A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
بعض فنکاروں نے اپنے اپنے دور میں ایسا شاندار کام کیا ہے کہ انھیں دا د نہ دینا عین بخل ہوگا۔۔!
ایسے ہی فنکاروں میں موسیقاروں کی ایک جوڑی غلام حسین شبیر کی ہے جن کی پہلی ہی فلم نے موسیقی کے حلقوں میں ہلچل مچا دی تھی۔۔!
ہدایتکار راجہ حفیظ کی سپرہٹ پنجابی فلم وریام (1969) ایک بہت بڑی نغماتی فلم تھی جس کی موسیقی ترتیب دینے کا اعزاز غلام حسین شبیر کو حاصل ہوا تھا۔ اس فلم میں وہ تمام تر مسالے موجود تھے جو فلم بینوں کی تفریح طبع کے لیے ضروری ہوتے تھے۔ بیشتر فلم بینوں کے لئے تو سب سے زیادہ اہمیت ناچتی گاتی اداکاراؤں کی رہی ہے جن کے تھرکتے جسم اور ہوشربا ادائیں ، سفلی جذبات کی تسکین کا باعث ہوتی تھیں۔
اداکارہ سلونی کی سولو ہیروئن کے طور پر یہ واحد کامیاب فلم تھی جس پر فلمائے ہوئے میڈم نورجہاں کے سپرہٹ گیتوں نے ایک سماں سا باندھ دیا تھا۔ اس فلم کے بیشتر گیت افتخار شاہد نے لکھے تھے جن میں
ایسے گیت تھے کہ جو اس دور میں گلی گلی گونجنے تھے۔
فلموں میں دوسرا اہم ترین شعبہ ایکشن کا ہوتا تھا جس کے لیے خون گرم رکھنے کے لیے ایک بھرپور ایکشن فلمی ہیرو کی ضرورت ہوتی تھی جو لالہ سدھیر کی صورت میں موجود تھی۔ وہ ، پاکستان کے پہلے سپرسٹار ایکشن ہیرو تھے اور لڑائی مار کٹائی سے بھرپور فلموں کے بے تاج بادشاہ ہوتے تھے۔ حبیب ، رومانوی ہیرو تھے جبکہ رنگیلا ، کامیڈی کے جادوگر تھے۔ مظہرشاہ ، فلم کے روایتی ولن تھے جو اپنی بڑھکوں کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔
سلمیٰ ممتاز ، پنجابی فلموں کی ایک روایتی ماں تھی جو اس فلم میں سدھیر اور حبیب کی ماں تھی۔ دونوں بیٹے ، اپنی ماں کو معروف لوک پنجابی شاعر اسمعٰیل متوالا کے لکھے ہوئے اور مسعودرانا اور منیر حسین کی پراثر آوازوں میں گائے ہوئے امر سنگیت کی صورت میں یہ شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہیں:
فلم وریام (1969) کے ٹائٹل اور تھیم سانگ کے طور پر مشہورزمانہ دھمال
تھی جس کو مسعودرانا نے منیر حسین کے ساتھ گایا تھا۔ ہمارے فلمی گیتوں میں شاید ہی کوئی دوسرا گیت ایسا ہو گا کہ جس میں ایک ایک لفظ کو دو گلوکار ، ہم آواز ہو کر گاتے ہوں۔
اس فلم کا مرکزی کردار فضل حق کا تھا جو اس دور کے ایک بہترین معاون اداکار تھے۔ ان کے پس منظر میں مسعودرانا کا گایا ہوا یہ سولو گیت فلم کی ہائی لائٹ تھا:
غلام حسین شبیر کی ایک اور یادگار فلم اک ڈولی دوکہار (1972) تھی جس میں انھوں نے لوک گلوکار شوکت علی سے ان کے فلمی کیرئر کا سب سے سپرہٹ گیت گوایا تھا
شوکت علی نے فلمی گلوکار کے طور پر آغاز کیا تھا لیکن کامیاب نہیں ہوئے تھے اورموسیقار کبھی کبھار ہی انھیں یاد کیا کرتے تھے۔
اس فلم میں میڈم نورجہاں کا ایک گیت
بڑا مقبول ہوا تھا۔ مسعودرانا کے اس فلم میں دو گیت تھے۔ ایک تھیم سانگ تھا
اور دوسرا ایک دوگانا تھا جو آئرن پروین کے ساتھ گایا گیا تھا
اس فلم میں بھی سدھیر مرکزی کردار میں تھے جبکہ نغمہ کی جوڑی حبیب کے ساتھ تھی۔ فلم کے انتہائی خوبصورت پوسٹر پر ساون براجمان ہیں جو اس وقت کے مقبول ترین اداکار ہوتے تھے اور ان کے نام پر فلم چلتی تھی۔
