Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi



75 Years of Pakistan Film History

Division of artists in 1947

Details on prepartition Pakistnai artists..


فنکاروں کی تقسیم

پاکستان کے سو سے زائد فنکاروں نے
تقسیم سے قبل کی فلموں میں کام کیا تھا
فنکاروں کی تقسیم

پاکستان کا قیام جہاں ایک بہت بڑا جمہوری معجزہ تھا وہاں تقسیم ہند ، انسانی تاریخ کا ایک بہت بڑا المیہ بھی تھا۔۔!

1947ء میں برصغیر پاک و ہند کی دو الگ الگ آزاد مملکتوں میں تقسیم سے سرحد کے دونوں اطراف کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔

مذہبی عقائد کی پاداش میں انسانیت دشمن شیطانی قوتوں کے ہاتھوں ظلم و بربریت کا شکار ہوکر جبری نقل مکانی پر مجبور ہونے والوں کے علاوہ ہلاک و زخمی اور لاپتہ افراد کی تعداد بھی لاکھوں میں تھی۔ مال و اسباب کے نقصانات بھی ان گنت تھے۔ انسانی تاریخ کی شاید یہ سب سے بڑی نقل مکانی ، قتل و غارت ، لوٹ مار اور نسل کشی تھی جس نے ایک دائمی نفرت اور مستقل دشمنی کی بنیاد رکھ دی تھی۔

ایسے حالات میں برصغیر کی فلمی صنعت اور فنکار بھی تقسیم ہو گئے تھے۔ پاکستان فلم میگزین کے ڈیٹا بیس کے غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق سو سے زائد پاکستانی فنکاروں نے تقسیم سے قبل کی ہندی/اردو اور پنجابی فلموں میں کام کیا جو عام طور پر لاہور ، بمبئی اور کلکتہ میں بنائی جاتی تھیں۔ ایسے فنکاروں کی بھی ایک بہت بڑی تعداد تھی جو تقسیم کے بعد بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان آئے جبکہ پاکستان میں پیدا ہونے والے متعدد فنکار ، ترک وطن کر کے بھارت کے چوٹی کے فنکار بنے۔

پاکستان کی فلموں کے 75ویں سال کے سلسلے میں آج کی نشست میں ان تقسیم شدہ فنکاروں پر بات کی جا رہی ہے جنھیں درج ذیل موضوعات میں تقسیم کیا گیا ہے:

  • لاہور کے مقامی فنکار
  • "پاکستانی فنکاروں" کی وطن واپسی
  • "ہندوستانی فنکاروں" کی پاکستان آمد
  • "پاکستانی نژاد" بھارتی فنکار

لاہور کے مقامی فنکار

لاہور کے مقامی فنکاروں کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  • لاہور کے وہ مسلمان فنکار جو موجودہ پاکستان میں پیدا ہوئے اور نقل مکانی پر مجبور نہیں ہوئے۔
  • لاہور کے وہ مسلمان فنکار جو مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے اور ہجرت پر مجبور ہوئے۔
  • لاہور کے وہ مسلمان فنکار جنھوں نے تقسیم کے بعد بھارت میں رہنا پسند کیا۔
  • لاہور کے وہ غیر مسلم فنکار جن کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں تھی۔

لاہور کے مسلمان فنکار

تقسیم سے قبل لاہور کی فلموں میں بمبئی اور کلکتہ کی فلموں کے فنکاروں نے بھی کام کیا لیکن یہاں لاہور کے ان مستقل اور معروف مقامی مسلمان فنکاروں کا ذکر کیا جارہا ہے جنھوں نے فلمی کیرئر کا آغاز لاہور سے کیا اور قیام پاکستان کے بعدبھی یہیں رہے۔ ان میں مشرقی پنجاب یعنی بھارتی پنجاب کے مسلمان فنکار بھی شامل ہیں جو بڑی تعداد میں ہجرت کر کے پاکستانی پنجاب آئے لیکن جنھیں ہم زبان ہونے کی وجہ سے "مہاجر" یا "ہندوستانی" نہیں کہا جاتا تھا ، یہ الفاظ صرف اردو بولنے والوں کے لیے مختص رہے ہیں۔

پاکستان کو خیرآباد کہنے والے مسلمان فنکار

پاکستان میں پیدا ہونے والے یا لاہور کی فلموں سے تعلق رکھنے والے جن مسلمان فنکاروں نے بھارت میں رہنا پسند کیا ان میں مندرجہ ذیل اہم نام ملتے ہیں:

