A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
سنگیتا کو اداکاری سے زیادہ ہدایتکاری میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔۔!
1957ء میں کراچی میں ایک سابقہ ایکسٹرا اداکارہ مہتاب بانو اور فلم تقسیم کار سید طیب رضوی کے ہاں پیدا ہونے والی ایک خوش شکل اور درازقد لڑکی ، پروین رضوی کو سنگیتا کے نام سے فلم کوہ نور(1966) میں ایک چائلڈ رول میں دیکھا گیا تھا۔ صرف بارہ سال کی عمر میں بطور ہیروئن ، پہلی فلم کنگن (1969) میں اداکار رحمان کے ساتھ نظر آئی تھی جو سابقہ مشرقی پاکستان میں بنائی گئی ایک ناکام فلم تھی۔
سنگیتا کو فلم گرہستی (1971) میں ایک خوبرو لیکن ناکام ہیرو جمال کے ساتھ ہیروئن کے طور پر پیش کیا گیا تھا جس پر یہ گیت فلمایا گیا تھا "نہ جا میری دلربا ، سن لے دل کی صدا۔۔"سنگیتا کے لیے گایا ہوا مسعودرانا کا یہ پہلا گیت تھا۔
اسی سال کی ایک فلم یہ امن(1971) میں سنگیتا پر ملکہ ترنم نورجہاں کا یہ انقلابی گیت فلمایا گیا تھا "ظلم رہے اور امن بھی ہو ، کیا ممکن ہے ، تم ہی کہو۔۔؟"
ایسا ہی ایک یادگار گیت فلم انصاف اور قانون(1971) میں بھی فلمایا گیا تھا "سو برس کی زندگی میں ایک پل ، تو اگر کر لے کوئی اچھا عمل ، تجھ کو دنیا میں ملے گا ، اس کا پھل ، آج جو کچھ بوئے گا ، کاٹے گا کل۔۔" اسی سال سنگیتا نے معاون اداکارہ کے طور پر پہلی پنجابی فلم وارث (1971) میں کام کیا تھا۔
سنگیتا کی بطور ہیروئن پہلی کامیاب فلم میری زندگی ہے نغمہ(1972) تھی جس میں اس کی جوڑی رنگیلا کے ساتھ تھی جو اس دور میں باکس آفس کی ضرورت ہوتے تھے۔ اس فلم میں ان دونوں پر الگ الگ گایا ہوا یہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا "تیرا کسی پہ آئے دل ، تیرا کوئی دکھائے دل ، تو بھی کلیجہ تھام کر ، مجھ سے کہے کہ ہائے دل۔۔"
اس فلم کی پہچان مہدی حسنکا مشہور زمانہ گیت تھا "اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا۔۔"
فلم الزام (1972) میں سنگیتا اور شاہد پر رونا لیلیٰ اور احمدرشدی کا یہ دلکش گیت فلمایا گیا تھا "ایک بات کہوں ، دل کا راز کہوں۔۔"
ایسا ہی ایک گیت رونا لیلیٰ اور مسعودرانا کی آوازوں میں بھی تھا جو فلم دل اک آئینہ (1972) میں سنگیتا اور عمران نامی اداکار پر فلمایا گیا تھا "کسی کی ایک نظر نے دل چرا لیا ابھی ابھی۔۔"
اسی سال کی درجن بھر فلموں میں سے سنگیتا کی بطور ہیروئن پہلی پنجابی فلم پنوں دی سسی(1972) بھی ریلیز ہوئی تھی جس پر ہدایتکار مسعود پرویز پر بڑی تنقید کی گئی تھی کیونکہ سنگیتا اپنے ابتدائی دور میں ایک ناپختہ اداکارہ تھی اور اتنے بڑے موضوع پر بننے والی فلم کی اہل نہیں تھی۔
اعجاز ، ہیرو اور ساتھی فلمساز بھی تھے۔ رونا لیلیٰ کے دو مشہور گیت سنگیتا پر فلمائے گئے تھے "تیرے ملنے دی آس لے کے میں ٹر پئی۔۔" اور "تیریاں تانگان جگاندیاں ، بیلیا۔۔" لیکن فلم کا سب سے مشہور گیت مسعودرانا کا گایا ہوا تھا جو اصل لوک گیت سے بھی کہیں زیادہ مقبول ہوا تھا اور گائیکی کا ایک شاہکار ہے "اٹھ جاگ نی سسیئے ، ستی ایں ، تینوں چھل گئی نیندر چور ، نی سسیے ، بے خبرے ، تیرا لٹیا ای شہر بھنبھور۔۔"
