75 Years of Pakistan Film History
Details on prepartition Pakistnai artists..
پاکستان کا قیام جہاں ایک بہت بڑا جمہوری معجزہ تھا وہاں تقسیم ہند ، انسانی تاریخ کا ایک بہت بڑا المیہ بھی تھا۔۔!
1947ء میں برصغیر پاک و ہند کی دو الگ الگ آزاد مملکتوں میں تقسیم سے سرحد کے دونوں اطراف کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔
مذہبی عقائد کی پاداش میں انسانیت دشمن شیطانی قوتوں کے ہاتھوں ظلم و بربریت کا شکار ہوکر جبری نقل مکانی پر مجبور ہونے والوں کے علاوہ ہلاک و زخمی اور لاپتہ افراد کی تعداد بھی لاکھوں میں تھی۔ مال و اسباب کے نقصانات بھی ان گنت تھے۔ انسانی تاریخ کی شاید یہ سب سے بڑی نقل مکانی ، قتل و غارت ، لوٹ مار اور نسل کشی تھی جس نے ایک دائمی نفرت اور مستقل دشمنی کی بنیاد رکھ دی تھی۔
ایسے حالات میں برصغیر کی فلمی صنعت اور فنکار بھی تقسیم ہو گئے تھے۔ پاکستان فلم میگزین کے ڈیٹا بیس کے غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق سو سے زائد پاکستانی فنکاروں نے تقسیم سے قبل کی ہندی/اردو اور پنجابی فلموں میں کام کیا جو عام طور پر لاہور ، بمبئی اور کلکتہ میں بنائی جاتی تھیں۔ ایسے فنکاروں کی بھی ایک بہت بڑی تعداد تھی جو تقسیم کے بعد بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان آئے جبکہ پاکستان میں پیدا ہونے والے متعدد فنکار ، ترک وطن کر کے بھارت کے چوٹی کے فنکار بنے۔
پاکستان کی فلموں کے 75ویں سال کے سلسلے میں آج کی نشست میں ان تقسیم شدہ فنکاروں پر بات کی جا رہی ہے جنھیں درج ذیل موضوعات میں تقسیم کیا گیا ہے:
لاہور کے مقامی فنکاروں کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
تقسیم سے قبل لاہور کی فلموں میں بمبئی اور کلکتہ کی فلموں کے فنکاروں نے بھی کام کیا لیکن یہاں لاہور کے ان مستقل اور معروف مقامی مسلمان فنکاروں کا ذکر کیا جارہا ہے جنھوں نے فلمی کیرئر کا آغاز لاہور سے کیا اور قیام پاکستان کے بعدبھی یہیں رہے۔ ان میں مشرقی پنجاب یعنی بھارتی پنجاب کے مسلمان فنکار بھی شامل ہیں جو بڑی تعداد میں ہجرت کر کے پاکستانی پنجاب آئے لیکن جنھیں ہم زبان ہونے کی وجہ سے "مہاجر" یا "ہندوستانی" نہیں کہا جاتا تھا ، یہ الفاظ صرف اردو بولنے والوں کے لیے مختص رہے ہیں۔
پاکستان میں پیدا ہونے والے یا لاہور کی فلموں سے تعلق رکھنے والے جن مسلمان فنکاروں نے بھارت میں رہنا پسند کیا ان میں مندرجہ ذیل اہم نام ملتے ہیں:
لاہور کی فلمی صنعت کے بانی ، ہدایتکار اے آر کاردار (عبدالرشید کاردار) کے بارے میں روایت ہے کہ وہ اپنے ہم زلف ہدایتکار محبوب خان کے ساتھ لاہور آئے لیکن یہاں کی زبوں حالی دیکھ کر واپس بمبئی چلے گئے اور پھر کبھی واپس نہیں آئے۔ انھیں اپنی جنم بومی لاہور کی پہلی فلم ڈاٹر آف ٹوڈے (1927) میں بطور اداکار کام کرنے کے علاوہ بطور ہدایتکار پہلی پنجابی فلم ہیررانجھا (1932) بنانے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔
کلاسیکل موسیقی کا سب سے بڑا نام ، بڑے غلام علی خان ، 1902ء میں قصور میں پیدا ہوئے۔ تقسیم کے بعد پاکستان میں رہنے کی کوشش کی لیکن مبینہ طور پر ریڈیو پاکستان کے جنرل ڈائریکٹر زیڈ اے بخاری کے توہین آمیز سلوک سے دل برداشتہ ہو کر پاکستانی شہرت ترک کر کے 1957ء میں بھارت چلے گئے تھے جہاں انھیں بھارت کا تیسرا بڑا سول ایوارڈ "پدما بھوشن" بھی ملا۔ انھوں نے فلم مغل اعظم (1960) کے لیے ایک گیت کا اس وقت کا 25 ہزار روپیہ معاوضہ لیا تھا جب محمدرفیع اور لتا منگیشکر کو فی گیت پانچ سو روپے ملتے تھے۔
تقسیم کے بعد مسلمان فنکاروں کے برعکس غیر مسلم فنکاروں کے لیے صرف ایک ہی آپشن تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ کر بھارت چلے جائیں۔
1947ء کے فسادات کی مکمل ذمہ داری تو سکھوں پر عائد ہوتی تھی جو پنجاب کی تقسیم پر سیخ پا تھے۔ انھوں نے مشرقی پنجاب میں مسلمانوں کی نسل کشی کی تھی اور ان کی تعداد دو فیصد سے بھی کم کر دی گئی تھی۔ ردعمل کے طور پر پاکستانی پنجاب میں بھی فسادات ہوئے لیکن یہاں سکھ کم اور ہندو زیادہ تھے اور وہی ان فسادات کا بڑا شکار بنے۔
لاہور کے غیر مسلم فنکاروں کے ضمن میں درج ذیل مشہور نام ترک وطن پر مجبور ہوئے:
تقسیم سے قبل لاہور کی فلم انڈسٹری کے بے تاج بادشاہ ، سیٹھ دل سکھ پنچولی ، جو تقسیم کار ہونے کے علاوہ دو فلم سٹوڈیوز ، ایک فلم کمپنی اور متعدد سینماؤں کے مالک تھے۔ پاکستان کا پہلا باقاعدہ فلم سٹوڈیو بھی انھی کا تھا اور پہلی فلم تیری یاد (1948) پر سرمایہ کاری بھی انھوں نے اپنے مینجر دیوان سرداری لال کے ساتھ کی تھی۔ بڑی کوشش کے باوجود سب کچھ چھوڑ کر دونوں کو پاکستان سے جانا پڑا تھا۔
ملتان روڈ لاہور پر پہلے فلم سٹوڈیو "شوری سٹوڈیو" کے مالک اور ایک کامیاب فلمساز اور ہدایتکار روپ کے شوری کو بھی اپنا گھربار چھوڑنا پڑا تھا۔ وہ پچاس کی دھائی میں ایک بار پھر واپس آئے اور کراچی میں ایک فلم مس 56 (1956) بھی بنائی لیکن اس بار اپنی گھر والی ، اداکارہ مینا شوری بھی گوا کر پاکستان جیسے فنکار دشمن معاشرے کو چھوڑنا پڑا تھا۔
برکت مہرہ ، نرنجن پال اور موتی گڈوانی ، لاہور کے دیگر کامیاب اور مصروف غیر مسلم فلم ڈائریکٹرز تھے۔
موجودہ پاکستان میں پیدا ہونے والے بہت سے فلمی فنکار ، تقسیم کے وقت بمبئی اور کلکتہ کی فلموں میں کام کر رہے تھے۔ ان میں سے کچھ فنکار اپنی مقبولیت کی بلندیوں پر تھے لیکن وطن کی خوشبو انھیں واپس لے آئی۔ ایسے فنکاروں میں مندرجہ ذیل فنکاروں کے نام آتے ہیں:
تقسیم ہند کے بعد برصغیر کے مسلمان ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور بھارت میں تقریباً یکساں تعداد میں تقسیم ہو گئے تھے۔ پاکستان فلم میگزین کے ڈیٹا بیس کے مطابق سو سے زائد پاکستانی فنکار موجودہ بھارت میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ موضوع ایک الگ مضمون کا متقاضی ہے۔ یہاں صرف ان مسلمان "ہندوستانی فنکاروں" کا اپنی پہلی پاکستانی فلم کے ساتھ ذکر کیا جارہا ہے جن کے کریڈٹ پر پاکستان آنے سے پہلے بھی کوئی فلم تھی:
پاکستان کی سرزمین فنکاروں کے لیے کس قدر زرخیز رہی ہے اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی فلمی تاریخ کے تینوں کلاسک ہیروز ، دلیپ کمار ، راج کپور اور دیو آنند کے علاوہ پہلے سپرسٹار رومانٹک ہیرو راجیش کھنہ ، پہلے سپر ایکشن ہیرو امیتابھ بچن اور "کنگ خان" ، شاہ رخ خان کی جڑیں پاکستان میں ملتی ہیں۔ یہاں تک کہ بھارتی فلموں کے پانچوں بڑے ولن اداکاروں یعنی پران ، پریم چوپڑا ، امجد خان ، قادر خان اور امریش پوری کا تعلق بھی پاکستان سے ثابت ہوتا ہے۔
