Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


ایم جے رانا

ایم جے رانا
کی فلم یکے والی کا بزنس ریکارڈ
آج تک نہیں ٹوٹ سکا
 یکے والی (1957)
فلم یکے والی (1957)
نے اپنی لاگت سے
45 گنا بزنس کیا تھا!

کہا جاتا ہے کہ سٹیج ، اداکار ، ریڈیو ، صداکار ، ٹی وی قلم کار اور فلم ، ہدایتکار کا میڈیم ہوتا ہے جہاں ان کی قابلیت اور صلاحیتوں کا اصل امتحان ہوتا ہے۔۔!

پاکستان کی فلمی تاریخ میں جن فنکاروں نے بطور ہدایتکار بڑا نام کمایا ان میں ایک عظیم ہدایتکار ایم جے رانا بھی تھے۔

چالیس کے قریب فلمیں ان کے کریڈٹ پر ہیں۔ وہ سماجی موضوعات پر اصلاحی اور سبق آموز فلمیں بنانے کے ماہر تھے۔ گو ان کی اردو فلموں کی تعداد صرف پانچ ہے جن میں کوئی ایک بھی قابل ذکر فلم نہیں ہے لیکن وہ پنجابی فلموں کے پہلے عظیم ہدایتکار تھے۔

ریکارڈ توڑ فلم یکے والی (1957)

انھوں نے متعدد بڑی بڑی فلمیں بنائی تھیں جن میں فلم یکے والی (1957) ایک ایسی بلاک باسٹر فلم تھی کہ جس کے بزنس کا ریکارڈ آج تک نہیں ٹوٹ سکا۔ اس فلم نے اپنی لاگت سے 45 گنا زیادہ کمائی کی تھی یعنی آج اگر ایک فلم دس کروڑ روپے کی لاگت سے بنے اور ساڑھے چار ارب روپے سے زائد کا بزنس کرے تو پھر وہ اس فلم کا ریکارڈ توڑتی ہے۔

اس فلم کی کمائی سے ملتان روڈ لاہور پر 92 کنال اراضی پر مشتمل پاکستان کا سب سے بڑا نگار خانہ ، باری سٹوڈیو بنا تھا۔ کسی ایک فلم کی کمائی سے اتنی بڑی سرمایہ کاری کبھی نہیں ہوئی۔۔!

ایم جے رانا کا فلمی سفر

ایم جے رانا کے فلمی کیرئر کا آغاز فلم مندری (1949) سے ہوا تھا جس میں وہ فلم ڈائریکٹر داؤد چاند کے معاون تھے۔ اس فلم میں انھوں نے اداکاری بھی کی تھی۔ پاکستان کی پہلی گولڈن جوبلی سپر ہٹ اردو فلم سسی (1954) میں بھی وہ اپنے استاد کے معاون تھے۔

1955ء کی فلم سوہنی ان کی بطور ہدایتکار پہلی فلم تھی لیکن کامیابی اگلے سال کی فلم ماہی منڈا (1956) سے ملی تھی جس کا ٹائٹل رول مسرت نذیر نے کیا تھا۔ اسی ٹیم کے ساتھ انھوں نے لازوال فلم یکے والی (1957) بھی بنائی تھی جو ایک تاریخ بن گئی تھی۔ فلم جٹی (1958) بھی انھی فلموں کا تسلسل تھا۔ ایم جے رانا ہی کو یہ اعزاز بھی حاصل تھا کہ وہ پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی فلم جی دار (1965) کے فلم ڈائریکٹر بھی تھے۔

ایم جے رانا اور مسعودرانا کا ساتھ

ایم جے رانا کی پہلی فلم میرا ماہی (1964) تھی جس میں مسعودرانا کا مالا کے ساتھ گایا ہوا یہ سپر ہٹ گیت تھا

  • ساڈی عجب کہانی اے ، بھل کے پرانے دکھڑے ، نویں دنیا وسانی اے۔۔

بابا چشتی کی دھن پر دل میں اتر جانے والے حزیں قادری کے بول تھے جو نیلو اور اکمل پر فلمائے گئے تھے۔

