Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


مشتاق علی

پاکستان کی فلمی تاریخ میں بہت سے فنکار ایسے بھی تھے کہ جنھوں نے بہت کام کیالیکن گمنام رہے۔

ایسے ہی فنکاروں میں ایک موسیقار مشتاق علی تھے جن کے کریڈٹ پر چار درجن کے قریب فلمیں اوراندازاً تین سو کے قریب گیت تھے۔ آج کی نشست میں اسی موسیقار کی خاص خاص فلموں ،گیتوں اور اہم واقعات کا ذکر ہوگا۔

مشتاق علی کی یادگار فلم بارود کا تحفہ (1990)

بارود کا تحفہ (1990)
بارود کا تحفہ (1990)
نام نہاد افغان جہاد پر بننے والی
ایک بھاری بجٹ کی پاکستانی فلم

موسیقار مشتاق علی کے فلمی کیرئر کی سب سے اہم فلم بارود کا تحفہ (1990) تھی جو 80 کی دھائی میں افغانستان کی خانہ جنگی یا نام نہاد "افغان جہاد" پر بنائی جانے والی شاید واحد پاکستانی فلم ہے۔

مصنف اور ہدایتکار سعید رانا کی یہ اردو فلم ، اپنے بے ہنگم ، منتشر اور بوجھل پوسٹر سے مختلف نہ تھی۔ اداکار جہانزیب کا ڈبل رول تھا ، ایک مجاہد کا تو دوسرا ایک روسی فوج کے میجر کا ، دونوں ، نغمہ اور نیراعجاز کے بیٹے ہیں۔

مجاہد بیٹا ، پہلے ایک ڈاکٹر ہوتا ہے لیکن اپنی ماں کے مطالبے پر مسیحائی کا مقدس پیشہ چھوڑ کر 'مجاہدین ' میں شامل ہو جاتا ہے۔ وہ مجاہدین ، جنھیں بعد میں دہشت گرد کہا گیا اور جو آج تک مسلمانوں کے لیے عالمی بدنامی کا باعث ہیں۔

اس فلم کی ہیروئن رانیا نامی ایک مصری اداکارہ تھی لیکن اس کا کوئی زیادہ بڑا رول نہیں تھا ۔ آصف خان ، مصطفیٰ قریشی ، ادیب اور ریحان کے علاوہ چند گمنام اداکار اہم کرداروں میں تھے۔ اداکار راشد محمود نے بیک وقت کئی ایک اداکاروں کے لیے اپنی آواز میں ڈبنگ کروائی تھی۔

بھاری بجٹ کی فلم

یہ ایک ہیوی بجٹ کی فلم تھی کیونکہ اس میں طیارے ، ٹینک ، بکتربند گاڑیاں اور بھاری توپیں وغیرہ استعمال کی گئی تھیں اور اس قدر بارود پھونکا گیا تھا کہ گیتوں کے انتروں کے درمیان کا وقفہ تک بارود کے تعفن سے بھر دیا گیا تھا۔

نسوانی گیتوں کے بغیر واحد فلم؟

فلم بارود کا تحفہ (1990) کی موسیقی مشتاق علی نے ترتیب دی تھی۔ نعیم صدیقی اور مظفروارثی کے لکھے ہوئے گیت یا ترانے تھے۔ یہ پاکستان کی شاید واحد فلم ہے کہ جس میں نسوانی آواز میں کوئی گیت شامل نہیں تھا۔ البتہ ایک گیت

  • زمانہ ہے جب تک ، تومیرا رہے گا۔۔

ملکہ ترنم نورجہاں کی آواز میں ریکارڈ ضرور ہوا تھا لیکن فلم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

مسعودرانا نے ایک فلم کے سو فیصدی گیت گائے

اس فلم کے چاروں گیت مسعودرانا نے گائے تھے جو ایک اور منفرد ریکارڈ تھا کہ جب کسی ایک فلم کے سو فیصدی گیت کسی ایک مردگلوکار نے گائے ہوں۔ یہی آخری خالص اردو فلم تھی جس میں مسعودرانا کو چار گیت گانے کا موقع ملا تھا۔

