A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
ممتاز فنکار جناب اطہر شاہ خان المعروف مسٹر جیدی طویل علالت کے بعد10 مئی 2020ء کو انتقال کر گئے۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون)
پاکستان ٹیلی ویژن پر انھوں نے بے شمار ڈرامے لکھے لیکن مسٹر جیدی کا جو لازوال کردار تخلیق کیا وہ ان سب ڈراموں پر ہمیشہ حاوی رہا اور ان کی شخصیت کا ایک مستقل حصہ بن گیا تھا۔
انھوں نے متعدد فلموں میں بطور مصنف ، نغمہ نگار ، مکالمہ نگار ، ہدایتکار اور اداکار بھی کام کیا لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔ بطور معاون ہدایتکار ان کی پنجابی فلم منجی کتھے ڈاہواں (1974) میں مسعودرانا کے یہ دو گیت تھے:
مجھے اطہر شاہ خان خاص طور پر ایک مقبول عام ریڈیو پروگرام "رنگ ہی رنگ ، مسٹر جیدی کے سنگ" کے حوالے سے یاد ہیں جسے وہ مسٹرجیدی کے انداز میں پیش کرتے تھے۔
اس کمرشل پروگرام میں وہ مختلف فنکاروں کے انٹرویوز پیش کرتے تھے اور زندگی میں پہلی بار اسی پروگرام میں مسعودرانا صاحب کا ایک انٹرویو سننے کا موقع ملا تھا۔
مجھے اچھی طرح سے یاد کہ اس انٹرویو سے قبل مسٹر جیدی اپنے مخصوص انداز میں ان کا مشہور زمانہ گیت "تیرے بنا یوں گھڑیاں بیتیں۔۔" گاتے ہیں اور آخری الفاظ ادا کرتے ہوئے ان کی آواز بیٹھ جاتی ہے۔
وہ ، رانا صاحب سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ وہ ہر گیت اتنی اونچی سروں میں کیوں گاتے ہیں؟
جواب میں مسعودرانا ، انھیں بتاتے ہیں کہ موسیقار جیسی دھن بناتا ہے ، اسی کے مطابق گانا پڑتا ہے۔
اسی انٹرویو میں مجھے پہلی بار معلوم ہوا تھا کہ مسعودرانا نے 1955ء میں ریڈیو پاکستان حیدرآباد میں پہلی بار گائیکی کی تھی اور انقلاب (1962) ان کی پہلی فلم تھی۔
پاکستان فلم میگزین ، سال رواں یعنی 2023ء میں پاکستانی فلموں کے 75ویں سال میں مختلف فلمی موضوعات پر اردو/پنجابی میں تفصیلی مضامین پیش کر رہا ہے جن میں مکمل فلمی تاریخ کو آن لائن محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
قبل ازیں ، 2005ء میں پاکستانی فلموں کا عروج و زوال کے عنوان سے ایک معلوماتی مضمون لکھا گیا تھا۔ 2008ء میں پاکستانی فلموں کے ساٹھ سال کے عنوان سے مختلف فنکاروں اور فلموں پر مختصر مگر جامع مضامین سپردقلم کیے گئے تھے۔ ان کے علاوہ پاکستانی فلموں کے منفرد ڈیٹابیس سے اعدادوشمار پر مشتمل بہت سے صفحات ترتیب دیے گئے تھے جن میں خاص طور پر پاکستانی فلموں کی سات دھائیوں کے اعدادوشمار پر مشتمل ایک تفصیلی سلسلہ بھی موجود ہے۔
تازہ ترین
دیگر مضامین