سنگیتا ، بھر پور مواقع ملنے کے باوجود کبھی صف اول کی ہیروئن نہیں بن سکی تھی۔ دراز قد کی وجہ سے اسے پنجابی فلموں میں بھی دھڑادھڑ کاسٹ کیا گیا تھا لیکن کامیابی نہیں ملی تھی۔
فلم اج دا مہینوال(1973) میں سنگیتا اور افضل خان پر تصورخانم اور مسعودرانا کا یہ دلکش دوگانا فلمایا گیا تھا "میل دتا اے خدا ماہیا ، ایتھوں تک میں آگئی ، اگے تو لے جا ماہیا۔۔"
فلم رنگیلا عاشق (1973) میں رنگیلا پر فلمائے جانے والے مسعودرانا کے ایک لاجواب کلاسیکل گیت "چھیڑ تو دل دے تار دیوانے ، گا ایخو جیا سُر وچ گانا ، کھو لے چین قرار۔۔" کے دوران ایک ایسا سماں بندھ جاتا ہے کہ جب یہ بول آتے ہیں کہ "نچے نہ جے انگ انگ تیرا ، میں نئیوں فنکار۔۔" تو مسعودرانا کی تان کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک خاموش اور مبہوت بیٹھی سنگیتا کا انگ انگ ناچنے لگتا ہے جو ایک بڑا زبردست سین ہوتا ہے۔
سنگیتا نے ایک فلم منجی کتھے ڈاہواں(1974) میں مسعودرانا کے ساتھ ایک گیت میں سنگت بھی کی تھی۔ بول تھے "میں تے گاواں گا ، کوئی ہسے پاویں رووے ، غصے ہوندا اے تے ہووے۔۔" سنگیتا نے اس گیت میں اپنی آواز سے رنگیلا کو ڈانٹنے کا کام کیا تھا جو گانے سے باز نہیں آرہا تھا۔
پچاس سے زائد فلموں میں کام کرنے کے بعد سنگیتا نے خود اپنی فلم کمپنی بنائی اور پہلی فلم تیرے میرے سپنے(1975) ریلیز کی جس میں اس کی جوڑی محمدعلی کے ساتھ اور اس کی چھوٹی بہن کویتا کی جوڑی شاہد کے ساتھ تھی۔
بطور ہیروئن یہ اس کی سب سے سپرہٹ فلم تھی جس نے کراچی میں پلاٹینم جوبلی کی تھی۔ اس فلم کی کہانی اس کی ماں مہتاب بانو کی تھی جبکہ فلمساز کے طور پر اس کے بھائی علی رضاکا نام تھا۔ اس دوران اس نے ہدایتکار اقبال رضویسے ہدایتکاری کے اسرار و رموز بھی سیکھے اور ایک نئی تاریخ رقم کرنے چل نکلی تھی۔ اس سال کی ایک
فلم نیک پروین(1975) میں سنگیتا اور محمدعلی پر فلمایا ہوا ایک کلب گیت بڑے کمال کا تھا "جانے کیوں دنیا ڈرتی ہے جام سے ، پینے والے پیتے ہیں یہ آگ بڑے آرام سے۔۔" اس گیت میں جہاں ناہیداختر ، شراب کی خوبیاں گنواتی ہے ، وہاں مسعودرانا اس ام الخبائث کی برائیاں گنواتے ہیں۔
1976ء کا سال سنگیتا کے فلمی کیرئر میں ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا تھا جب اس کی ایک ہی کیلنڈر ائر میں بطور ہدایتکار تین فلمیں ریلیز ہوئی تھیں۔ پہلی فلم سوسائٹی گرل(1976) تھی جس کی کہانی سیدنور نے لکھی تھی جو ان کی پہلی کاوش تھی اور وہ معاون ہدایتکار بھی تھے۔
سنگیتا ، میڈم نورجہاں اور اداکارہ زینت کے بعد پاکستان کی فلمی تاریخ کی تیسری خاتون ہدایتکارہ تھی لیکن ریکارڈز کے مطابق سب سے زیادہ فلموں کی ڈائریکٹر تھی۔ پاکستان فلم میگزین کے فلمی ڈیٹابیس کے مطابق ، بطور ہدایتکارہ سنگیتا کی فلموں کی تعداد 77 ہے جو دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ یعنی شمیم آراء کی 24 فلموں سے بھی تین گنا زیادہ ہے۔
سنگیتا نے فلم سوسائٹی گرل (1976) میں مرکزی کردار کیا تھا اور اس کی خواہش تھی کہ ہیرو کا رول محمدعلی کریں لیکن جب یہ پتہ چلا کہ سنگیتا خود ڈائریکشن دیں گی تو انھوں نے اس فلم میں کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔ ان کی جگہ غلام محی الدین کو لیا گیا تھا۔