ہماری فلموں میں عام طور پر چھ سے سات گیت ہوتے تھے جو بیشتر گلوکاراؤں کے گائے ہوئے ہوتے تھے۔ اسی لیے کسی گلوکار کے لیے کسی ایک فلم کے چار یا آدھے گیت گانا بڑے اعزاز کی بات ہوتی تھی۔

پاکستان کی فلمی تاریخ میں یہ اعزاز بھی مسعودرانا کو حاصل ہے کہ انھوں نے سب سے زیادہ فلموں میں چار یا ان سے زائد گیت گائے تھے۔ اردو فلموں کی حد تک یہ اعزاز احمدرشدی کو حاصل تھا لیکن وہ کبھی کسی پنجابی فلم میں چارگیت نہیں گا سکے تھے جبکہ مسعودرانا نے بڑی تعداد میں اردو اور پنجابی فلموں میں چار یا زائد گیت گائے تھے۔

فلم بارود کا تحفہ (1990) کے ترانے

فلم بارود کا تحفہ (1990) کے پہلے ترانے میں مسعودرانا کے ساتھ آصف جاوید نامی گلوکار کی آواز بھی نمایاں تھی۔ بول تھے:

  • مسلم کی ہے للکار ، اللہ اکبر ، اے باطلِ خونخوار ، خبردار ، خبردار۔۔

اس فلم کا دوسرا گیت بھی ایک کورس گیت تھاجو مصطفیٰ قریشی اور ساتھیوں پر فلمایا گیا تھا۔ اس گیت میں افغان مسئلہ کو اجاگر کیا گیا تھا اور عالمی ضمیر کو بیدار کرنے کی کوشش کی گئی تھی :

  • افغان جل رہا ہے ، تہذیب کے حواری ، انسانیت سے عاری ، انسان ہی کے ہاتھوں ، انسان جل رہا ہے ۔۔

اس فلم کا تیسرا گیت بھی کورس کی شکل میں ایک رزمیہ ترانہ تھا جو افغان مجاہدین ، میدان جنگ میں جاتے ہوئے گاتے ہیں:

  • رکو نہیں ، جھکو نہیں ، یہ معرکے ہیں تیزو تر ، نئے سرے سے چھڑ چکی ، جہاں میں جنگِ خیروشر ۔۔

اس فلم کے چاروں گیتوں میں سے جو گیت سب سے اعلیٰ پائے کا تھا ، وہ مسعودرانا کا یہ سولو گیت تھا۔ یہ خوبصورت گیت ایک گمنام اداکار پر فلمایا گیا تھا جو اصل میں فلم کا سیکنڈ ہیرو بھی تھا اور نام شاید 'مکرم 'تھا:

  • میں ذرا وہاں چلا ہوں ، کبھی یاد کرتے رہنا
    جہاں کٹ کے گر رہے ہیں ، میرے پیارے پیارے بھائی
    وہ جہاں ستم کشوں کی چھڑی جب سے لڑائی
    تہہ خاک سو رہے جہاں غزنوی ثنائی ۔۔

تیری پھانسی توں نئیں ڈرنا

مشتاق علی ہی کی موسیقی میں ہدایتکار ارشدمرزا کی پنجابی فلم بکا راٹھ (1979) میں حزیں قادری کا لکھا ہوا یہ گیت بھی ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے:

  • تیری پھانسی توں نئیں ڈرنا ، میں تے اللہ ہی اللہ کرنا ، اللہ ہو۔۔

مسعودرانا کی پراثر آواز میں یہ وجد آفرین دھمال ، پاکستان کے عظیم محسن جناب ذوالفقارعلی بھٹوؒ کی پھانسی کے صرف تین ماہ بعد ریلیز ہونے والی فلم میں گائی گئی تھی۔

بھٹو کی پھانسی ، پاکستان کی شرمناک تاریخ میں سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد دوسرا بڑا سانحہ تھا۔ اقتدار کی ہوس میں ملک کے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیر نے ، پاکستان کے پہلے منتخب جمہوری حکمران کا تختہ الٹنے اور اکلوتے عوامی لیڈر کے عدالتی قتل میں ملوث ایک ایک حرامزادہ ، قومی مجرم ہے۔۔!