اسی فلم کا ایک دلچسپ مزاحیہ گیت

  • جے تو پچھیں میں کون تے میں انگریزی ناچا نی۔۔

بھی مسعودرانا اور آئرن پروین نے گایا تھا جو نذر اور رضیہ پر فلمایا گیا تھا۔

اس رومانٹک پنجابی فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس کا کامیڈی سیکوئنس جو نذر ، رضیہ اور زینت پر مشتمل تھا ، وہ ہو بہو اس وقت کی مغربی پاکستان کی پہلی رنگین فلم ایک دل دو دیوانے (1964) کا مرکزی خیال بھی تھا جس میں کمال اور رانی کے علاوہ زینت بھی تھی جس نے اس فلم میں وہی کردار کیا تھا جو وہ فلم میرا ماہی (1964) میں کر چکی تھی۔ دونوں فلمیں چونکہ آگے پیچھے ریلیز ہوئی تھیں ، اس لیے یقیناً کسی بدیسی فلم سے متاثر ہوں گی۔

من موجی (1965) ، ایم جے رانا کی ایک کمزور فلم

مسعودرانا کا ایک شوخ گیت ایم جے رانا کی فلم من موجی (1965) میں بھی تھا

  • آنے دا گلاس پیو۔۔

جو فلم کامیڈین آصف جاہ پر فلمایا گیا تھا۔

اس فلم سے فلم بینوں کو جو توقعات وابستہ تھیں وہ پوری نہیں ہوئی تھیں جس کی وجہ یہ تھی اس میں اس وقت کی پنجابی فلموں کے دو دیو قامت ہیرو سدھیر اور اکمل ایک ساتھ نظر آئے تھے۔ یہ ان کے انتہائی عروج کا دور تھا اور فلم بین ایک بھاری بھر کم فلم کی توقع رکھتے تھے لیکن فلم بڑی کمزور ثابت ہوئی تھی۔

فلم ابا جی (1966) البتہ ایک اچھی سوشل فلم تھی جس کے تھیم سانگ

  • اوہنا دھکے در در دے ، مرجان جناں دیاں ماواں۔۔

میں مسعودرانا کی دلسوز آواز میں یتیم بچوں کے دکھ درد کا اظہار بڑی خوبی سے ہوا۔ خاص طور پر یہ الفاظ کہ باپ کتنا بھی اچھا ہو ، ماں کی کمی پوری نہیں کر سکتا۔

فلم یارمار (1967) بھی ایک بہترین فلم تھی اور اس میں مسعودرانا اور مالا کا یہ گیت بڑا دلکش تھا

  • ڈرنا سی تے نئیں سی کرنا پیار نی۔۔

فلم راوی پار (1967) میں بھی اسی جوڑی کے دونوں رومانٹک گیت دل کے تار چھیڑ دینے والے ہیں

  • راوی پار وسے میرا پیار۔۔
  • مڑجا اڑیا ، میں نئیوں آنا تیری ہٹی۔۔

اتفاق سے یہ تینوں گیت نیلو اور حبیب پر فلمائے گئے تھے اور جب کوئی گیت نیلو پر فلمایا جاتا تھا تو یقین ہوتا تھا کہ وہ فلم بینوں کو متاثر کرے گا۔

نیلو عام طور پر اپنی فلموں کی کوریوگرافر خود ہوتی تھی لیکن مجھے اس کے رقص سے زیادہ اس کی اداکاری اور ادائیں پسند تھیں ، اور وہ بھی صرف اس کے پہلے دور میں۔۔ ستر کے عشرہ میں جب وہ دوبارہ فلموں میں آئی تھی تو اداکاری سے زیادہ کاری گری کرتی تھی جو صرف پیسہ کمانے کا ایک بہانہ ہوتا تھا ورنہ اداکاری میں کوئی خاص بات نہ تھی۔

ایم جے رانا کی شاہکار سماجی فلم جگ بیتی (1968)