لاہور فلم انڈسٹری کے بانی

لاہور کی فلمی صنعت کے بانی ، ہدایتکار اے آر کاردار (عبدالرشید کاردار) کے بارے میں روایت ہے کہ وہ اپنے ہم زلف ہدایتکار محبوب خان کے ساتھ لاہور آئے لیکن یہاں کی زبوں حالی دیکھ کر واپس بمبئی چلے گئے اور پھر کبھی واپس نہیں آئے۔ انھیں اپنی جنم بومی لاہور کی پہلی فلم ڈاٹر آف ٹوڈے (1927) میں بطور اداکار کام کرنے کے علاوہ بطور ہدایتکار پہلی پنجابی فلم ہیررانجھا (1932) بنانے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔

    فلمی گائیکی کے بڑے نام

  • برصغیر کی فلمی تاریخ کے عظیم ترین گلوکار محمدرفیع بھی ہمیشہ کے لیے بمبئی کو پیارے ہوئے جنھوں نے پہلی بار لاہور میں بننے والی فلم گل بلوچ (1944) میں نغمہ سرائی کی تھی۔ ان کے ساتھ ایک اور بہت بڑی گلوکار شمشاد بیگم بھی تھی جس کو فلم خزانچی (1941) سے ایسی شہرت ملی کی وہ بھی بمبئی ہی کی ہو کر رہ گئی تھی۔
  • 1950/60 کی دھائیوں کی بھارتی پنجابی فلموں میں سپرہٹ گیت لکھنے والے عزیز کاشمیری نے بھی تقسیم کے بعد لاہور کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔
  • بھارت کی ایک مقبول اداکارہ منورسلطانہ نے بھی لاہور کی سب سے کامیاب ہندی/اردو فلم خزانچی (1941) سے آغاز کیا اور پھر ہمیشہ کے لیے بمبئی چلی گئی تھی۔

کلاسیکل موسیقی کا سب سے بڑا نام

کلاسیکل موسیقی کا سب سے بڑا نام ، بڑے غلام علی خان ، 1902ء میں قصور میں پیدا ہوئے۔ تقسیم کے بعد پاکستان میں رہنے کی کوشش کی لیکن مبینہ طور پر ریڈیو پاکستان کے جنرل ڈائریکٹر زیڈ اے بخاری کے توہین آمیز سلوک سے دل برداشتہ ہو کر پاکستانی شہرت ترک کر کے 1957ء میں بھارت چلے گئے تھے جہاں انھیں بھارت کا تیسرا بڑا سول ایوارڈ "پدما بھوشن" بھی ملا۔ انھوں نے فلم مغل اعظم (1960) کے لیے ایک گیت کا اس وقت کا 25 ہزار روپیہ معاوضہ لیا تھا جب محمدرفیع اور لتا منگیشکر کو فی گیت پانچ سو روپے ملتے تھے۔

لاہور کے غیر مسلم فنکار

تقسیم کے بعد مسلمان فنکاروں کے برعکس غیر مسلم فنکاروں کے لیے صرف ایک ہی آپشن تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ کر بھارت چلے جائیں۔

1947ء کے فسادات کی مکمل ذمہ داری تو سکھوں پر عائد ہوتی تھی جو پنجاب کی تقسیم پر سیخ پا تھے۔ انھوں نے مشرقی پنجاب میں مسلمانوں کی نسل کشی کی تھی اور ان کی تعداد دو فیصد سے بھی کم کر دی گئی تھی۔ ردعمل کے طور پر پاکستانی پنجاب میں بھی فسادات ہوئے لیکن یہاں سکھ کم اور ہندو زیادہ تھے اور وہی ان فسادات کا بڑا شکار بنے۔

لاہور کے غیر مسلم فنکاروں کے ضمن میں درج ذیل مشہور نام ترک وطن پر مجبور ہوئے:

