Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


دلجیت مرزا

Diljeet Mirza
اداکار ، فلمساز اور ہدایتکار
دلجیت مرزا
ایک سٹائلش کامیڈین تھے

دلجیت مرزا ، پاکستان کے پہلے مزاحیہ فنکار تھے جو فلمساز ، ہدایتکار اور مصنف بھی تھے۔۔!

بطور اداکار ان کی پہلی فلم قاتل (1955) تھی۔ امریکی اداکاروں کے سٹائل میں کامیڈی کرنے والے اس منفرد اداکار نے ستر سے زائد فلموں میں کام کیا جن میں مزاحیہ کرداروں کے علاوہ سنجیدہ کردار بھی تھے۔ فلم آدمی (1958) میں طالش کے ساتھ کامیڈی سیکوئنس بڑے کمال کا تھا جبکہ فلم شہید (1962) میں یہودی کا کردار بڑا یادگار تھا۔

احمدرشدی کا پہلا گیت دلجیت مرزا پر فلمایا گیا

فلم انوکھی (1956) میں احمدرشدی کا گایا ہوا پہلا گیت "ماری لیلیٰ نے ایسی کٹار۔۔" دلجیت مرزا پر ہی فلمایا گیا تھا جبکہ فلم چھوٹی بیگم (1956) میں کوثر پروین اور سلیم رضا کا ایک مشہور مزاحیہ گیت "ہم بھی راضی ، تم بھی راضی ، کر لے جو کرتا ہے قاضی۔۔" بھی انھی پر فلمایا گیا تھا۔ شوکت علی کا فلم ٹھاہ (1972) کا گیت "ظالماں دے ظلم دی اخیر ہونی ٹھاہ۔۔" بھی انھی پر فلمایا گیا تھا۔

دلجیت مرزا بطور ہدایتکار

دلجیت مرزا نے بطور ہدایتکار چودہ فلمیں بنائی تھیں۔ پہلی فلم برسات میں (1962) تھی۔ دیگر فلموں میں رواج (1965) ، جناب عالی (1968) ، ٹھاہ (1972) ، پہلا وار ، خبردار (1973) ، واردات (1976) ، دشمن کی تلاش (1978) ، وڈا خان (1983) وغیرہ شامل تھیں۔

دلجیت مرزا بطور فلمساز

ان میں سے پانچ فلمیں بطور فلمساز اور تین فلمیں بطور مصنف بنائی تھیں۔ فلم رواج (1965) میں انھوں نے پہلی بار اداکار قوی اور نغمہ نگار خواجہ پرویز کو متعارف کروایا تھا۔

فلم ٹھاہ (1972) ایک نغماتی فلم تھی جس میں میڈم نورجہاں کا گیت "آ سینے نال لگ جا ٹھاہ کر کے۔۔" ایک ضرب المثل بن گیا تھا جبکہ غزل گائیک غلام علی کا سب سے سپر ہٹ پنجابی گیت "پہلی واری اج انہاں اکھیاں نیں تکیا۔۔" بھی اسی فلم کا تھا۔

جب سلطان راہی نے ٹنڈ کروائی

فلم پہلا وار (1973) کے لیے انھوں نے سلطان راہی کی ٹنڈ کروادی تھی جو بہت مشہور ہوئی تھی۔ فلم واردات (1976) کی موسیقی بڑی پاورفل تھی۔ مالا کا گایا ہوا ایک گیت "ساڈا کلیاں نئیں لگدا دل ماہی وے ، راتاں آگیاں چاننیاں۔۔" ایک سپر ہٹ گیت تھا جبکہ میڈم نورجہاں کے گیت "اج تیرے نال رج کے کراں گی گلاں دل والیاں۔۔" کی دھن کیا زبردست تھی۔ اسی فلم میں مالا اور مسعودرانا کا ایک شریر قسم کا رومانٹک گیت بھی تھا:

  • شہروں باہر اجاڑ سڑک تے نیندر سانوں پے جاوے ، اسیں کی کراں گے۔۔

دلجیت مرزا نے محمدعلی کو پنجابی فلم میں ٹائٹل رول دیا

دلجیت مرزا نے فلم وڈا خان (1983) میں اردو فلموں کے سپر سٹار محمدعلی کو ٹائٹل رول میں پیش کیا تھا لیکن وہ پنجابی فلموں میں کسی کامیابی سے محروم رہے تھے۔ اس فلم میں مسعودرانا کا افشاں کے ساتھ گایا ہوا یہ گیت بڑے کمال کا تھا:

  • لوکو ، بہتی سوہنی کڑی وی عجیب ہوندی اے
    پیار کردے نیں سارے ، ہائے مردے نیں سارے
    پتہ کسے نوں نئیں کدے او نصیب ہوندی اے۔۔

دلجیت مرزا کے بیٹے پر مسعودرانا کا گیت

دلجیت مرزا کی بطور ہدایتکار آخری فلم رقعہ (1992) تھی جس میں انھوں نے اپنے بیٹے دلاور کو ریما کے مقابل ہیرو لیا تھا اور اس پر مسعودرانا کا یہ گیت فلمایا گیا تھا:

  • اکھاں اکھاں چہ کہانی اج پے گئی اے ، کڑی لگدا اے گٹیاں چہ بہہ گئی اے۔۔

اس فلم کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ اس کے موسیقار عباس صفدر تھے جو موسیقار صفدر حسین کے بیٹے تھے۔ اس طرح ایک ہی فلم میں مسعودرانا نے دلجیت مرزا اور موسیقار صفدر حسین کی اگلی نسلوں کے ساتھ کام کرنے کا ریکارڈ بھی قائم کر دیا تھا۔

دلجیت مرزا بطور اداکار

دلجیت مرزا پر بطور اداکار مسعودرانا کے تین فلموں میں پانچ گیت فلمائے گئے تھے جن میں سے پہلا گیت فلم بیٹی (1964) کا ایک کورس گیت تھا۔ دوسرا گیت فلم ووہٹی (1967) میں تھا جو ایک دوگانا تھا۔

دلجیت مرزا کی یادگار فلم جناب عالی (1968)

ان کی تیسری اور آخری مشترکہ فلم جناب عالی (1968) تھی جس میں انھوں نے فلمسازی اور ہدایتکاری کے علاوہ اداکاری بھی کی تھی۔ یہ واحد پنجابی فلم تھی جس میں مسعودرانا نے احمدرشدی کے ساتھ دو دوگانے گائے تھے جو علاؤالدین اور دلجیت مرزا پر فلمائے گئے تھے۔ ان میں سے پہلا گیت "ربا بھیج گڈھ روٹیاں دی چھناں دال دا۔۔" کے علاوہ "آگئے ماں دے جنٹر مین۔۔" بھی تھا۔ اس گیت کی خاص بات یہ تھی کہ مسعودرانا کی آواز ایک بالو نامی گھوڑے پر بھی فلمائی گئی تھی جو اپنے دونوں دوستوں کی بے وفائی کا شکوہ کرتا ہے۔ اس فلم کا سب سے مقبول گیت مسعودرانا نے علاؤالدین کے لیے گایا تھا "چن چڑھیا عجیب ، دل ہاریا غریب ، تساں پیار دی اگ کاہنوں باہلی ، جناب عالی۔۔" لیکن میرا پسندیدہ ترین گیت "ایویں تھاں تھاں دل نئیں ہاری دا۔۔" تھا جو دلجیت مرزا پر فلمایا گیا تھا۔

فلم جناب عالی (1968) کی چند یادیں

جناب عالی (1968)
فلم جناب عالی (1968) کا یہ پوسٹر اصلی نہیں ہے کیونکہ اصل پر سلطان راہی نہیں تھے جو اس وقت ایک غیر اہم اداکار تھے

فلم جناب عالی (1968) سے میری بڑی گہری یادیں وابستہ ہیں۔ یہ پہلی فلم ہے کہ جس کا بل بورڈ میرے ذہن پہ چسپاں ہے۔ میرے سکول کے سامنے ایک ہوٹل ہوتا تھا جہاں سازین سینما کھاریاں کے بل بورڈ رکھے جاتے تھے۔ دوسری فلم جنٹر مین (1969) کا بورڈ بھی یہیں دیکھا تھا۔

پیراڈائز ہوٹل جہلم

فلم جناب عالی (1968) کے ایک سین میں جہلم کے پیراڈائز ہوٹل کا ایک بیرونی منظر دکھایا گیا ہے جو میرے ذہن پر ہمیشہ سے نقش رہا۔

کندیاں کی یادیں

میرے والدصاحب مرحوم و مغفور ، چشمہ بیراج کندیاں پر کام کرتے تھے اور کچھ عرصہ کے لیے ہم پوری فیملی ان کے ساتھ رہے۔ میں اس وقت پہلی جماعت کا طالب علم تھا اور میرا سکول ، کندیاں کے مین بازار میں ہوتا تھا۔ کافی عرصہ تک میری خالص پنجابی زبان پر سرائیکی لہجے کا غلبہ رہا جس سے میرے اساتذہ اور یار دوست بڑے محظوظ ہوتے تھے۔