بے ادب نیں جہیڑے ماواں دے۔۔

مشتاق علی کے فلمی کیرئر کی پہلی فلم محلے دار (1970) تھی جس میں ان کے ساتھی موسیقار گلزار تھے۔ اس فلم کا مشہور ترین گیت ملکہ ترنم نورجہاں نے اداکارہ نبیلہ کے لیے گایا تھا

  • سجن رس بہندے نیں ، خورے کی کہندے نیں۔۔

اس فلم میں مزاحیہ اداکار زلفی کو سیما کے ساتھ نیم ہیرو کے رول میں پیش کیا گیا تھا لیکن فلم کی ریلیز سے قبل ہی اس کا انتقال ہوگیا تھا۔ ​

ایک اچھے موضوع پر بنائی گئی یہ ایک بڑی کمزور فلم تھی۔ فلم کی کہانی مسعودرانا کے اس انتہائی متاثرکن تھیم سانگ میں بیان کی گئی تھی جس کی استھائی نغمہ نگار وارث لدھیانوی نے خاصی طویل لکھی تھی:

  • بےادب نیں جہیڑے ماواں دے ، او کدی نہ چڑھن جوانی
    شالا مرن پُتر نہ ماواں دے ، کدی ویر نہ وچھڑن بہناں دے
    ویرو تے پُترو ہوش کرو ، کی بھیڑے کماں چوں لیناں جے۔۔!

موسیقار مشتاق علی کا مسعودرانا کے ساتھ یہ پہلا گیت اداکار زاہدخان کے پس منظر میں فلمایا گیا تھا جو ماں کی نافرمانی کی سزا پاتا ہے۔ اس اداکار کو بہت مواقع ملے لیکن فائدہ نہ اٹھا سکا تھا اور چھوٹے موٹے کرداروں تک ہی محدود رہا تھا۔ زاہدخان کی فلمی زندگی کی سب سے اہم فلم آنسو (1971) تھی جس میں وہ فردوس کا شوہر بنتا ہے اور اس پر مہدی حسن کا یہ شاہکار گیت فلمایا جاتا ہے "جان جان تو جو کہے ، گاؤں میں گیت نئے۔۔"

ہائے ویکھو لوکو ، جوئے نے کر چھڈیا کنگال

موسیقار مشتاق علی کی ایک یادگار فلم بندے دا پتر (1974) بھی تھی جس کے ہیرو منورظریف تھے۔ عام طور پر منورظریف کی بطور ہیرو فلمیں بڑی کمزور ہوتی تھیں اور صرف ان کی ذاتی کارکردگی کی وجہ سے دیکھی جاتی تھیں۔

منورظریف جیسے بے مثل پرفارمر کوپلے بیک کے طور پر مسعودرانا کی آواز بہت سوٹ کرتی تھی۔ جوئے کے موضوع پر بنائی گئی اس فلم میں ایک گیت کچھ ایسی ہی کہانی بیان کررہا تھا

  • ہائے ویکھو لوکو ، جوئے نہ کر چھڈیا کنگال ، گھر وچ نہ کوئی لوٹا گڈوی ، نہ کوئی بچیا چھنی تھال ، ہائے مال۔۔

اس فلم کا ایک رومانٹک گیت

  • ویکھو ، رہندے مغرور ، بہتا کردے غرور ، ایڈا سوہنیا نوں مان جوانی دا ، سوہنے مکھڑے تے اکھ مستانی دا۔۔