ایم جے رانا کی فلم جگ بیتی (1968) ان شاہکار فلموں میں سے ایک ہے جنھیں میں نے بار بار دیکھا ہے اور ہر بار نیا لطف آیا تھا۔

وی سی آر پر یہ فلم دیکھنے سے قبل تک اس کا نام تک نہیں سنا تھا لیکن جب یہ فلم دیکھی تو بڑا فخر ہوا کہ ہمارے ملک میں ایسی بامقصد اور اصلاحی فلمیں بھی بنی ہیں۔ اس کا سارا کریڈٹ تو جناب ایم جے رانا صاحب کو جاتا ہے کہ جو اپنی بیشتر فلموں کا سکرین پلے یا منظر نامہ بھی خود لکھتے تھے۔

اس فلم میں انھوں نے ایک مثالی گاؤں کا ایک ایسا نقشہ کھینچا تھا کہ جس میں بناوٹ کم اور حقیقت زیادہ ہے۔

سدھیر ایک روشن خیال کسان ہے جو روایتی کھیتی باڑی کے سامان کی بجائے جدید مشینوں پر کام کرتا ہے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتا ہے۔ بہت کم پنجابی فلمیں ایسی ہیں کہ جن میں سدھیر پینٹ شرٹ میں نظر آتے ہیں۔

سدھیر کی نیک سیرت اور وفا شعار بہن نبیلہ گاؤں کے ایک مہذب اور شریف آدمی علاؤالدین سے بیاہی ہوئی ہے لیکن اس کی ساس سلمیٰ ممتاز ایک انتہائی جھگڑالو عورت ہے جو لگائی بجھائی کے علاوہ ہر وقت اپنا سر باندھے اپنی بہو کو کوستی رہتی ہے کہ اس نے اس پر تعویز کر رکھے ہیں۔

جب معصوم بچی کھیلتے ہوئے اپنی دادی کی نقل اتارتی ہے تو وہ اپنے تکیہ کلام

"نی ککھ نہ روے نی پیکیاں دا۔۔"

کے ساتھ مزید فساد پیدا کرتی ہے۔

اس کی بیٹی ناصرہ بھی اپنی ماں کی کاپی ہوتی ہے جو اپنے نکھٹو خاوند رنگیلا اور اپنی ساس سلطانہ اقبال کا ناک میں دم کیے ہوئے ہوتی ہے۔

گاؤں کا نمبردار فضل حق ایک ایماندار اور مخلص آدمی ہے لیکن اس کا بھتیجا مظہرشاہ ایک منفی کردار ہے جو نیلو کے حصول میں سدھیر سے عداوت رکھتا ہے اور اپنی سازشوں اور ریشہ دوانیوں سے دوسروں کے لیے اذیت رسانی کا باعث ہوتا ہے۔

نیلو ، سدھیر کو چاہتی ہے اور منورظریف کی بہن ہے جو ایک سائیکل پر "چھان ، بورا ، ٹکر" کا کام کرنے والا ایک عوامی کردار ہے۔ اس کی ولن کے چمچے خلیفہ نذیر سے رضیہ کی وجہ سے مخاصمت ہوتی ہے۔ اسی سلسلے میں ان کے سائیکل اور ٹریکٹر کا مقابلہ ہوتا ہے جو احمدرشدی ، مسعودرانا اور آئرن پروین کے ایک دلچسپ مزاحیہ گیت کی صورت میں سامنے آتاہے

  • او ویکھو سائیکل تے ٹر چلے ، جنہاں نیں آنا گڈی تھلے۔۔

منورظریف ، محبت کی یہ بازی جیت جاتا ہے اور رضیہ کو بیاہ کر اپنے گھر لے جاتا ہے جہاں اس کی بہن نیلو شادی بیاہ کا یہ یادگار گیت گاتی ہے