فلم اک ڈولی دوکہار (1972) کو بچپن میں 'ایک ڈولی دو گھر' کے طور پر پڑھا کرتا تھا۔ پنجابی زبان میں لفظ 'گھر 'کے صحیح تلفظ کو اردو رسم الخط میں نہیں لکھا جاسکتا اور 'کہار' کا مخرج قریب تر بنتا ہے۔
پنجابی زبان کے متعدد الفاظ ایسے ہیں کہ جنھیں اردو رسم الخط میں نہیں لکھا جاسکتا۔ حیرت ہوتی ہے کہ پنجابی زبان ، اردو زبان سے قدیم اور صدیوں پرانی ہے اور اب تک پنجابی زبان کا جو کلام محفوظ ہے وہ بارھویں صدی میں لکھا گیا بابا فریدؒ کا کلام ہے۔ اب وہ کلام ، اردو رسم الخط میں تو نہیں لکھا جا سکتا تھا کیونکہ اس وقت تک اس نام کی کوئی زبان موجود ہی نہ تھی۔
جب ہندوستان کے مقامی لوگ مسلمان ہوئے یا باہر سے آئے ہوئے مسلمان ، مستقل شہری قرار پائے تو ان کے اختلاط سے ہندی زبان میں اسلامی الفاظ کی آمیزش ہوئی جس سے ایک نئی زبان ' اردو' وجود میں آئی جس کی بنیاد آج بھی ہندی ہے لیکن رسم الخط، فارسی اور عربی سے اخذ کیا گیا ہے۔
مجھے سکول جانے سے قبل ہی ایسے موضوعات پر غوروفکر کرنے کی بری اور فضول سی عادت ہوتی تھی اور اپنے احمقانہ سوالات سے اکثر لوگوں کو تنگ کیا کرتا تھا۔ اپنے ننھیال کے گاؤں کی مسجد میں قاعدہ پڑھنے سے عربی حروف کی خوب پہچان ہوگئی تھی۔ لیکن ذہنی خلفشار بھی پیدا ہوگیا تھا کہ عربی قاعدہ اور اردو قاعدہ تو ہے پھر انگریزی قاعدہ بھی تھا لیکن پنجابی قاعدہ کیوں نہیں ہے۔۔؟
بچپن سے قرآن کریم کے بعد جو دوسری کتاب میرے ذہن پر نقش ہے وہ پنجابی زبان کے صوفی شاعر میاں محمدبخش ؒ کا عارفانہ کلام "سیف الملوک" ہے جو 1863ء میں کتابی شکل میں محفوظ کیا گیا تھا۔
میری چھوٹی خالہ جو عمر میں مجھ سے چند سال ہی بڑی تھی ، جب یہ کلام پڑھتی تھی تو ایک سماں سا باندھ دیتی تھی ۔ گاؤں کے لوگ اسے عالمہ فاضلہ سمجھتے تھے حالانکہ چند جماعتیں ہی پڑھی ہوئی تھی۔
بچپن کے میرے مشاغل میں اس کتاب کی ورق گردانی کرنا بھی شامل ہوتا تھا اور اس کتاب کے بہت سے الفاظ کی املا پر حیران ہوتا تھا۔ سب سے بڑی حیرت ، ایک پنجابی کتاب میں فارسی زبان کی شہ سرخیاں ہوتی تھیں۔
1849ء میں انگریزوں نے پنجاب کوفتح کیا تو مغلوں کے دور سے مروج ، فارسی کی جگہ اردو کو پنجاب کی سرکاری زبان قرار دے دیا تھا۔ پنجابی مسلمانوں نے سکھا شاہی کے خاتمے پر شکرانے کے نوافل ادا کئے تھے اور انگریزوں کے ساتھ بھر پور تعاون کیا تھا ، یہاں تک کہ سکھوں سے نفرت اور مسلم امہ کے نشے میں اپنی مادری زبان تک کو قربان کر دیا تھا۔
سکھ ، آج بھی ہمارا مذاق اڑاتے ہیں کہ وہ اپنے ملک میں اقلیت میں ہیں لیکن پنجابی زبان ، ان کی پہچان ہے جس پر انھیں فخر ہے جبکہ ہم اپنے ملک میں اکثریت میں ہوکر بھی بے زبان ہیں۔ بھارت کے ہر صوبہ کی مقامی زبان ، سرکاری زبان کا درجہ رکھتی ہے لیکن پاکستان ، دنیا کا شاید واحد ملک ہے کہ جہاں مادری زبان کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔
فلم اک ڈولی دوکہار (1972) سے ایک اور دلچسپ واقعہ ' ڈولی ' سے منسوب ہے۔مجھے اپنے بچپن میں اپنی بڑی خالہ مرحومہ کی شادی پر ڈولی میں بیٹھ کر اس کے سسرال جانے کا موقع ملا تھا۔ متعدد میل کا فاصلہ کہاروں کے کندھوں پر طے ہوا تھا۔