No. | Artist | Category | First film |
---|---|---|---|
1 | A. Shah | Film comedian | Fada-e-Touheed(1934) |
2 | A.R. Kardar | Film director, producer | Daughters of Today(1927) |
3 | Abbu Shah | Film Actor | Farz(1947) |
4 | Agha Hashar Kashmiri | Film director, writer | Bhisham Pratighya(1922) |
5 | Ajmal | Supporting actor | Sohni Mehinwal(1939) |
6 | Akhtari | Film Actress | Mohabbat Kay Aansoo(1932) |
7 | Al-Nasir | Film hero | Prithvi Vallabh(1943) |
8 | Allauddin | Villain, hero and character actor | Sanjog(1943) |
9 | Amin Malik | Film director | Mangti(1942) |
10 | Anwari Begum | Film actress | Heer Ranjha(1932) |
11 | Asha Poslay | Supporting actress | Gowandhi(1942) |
12 | Ashok Kumar | Actor | Jeevan Naiya(1936) |
13 | Atta Ullah Hashmi | Film journalist | Ravi Par(1942) |
14 | Baba Alam Siaposh | Poets/Writers | Bhanwar(1947) |
15 | Bahar Akhtar | Film heroine | Qatil Kattar(1931) |
16 | Balo | Film actress | Heer Syal(1938) |
17 | Begum Perveen | Film Actress | Kaisay Kahun(1945) |
18 | Bibbo | Supporting actress | Alam Ara(1931) |
19 | Butt Kashir | Film Actor | Gokal(1946) |
20 | Charlie | Film Comedian | Up-to-date(1928) |
21 | D.Bilimoria | Film hero | The Pretender(1926) |
22 | Dadasaheb Phalke | Film director, producer, editor | Raja Harishchandra(1913) |
23 | Dawood Chand | Film director | Sassi Punnu(1939) |
24 | Devika Rani | Actress, producer | Karma(1933) |
25 | Dewan Sardari Lal | Film Producer | Barsat Ki Ek Raat(1947) |
26 | Dilip Kumar | prePartition actor | Jawar Bhata(1944) |
27 | Fateh Ali Khan | Film Music director | Aaina(1944) |
28 | Feroz Nizami | Film Music director | Amar Raj(1946) |
29 | G.A. Chishti | Film Music director | Sohni Mehinwal(1939) |
30 | G.N. Butt | Supporting actor | Tarzan ki Beti(1938) |
31 | Geeta Nizami | Film actress | Panna(1944) |
32 | Ghori | Film Actor | Satti Savatri(1932) |
33 | Ghulam Mohammad | Supporting actor | Madhuri(1932) |
34 | Ghulam Qadir | Film Actor | Daughters of Today(1927) |
35 | Gul Hamid | prePartitions film hero | Sarfarosh(1930) |
36 | Gul Zaman | Supporting actor | Sohni Kumharan(1939) |
37 | Hakeem Ahmad Shuja | Writer | Prem Yatra(1937) |
38 | Hakeem Ram Parshad | Film Producer, cinema and studio owner | Heer Ranjha(1932) |
39 | Himalayawala | Film Villain | Kis ki Bivi(1942) |
40 | Ilyas Kashmiri | Villain actor | Gul Bakavli(1947) |
41 | Imdad Hussain | Film Comedian | Mehndi(1947) |
42 | Imtiaz Ali Taj | Poets/Writers | Svarg Ki Seerhi(1934) |
43 | Iqbal Bano | Playback singer | Rehana(1946) |