فلم کا مشہور ترین گیت میڈم نورجہاں کا گایا ہوا تھا " تیرے قدموں میں بکھر جانے کو جی چاہتا ہے۔۔" یہ ایک کامیاب فلم تھی۔ اسی انداز کی پھر سنگیتا نے متعدد فلمیں بنائیں جو کسی بڑی کامیابی سے محروم رہی تھیں۔
اسی سال سنگیتا کی بطور ہدایتکارہ دوسری فلم محبت اور مہنگائی(1976) بھی ریلیز ہوکر کامیاب ہوئی تھی۔ کویتا اور ندیم مرکزی جوڑی تھی جبکہ سنگیتا نے سائیڈ رول کیا تھا جس پر میڈم کا یہ گیت بڑا پسند کیا گیا تھا "عمریا بیتی جائے ، کوئی رشتہ نہ آئے۔۔" ناہیداختر کا یہ شوخ گیت بھی بڑا پسند کیا گیا تھا "ارے لوکو پکڑو ، یہ لڑکا دیوانہ ، آج مرنے کی تیاری کرنے لگا ، بنا قرضہ دیے دیکھو مرنے لگا۔۔"
اسی فلم میں مسعودرانا ، ناہیداختر اور ساتھیوں کی یہ بامقصد قوالی فلم کی جان تھی "واہ ری بھوک تیرا بھی جواب نہیں ہے۔۔"
سنگیتا کے فلمی کیرئر کی ایک یادگار اور قابل تعریف فلم مٹھی بھر چاول (1978) تھی جو ایک ناول پر مبنی تھی۔ ایسی فلمیں عام طور پر زیادہ بزنس نہیں کرتی تھیں لیکن ایک معیاری کام کے طور پر یاد رکھی جاتی ہیں۔
مجھے یاد ہے کہ یہ فلم میں نے راولپنڈی کے سنگیت سینما میں دیکھی تھی جو ریالٹو سینما کے ساتھ ہوتا تھا اور میڈم نورجہاں اور اعجاز کی ملکیت بتایا جاتا تھا۔
بچپن ہی سے مجھے لاہور کے بعد راولپنڈی کے سبھی سینماؤں سے غائبانہ تعارف ہوتا تھا۔ روزنامہ جنگ پڑھتے تھے جو اس وقت تک لاہور سے شائع نہیں ہوتا تھا اور ہمارے ہاں راولپنڈی ایڈیشن آتا تھا۔ اس اخبار کا صفحہ سات فلمی اشتہارات سے بھرا ہوا ہوتا تھا جو بڑی باقاعدگی سے نظر سے گزرتا تھا۔
جب کبھی پنڈی جانے کا اتفاق ہوتا تھا تو سینماؤں پر خاص نظر ہوتی تھی۔ گلستان ، دوسرا سینما تھا جس پر میں نے فلم انقلاب (1978) دیکھی تھی لیکن باقی کسی سینما پر کبھی کوئی فلم دیکھنے کا موقع نہیں ملا تھا۔
موتی محل ، ناز ، شبستان ، روز اور نشاط سینما دیکھے تھے لیکن باقی کسی سینما کو دیکھنے کا موقع نہیں ملا تھا۔ ناولٹی ، امپیرئل ، تاج محل ، تصویر محل ، خورشید ، ریکس اور نادر کے علاوہ پلازہ ، اوڈین اور سیروز سینما خاص طور پر انگلش فلموں کے مختص ہوتے تھے۔ پی اے ایف اور گیریژن ، کینٹ کے سینما ہوتے تھے۔ دیگر چند سینما گھر بعد میں آئے تھے۔
اسی کی دھائی میں سنگیتا نے بہت سی پنجابی فلموں میں ثانوی کردار کیے تھے۔ فلم سونا چاندی (1983) میں ننھا کے ساتھ ینگ ٹو اولڈ رول بڑا پسند کیا گیا تھا۔ اس فلم میں ان دونوں پر ناہیداختر اور مسعودرانا کا یہ دوگانا فلمایا گیا تھا "بن گئی ، بن گئی ، ساڈی بگڑی قسمت بن گئی۔۔" اس فلم کا تھیم سانگ "رشتے ناطیاں دے دھاگے بڑے کچے ہوندے نیں ، اوہو نکلے نیں جھوٹے جہیڑے سچے ہوندے نیں۔۔" مسعودرانا ہی کی پراثر آواز میں تھا جو ننھا اور سنگیتا کے پس منظر میں فلمایا گیا تھا۔ ایسے ہی کردار ان دونوں نے
فلم راجہ رانی اور جدائی (1984) میں کیے تھے۔ اس فلم میں بھی سنگیتا اور ننھا پر ناہیداختر اور مسعودرانا کا ایک اور دلچسپ گیت فلمایا گیا تھا "اک دو دن نئیں ساری زندگی رج کے پیار نبھاواں گے ، روٹیاں دو پکاواں گے ، دوویں اک اک کھاواں گے ، وچ ادھا پراٹھا کاکے دا۔۔" اسی فلم میں سیدنور نے اداکاری بھی کی تھی۔