اس سے دو دن قبل اکلوتے ماموں جان مرحوم و مغفور کی بارات میں دولھا بن کر گھوڑے پر بھی سوار تھا۔ جب اپنی پیاری سی ممانی مرحومہ کو بیاہ کر لائے تو میرا اصرار ہوتا تھا کہ یہ میری بھی بیوی ہے ، کیونکہ میں بھی دولھا بنا تھا اور اسے ' بیا ہ کر لایا تھا' ۔
جب لڑکپن میں پہلی بار ڈنمارک ریٹرن ہوا تو ایک دن اپنے ننھیال گیا جہاں ماموں جان نے اپنا احسان جتاتے ہوئے کہا
"میں نے کافی عرصہ تک تمہاری امانت کی حفاظت کی ہے ، اب تم جب چاہو ، اپنی ' امانت ' کو لے جا سکتے ہو۔۔"
میں بھلاکب چپ رہنے والا تھا ، ان کے چار بچوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواباً کہا کہ
"واہ ماموں جی ، کیا 'حفاظت' کی ہے میری امانت کی۔۔!"
موسیقار غلام حسین شبیر کی ایک اور پنجابی فلم غیرت دا نشان (1973) بھی اس لحاظ سے یادگار فلم تھی کہ اس کا ایک گیت
ایک سٹریٹ سانگ ثابت ہوا تھا۔ یہ گیت ایک غیر معروف اور غیر پیشہ ور گلوکارہ ، حمیرا چوہدری نے گایا تھا جو بتایا جاتا ہے کہ معروف ٹی وی اداکار عابدعلی مرحوم کی پہلی بیوی تھی۔
فلم سانجھ ساڈے پیار دی (1974) ایک سرائیکی فلم تھی جس میں انھوں نے معروف غزل گلوکار غلام علی سے یہ خوبصورت گیت گوایا تھا
اس فلم میں فرسٹ ہیروئن اداکارہ صاعقہ کے ساتھ اداکار راج ملتانی کو ہیرو لیا گیا تھا جو ایک خوبرو جوان تھے لیکن چھوٹے موٹے کرداروں سے آگے نہیں بڑھ سکے تھے۔
غلام حسین شبیر کی ایک یادگار فلم باغی تے فرنگی (1976) بھی تھی۔ اس فلم میں انھوں نے مسعودرانا اور اخلاق احمد سے ایک کورس گیت گوایا تھا
یہ اکلوتا پنجابی گیت ہے جو ان دونوں گلوکاروں نے گایا تھا۔ اسی فلم میں مسعودرانا سے شادی و بیاہ کا یہ مشہور لوک گیت بھی گوایا گیا تھا جو بیٹی کی رخصتی پر گایا جاتا ہے:
'غلام حسین شبیر ' کی جوڑی نے کل نو فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی جو سبھی پنجابی زبان میں تھیں۔ آخری فلم تماش بین (1978) تھی۔
موسیقار ' کالے خان شبیر' ، موسیقار 'محمدعلی شبیر' اور موسیقار 'ایم شبیر' کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ ایک ہیں اور ان کا 'شبیر ' بھی ایک ہی ہے یا وہ سب الگ الگ شخصیات ہیں کیونکہ متعدد مقامات پر ان سبھی ناموں کو کوگڈمڈ کیا گیا ہے۔ البتہ ان سب میں ایک قدر مشترک تھی کہ ان کی ڈیڑھ درجن فلموں میں سے کوئی ایک بھی اردو فلم نہیں تھی ۔
1 | لال میری پت رکھیو بلا جھولے لالن..فلم ... وریام ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: سائیں اختر ، منیر حسین ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: (پس پردہ ، ٹائٹل سانگ ) |
2 | جنہے کدی یاراں کولوں کجھ وی نہ منگیا ، او پیا جاند ویکھو ، یاریاں دا ڈنگیا..فلم ... وریام ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: (پس پردہ ، فضل حق) |