44 | Irshad | Film actress | Shehar Say Door(1946) |
45 | K. Khursheed | Film director | Bhai(1944) |
46 | Kalavati | Film Actress | Mamta(1942) |
47 | Kathana | Supporting comedian | Prem Sangeet(1943) |
48 | Khawaja Khursheed Anwar | Film Music director | Kurmai(1941) |
49 | Khurshid | Film actress and singer | Laila Majnu(1931) |
50 | Kumar | Supporting actor | Anokhi Mohabbat(1934) |
51 | Kundan Lal Saigal | Film singer and actor | Mohabbat Kay Aansoo(1932) |
52 | Luqman | Film director | Hamjoli(1946) |
53 | M. Sadiq | Film director, producer, writer | Heer Ranjha(1932) |
54 | M.Ismael | Supporting actor | Daughters of Today(1927) |
55 | Majeed | Supporting actor | Zamana(1938) |
56 | Majnu | Film Comedian | Majnu 1935(1935) |
57 | Masood | Film hero | Bahu Rani(1940) |
58 | Masood Parvez | Film director | Mangti(1942) |
59 | Master Ghulam Haider | Film Music director | Svarg Ki Seerhi(1934) |
60 | Master Inayat Hussain | Film Music director | Kamli(1946) |
61 | Maya Devi | Supporting actress | Anar Kali(1930) |
62 | Meena Shori | Heroine, supporting actress | Sikandar(1941) |
63 | Mohammad Rafi | prePartition singer | Gul Baloch(1944) |
64 | Mukhtar Begum | Singer, actress, dancer | Indrasabha(1932) |
65 | Mumtaz Shanti | Film heroine | Sohni Kumharan(1939) |
66 | Munawar H. Qasim | Film director | Patola(1942) |
67 | Munawar Sultana | PrePartitions actress | Khazanchi(1941) |
68 | Munawar Sultana | Playback singer | Dhamki(1945) |
69 | Munshi Dil | Film director, story and dialogue writer | 2 Bhai(1947) |
70 | Nafees Begum | Film Actress | Tarzan ki Beti(1938) |
71 | Najam Naqvi | Film director | Punar Milan(1940) |
72 | Najma | Film heroine | Naseeb(1945) |
73 | Najmul Hassan | Supporting actor | Jawani Ki Hawa(1935) |
74 | Nakhshab | Film director | Zeenat(1945) |
75 | Nashad | Film Music director | Dildar(1947) |
76 | Nasir Khan | Foreign Actor | Pehli Nazar(1945) |
77 | Nazar | Film comedian | Gul Baloch(1944) |
78 | Nazir | Film hero, producer, director | Niqabposh Daku(1931) |
79 | Neena | Film Actress | Ek Raat(1942) |
80 | Nisar Bazmi | Film Music director | Jeb Kutra(1946) |
81 | Noor Jehan | Playback singer | Shiela as Pind Di Kuri(1936) |
82 | Nusrat Kardar | Film Actor | Dard(1947) |
83 | Nusrat Mansoori | Film director | Soorat(1947) |
84 | Pandit Shahed | Film Actor | Yeh Hay Zindagi(1947) |
85 | Pran | Foreign Actor | Yamla Jatt(1940) |
86 | Rafiq Ghaznavi | Singer, musician, actor | Laila Majnu(1931) |
87 | Rafiq Rizvi | Film director, cinematographer | Prem Pujari(1935) |
88 | Ragni | Heroine, Supporting actress | Dulla Bhatti(1940) |
89 | Rajni | Film Actress | Chandar Sinha(1935) |
90 | Rani Kiran | Film Actress | Kamli(1946) |