فلم شکرا (1985) میں سنگیتا کی جوڑی شہباز اکمل کے ساتھ بنائی گئی تھی جس کی یہ پہلی فلم تھی۔ ان دونوں پر ناہیداختر اور مسعودرانا کا گایا ہوا یہ دوگانا فلمایا گیا تھا "دل شکرا لے گیا جے۔۔"
اس فلم میں ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا تھا جب مسعودرانا نے شہباز اکمل کے لیے نغمہ سرائی کی تھی۔ اس سے قبل وہ اس کے باپ اکمل کے لیے بھی گا چکے تھے۔ یہ پاکستان کی فلمی تاریخ کا پہلا موقع تھا جب کسی گلوکار کے گائے ہوئے گیت اصلی باپ اور بیٹے پر فلمائے گئے تھے۔
نوے کی دھائی سے سنگیتا نے بہت کم فلموں میں کام کیا تھا لیکن بطور ہدایتکار بڑی مصروف رہی۔ کھلونا (1996) ، نکاح (1998) اور بہت سی ایکشن پنجابی اور پشتو فلمیں اس کے کریڈٹ پر ہیں۔
سنگیتا نے اداکار ہمایوں قریشی کے ساتھ شادی کی تھی لیکن طلاق کے بعد ایک فلمساز نوید بٹ کے ساتھ شادی کی تھی۔ وہ ، اب بھی سرگرم ہے لیکن کرونا کی وجہ سے فلمی سرگرمیاں ماند پڑی ہوئی ہیں۔
1 | کسی کی اک نظر نے دل چرا لیا ابھی ابھی..فلم ... دل ایک آئینہ ... اردو ... (1972) ... گلوکار: مسعود رانا ، رونا لیلیٰ ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: حزیں صدیقی ... اداکار: عمران ، سنگیتا |
2 | تیرے ملنے دی آس لے کے میں ٹر پئی..فلم ... پنوں دی سسی ... پنجابی ... (1972) ... گلوکار: رونا لیلیٰ ، مسعود رانا ... موسیقی: اے حمید ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: سنگیتا ، اعجاز |
3 | سجناں ، میل دتا اے خدا ماہیا..فلم ... اج دا مہینوال ... پنجابی ... (1973) ... گلوکار: تصورخانم ، مسعود رانا ... موسیقی: سلیم اقبال ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: سنگیتا ، افضل خان |
4 | حسن کو حسن زمانے میں بنایا میں نے ، ناز کرنے کا انداز سکھایا میں نے..فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ، تصورخانم ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: شیون رضوی ... اداکار: رنگیلا ، سنگیتا |
5 | اس حسن سے نہیں ہے مجھے تم سے پیار ہے ، دو دن کے اس شباب کا کیا اعتبار ہے..فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ، نورجہاں ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: شیون رضوی ... اداکار: رنگیلا ، سنگیتا |
6 | موٹر والی مائی ، دیتی جا ایک پیسہ ، اس دنیا میں کہاں ملے گا فقیر کوئی ہم جیسا..فلم ... گنوار ... اردو ... (1975) ... گلوکار: مسعودرانا ، وحیدہ خان ، عرفان کھوسٹ ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: ؟ ... اداکار: رنگیلا ، سنگیتا |
7 | جانے کیوں ڈرتی ہے دنیا جام سے ، پینے والے پیتے ہیں یہ آگ ، بڑے آرام سے..فلم ... نیک پروین ... اردو ... (1975) ... گلوکار: ناہید اختر ، مسعود رانا ... موسیقی: اے حمید ... شاعر: ؟ ... اداکار: سنگیتا ، محمد علی |
8 | شہروں باہر اجاڑ سڑک تے ، رات جے سانوں پے جاوے..فلم ... واردات ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: صفدر حسین ... شاعر: قتیل شفائی ... اداکار: شاہد ، سنگیتا |