3 | اے ماں ، اے ماں ، ساڈی بُلیاں چوں پھل کھڑدےنیں ، جدوں لینے آں تیرا ناں..فلم ... وریام ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، منیر حسین ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: اسماعیل متوالا ... اداکار: سدھیر ، حبیب |
4 | جگ اتے بندہ گھڑی پل دا مہمان اے ، پتہ نئیوں کہیڑے ویلے چھڈنا جہان اے..فلم ... اک ڈولی دو کہار ... پنجابی ... (1972) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: (پس پردہ) |
5 | ربا کاہدی دتی او سزا ، پیار دا سی نواں نواں چاہ..فلم ... اک ڈولی دو کہار ... پنجابی ... (1972) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: حبیب ، نغمہ |
6 | اے سوہرے میں جانا ، لکھ منتاں کرے..فلم ... خون بولدا اے ... پنجابی ... (1973) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: غلام حسین شبیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: زمرد ، افضل خان |
7 | ڈوب کے شراب وچ سجناں دے پیار نوں..فلم ... شیدا پستول ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: منور ظریف |
8 | ذرا اکھاں نال اکھاں تے ملاؤ..فلم ... شیدا پستول ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: ایچ ایم یوسف ... اداکار: منور ظریف |
9 | دھیاں رانیاں ، ہائے او میریا ڈاہڈیا ربا ، کناں جمیاں تے کناں لے جانیاں..فلم ... باغی تے فرنگی ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: ارشد مرزا ... اداکار: (پس پردہ) |
10 | جی کردا ، جی کردا ، او سجنوں بھئی مترو ، کم ایخو جیا کر جائیے ، رہندی دنیا تک یاد آئیے..فلم ... باغی تے فرنگی ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ، اخلاق احمد مع ساتھی ... موسیقی: غلام حسین ، شبیر ... شاعر: ارشد مرزا ... اداکار: مظہر شاہ ، چنگیزی ، سلطان راہی ، سدھیر مع ساتھی |
1 | لال میری پت رکھیو بلا جھولے لالن ...(فلم ... وریام ... 1969) |
2 | جنہے کدی یاراں کولوں کجھ وی نہ منگیا ، او پیا جاند ویکھو ، یاریاں دا ڈنگیا ...(فلم ... وریام ... 1969) |
3 | اے ماں ، اے ماں ، ساڈی بُلیاں چوں پھل کھڑدےنیں ، جدوں لینے آں تیرا ناں ...(فلم ... وریام ... 1969) |
4 | جگ اتے بندہ گھڑی پل دا مہمان اے ، پتہ نئیوں کہیڑے ویلے چھڈنا جہان اے ...(فلم ... اک ڈولی دو کہار ... 1972) |
5 | ربا کاہدی دتی او سزا ، پیار دا سی نواں نواں چاہ ...(فلم ... اک ڈولی دو کہار ... 1972) |
6 | اے سوہرے میں جانا ، لکھ منتاں کرے ...(فلم ... خون بولدا اے ... 1973) |
7 | ڈوب کے شراب وچ سجناں دے پیار نوں ...(فلم ... شیدا پستول ... 1975) |
8 | ذرا اکھاں نال اکھاں تے ملاؤ ...(فلم ... شیدا پستول ... 1975) |
9 | دھیاں رانیاں ، ہائے او میریا ڈاہڈیا ربا ، کناں جمیاں تے کناں لے جانیاں ...(فلم ... باغی تے فرنگی ... 1976) |
10 | جی کردا ، جی کردا ، او سجنوں بھئی مترو ، کم ایخو جیا کر جائیے ، رہندی دنیا تک یاد آئیے ...(فلم ... باغی تے فرنگی ... 1976) |
1 | جنہے کدی یاراں کولوں کجھ وی نہ منگیا ، او پیا جاند ویکھو ، یاریاں دا ڈنگیا ...(فلم ... وریام ... 1969) |
2 | جگ اتے بندہ گھڑی پل دا مہمان اے ، پتہ نئیوں کہیڑے ویلے چھڈنا جہان اے ...(فلم ... اک ڈولی دو کہار ... 1972) |