مسعودرانا کا یہ شوخ گیت افضل خان پر فلمایا گیا تھا۔

مشتاق علی کی ایک اور فلم بے اولاد (1975) بھی تھی۔ بطور ہدایتکارہ ، اداکارہ سلمیٰ ممتاز کی یہ پہلی فلم تھی جس کی فلمساز بھی وہ خود تھیں جبکہ ایک گیت بھی لکھا تھا۔ ممتاز کی جوڑی اورنگزیب کے ساتھ تھی جو ایک اور ناکام اداکار تھے۔ فلم کا مرکزی کردار اقبال حسن کا تھا جو ولن رول میں تھے۔ اس فلم کا ایک گیت بڑا مشہور ہوا تھا

  • مار گولی سینے چہ کھا لاں گی۔۔

اس گیت کو افشاں نے گایا تھا۔

فلم بے اولاد (1975) کی یاد میں

فلم بے اولاد (1975) سے میری بڑی گہری یاد وابستہ ہے۔ یہ فلم میں نے کوپن ہیگن کے Mercur سینما میں دیکھی تھی۔ میرے علاوہ پانچ چھ افراد اور سینما ہال میں موجود تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس دن دو سینماؤں میں بھارتی فلم مغل اعظم (1960) چل رہی تھی اور اکثریت وہ فلم دیکھنے گئی ہوئی تھی۔

میں اس وقت بڑا جنونی اور جذباتی پاکستانی ہوتا تھا۔ بھارتی فلم دیکھنا گناہ کبیرہ سمجھتا تھا۔ زندگی میں کبھی کوئی بھارتی فلم سینما پر یا اپنے خرچ پر نہیں دیکھی۔ بعد میں جو بے شمار بھارتی فلمیں دیکھنے کا موقع ملا ، وہ وی سی آر پر عزیز و اقارب سے مفت میں مل جاتی تھیں۔ رہی سہی کسر سیٹلائٹ ٹی وی اور یوٹیوب نے پوری کردی تھی۔

اس دن یہ فلم دیکھنے سے قبل میرا ایک یادگار واقعہ رونما ہوچکا تھا جب میرے والدصاحب مرحوم و مغفور اپنے دوستوں کے ساتھ مغل اعظم (1960) دیکھنے کی تیاری کررہے تھے اور مجھے بھی ساتھ لے جانا چاہتے تھے۔ میں نے بھارتی فلم دیکھنے سے صاف انکار کردیا تھا۔ والد صاحب کے دوست میرے قومی جذبے اور جنون سے آگاہ تھے۔ ان میں سے ایک دوست نے مجھے سمجھاتے ہوئے کہا کہ فلم تو فلم ہوتی ہے ، چاہے بھارت کی ہو یا پاکستان کی۔

میں نے برجستہ جواب دیا کہ جب ہم کوئی پاکستانی فلم دیکھتے ہیں تو ہمارے ٹکٹ کی رقم پاکستان جاتی ہے ، ایسے ہی بھارتی فلم کے ٹکٹ کی رقم بھی بھارت جاتی ہے جس سے ریاست ٹیکس بھی لیتی ہے۔ اسی ٹیکس سے ہمارے خلاف اسلحہ و بارود خریدا جاتا ہے۔ کیا یہ اپنے ملک سے غداری نہیں کہ ہم دشمن کے خزانے میں پیسہ دیتے ہیں۔۔؟

ایک ٹین ایج سے ایسا منفرد جواب پاکر سبھی لاجواب ہوگئے تھے۔۔!

موسیقار مشتاق علی کے چند مزید گیت

مشتاق علی کے دیگر چند مشہور گیتوں میں سے فلم عاشق لوک سودائی (1975) میں غلام عباس کا گیت

  • سجنو ، جھوٹے جگ دا پیار۔۔

فلم چھڈ برے دی یاری (1975) میں رجب علی کا گایا ہوا گیت

  • اپنے ہی پیاریاں دا ، پیار لٹ لیندے نیں ، کدی کدی یاراں نوں وی ، یار لٹ لیندے نیں۔۔