9 | ہیریا ، سوہنیا ، سوہنیا ، پیاریا..فلم ... شگناں دی مہندی ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: افشاں ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: اختر حسین اکھیاں ... شاعر: ؟ ... اداکار: عالیہ ، سنگیتا ، زبیر ، یوسف خان مع ساتھی |
10 | رشتے ناطیاں دے دھاگے بڑے کچے ہوندے نیں..فلم ... سونا چاندی ... پنجابی ... (1983) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: (پس پردہ، ننھا ، سنگیتا) |
11 | بن گئی ، بن گئی ، ساڈی بگڑی قسمت بن گئی..فلم ... سونا چاندی ... پنجابی ... (1983) ... گلوکار: مہناز ، مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ننھا ، سنگیتا |
12 | اک دو پل نئیں ساری زندگی رل کے ساتھ نبھاواں گے..فلم ... جدائی ... پنجابی ... (1984) ... گلوکار: ناہید اختر ، مسعود رانا ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: سنگیتا ، ننھا |
13 | رولا ہر پاسے پے گیا اے ، دل شکرا لے گیا جے..فلم ... شکرا ... پنجابی ... (1985) ... گلوکار: ناہید اختر ، مسعود رانا ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: سنگیتا ، شہباز اکمل |
14 | جگ جگ جینا ، اک مک رہنا ، رل کے دوویں دکھ سکھ سہنا..فلم ... جانباز ... پنجابی ... (1987) ... گلوکار: نورجہاں ، مہناز ، مسعود رانا ، انور رفیع ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: ؟ ... اداکار: سنگیتا ، غلام محی الدین ، سلطان راہی |
1 | کسی کی اک نظر نے دل چرا لیا ابھی ابھی ...(فلم ... دل ایک آئینہ ... 1972) |
2 | حسن کو حسن زمانے میں بنایا میں نے ، ناز کرنے کا انداز سکھایا میں نے ...(فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
3 | اس حسن سے نہیں ہے مجھے تم سے پیار ہے ، دو دن کے اس شباب کا کیا اعتبار ہے ...(فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
4 | موٹر والی مائی ، دیتی جا ایک پیسہ ، اس دنیا میں کہاں ملے گا فقیر کوئی ہم جیسا ...(فلم ... گنوار ... 1975) |
5 | جانے کیوں ڈرتی ہے دنیا جام سے ، پینے والے پیتے ہیں یہ آگ ، بڑے آرام سے ...(فلم ... نیک پروین ... 1975) |
1 | تیرے ملنے دی آس لے کے میں ٹر پئی ...(فلم ... پنوں دی سسی ... 1972) |
2 | سجناں ، میل دتا اے خدا ماہیا ...(فلم ... اج دا مہینوال ... 1973) |
3 | شہروں باہر اجاڑ سڑک تے ، رات جے سانوں پے جاوے ...(فلم ... واردات ... 1976) |
4 | ہیریا ، سوہنیا ، سوہنیا ، پیاریا ...(فلم ... شگناں دی مہندی ... 1976) |
5 | رشتے ناطیاں دے دھاگے بڑے کچے ہوندے نیں ...(فلم ... سونا چاندی ... 1983) |
6 | بن گئی ، بن گئی ، ساڈی بگڑی قسمت بن گئی ...(فلم ... سونا چاندی ... 1983) |
7 | اک دو پل نئیں ساری زندگی رل کے ساتھ نبھاواں گے ...(فلم ... جدائی ... 1984) |
8 | رولا ہر پاسے پے گیا اے ، دل شکرا لے گیا جے ...(فلم ... شکرا ... 1985) |
9 | جگ جگ جینا ، اک مک رہنا ، رل کے دوویں دکھ سکھ سہنا ...(فلم ... جانباز ... 1987) |
1 | رشتے ناطیاں دے دھاگے بڑے کچے ہوندے نیں ...(فلم ... سونا چاندی ... 1983) |
1 | کسی کی اک نظر نے دل چرا لیا ابھی ابھی ... (فلم ... دل ایک آئینہ ... 1972) |