3 | ڈوب کے شراب وچ سجناں دے پیار نوں ...(فلم ... شیدا پستول ... 1975) |
4 | ذرا اکھاں نال اکھاں تے ملاؤ ...(فلم ... شیدا پستول ... 1975) |
5 | دھیاں رانیاں ، ہائے او میریا ڈاہڈیا ربا ، کناں جمیاں تے کناں لے جانیاں ...(فلم ... باغی تے فرنگی ... 1976) |
1 | اے ماں ، اے ماں ، ساڈی بُلیاں چوں پھل کھڑدےنیں ، جدوں لینے آں تیرا ناں ...(فلم ... وریام ... 1969) |
2 | ربا کاہدی دتی او سزا ، پیار دا سی نواں نواں چاہ ...(فلم ... اک ڈولی دو کہار ... 1972) |
3 | اے سوہرے میں جانا ، لکھ منتاں کرے ...(فلم ... خون بولدا اے ... 1973) |
1 | لال میری پت رکھیو بلا جھولے لالن ... (فلم ... وریام ... 1969) |
2 | جی کردا ، جی کردا ، او سجنوں بھئی مترو ، کم ایخو جیا کر جائیے ، رہندی دنیا تک یاد آئیے ... (فلم ... باغی تے فرنگی ... 1976) |
1. | 1969: Veryam(Punjabi) |
2. | 1975: Sheeda Pastol(Punjabi) |
1. | 1969: Veryam(Punjabi) |
2. | 1972: Ik Doli 2 Kahar(Punjabi) |
3. | 1973: Khoon Bolda A(Punjabi) |
4. | 1975: Sheeda Pastol(Punjabi) |
5. | 1976: Baghi Tay Farangi(Punjabi) |
1. | Punjabi filmVeryamfrom Friday, 16 May 1969Singer(s): Masood Rana, Munir Hussain, Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): Sudhir, Habib |
2. | Punjabi filmVeryamfrom Friday, 16 May 1969Singer(s): Masood Rana, Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): (Playback - Fazal Haq) |
3. | Punjabi filmVeryamfrom Friday, 16 May 1969Singer(s): Sain Akhtar, Munir Hussain, Masood Rana & Co., Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): (Playback - Title song) |
4. | Punjabi filmIk Doli 2 Kaharfrom Thursday, 27 January 1972Singer(s): Masood Rana, Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): (Playback) |
5. | Punjabi filmIk Doli 2 Kaharfrom Thursday, 27 January 1972Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): Habib, Naghma |
6. | Punjabi filmKhoon Bolda Afrom Friday, 28 September 1973Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: Ghulam Hussain Shabbir, Poet: , Actor(s): Zamurrad, Afzal Khan |
7. | Punjabi filmSheeda Pastolfrom Friday, 14 November 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
8. | Punjabi filmSheeda Pastolfrom Friday, 14 November 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
9. | Punjabi filmBaghi Tay Farangifrom Friday, 23 July 1976Singer(s): Masood Rana, Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): (Playback) |
10. | Punjabi filmBaghi Tay Farangifrom Friday, 23 July 1976Singer(s): Masood Rana, Akhlaq Ahmad & Co., Music: Ghulam Hussain, Shabbir, Poet: , Actor(s): Mazhar Shah, Changezi, Sudhir, Sultan Rahi & Co. |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.