لاہور کی فلمی دنیا کے بے تاج بادشاہ

تقسیم سے قبل لاہور کی فلم انڈسٹری کے بے تاج بادشاہ ، سیٹھ دل سکھ پنچولی ، جو تقسیم کار ہونے کے علاوہ دو فلم سٹوڈیوز ، ایک فلم کمپنی اور متعدد سینماؤں کے مالک تھے۔ پاکستان کا پہلا باقاعدہ فلم سٹوڈیو بھی انھی کا تھا اور پہلی فلم تیری یاد (1948) پر سرمایہ کاری بھی انھوں نے اپنے مینجر دیوان سرداری لال کے ساتھ کی تھی۔ بڑی کوشش کے باوجود سب کچھ چھوڑ کر دونوں کو پاکستان سے جانا پڑا تھا۔


ملتان روڈ لاہور پر پہلے فلم سٹوڈیو "شوری سٹوڈیو" کے مالک اور ایک کامیاب فلمساز اور ہدایتکار روپ کے شوری کو بھی اپنا گھربار چھوڑنا پڑا تھا۔ وہ پچاس کی دھائی میں ایک بار پھر واپس آئے اور کراچی میں ایک فلم مس 56 (1956) بھی بنائی لیکن اس بار اپنی گھر والی ، اداکارہ مینا شوری بھی گوا کر پاکستان جیسے فنکار دشمن معاشرے کو چھوڑنا پڑا تھا۔

برکت مہرہ ، نرنجن پال اور موتی گڈوانی ، لاہور کے دیگر کامیاب اور مصروف غیر مسلم فلم ڈائریکٹرز تھے۔

    لاہور کی غیر مسلم ہیروئنیں

  • لاہور کی فلموں میں راگنی کے بعد رمولا کے علاوہ منورما بھی ایک کامیاب اور مصروف ہیروئن تھی جو بعد میں بھارتی فلموں میں ایک ویمپ کے طور پر مشہور ہوئی تھی۔
  • لاہور کے غیر مسلم اداکار

  • ہیروز میں اداکار پران ، مقبول ترین ہیرو تھے جو بعد میں بھارتی فلموں کے چوٹی کے ولن اداکار بنے۔ ٹی وی اداکارہ ساحرہ کاظمی کے والد اداکار شیام کے علاوہ نارنگ بھی ایک کامیاب ہیرو تھے۔ مزاحیہ اداکاروں میں مجنوں ، سندر ، اوم پرکاش اور خیراتی لال جیسے اعلیٰ پائے کے کامیڈین بھی تھے۔
  • لاہور کے غیرمسلم موسیقار اور گیت نگار

  • فلم رائٹرز اور گیت نگاروں میں دینا لال مدھوک اور آئی ایس جوہر کے علاوہ موسیقاروں میں پنڈت امرناتھ ، پنڈت گوبند رام ، لچھی رام اور شیام سندر چوٹی کے موسیقار تھے۔ گلوکاروں میں ایس ڈی باتش اس دور کے مقبول ترین گلوکار تھے جبکہ فی میل سنگرز میں صرف مسلم نام ہی ملتے ہیں۔

پاکستانی فنکاروں کی وطن واپسی

موجودہ پاکستان میں پیدا ہونے والے بہت سے فلمی فنکار ، تقسیم کے وقت بمبئی اور کلکتہ کی فلموں میں کام کر رہے تھے۔ ان میں سے کچھ فنکار اپنی مقبولیت کی بلندیوں پر تھے لیکن وطن کی خوشبو انھیں واپس لے آئی۔ ایسے فنکاروں میں مندرجہ ذیل فنکاروں کے نام آتے ہیں:

"ہندوستانی فنکاروں" کی پاکستان آمد

تقسیم ہند کے بعد برصغیر کے مسلمان ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور بھارت میں تقریباً یکساں تعداد میں تقسیم ہو گئے تھے۔ پاکستان فلم میگزین کے ڈیٹا بیس کے مطابق سو سے زائد پاکستانی فنکار موجودہ بھارت میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ موضوع ایک الگ مضمون کا متقاضی ہے۔ یہاں صرف ان مسلمان "ہندوستانی فنکاروں" کا اپنی پہلی پاکستانی فلم کے ساتھ ذکر کیا جارہا ہے جن کے کریڈٹ پر پاکستان آنے سے پہلے بھی کوئی فلم تھی:

"پاکستانی نژاد" بھارتی فنکار

پاکستان کی سرزمین فنکاروں کے لیے کس قدر زرخیز رہی ہے اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی فلمی تاریخ کے تینوں کلاسک ہیروز ، دلیپ کمار ، راج کپور اور دیو آنند کے علاوہ پہلے سپرسٹار رومانٹک ہیرو راجیش کھنہ ، پہلے سپر ایکشن ہیرو امیتابھ بچن اور "کنگ خان" ، شاہ رخ خان کی جڑیں پاکستان میں ملتی ہیں۔ یہاں تک کہ بھارتی فلموں کے پانچوں بڑے ولن اداکاروں یعنی پران ، پریم چوپڑا ، امجد خان ، قادر خان اور امریش پوری کا تعلق بھی پاکستان سے ثابت ہوتا ہے۔


پاکستانی نژاد ، بھارتی کلاسک فلمی ہیروز
دلیپ کمار ، راج کپور اور دیو آنند
بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو کے ساتھ

    راج کپور

  • خاموش فلموں سے فلمی کیریر کا آغاز کرنے والے بھارتی فلموں کے عظیم اداکار پرتھوی راج کپور ، 1906ء میں لائل پور یا فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ فلم مغل اعظم (1960) میں شہنشاہ اکبر کے لافانی کردار سے امر ہوئے۔ دنیا بھر میں سب سے بڑی "فنکار فیملی" کے سربراہ تھے جس کی ایک صدی میں پانچ نسلیں فلم انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔
  • پرتھوی راج کپور کے سب سے بڑے بیٹے اور بھارتی فلموں کے سب سے بڑے "شومین" راج کپور کی پیدائش ، 1924ء میں پشاور میں ہوئی تھی۔
  • دلیپ کمار

  • عظیم اداکار ، دلیپ کمار ، محمد یوسف خان کے نام سے 1922ء میں پشاور میں پیدا ہوئے۔ تقسیم سے قبل کی فلم جواربھاٹا (1944) سے فلمی کیریر کا آغاز کیا۔ پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد (1948) کے ہیرو ، ناصر خان ، ان کے کل 12 بہن بھائیوں میں سے ایک تھے۔
  • دیو آنند

  • 1950 کی دھائی کے تیسرے مقبول ترین فلمی ہیرو ، دیو آنند بھی 1923ء میں شکرگڑھ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے لٹریچر میں بی اے کی ڈگری لی تھی۔
  • راجندر کمار

  • بھارتی فلموں کے ممتاز ہیرو راجندر کمار ، 1929ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انھیں "جوبلی ہیرو" بھی کہا جاتا تھا کیونکہ ساٹھ کی دھائی میں ریلیز ہونے والی ان کی ہر فلم ایک سلور جوبلی فلم ہوتی تھی۔
  • نرگس اور سنیل دت

  • معروف اداکار سنجے دت کے والد ،سنیل دت ، 1929ء میں جہلم میں جبکہ ان کی والدہ ، فلم مدر انڈیا (1957) فیم اداکارہ نرگس ، 1929ء میں ، راولپنڈی کے ایک پنجابی ہندو خاندان میں پیدا ہوئی جو مسلمان ہو گیا تھا۔
  • راجیش کھنہ اور ونود کھنہ

  • بھارتی فلموں کے "پہلے سپرسٹار" رومانٹک ہیرو راجیش کھنہ ، 1942ء میں بورے والا (ضلع ویہاڑی) ، پنجاب میں پیدا ہوئے جو شہرت و مقبولیت میں "بھارتی وحید مراد" ثابت ہوئے تھے جبکہ امیتابھ بچن کے انتہائی عروج کے دور میں مقبولیت حاصل کرنے والے ایک خوبرو ہیرو ، ونود کھنہ 1946ء میں پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔
  • بھارت کے پانچ بڑے ولن اداکار

  • بھارتی فلم تاریخ کے عظیم ترین ولن اداکار ، پران نے لاہور کی فلم یملاجٹ (1941) سے فلمی کیرئر کا آغاز کیا اور خاندان (1942) سے ملک گیر شہرت حاصل کی تھی۔ وہ 1920ء میں دہلی میں ایک پنجابی ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔
  • بھارتی فلموں کے پانچ بڑے ولن اداکاروں
    پران ، پریم چوپڑہ ، امریش پوری
    امجد خان اور قادر خان
    کا تعلق بھی پاکستان سے تھا؟
  • چار سو کے قریب فلموں میں ولن کے کردار کرنے والے ایک اور مقبول ترین ولن اداکار ،پریم چوپڑا ، 1935ء میں اور ایک اور بہت بڑے ولن اداکار ، امریش پوری ، 1932ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ ایک اور مقبول ولن اداکار قادر خان کی والدہ ، پشین بلوچستان میں پیدا ہوئی تھیں۔
  • فلم شعلے (1975) میں گبر سنگھ کے لازوال کردار سے شہرت حاصل کرنے والے امجد خان ، اداکار جینت (زکریا خان) کے بیٹے تھے جو پشاور میں پیدا ہوئے اور جنھوں نے لاہور میں بننے والی دو فلموں پونچی (1944) اور شیریں فرہاد (1945) میں راگنی کے مقابل ہیرو کے رولز بھی کیے تھے۔ یاد رہے کہ بھارت کی ریکارڈز ساز فلم شعلے (1975) کے ہدایتکار ، رمیش سپی ، کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔
  • بھارت کی فلمی موسیقی