2 | تیرے ملنے دی آس لے کے میں ٹر پئی ... (فلم ... پنوں دی سسی ... 1972) |
3 | سجناں ، میل دتا اے خدا ماہیا ... (فلم ... اج دا مہینوال ... 1973) |
4 | حسن کو حسن زمانے میں بنایا میں نے ، ناز کرنے کا انداز سکھایا میں نے ... (فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
5 | اس حسن سے نہیں ہے مجھے تم سے پیار ہے ، دو دن کے اس شباب کا کیا اعتبار ہے ... (فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
6 | موٹر والی مائی ، دیتی جا ایک پیسہ ، اس دنیا میں کہاں ملے گا فقیر کوئی ہم جیسا ... (فلم ... گنوار ... 1975) |
7 | جانے کیوں ڈرتی ہے دنیا جام سے ، پینے والے پیتے ہیں یہ آگ ، بڑے آرام سے ... (فلم ... نیک پروین ... 1975) |
8 | شہروں باہر اجاڑ سڑک تے ، رات جے سانوں پے جاوے ... (فلم ... واردات ... 1976) |
9 | بن گئی ، بن گئی ، ساڈی بگڑی قسمت بن گئی ... (فلم ... سونا چاندی ... 1983) |
10 | اک دو پل نئیں ساری زندگی رل کے ساتھ نبھاواں گے ... (فلم ... جدائی ... 1984) |
11 | رولا ہر پاسے پے گیا اے ، دل شکرا لے گیا جے ... (فلم ... شکرا ... 1985) |
1 | ہیریا ، سوہنیا ، سوہنیا ، پیاریا ... (فلم ... شگناں دی مہندی ... 1976) |
2 | جگ جگ جینا ، اک مک رہنا ، رل کے دوویں دکھ سکھ سہنا ... (فلم ... جانباز ... 1987) |
1. | 1971: Garhasti(Urdu) |
2. | 1971: Charagh Kahan Roshni Kahan(Urdu) |
3. | 1972: Dil Ek Aaina(Urdu) |
4. | 1972: Baharo Phool Barsao(Urdu) |
5. | 1972: Punnu Di Sassi(Punjabi) |
6. | 1973: Aan(Punjabi) |
7. | 1973: Khuda Tay Maa(Punjabi) |
8. | 1973: Daku Tay Insan(Punjabi) |
9. | 1973: Ajj Da Mehinval(Punjabi) |
10. | 1973: Khushia(Punjabi) |
11. | 1973: Rangeela Ashiq(Punjabi) |
12. | 1973: Sohna Babul(Punjabi) |
13. | 1973: Baharon Ki Manzil(Urdu) |
14. | 1974: Baat Pohnchi Teri Javani Tak(Urdu) |
15. | 1974: Subah Ka Tara(Urdu) |
16. | 1974: Banday Da Puttar(Punjabi) |
17. | 1974: Manji Kithay Dahvan(Punjabi) |
18. | 1974: Mastani Mehbooba(Urdu) |
19. | 1974: Khana day Khan Prohnay(Punjabi) |
20. | 1974: Deedar(Urdu) |
21. | 1974: Chakkarbaz(Urdu) |
22. | 1975: Teray Meray Sapnay(Urdu) |
23. | 1975: Guddi(Punjabi) |
24. | 1975: Ganvar(Urdu) |
25. | 1975: Neik Parveen(Urdu) |
26. | 1976: Mehboob Mera Mastana(Urdu) |
27. | 1976: Wardat(Punjabi) |
28. | 1976: Shagna Di Mehndi(Punjabi) |
29. | 1976: Mohabbat Aur Mehngai(Urdu) |
30. | 1978: Mera Naam Raja(Urdu) |
31. | 1978: Muthi Bhar Chaval(Urdu) |
32. | 1980: Ladla Puttar(Punjabi) |
33. | 1983: Sona Chandi(Punjabi) |
34. | 1984: Chor Chokidar(Punjabi) |
35. | 1984: Judai(Punjabi) |
36. | 1985: Shikra(Punjabi) |
37. | 1985: Muqaddar(Punjabi) |
38. | 1985: Mehndi(Punjabi) |
39. | 1986: Kaffara(Punjabi) |
40. | 1986: Aakhri Jang(Punjabi) |
41. | 1987: Janbaz(Punjabi) |
42. | 1987: Babul Veer(Punjabi) |