ایک بار میرے داداجان مرحوم و مغفور ہمیں ملنے کے لیے آئے۔ عام طور پر ہمارا روٹ کھاریاں سے لالہ موسیٰ ہوتے ہوئے ٹرین پر سرگودھا اور پھر وہاں سے کندیاں ہوتا تھا لیکن اس دن انھیں واپس گھر چھوڑنے کے لیے والدصاحب کا ارادہ سیروتفریح کا تھا اور انھوں نے مجھے بھی ساتھ لے لیا۔ وہ میری زندگی کا ایک ناقابل فراموش سفر بن گیا تھا۔

کالا باغ میں حلوہ پوری

پہلے ہم کندیاں سے میانوالی ہوتے ہوئے کالا باغ پہنچے جہاں دریائے سندھ کے کنارے ایک ہوٹل سے جو حلوہ پوری کھائی ، اس کا ذائقہ آج بھی زبان پر ہے۔ پھر دریا میں کشتی کا سفر کیا۔ مجھے دریائے سندھ کے کنارے پہاڑ اور وہ پل ہمیشہ یاد رہا جس پر چھوٹے ٹریک کی ٹرین چلتی تھی۔ والدصاحب مرحوم بتایا کرتے تھے کہ جب ہم دریاکے وسط میں پہنچے تو انھیں بے حد خوف آیا تھا کہ ہم تین نسلیں ایک ہی کشتی میں سوار ہیں اور دریا کی موجیں بڑی منہ زور ہیں۔ کالا باغ کے قریب پہاڑوں کی تنگ گھاٹی کی وجہ سے پانی کا بہاؤ زیادہ تیز ہو جاتا تھا اور دریائے سندھ بڑا خوفناک دریا بن جاتا تھا۔

پیاز کا سلاد

وہاں سے ہم راولپنڈی پہنچے جہاں راجہ بازار کا شام کا منظر بھی ہمیشہ یاد رہا۔ وہاں سے رات کے وقت جہلم پہنچے جہاں پیراڈائز ہوٹل کا ہو بہو وہی منظر دیکھا تھا جو فلم جناب عالی (1968) میں دکھایا گیا ہے۔ یہاں کھایا ہوا کھانا بھی ہمیشہ یاد رہا اور خاص طور پر سلاد کے ساتھ پیاز کی جو گول گول قاشیں کاٹی گئی تھیں ، وہ آج بھی میرے شام کے کھانے کا لازمی حصہ ہوتا ہے۔

مسعودرانا اور دلجیت مرزا کے 5 فلمی گیت

(1 اردو گیت ... 4 پنجابی گیت )
1

دنیا ریل گاڑی ، ہے سانپ کی سواری ، جو سمجھے وہ کھلاڑی ، نہ سمجھے وہ اناڑی ، بھیا..

فلم ... بیٹی ... اردو ... (1964) ... گلوکار: مسعود رانا ، احمد رشدی ، آئرن پروین ، روبینہ بدر مع ساتھی ... موسیقی: دیبو ... شاعر: فیاض ہاشمی ... اداکار: دلجیت مرزا ، رنگیلا ، ارسلان ، گٹو مع ساتھی
2

اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او..

فلم ... ووہٹی ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ناہید ، دلجیت مرزا
3

ایویں تھاں تھاں دل نیئں ہاری دا ، بی با ، انیہاں دا حق نیئں ماری دا..

فلم ... جناب عالی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: صفدر حسین ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: دلجیت مرزا
4

آ گئے ماں دے جنٹر مین ، گھر آیاں نوں چھتر پہن..

فلم ... جناب عالی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ، احمد رشدی ... موسیقی: صفدر حسین ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: علاؤالدین ، ​​دلجیت مرزا ، زلفی ، بالو (گھوڑا)
5

ربا ، بھیج گڈھ روٹیاں دی ، چھناں دال دا ، کوئی نئیں تیرے نال دا..

فلم ... جناب عالی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ، احمد رشدی ... موسیقی: صفدر حسین ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: علاؤالدین ، ​​دلجیت مرزا

مسعودرانا اور دلجیت مرزا کے 1 اردو گیت

1

دنیا ریل گاڑی ، ہے سانپ کی سواری ، جو سمجھے وہ کھلاڑی ، نہ سمجھے وہ اناڑی ، بھیا ...