فلم ارادہ (1978) میں مہدی حسن اور ناہیداختر کا الگ الگ گایا ہوا یہ گیت

  • گورے مکھڑے تے کالا کالا تل سوہنیے ، میرا آگیا تیرے اتے دل سوہنیے۔۔

فلم غریب دا بال (1978) میں مسعودرانا کا مجیدظریف پر فلمایا ہوا یہ گیت

  • ماواں ٹھنڈیاں چھاواں۔۔

وغیرہ اہم گیت تھے۔ فلم سرفروش (1989) ایک ڈبل ورژن فلم تھی جس کے پنجابی ورژن میں سبھی گیت پنجابی میں تھے۔فلم کا تھیم سانگ

  • چپ چپ کر کے میں سڑھدیاں ویکھاں ، آخر کیوں۔۔؟

مسعودرانا کی آواز میں ریکارڈ ہوا تھا لیکن فلم میں اردو میں غلام عباس کی آواز میں شامل کیا گیا تھا

  • اپنے چمن کو جلتا دیکھوں اور خاموش رہوں ، آخر کیوں۔۔؟

مشتاق علی نے فلم بھابھی دیاں چوڑیاں (1986) کی موسیقی بھی ترتیب دی تھی جس کے سبھی گیت سلمیٰ آغا نے گائے تھے۔ یہ اس کی پہلی پنجابی فلم تھی جس کی وہ معاون فلمساز بھی تھی۔ سلمیٰ آغا ، اپنے وقت کی ایک مشہور اداکارہ تھی جو گلوکاری بھی کرتی تھی لیکن اس شعبے میں کامیابی نہیں ملی تھی۔ ہدایتکار اقبال کاشمیری کے معصوم بیٹے فیصل اقبال نے اس فلم میں بہت اچھی اداکاری کی تھی۔

مشتاق علی نے فلم پترمنورظریف دا (1993) کی موسیقی بھی ترتیب دی تھی جو اداکار فیصل منورظریف کی پہلی فلم تھی۔ وہ اپنے عظیم باپ جیسی خوبیوں کا مالک نہیں تھا ، اس لیے ناکام رہا اور اپنے خاندان کی روایات کے مطابق جوانی ہی میں انتقال کرگیا تھا۔

موسیقار مشتاق علی کا 1997ء میں انتقال ہوا اور ان کی آخری فلم شیرپتر (2003) تھی جو کافی دیر سے ریلیز ہوئی تھی۔ سلطان راہی ، ہیرو تھے اور اس فلم میں میڈم نورجہاں اور مسعودرانا کے گیت بھی تھے۔

مسعودرانا اور مشتاق علی کے 10 فلموں میں 16 گیت

4 اردو گیت ... 12 پنجابی گیت
1

بے ادب نے جہیڑے ماواں دے ، اوکدی نہ چڑھن جوانی..

فلم ... محلے دار ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: شریف ... اداکار: (پس پردہ)
2

گرم کرارے، نی مٹیارے..

فلم ... محلے دار ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ، منور ظریف ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: شریف ... اداکار: منور ظریف ، علی اعجاز ،؟
3

ہائے ویکھو لوکو ، جوئے نے کر چھڈیا کنگال..

فلم ... بندے دا پتر ... پنجابی ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: منور ظریف
4

ویکھو رہندے مغرور، ایڈا کرداے غرور ، بڑا سوہنیاں نوں مان جوانی دا ، سوہنے مکھڑے تے اکھ مستانی دا..

فلم ... بندے دا پتر ... پنجابی ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: افضل خان
5

ماواں ٹھنڈیاں چھاواں..

فلم ... غریب دا بال ... پنجابی ... (1978) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: احمد شکیل ... اداکار: مجید ظریف
6

تیری پھانسی توں نئیں ڈرنا ، میں تے اللہ ہی اللہ کرنا ، اللہ ہو..

فلم ... بکا راٹھ ... پنجابی ... (1979) ... گلوکار: مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: مصطفی قریشی ، مظہر شاہ مع ساتھی
7

دھماں پیاں چار چوفیرے ، اک سورج وکھرا چڑھیا..