  • نامور بھارتی موسیقار او پی نیر 1926ء میں اور ممتاز گلوکارہ اور اداکارہ ثریا کی پیدائش 1929ء میں لاہور میں ہوئی تھی۔ 1934ء میں جہلم کے قریبی قصبہ دینہ میں نغمہ نگار گلزار ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ موسیقار خیام نے لاہور میں بابا چشتی کی شاگردی اختیار کی اور ممتاز فلمی شاعر ساحر لدھیانوی نے لاہور میں متعدد رسالوں کی مدیری کی اور کمیونسٹ نظریات کی وجہ سے 1949ء میں پاکستان سے "فرار" ہونے میں عافیت سمجھی۔
  • بھارت کے دیگر "پاکستانی نژاد" فنکار

    بھارتی فلموں کے سپر سٹارز
    راجیش کھنہ ، امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان
    کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟
  • 1960ء کی دھائی کی مقبول ہیروئن ، سادھنا ، 1941ء میں کراچی میں پیدا ہوئی۔ اس کی ایک رشتہ دار ادکارہ ببیتا ، بھی وہیں پیدا ہوئی جو معروف اداکاراؤں ، کرینہ کپور اور کرشمہ کپور کی ماں تھی۔ روینہ ٹنڈن کی ماں بھی کراچی کی تھی۔ اداکار رنویر سنگھ اور اداکارہ جوہی چاؤلہ کی جڑیں بھی کراچی میں ہیں۔
  • ان کے علاوہ بھارتی فلم سپرسٹار شاہ رخ خان کے والد ، پشاور میں ، امیتابھ بچن کی والدہ ، فیصل آباد میں ، گووندا کے والد اور ہرتھیک روشن کے دادا ، گوجرانوالہ میں ، اداکار ویوک اوبروئے کے والد اداکار سریش اوبروئے ، کوئٹہ بلوچستان میں اور ہدایتکار شیکھر کپور ، لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔
  • بھارتی ٹیلی ویژن کی سب سے مقبول سیریز "رامائن" کے ڈائریکٹر رامانند ساگر بھی 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے اور وہیں پہلی فلم کوئل (1944) میں اداکاری سے فلم کیرئر کا آغاز کیا تھا۔
Train To Pakistan
پاکستان فلم میگزین کے سابقہ ورژن پر "ٹرین ٹو پاکستان" کے نام سے ایک مضمون