  • نی ویر میرا ووہٹی لیایا ، نی اساں انوں پلنگ بٹھایا۔۔

بابا چشتی اور حزیں قادری کے سنگم کا نتیجہ اس فلم میں ایک اور سپر ہٹ گیت بھی تھا

  • ماہیا وے بنگلہ پوا دے ایتھے تے اتے پا دے پھل پتیاں۔۔

رونالیلیٰ کا گایا ہوا پہلا پنجابی گیت تھا اور فلم میں نیلو پر فلمایا گیا تھا جو اپنے ہونے والے شوہر سدھیر کو اپنے مطالبات کی فہرست پیش کر رہی ہوتی ہے۔

فلم کا اختتام حق و سچ کی فتح پر ہوتا ہے اور ایک بہترین سبق آموز ، تفریحی اور نغماتی فلم کا کریڈٹ ، ایم جے رانا کے کھاتے میں جمع ہو جاتا ہے۔

ایم جے رانا کی دیگر یادگار فلمیں

ایسی ہی ایک اور انتہائی بامقصد اور اصلاحی فلم باؤجی (1968) بھی تھی جس میں طبقاتی کشمکش ، اونچ نیچ اور ذات پات کی تقسیم کو ایم جے رانا نے بڑی مہارت سے سلور سکرین پر پیش کیا تھا۔

یہ ایک بہت بڑی نغماتی فلم تھی جس کے بیشتر گیت سپر ہٹ ہوئے تھے۔ خاص طور پر مسعودرانا اور میڈم نورجہاں کا الگ الگ گایا ہوا یہ گیت سدا بہار رہا

  • دل دیاں لگیاں جانیں نہ۔۔

فلم جوانی مستانی (1968) میں مسعودرانا کا دلکش گیت

  • اکھیاں ملا کے نیویں پان والیو۔۔

کی فلم بندی بڑے کمال کی تھی۔ فردوس ، سفید لباس میں کوئی آسمانی حور نظر آتی تھی اور اعجاز اپنے دیہاتی انداز میں بہت متاثر کرتے تھے۔

فلم بھائی چارہ (1970) کے ہدایتکار کے طور پر نور کا نام دیا گیا تھا لیکن اس کے سپر وائزر ایم جے رانا تھے۔ اس فلم میں بھی مسعودرانا کا ایک سپر ہٹ گیت تھا

  • صدقے میں جاواں انہاں توں جنہاں دیاں بانکیاں ٹوہراں۔۔

حبیب پر فلمایا ہوا یہ مقبول عام گیت بھی بابا چشتی اور حزیں قادری کا مشترکہ ورثہ ہے۔

ایم جے رانا کی فلم وچھڑے رب میلے (1970) کے ٹائٹل سانگ کے طور پر مسعودرانا کے فلم میرا ویر (1967) میں گائے ہوئے گیت

  • نیلی چھتری والیا۔۔

کو دوبارہ استعمال کیا گیا تھا جو اپنی نوعیت کا شاید پہلا واقعہ تھا۔ اسی سال کی ایک فلم ہم لوگ (1970) میں بھی مسعودرانا کے گائے ہوئے فلم بھائی جان (1966) کے ایک گیت

  • اے خدا ، کیسی زمانے کی رواداری ہے۔۔

کو تھیم سانگ کے طور پر من و عن شامل کیا گیا تھا۔

ایم جے رانا بطور اداکار

ایم جے رانا کا اصل نام محمد جمیل تھا۔ انھوں نے فلم دو رنگیلے (1972) میں اداکاری بھی کی تھی جس میں وہ ایک ہدایتکار کے رول میں تھے جو رنگیلا کو فلموں میں چانس دیتا ہے۔

رنگیلا نے اپنی زندگی کے اس حقیقی واقعہ کو اس فلم میں عکس بند کیا تھا۔ رانا صاحب نے رنگیلا کو پہلی بار فلم جٹی (1958) میں ایک سین کا رول دیا تھا جس میں وہ ایک "اپنا ہوٹل" کا بیرا ہوتا ہے جو چند دیہاتی گاہکوں ، ایم اسمٰعیل ، ظریف اور مسرت نذیر کو یہ کہتا ہے کہ یہ آپکا اپنا ہوٹل ہے جتنا چاہیں ، کھائیں ، پئیں۔