فلم ... جٹ قانون دی ... پنجابی ... (1986) ... گلوکار: شوکت علی ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: مجید ظریف ، شجاعت ہاشمی مع ساتھی
8

دنیا دی پرواہ نئیں کردے ، یار نبھاندے یاری..

فلم ... پتر شیراں دے ... پنجابی ... (1986) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: (پس پردہ ، افضال احمد ، طارق شاہ ، نغمہ)
9

چپ کر کے میں سڑھدیاں ویکھاں ، آخر کیوں..

فلم ... سرفروش ... پنجابی ... (1989) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: (ٹائٹل سانگ )
10

کرودعا ، کسے بشر تے ، وقت برا نہ آوے..

فلم ... پیسہ ناچ نچاوے ... پنجابی ... (1990) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ایم عبداللہ مرچ ... اداکار: افضال احمد
11

مسلم کی ہے للکار ، اللہ اکبر ، اے باطل خونخوار ، خبردار ، خبردار..

فلم ... بارود کا تحفہ ... اردو ... (1990) ... گلوکار: آصف جاوید ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: جہانزیب ، ؟؟
12

میں ذرا وہاں چلا ہوں ، مجھے یاد کرتے رہنا..

فلم ... بارود کا تحفہ ... اردو ... (1990) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: ؟
13

افغان جل رہا ہے ، تہذیب کے پجاری ، انسانیت سے عاری..

فلم ... بارود کا تحفہ ... اردو ... (1990) ... گلوکار: مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: مصطفیٰ قریشی مع ساتھی
14

رکو نہیں ، جھکو نہیں ، یہ معرکے ہیں تیز تر..

فلم ... بارود کا تحفہ ... اردو ... (1990) ... گلوکار: مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: ؟
15

ریمبو ، ریمبو ریمبو ، ظالموں کے لیے تو ننگی تلوار ، دشمنوں کا دشمن ، تو یاروں کا ہے یار..

فلم ... ریمبو ... پنجابی ... (1991) ... گلوکار: مسعودرانا ، آصف جاوید مع ساتھی ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: ؟؟؟؟
16

گھٹ ملے گی دنیا دے وچ ، ایدے ورگی ماں ، اپنا ناں مٹا کے زندہ کرے کسے دا ناں..

فلم ... شیر پتر ... پنجابی ... (2003) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: (پس پردہ ، نغمہ)

مسعودرانا اور مشتاق علی کے 4 اردو گیت

1

مسلم کی ہے للکار ، اللہ اکبر ، اے باطل خونخوار ، خبردار ، خبردار ...

(فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
2

میں ذرا وہاں چلا ہوں ، مجھے یاد کرتے رہنا ...

(فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
3

افغان جل رہا ہے ، تہذیب کے پجاری ، انسانیت سے عاری ...

(فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
4

رکو نہیں ، جھکو نہیں ، یہ معرکے ہیں تیز تر ...

(فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)

مسعودرانا اور مشتاق علی کے 12 پنجابی گیت

1

بے ادب نے جہیڑے ماواں دے ، اوکدی نہ چڑھن جوانی ...

(فلم ... محلے دار ... 1970)
2

گرم کرارے، نی مٹیارے ...

(فلم ... محلے دار ... 1970)
3

ہائے ویکھو لوکو ، جوئے نے کر چھڈیا کنگال ...

(فلم ... بندے دا پتر ... 1974)
4

ویکھو رہندے مغرور، ایڈا کرداے غرور ، بڑا سوہنیاں نوں مان جوانی دا ، سوہنے مکھڑے تے اکھ مستانی دا ...

(فلم ... بندے دا پتر ... 1974)
5

ماواں ٹھنڈیاں چھاواں ...

(فلم ... غریب دا بال ... 1978)
6

تیری پھانسی توں نئیں ڈرنا ، میں تے اللہ ہی اللہ کرنا ، اللہ ہو ...

(فلم ... بکا راٹھ ... 1979)
7

دھماں پیاں چار چوفیرے ، اک سورج وکھرا چڑھیا ...