PrePartition Artists

No. Artist Category First film
1 A. ShahFilm comedianFada-e-Touheed
(1934)
2 A.R. KardarFilm director, producerDaughters of Today
(1927)
3 Abbu ShahFilm ActorFarz
(1947)
4 Agha Hashar KashmiriFilm director, writerBhisham Pratighya
(1922)
5 AjmalSupporting actorSohni Mehinwal
(1939)
6 AkhtariFilm ActressMohabbat Kay Aansoo
(1932)
7 Al-NasirFilm heroPrithvi Vallabh
(1943)
8 AllauddinVillain, hero and character actorSanjog
(1943)
9 Amin MalikFilm directorMangti
(1942)
10 Anwari BegumFilm actressHeer Ranjha
(1932)
11 Asha PoslaySupporting actressGowandhi
(1942)
12 Ashok KumarActorJeevan Naiya
(1936)
13 Atta Ullah HashmiFilm journalistRavi Par
(1942)
14 Baba Alam SiaposhPoets/WritersBhanwar
(1947)
15 Bahar AkhtarFilm heroineQatil Kattar
(1931)
16 BaloFilm actressHeer Syal
(1938)
17 Begum PerveenFilm ActressKaisay Kahun
(1945)
18 BibboSupporting actressAlam Ara
(1931)
19 Butt KashirFilm ActorGokal
(1946)
20 CharlieFilm ComedianUp-to-date
(1928)
21 D.BilimoriaFilm heroThe Pretender
(1926)
22 Dadasaheb PhalkeFilm director, producer, editorRaja Harishchandra
(1913)
23 Dawood ChandFilm directorSassi Punnu
(1939)
24 Devika RaniActress, producerKarma
(1933)
25 Dewan Sardari LalFilm ProducerBarsat Ki Ek Raat
(1947)
26 Dilip KumarprePartition actorJawar Bhata
(1944)
27 Fateh Ali KhanFilm Music directorAaina
(1944)
28 Feroz NizamiFilm Music directorAmar Raj
(1946)
29 G.A. ChishtiFilm Music directorSohni Mehinwal
(1939)
30 G.N. ButtSupporting actorTarzan ki Beti
(1938)
31 Geeta NizamiFilm actressPanna
(1944)
32 GhoriFilm ActorSatti Savatri
(1932)
33 Ghulam MohammadSupporting actorMadhuri
(1932)
34 Ghulam QadirFilm ActorDaughters of Today
(1927)
35 Gul HamidprePartitions film heroSarfarosh
(1930)
36 Gul ZamanSupporting actorSohni Kumharan
(1939)
37 Hakeem Ahmad ShujaWriterPrem Yatra
(1937)
38 Hakeem Ram ParshadFilm Producer, cinema and studio ownerHeer Ranjha
(1932)
39 HimalayawalaFilm VillainKis ki Bivi
(1942)
40 Ilyas KashmiriVillain actorGul Bakavli
(1947)
41 Imdad HussainFilm ComedianMehndi
(1947)
42 Imtiaz Ali TajPoets/WritersSvarg Ki Seerhi
(1934)
43 Iqbal BanoPlayback singerRehana
(1946)
44 IrshadFilm actressShehar Say Door
(1946)
45 K. KhursheedFilm directorBhai
(1944)
46 KalavatiFilm ActressMamta
(1942)
47 KathanaSupporting comedianPrem Sangeet
(1943)
48 Khawaja Khursheed AnwarFilm Music directorKurmai
(1941)
49 KhurshidFilm actress and singerLaila Majnu
(1931)
50 KumarSupporting actorAnokhi Mohabbat
(1934)
51 Kundan Lal SaigalFilm singer and actorMohabbat Kay Aansoo
(1932)
52 LuqmanFilm directorHamjoli
(1946)
53 M. SadiqFilm director, producer, writerHeer Ranjha
(1932)
54 M.IsmaelSupporting actorDaughters of Today
(1927)
55 MajeedSupporting actorZamana
(1938)
56 MajnuFilm ComedianMajnu 1935
(1935)
57 MasoodFilm heroBahu Rani
(1940)
58 Masood ParvezFilm directorMangti
(1942)
59 Master Ghulam HaiderFilm Music directorSvarg Ki Seerhi
(1934)
60 Master Inayat HussainFilm Music directorKamli
(1946)
61 Maya DeviSupporting actressAnar Kali
(1930)
62 Meena ShoriHeroine, supporting actressSikandar
(1941)
63 Mohammad RafiprePartition singerGul Baloch
(1944)
64 Mukhtar BegumSinger, actress, dancerIndrasabha
(1932)
65 Mumtaz ShantiFilm heroineSohni Kumharan
(1939)
66 Munawar H. QasimFilm directorPatola
(1942)
67 Munawar SultanaPrePartitions actressKhazanchi
(1941)
68 Munawar SultanaPlayback singerDhamki
(1945)
69 Munshi DilFilm director, story and dialogue writer2 Bhai