(فلم ... بیٹی ... 1964)

مسعودرانا اور دلجیت مرزا کے 4 پنجابی گیت

1

اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او ...

(فلم ... ووہٹی ... 1967)
2

ایویں تھاں تھاں دل نیئں ہاری دا ، بی با ، انیہاں دا حق نیئں ماری دا ...

(فلم ... جناب عالی ... 1968)
3

آ گئے ماں دے جنٹر مین ، گھر آیاں نوں چھتر پہن ...

(فلم ... جناب عالی ... 1968)
4

ربا ، بھیج گڈھ روٹیاں دی ، چھناں دال دا ، کوئی نئیں تیرے نال دا ...

(فلم ... جناب عالی ... 1968)

مسعودرانا اور دلجیت مرزا کے 1سولو گیت

1

ایویں تھاں تھاں دل نیئں ہاری دا ، بی با ، انیہاں دا حق نیئں ماری دا ...

(فلم ... جناب عالی ... 1968)

مسعودرانا اور دلجیت مرزا کے 3دوگانے

1

اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او ...

(فلم ... ووہٹی ... 1967)
2

آ گئے ماں دے جنٹر مین ، گھر آیاں نوں چھتر پہن ...

(فلم ... جناب عالی ... 1968)
3

ربا ، بھیج گڈھ روٹیاں دی ، چھناں دال دا ، کوئی نئیں تیرے نال دا ...

(فلم ... جناب عالی ... 1968)

مسعودرانا اور دلجیت مرزا کے 1کورس گیت

1دنیا ریل گاڑی ، ہے سانپ کی سواری ، جو سمجھے وہ کھلاڑی ، نہ سمجھے وہ اناڑی ، بھیا ... (فلم ... بیٹی ... 1964)


Masood Rana & Diljeet Mirza: Latest Online film

Masood Rana & Diljeet Mirza: Film posters
Dil Nay Tujhay Maan LiyaBetiBadnamWohtiJanab-e-AaliSohna Mukhra Tay Akh MastaniGarhastiAjj Di Gall
Masood Rana & Diljeet Mirza:

0 joint Online films

(0 Urdu and 0 Punjabi films)

Masood Rana & Diljeet Mirza:

Total 11 joint films

(5 Urdu and 6 Punjabi films)

1.1963: Dil Nay Tujhay Maan Liya
(Urdu)
2.1964: Beti
(Urdu)
3.1966: Badnam
(Urdu)
4.1967: Wohti
(Punjabi)
5.1968: Janab-e-Aali
(Punjabi)
6.1970: Sohna Mukhra Tay Akh Mastani
(Punjabi)
7.1970: Hamlog
(Urdu)
8.1971: Garhasti
(Urdu)
9.1975: Ajj Di Gall
(Punjabi)
10.1986: Baghi Sipahi
(Punjabi)
11.1993: Ruqqa
(Punjabi)


Masood Rana & Diljeet Mirza: 5 songs

(1 Urdu and 4 Punjabi songs)

1.
Urdu film
Beti
from Friday, 31 July 1964
Singer(s): Masood Rana, Ahmad Rushdi, Irene Parveen, Robina Badar & Co., Music: Deebo, Poet: Fyaz Hashmi, Actor(s): Diljeet Mirza, Rangeela, Arslan, Gutto & Co.
2.
Punjabi film
Wohti
from Friday, 6 October 1967
Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Naheed, Diljeet Mirza
3.
Punjabi film
Janab-e-Aali
from Friday, 1 March 1968
Singer(s): Masood Rana, Ahmad Rushdi, Music: Safdar Hussain, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Allauddin, Diljeet Mirza, Zulfi, Billu (Horse)
4.
Punjabi film
Janab-e-Aali
from Friday, 1 March 1968
Singer(s): Masood Rana, Ahmad Rushdi, Music: Safdar Hussain, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Allauddin, Diljeet Mirza
5.
Punjabi film
Janab-e-Aali
from Friday, 1 March 1968
Singer(s): Masood Rana, Music: Safdar Hussain, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Diljeet Mirza


Umang
Umang
(1975)
Zamin
Zamin
(1965)
Sayyan
Sayyan
(1970)

Bindia
Bindia
(1946)
Arsi
Arsi
(1947)
Khazanchi
Khazanchi
(1941)
Roti
Roti
(1942)

Pagli
Pagli
(1943)
Sarfarosh
Sarfarosh
(1930)
Dasi
Dasi
(1944)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.