91 | Rasheed Attray | Film Music director | Shirin Farhad(1945) |
92 | Raza Mir | Film director, cinematographer | Shehar Say Door(1946) |
93 | Rehan | Supporting actor | Elan(1947) |
94 | Rehana | Film Heroine | Tadbir(1945) |
95 | Rekha | Supporting actress | Pati Patawan(1933) |
96 | Renuka Devi | Film heroine | Jeevan Parbhat(1937) |
97 | Roop K. Shorey | Film director | Majnu 1935(1935) |
98 | Roshan Ara Begum | Classical singer | Noor-e-Islam(1934) |
99 | S.Gul | Film hero, producer | Aaj Aur Kal(1947) |
100 | S.M. Yousuf | Film director | Bharat Ka Lal(1936) |
101 | Sabtain Fazli | Film director | Chaurangi(1942) |
102 | Sadiq Ali | Film Actor | Shahi Lutera(1935) |
103 | Saleem Raza | Film Villain | Gul Bakavli(1939) |
104 | Santosh | Film hero, producer | Ahinsa(1947) |
105 | Shah Nawaz | Supporting actor | Doulat(1937) |
106 | Shakir | Film Actor | Kemiagar(1936) |
107 | Shamim | Film Heroine | Imandar(1939) |
108 | Shamshad Begum | prePartition playback singer | Majnu 1935(1935) |
109 | Sharif Nayyar | Film director | Laila Majnu(1945) |
110 | Shatir Ghaznavi | Poets/Writers | Bhai(1944) |
111 | Shaukat Hussain Rizvi | Studio owner, producer, director, editor | Neta Jee Subhash(1947) |
112 | Sheda Imam | Film Actor | Baghawat(1947) |
113 | Sheikh Iqbal | Supporting actor, wirter | Ravi Par(1942) |
114 | Shevan Rizvi | Poets/Writers | Zinda Lash(1932) |
115 | Shyam | Film Actor | Gowandhi(1942) |
116 | Sudhir | Action hero | Farz(1947) |
117 | Sulochana | Film actress | Thief of Delhi(1926) |
118 | Suresh | Foreign Actor | Gopal Krishna(1929) |
119 | Swaran Lata | Film Heroine | Aawaz(1942) |
120 | Talish | Film villain and charactor actor | Sarai kay Bahar(1947) |
121 | Tamancha Jan | Singer | Gul Bakavli(1939) |
122 | Tanvir Naqvi | Lyricist | Patola(1942) |
123 | Timir Baran | Film Music director | Devdas(1935) |
124 | Tufail Farooqi | Film Music director | Dekho Ji(1947) |
125 | Tufail Hoshiarpuri | Poets/Writers | Kaisay Kahun(1945) |
126 | Umrao Zia Begum | Playback singer | Svarg Ki Seerhi(1934) |
127 | W.Z. Ahmad | Film director | Ek Raat(1942) |
128 | Wali sahib | Film director | Pak Daaman Raqqasa(1932) |
129 | Zaheer Kashmiri | Poets/Writers | Farz(1947) |
130 | Zahoor Raja | Actor, director & producer | Mirza Sahiban(1939) |
131 | Zahoor Shah | Supporting actor | Niqabposh Daku(1931) |
132 | Zaib Qureshi | Film heroine | Santan(1946) |
133 | Zarif | Film Comedian | Hamari Galian(1947) |
134 | Zeenat | Actress, producer, director | Jeb Kutra(1946) |
135 | Zeenat Begum | PrePartition playback singer | Mangti(1942) |
136 | Zia Sarhadi | Film director | Post Man(1938) |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.