(1947)
70 Nafees BegumFilm ActressTarzan ki Beti
(1938)
71 Najam NaqviFilm directorPunar Milan
(1940)
72 NajmaFilm heroineNaseeb
(1945)
73 Najmul HassanSupporting actorJawani Ki Hawa
(1935)
74 NakhshabFilm directorZeenat
(1945)
75 NashadFilm Music directorDildar
(1947)
76 Nasir KhanForeign ActorPehli Nazar
(1945)
77 NazarFilm comedianGul Baloch
(1944)
78 NazirFilm hero, producer, directorNiqabposh Daku
(1931)
79 NeenaFilm ActressEk Raat
(1942)
80 Nisar BazmiFilm Music directorJeb Kutra
(1946)
81 Noor JehanPlayback singerShiela as Pind Di Kuri
(1936)
82 Nusrat KardarFilm ActorDard
(1947)
83 Nusrat MansooriFilm directorSoorat
(1947)
84 Pandit ShahedFilm ActorYeh Hay Zindagi
(1947)
85 PranForeign ActorYamla Jatt
(1940)
86 Rafiq GhaznaviSinger, musician, actorLaila Majnu
(1931)
87 Rafiq RizviFilm director, cinematographerPrem Pujari
(1935)
88 RagniHeroine, Supporting actressDulla Bhatti
(1940)
89 RajniFilm ActressChandar Sinha
(1935)
90 Rani KiranFilm ActressKamli
(1946)
91 Rasheed AttrayFilm Music directorShirin Farhad
(1945)
92 Raza MirFilm director, cinematographerShehar Say Door
(1946)
93 RehanSupporting actorElan
(1947)
94 RehanaFilm HeroineTadbir
(1945)
95 RekhaSupporting actressPati Patawan
(1933)
96 Renuka DeviFilm heroineJeevan Parbhat
(1937)
97 Roop K. ShoreyFilm directorMajnu 1935
(1935)
98 Roshan Ara BegumClassical singerNoor-e-Islam
(1934)
99 S.GulFilm hero, producerAaj Aur Kal
(1947)
100 S.M. YousufFilm directorBharat Ka Lal
(1936)
101 Sabtain FazliFilm directorChaurangi
(1942)
102 Sadiq AliFilm ActorShahi Lutera
(1935)
103 Saleem RazaFilm VillainGul Bakavli
(1939)
104 SantoshFilm hero, producerAhinsa
(1947)
105 Shah NawazSupporting actorDoulat
(1937)
106 ShakirFilm ActorKemiagar
(1936)
107 ShamimFilm HeroineImandar
(1939)
108 Shamshad BegumprePartition playback singerMajnu 1935
(1935)
109 Sharif NayyarFilm directorLaila Majnu
(1945)
110 Shatir GhaznaviPoets/WritersBhai
(1944)
111 Shaukat Hussain RizviStudio owner, producer, director, editorNeta Jee Subhash
(1947)
112 Sheda ImamFilm ActorBaghawat
(1947)
113 Sheikh IqbalSupporting actor, wirterRavi Par
(1942)
114 Shevan RizviPoets/WritersZinda Lash
(1932)
115 ShyamFilm ActorGowandhi
(1942)
116 SudhirAction heroFarz
(1947)
117 SulochanaFilm actressThief of Delhi
(1926)
118 SureshForeign ActorGopal Krishna
(1929)
119 Swaran LataFilm HeroineAawaz
(1942)
120 TalishFilm villain and charactor actorSarai kay Bahar
(1947)
121 Tamancha JanSingerGul Bakavli
(1939)
122 Tanvir NaqviLyricistPatola
(1942)
123 Timir BaranFilm Music directorDevdas
(1935)
124 Tufail FarooqiFilm Music directorDekho Ji
(1947)
125 Tufail HoshiarpuriPoets/WritersKaisay Kahun
(1945)
126 Umrao Zia BegumPlayback singerSvarg Ki Seerhi
(1934)
127 W.Z. AhmadFilm directorEk Raat
(1942)
128 Wali sahibFilm directorPak Daaman Raqqasa
(1932)
129 Zaheer KashmiriPoets/WritersFarz
(1947)
130 Zahoor RajaActor, director & producerMirza Sahiban
(1939)
131 Zahoor ShahSupporting actorNiqabposh Daku
(1931)
132 Zaib QureshiFilm heroineSantan
(1946)
133 ZarifFilm ComedianHamari Galian
(1947)
134 ZeenatActress, producer, directorJeb Kutra
(1946)
135 Zeenat BegumPrePartition playback singerMangti
(1942)
136 Zia SarhadiFilm directorPost Man
(1938)



Humayun
Humayun
(1945)
Gowandhi
Gowandhi
(1942)
Kurmai
Kurmai
(1941)

Musafir
Musafir
(1940)
Sanyasi
Sanyasi
(1945)
Kismat
Kismat
(1943)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.