(فلم ... جٹ قانون دی ... 1986)
8

دنیا دی پرواہ نئیں کردے ، یار نبھاندے یاری ...

(فلم ... پتر شیراں دے ... 1986)
9

چپ کر کے میں سڑھدیاں ویکھاں ، آخر کیوں ...

(فلم ... سرفروش ... 1989)
10

کرودعا ، کسے بشر تے ، وقت برا نہ آوے ...

(فلم ... پیسہ ناچ نچاوے ... 1990)
11

ریمبو ، ریمبو ریمبو ، ظالموں کے لیے تو ننگی تلوار ، دشمنوں کا دشمن ، تو یاروں کا ہے یار ...

(فلم ... ریمبو ... 1991)
12

گھٹ ملے گی دنیا دے وچ ، ایدے ورگی ماں ، اپنا ناں مٹا کے زندہ کرے کسے دا ناں ...

(فلم ... شیر پتر ... 2003)

مسعودرانا اور مشتاق علی کے 12سولو گیت

1

بے ادب نے جہیڑے ماواں دے ، اوکدی نہ چڑھن جوانی ...

(فلم ... محلے دار ... 1970)
2

ہائے ویکھو لوکو ، جوئے نے کر چھڈیا کنگال ...

(فلم ... بندے دا پتر ... 1974)
3

ویکھو رہندے مغرور، ایڈا کرداے غرور ، بڑا سوہنیاں نوں مان جوانی دا ، سوہنے مکھڑے تے اکھ مستانی دا ...

(فلم ... بندے دا پتر ... 1974)
4

ماواں ٹھنڈیاں چھاواں ...

(فلم ... غریب دا بال ... 1978)
5

تیری پھانسی توں نئیں ڈرنا ، میں تے اللہ ہی اللہ کرنا ، اللہ ہو ...

(فلم ... بکا راٹھ ... 1979)
6

دنیا دی پرواہ نئیں کردے ، یار نبھاندے یاری ...

(فلم ... پتر شیراں دے ... 1986)
7

چپ کر کے میں سڑھدیاں ویکھاں ، آخر کیوں ...

(فلم ... سرفروش ... 1989)
8

کرودعا ، کسے بشر تے ، وقت برا نہ آوے ...

(فلم ... پیسہ ناچ نچاوے ... 1990)
9

میں ذرا وہاں چلا ہوں ، مجھے یاد کرتے رہنا ...

(فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
10

افغان جل رہا ہے ، تہذیب کے پجاری ، انسانیت سے عاری ...

(فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
11

رکو نہیں ، جھکو نہیں ، یہ معرکے ہیں تیز تر ...

(فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
12

گھٹ ملے گی دنیا دے وچ ، ایدے ورگی ماں ، اپنا ناں مٹا کے زندہ کرے کسے دا ناں ...

(فلم ... شیر پتر ... 2003)

مسعودرانا اور مشتاق علی کے 1دو گانے

1

گرم کرارے، نی مٹیارے ...

(فلم ... محلے دار ... 1970)

مسعودرانا اور مشتاق علی کے 6کورس گیت

1تیری پھانسی توں نئیں ڈرنا ، میں تے اللہ ہی اللہ کرنا ، اللہ ہو ... (فلم ... بکا راٹھ ... 1979)
2دھماں پیاں چار چوفیرے ، اک سورج وکھرا چڑھیا ... (فلم ... جٹ قانون دی ... 1986)
3مسلم کی ہے للکار ، اللہ اکبر ، اے باطل خونخوار ، خبردار ، خبردار ... (فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
4افغان جل رہا ہے ، تہذیب کے پجاری ، انسانیت سے عاری ... (فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
5رکو نہیں ، جھکو نہیں ، یہ معرکے ہیں تیز تر ... (فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990)
6ریمبو ، ریمبو ریمبو ، ظالموں کے لیے تو ننگی تلوار ، دشمنوں کا دشمن ، تو یاروں کا ہے یار ... (فلم ... ریمبو ... 1991)