43. | 1988: Allah Ditta(Punjabi) |
44. | 1992: Sher Jang(Punjabi) |
1. | Urdu filmDil Ek Aainafrom Friday, 7 July 1972Singer(s): Masood Rana, Runa Laila, Music: M. Ashraf, Poet: Hazin Siddiqi, Actor(s): Imran, Sangeeta |
2. | Punjabi filmPunnu Di Sassifrom Friday, 1 September 1972Singer(s): Masood Rana, Runa Laila, Music: A. Hameed, Poet: Ahmad Rahi, Actor(s): Ejaz, Sangeeta |
3. | Punjabi filmAjj Da Mehinvalfrom Friday, 14 September 1973Singer(s): Tasawur Khanum, Masood Rana, Music: Saleem Iqbal, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Sangeeta, Afzal Khan |
4. | Urdu filmBaharon Ki Manzilfrom Friday, 21 December 1973Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: Nashad, Poet: Taslim Fazli, Actor(s): Sangeeta, Shahid |
5. | Urdu filmBaat Pohnchi Teri Javani Takfrom Friday, 29 March 1974Singer(s): Masood Rana, Tasawur Khanum, Music: Nisar Bazmi, Poet: Shevan Rizvi, Actor(s): Rangeela, Sangeeta |
6. | Urdu filmBaat Pohnchi Teri Javani Takfrom Friday, 29 March 1974Singer(s): Masood Rana, Noorjahan, Music: Nisar Bazmi, Poet: Shevan Rizvi, Actor(s): Rangeela, Sangeeta |
7. | Urdu filmGanvarfrom Tuesday, 7 October 1975Singer(s): Masood Rana, Waheed Khan, Irfan Khoost, Music: Nisar Bazmi, Poet: ? , Actor(s): Rangeela, Sangeeta |
8. | Urdu filmNeik Parveenfrom Friday, 5 December 1975Singer(s): Naheed Akhtar, Masood Rana, Music: A. Hameed, Poet: Qateel Shafai, Actor(s): Sangeeta, Mohammad Ali |
9. | Punjabi filmWardatfrom Friday, 4 June 1976Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: Safdar Hussain, Poet: Qateel Shafai, Actor(s): Shahid, Sangeeta |
10. | Punjabi filmShagna Di Mehndifrom Friday, 30 July 1976Singer(s): Afshan, Masood Rana & Co., Music: Akhtar Hussain Akhian, Poet: ?, Actor(s): Aliya, Sangeeta, Zubair, Yousuf Khan & Co. |
11. | Punjabi filmSona Chandifrom Sunday, 18 September 1983Singer(s): Mehnaz, Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Nanha, Sangeeta |
12. | Punjabi filmSona Chandifrom Sunday, 18 September 1983Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): (Playback - Nanha, Sangeeta) |
13. | Punjabi filmJudaifrom Friday, 26 October 1984Singer(s): Naheed Akhtar, Masood Rana, Music: Kemal Ahmad, Poet: ?, Actor(s): Sangeeta, Nanha |
14. | Punjabi filmShikrafrom Thursday, 20 June 1985Singer(s): Naheed Akhtar, Masood Rana, Music: M. Ashraf, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Sangeeta, Shehbaz Akmal |
15. | Punjabi filmJanbazfrom Friday, 17 July 1987Singer(s): Noorjahan, Mehnaz, Masood Rana, Anwar Rafi, Music: Wajahat Attray, Poet: ?, Actor(s): Sangeeta, ??, Ghulam Mohayuddin, Sultan Rahi |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.