وہ سیر ہو کر کھاتے پیتے ہیں لیکن جب بل آتا ہے تو جھگڑا شروع ہو جاتا ہے کہ جب یہ ان کا اپنا ہوٹل ہے تو پھر بل کس بات کا دیں۔۔؟

رنگیلا ، ایم جے رانا کو اپنا محسن کہتے تھے اور اس فلم میں بھی انھیں بڑے احترام سے یاد کرتے ہیں۔

ایم جے رانا کا سٹیج ڈرامہ شرطیہ مٹھے

ایم جے رانا نے اپنے آخری دور میں اپنی شاہکار فلم یکے والی (1967) کا ری میک فلم تانگے والی (1981) کی صورت میں بنایا تھا لیکن اس فلم کا کوئی ایک بھی شعبہ فلم یکے والی (1957) کے کسی ایک شعبہ کی گرد کو بھی نہ چھو سکا تھا۔

رانا صاحب نے فلموں کے بعد لاہور سٹیج کے مشہور زمانہ ڈرامہ "شرطیہ مٹھے" کو بھی ڈائریکٹ کیا تھا جس نے سٹیج فنکاروں امان اللہ خان ، ببو برال ، مستانہ اور سہیل احمد کو لازوال شہرت دی تھی۔

ایم جے رانا کا انتقال 1995ء میں ہوا تھا۔

مسعودرانا کے ایم جے رانا کی 13 فلموں میں 20 گیت

(0 اردو گیت ... 20 پنجابی گیت )
1
فلم ... میرا ماہی ... پنجابی ... (1964) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اکمل ، نیلو
2
فلم ... میرا ماہی ... پنجابی ... (1964) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: نذر ، رضیہ
3
فلم ... من موجی ... پنجابی ... (1965) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: طفیل فاروقی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: آصف جاہ
4
فلم ... ابا جی ... پنجابی ... (1966) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: نیلو ، سدھیر
5
فلم ... ابا جی ... پنجابی ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: (پس پردہ)
6
فلم ... یار مار ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: حبیب ، نیلو
7
فلم ... راوی پار ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: بابا عالم سیاہ پوش ... اداکار: نیلو ، حبیب
8
فلم ... راوی پار ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: بابا عالم سیاہ پوش ... اداکار: نیلو ، حبیب
9
فلم ... راوی پار ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: احمد رشدی ، نسیم بیگم ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: بابا عالم سیاہ پوش ... اداکار: رنگیلا ، رضیہ ، نذر
10
فلم ... جانی دشمن ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: بابا عالم سیاہ پوش ... اداکار: نغمہ، سدھیر
11
فلم ... جانی دشمن ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: بھلے شاہ ... اداکار: (پس پردہ ، ٹائٹل سانگ )
12
فلم ... جگ بیٹی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: احمد رشدی ، مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: خلیفہ نذیر ، منور ظریف ، رضیہ
13
فلم ... باؤ جی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رشید عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اعجاز
14
فلم ... باؤ جی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رشید عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: (پس پردہ ، ٹائٹل سانگ )
15
فلم ... جوانی مستانی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اعجاز
16
فلم ... جگو ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: طفیل فاروقی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: (پس پردہ ، نبیلہ)
17
فلم ... بھائی چارہ ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: حبیب
18
فلم ... خون دا بدلہ خون ... پنجابی ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نذیر علی ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: یوسف خان
19
فلم ... دکی تکی ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: وارث لدھیانوی ... اداکار: شاہد
20
فلم ... دکی تکی ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ، ناہید اختر ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: شاہد

Masood Rana & M.J. Rana: Latest Online film

Mann Mouji

(Punjabi - Black & White - Friday, 12 November 1965)


Masood Rana & M.J. Rana: Film posters
Mera MahiMann MoujiAbba JiYaar MaarRavi ParJani DushmanBau JiJawani MastaniJagguBhai CharaKhoon Da Badla KhoonDukki Tikki
Masood Rana & M.J. Rana:

3 joint Online films

(0 Urdu and 3 Punjabi films)