Masood Rana & Mushtaq Ali: Latest Online film

Masood Rana & Mushtaq Ali: Film posters
MahallaydarBanday Da PuttarPaisa Naach NachavayBarood Ka TohfaRambo
Masood Rana & Mushtaq Ali:

0 joint Online films

(0 Urdu and 0 Punjabi films)

Masood Rana & Mushtaq Ali:

Total 10 joint films

(0 Urdu, 7 Punjabi films)

1.1970: Mahallaydar
(Punjabi)
2.1974: Banday Da Puttar
(Punjabi)
3.1978: Gharib Da Baal
(Punjabi)
4.1979: Bakka Rath
(Punjabi)
5.1986: Jitt Qanoon Di
(Punjabi)
6.1989: Sarfarosh
(Punjabi/Urdu double version)
7.1990: Paisa Naach Nachavay
(Punjabi)
8.1990: Barood Ka Tohfa
(Urdu/Pashto double version)
9.1991: Rambo
(Punjabi/Urdu double version)
10.2003: Sher Puttar
(Punjabi)


Masood Rana & Mushtaq Ali: 16 songs in 10 films

(4 Urdu and 12 Punjabi songs)

1.
Punjabi film
Mahallaydar
from Friday, 16 January 1970
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): (Playback)
2.
Punjabi film
Mahallaydar
from Friday, 16 January 1970
Singer(s): Masood Rana, Munawar Zarif, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif, Ali Ejaz, ?
3.
Punjabi film
Banday Da Puttar
from Friday, 24 May 1974
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif
4.
Punjabi film
Banday Da Puttar
from Friday, 24 May 1974
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Afzal Khan
5.
Punjabi film
Gharib Da Baal
from Friday, 14 April 1978
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Majeed Zarif
6.
Punjabi film
Bakka Rath
from Friday, 29 June 1979
Singer(s): Masood Rana & Co., Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Mustafa Qureshi, Mazhar Shah & Co.
7.
Punjabi film
Jitt Qanoon Di
from Friday, 25 April 1986
Singer(s): Shoukat Ali, Masood Rana & Co., Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Majeed Zarif, Shujaat Hashmi & Co.
8.
Punjabi film
Puttar Sheran Day
from Friday, 31 October 1986
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): (Playback, Afzaal Ahmad, Tariq Shah, Naghma)
9.
Punjabi film
Sarfarosh
from Friday, 24 February 1989
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): (Playback, title, theme song)
10.
Punjabi film
Paisa Naach Nachavay
from Friday, 31 August 1990
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Afzaal Ahmad
11.
Urdu film
Barood Ka Tohfa
from Friday, 5 October 1990
Singer(s): Masood Rana & Co., Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Mustafa Qureshi, ? & Co.
12.
Urdu film
Barood Ka Tohfa
from Friday, 5 October 1990
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): ?
13.
Urdu film
Barood Ka Tohfa
from Friday, 5 October 1990
Singer(s): Asif Javed, Masood Rana & Co., Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): Jahanzeb, ??
14.
Urdu film
Barood Ka Tohfa
from Friday, 5 October 1990
Singer(s): Masood Rana & Co., Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): ?
15.
Punjabi film
Rambo
from Friday, 4 January 1991
Singer(s): Masood Rana, Asif Javed & Co., Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): ???
16.
Punjabi film
Sher Puttar
from 31 December 2003
Singer(s): Masood Rana, Music: Mushtaq Ali, Poet: , Actor(s): (Playback, Naghma)


Waar
Waar
(2013)
Zubaida
Zubaida
(1976)
Mafroor
Mafroor
(1988)
Fiker Not
Fiker Not
(2016)
Pro
Pro
(1987)

Rehana
Rehana
(1946)
Himmat
Himmat
(1941)
Nek Abla
Nek Abla
(1932)

Dard
Dard
(1947)
Gowandhi
Gowandhi
(1942)
Madhuri
Madhuri
(1932)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.