A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
"نورخدا ملے کہ حبیب خدا ملے ، مولا تیرا کرم ہے ہمیں مصطفیٰ ﷺ ملے۔۔"
اپنے وقت کی اس مشہور ترین نعتیہ فلمی قوالی کے شاعر کا نام ظہورناظم تھا جن کے صرف تین فلموں میں کل گیارہ گیتوں کا ریکارڈ ہی دستیاب ہے۔ ان میں سے سات گیت اکیلے مسعودرانا نے گائے تھے اور ان سبھی اردو گیتوں کی دھنیں بابا جی اے چشتی نے بنائی تھیں۔
ظہورناظم کا پہلا لکھا ہوا گیت فلم تیرانداز (1963) میں تھا "ڈر کے دنیا سے کیا پیار تو کچھ بات نہیں۔۔" یہ گیت نسیم بیگم نے گایا تھا۔ ایک فلم آدھی رات بھی تھی جو ریلیز نہ ہوسکی تھی۔
اس فلم میں تین گیتوں کا ریکارڈ ملتا ہے جو سبھی مسعودرانا نے گائے تھے:
اس فلم میں دیبا ، حبیب اور طالش مرکزی کرداروں میں تھے لیکن دیگر بہت سی فلموں کی طرح یہ فلم بھی کسی وجہ سے مکمل ہونے کے باوجود سینماؤں تک نہ پہنچ سکی تھی۔
اس فلم میں بابا چشتی نے مجیب عالم اور نسیم بیگم سے ایک بڑا دلکش رومانٹک گیت گوایا تھا "قدموں نے رک کے ، نگاہوں نے جھک کے ، کہو ، کیا کہا ہے ، کچھ بھی نہیں جی ، تم کو دھوکہ ہوا ہے۔۔"
ظہورناظم ، ہدایتکار ایم اکرم کی اردو فلم جانباز (1966) کے سبھی گیتوں کے اکلوتے شاعر تھے۔ اس فلم کے ہیرو محمدعلی تھے لیکن فلم کی ہیروئن اور ٹائٹل رول کرنے والی اداکارہ شیریں تھی جس کی یہ صرف دوسری اور آخری اردو فلم تھی اور وہ پوری فلم پر چھائی ہوئی تھی۔ سلونی اور نذر کی ثانوی جوڑی تھی۔
اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ پنجابی فلموں کے عظیم موسیقار بابا جی اے چشتی کی یہ آخری اردو فلم تھی حالانکہ اس کے بعد بھی انھوں نے 80 فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی لیکن وہ سبھی پنجابی فلمیں تھیں۔
یہ وہ دور تھا جب اردو اور پنجابی فلموں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے فنکاروں کی تخصیص پیدا ہوگئی تھی اور دونوں زبانوں کی فلموں کے اپنے اپنے فنکار ہوتے تھے اور بہت کم فنکار ایسے ہوتے تھے جو دونوں زبانوں کی فلموں میں یکساں مقبول ہوتے تھے۔
فلم جانباز (1966) اس لحاظ سے بھی یادگار تھی کہ یہ اکلوتی ریلیز شدہ فلم تھی جس میں بابا چشتی نے اپنے فیورٹ سنگر مسعودرانا سے چار اردو گیت گوائے تھے۔ ایک فلم آدھی رات میں بھی تین گیت گوائے تھے لیکن وہ فلم ریلیز نہ ہوسکی تھی۔ اسطرح ان کا ساتھ صرف سات اردو گیتوں تک رہا حالانکہ مشترکہ پنجابی گیتوں کی تعداد سو سے بھی زائد تھی۔
بابا چشتی نے چار مختلف النوع دھنیں بنائیں جن میں سے ایک رومانٹک گیت تھا:
یہ بڑے کمال کی گائیکی تھی ، مسعودرانا جتنا ڈوب کر گاتے تھے وہ خوبی بہت کم گلوکاروں میں ہوتی تھی۔ دوسرا گیت آئرن پروین کے ساتھ ایک مزاحیہ گیت تھا:
یہ گیت نذر اور سلونی پر فلمایا گیا تھا جبکہ تیسرا گیت ایک ترانہ تھا جو فلمی صورتحال کے لیے گایا گیا تھا:
فلم جانباز (1966) کا مقبول ترین گیت ایک قوالی تھی:
اس قوالی میں مسعودرانا کے ساتھ آئرن پروین اور ساتھیوں کے علاوہ حافظ عطامحمدقوال بھی تھے جنھوں نے متعدد فلموں میں کئی قوالیاں گائی تھیں لیکن یہ ان کی مقبول ترین قوالی تھی۔
ان کی پہلی فلمی قوالی فلم دربارحبیب (1956) میں گائی گئی تھی۔ اس سے قبل وہ کراچی میں بننے والی پہلی فلم ہماری زبان (1955) میں تین عدد گیت لکھنے کے علاوہ اداکاری بھی کر چکے تھے۔
اس فلم کے گیتوں میں سے ایک گیت سننے میں آتا رہا ہے "پیاری زبان اردو ، قومی زبان اردو ، اونچا رہے گا ہردم نام ونشان اردو۔۔"
صرف کراچی میں ریلیز ہونے والی یہ فلم معروف معاون اداکارہ رخسانہ کی پہلی فلم تھی اور اس دور میں بنائی گئی تھی جب متحدہ پاکستان میں اردو بنگالی جھگڑہ اپنے عروج پر تھا۔
اس فلم کے جواب میں ڈھاکہ میں پہلی بنگالی فلم مکھو مکھوش (1956) بنائی گئی تھی ، وہ بھی زبان کے مسئلہ پر تھی۔
فلم ہماری زبان (1955) میں بابائے اردو مولوی عبدالحق نے اداکاری بھی کی تھی جنھوں نے قبل ازیں بنگالی کو دوسری قومی زبان بنانے کے وزیراعظم محمدعلی بوگرا کی حکومت کے فیصلے کے خلاف 22 اپریل 1954ء کو کراچی میں ایک لاکھ سے زائد افراد کے احتجاجی مظاہرے کی قیادت بھی کی تھی۔
گیت نگار ظہورناظم کے بارے میں دیگر کسی قسم کی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