1.1965: Mann Mouji
(Punjabi)
2.1967: Yaar Maar
(Punjabi)
3.1969: Jaggu
(Punjabi)
Masood Rana & M.J. Rana:

Total 13 joint films

(0 Urdu, 13 Punjabi films)

1.1964: Mera Mahi
(Punjabi)
2.1965: Mann Mouji
(Punjabi)
3.1966: Abba Ji
(Punjabi)
4.1967: Yaar Maar
(Punjabi)
5.1967: Ravi Par
(Punjabi)
6.1967: Jani Dushman
(Punjabi)
7.1968: Jagg Beeti
(Punjabi)
8.1968: Bau Ji
(Punjabi)
9.1968: Jawani Mastani
(Punjabi)
10.1969: Jaggu
(Punjabi)
11.1970: Bhai Chara
(Punjabi)
12.1973: Khoon Da Badla Khoon
(Punjabi)
13.1976: Dukki Tikki
(Punjabi)


Masood Rana & M.J. Rana: 20 songs in 13 films

(0 Urdu and 20 Punjabi songs)

1.
Punjabi film
Mera Mahi
from Friday, 28 August 1964
Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Nazar, Razia
2.
Punjabi film
Mera Mahi
from Friday, 28 August 1964
Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Akmal, Neelo
3.
Punjabi film
Mann Mouji
from Friday, 12 November 1965
Singer(s): Masood Rana, Music: Tufail Farooqi, Poet: , Actor(s): Asif Jah
4.
Punjabi film
Abba Ji
from Friday, 16 December 1966
Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Neelo, Sudhir
5.
Punjabi film
Abba Ji
from Friday, 16 December 1966
Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): (Playback)
6.
Punjabi film
Yaar Maar
from Thursday, 12 January 1967
Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Habib, Neelo
7.
Punjabi film
Ravi Par
from Friday, 9 June 1967
Singer(s): Ahmad Rushdi, Naseem Begum, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Nazar, Rangeela, Razia
8.
Punjabi film
Ravi Par
from Friday, 9 June 1967
Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Neelo, Habib
9.
Punjabi film
Ravi Par
from Friday, 9 June 1967
Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Neelo, Habib
10.
Punjabi film
Jani Dushman
from Friday, 29 September 1967
Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Naghma, Sudhir
11.
Punjabi film
Jani Dushman
from Friday, 29 September 1967
Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): (Playback)
12.
Punjabi film
Jagg Beeti
from Friday, 22 March 1968
Singer(s): Ahmad Rushdi, Masood Rana, Irene Parveen, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Khalifa Nazir, Munawar Zarif, Razia
13.
Punjabi film
Bau Ji
from Friday, 6 September 1968
Singer(s): Masood Rana, Music: Rasheed Attray, Poet: , Actor(s): (Playback)
14.
Punjabi film
Bau Ji
from Friday, 6 September 1968
Singer(s): Masood Rana, Music: Rasheed Attray, Poet: , Actor(s): Ejaz
15.
Punjabi film
Jawani Mastani
from Friday, 27 September 1968
Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Ejaz
16.
Punjabi film
Jaggu
from Friday, 26 December 1969
Singer(s): Masood Rana, Music: Tufail Farooqi, Poet: , Actor(s): (Playback, Nabeela)
17.
Punjabi film
Bhai Chara
from Friday, 27 March 1970
Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Habib
18.
Punjabi film
Khoon Da Badla Khoon
from Friday, 20 April 1973
Singer(s): Masood Rana, Music: Nazir Ali, Poet: , Actor(s): Yousuf Khan
19.
Punjabi film
Dukki Tikki
from Friday, 21 May 1976
Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Shahid
20.
Punjabi film
Dukki Tikki
from Friday, 21 May 1976
Singer(s): Masood Rana, Naheed Akhtar, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ?


Challenge
Challenge
(1937)
Himmat
Himmat
(1941)
Pagli
Pagli
(1943)
Kamli
Kamli
(1946)

Khazanchi
Khazanchi
(1941)
Gowandhi
Gowandhi
(1942)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.