1 | یہ دل کی حسرت مچل رہی ہے، کہ آرزو مسکرا رہی ہے..فلم ... جانباز ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: محمد علی |
2 | نور خدا ملے کہ حبیب خدا ملے ، مولا تیرا کرم ہے ہمیں مصطفیٰ ﷺ ملے..فلم ... جانباز ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ، حافظ عطا محمدقوال مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: ؟؟ |
3 | جانباز ہیں ہم ، باطل کے خداؤں سے کہہ دو..فلم ... جانباز ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: (پس پردہ ، تھیم سانگ ) |
4 | تجھے تیری ماں کی قسم ، جان جاناں، کہیں بھاگ نہ جانا..فلم ... جانباز ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: نذر ، سلونی |
5 | آنکھوں سے ملا آنکھیں ، سن پیار کا افسانہ ، مستی بھری نظروں سے بھر دے میرا پیمانہ..فلم ... آدھی رات ... اردو ... (غیر ریلیز شدہ) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: ؟ |
6 | میرے محبوب کوئی تجھ سا ہزاروں میں نہیں ، تجھ میں جو بات ہے وہ چاند ستاروں میں نہیں..فلم ... آدھی رات ... اردو ... (غیر ریلیز شدہ) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: ؟ |
7 | گورے رنگ تے چنریا کالی ، ہائے دل لوٹ لیا..فلم ... آدھی رات ... اردو ... (غیر ریلیز شدہ) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: ؟ |
1 | یہ دل کی حسرت مچل رہی ہے، کہ آرزو مسکرا رہی ہے ...(فلم ... جانباز ... 1966) |
2 | نور خدا ملے کہ حبیب خدا ملے ، مولا تیرا کرم ہے ہمیں مصطفیٰ ﷺ ملے ...(فلم ... جانباز ... 1966) |
3 | جانباز ہیں ہم ، باطل کے خداؤں سے کہہ دو ...(فلم ... جانباز ... 1966) |
4 | تجھے تیری ماں کی قسم ، جان جاناں، کہیں بھاگ نہ جانا ...(فلم ... جانباز ... 1966) |
5 | آنکھوں سے ملا آنکھیں ، سن پیار کا افسانہ ، مستی بھری نظروں سے بھر دے میرا پیمانہ ...(فلم ... آدھی رات ... غیر ریلیز شدہ) |
6 | میرے محبوب کوئی تجھ سا ہزاروں میں نہیں ، تجھ میں جو بات ہے وہ چاند ستاروں میں نہیں ...(فلم ... آدھی رات ... غیر ریلیز شدہ) |
7 | گورے رنگ تے چنریا کالی ، ہائے دل لوٹ لیا ...(فلم ... آدھی رات ... غیر ریلیز شدہ) |
1 | یہ دل کی حسرت مچل رہی ہے، کہ آرزو مسکرا رہی ہے ...(فلم ... جانباز ... 1966) |
2 | آنکھوں سے ملا آنکھیں ، سن پیار کا افسانہ ، مستی بھری نظروں سے بھر دے میرا پیمانہ ...(فلم ... آدھی رات ... غیر ریلیز شدہ) |
1 | تجھے تیری ماں کی قسم ، جان جاناں، کہیں بھاگ نہ جانا ...(فلم ... جانباز ... 1966) |
2 | میرے محبوب کوئی تجھ سا ہزاروں میں نہیں ، تجھ میں جو بات ہے وہ چاند ستاروں میں نہیں ...(فلم ... آدھی رات ... غیر ریلیز شدہ) |
1 | نور خدا ملے کہ حبیب خدا ملے ، مولا تیرا کرم ہے ہمیں مصطفیٰ ﷺ ملے ...(فلم ... جانباز ... 1966) |
2 | جانباز ہیں ہم ، باطل کے خداؤں سے کہہ دو ...(فلم ... جانباز ... 1966) |
3 | گورے رنگ تے چنریا کالی ، ہائے دل لوٹ لیا ...(فلم ... آدھی رات ... غیر ریلیز شدہ) |
1. | 1966: Janbaz(Urdu) |
2. | Unreleased: Aadhi Raat(Urdu) |
1. | Urdu filmJanbazfrom Friday, 25 November 1966Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): (Playback - title song) |
2. | Urdu filmJanbazfrom Friday, 25 November 1966Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Hafiz Atta Muhammad Qawwal & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ?? |
3. | Urdu filmJanbazfrom Friday, 25 November 1966Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Nazar, Saloni |
4. | Urdu filmJanbazfrom Friday, 25 November 1966Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Mohammad Ali |
5. | Urdu filmAadhi Raatfrom UnreleasedSinger(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ? |
6. | Urdu filmAadhi Raatfrom UnreleasedSinger(s): Masood Rana, Naseem Begum & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ? |
7. | Urdu filmAadhi Raatfrom UnreleasedSinger(s): Masood Rana, Naseem Begum , Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ? |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.