A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
احتشام اور مستفیض ، ہدایتکار بھائیوں کی ایک کامیاب ترین جوڑی تھی جنھوں نے سابقہ مشرقی پاکستان میں اردو فلمیں بنانے یا ڈھاکہ میں بننے والی بنگالی فلموں کو اردو میں ڈب کرنے کا آغاز کیا تھا۔۔!
قیام پاکستان کے وقت صرف لاہور میں فلمیں بنتی تھیں جہاں 1925ء میں پہلی فلم دا لائٹ آف ایشیاء بنائی گئی تھی۔ آزادی کے بعد 1955ء میں کراچی میں پہلی اردو فلم ہماری زبان اور 1956ء میں ڈھاکہ میں پہلی بنگالی فلم مکھ و مکھوش سے فلمسازی کا آغاز ہوا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ کراچی اور ڈھاکہ کی ابتدائی دونوں فلمیں زبان کے مسئلہ پر بنائی گئی تھیں جو اس وقت اردو اور بنگالی بولنے والوں کے درمیان سب سے بڑا سیاسی تنازعہ تھا۔ پاکستان کے ابتدائی دور میں کئی برسوں پر پھیلے ہوئے اس قومی بحران کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے تھے اور بنگالی کو بھی دوسری سرکاری زبان بنانے کا مطالبہ تسلیم کر لیا تھا۔ لیکن اس کے لیے 1952ء میں ڈھاکہ کے چند بے گناہ طالب علموں کے خون کی قربانی دینا پڑی تھی جن کی یاد میں دنیا بھر میں 21 فروری کو مادری زبان کا عالمی دن منایا جاتا ہے لیکن اس دن کی ہمارے کنٹرولڈ اور مظلوم میڈیا کو خبر تک نہیں ہوتی۔
سابقہ مشرقی پاکستان میں 24 برسوں کے دوران کل دوسو سے زائد فلمیں بنائی گئی تھیں جن میں سے 57 اردو فلمیں تھیں۔
جدید تحقیق یہ بتاتی ہے کہ اصل میں ان میں زیادہ تر فلمیں بنگالی زبان میں تھیں اور انھیں اردو میں ڈب کر کے مغربی پاکستان کے لاہور اور کراچی سرکٹوں میں پیش کیا جاتا تھا تا کہ وہ زیادہ بزنس کر سکیں۔ چکوری (1967) اور تلاش (1963) جیسی بڑی فلمیں اس کی ایک بہت بڑی مثال ہیں۔
پاکستان فلم میگزین پر مشرقی پاکستان کی فلموں کا ایک مخصوص صفحہ ترتیب دیا گیا ہے جہاں باقی تفصیلات اپ ڈیٹ کی جاتی ہیں۔
ڈھاکہ میں بننے والی پہلی کمرشل اردو فلم چندا (1962) تھی جس کے ہدایتکار اور کہانی نویس احتشام تھے۔ اس سے اگلے سال کی فلم تلاش (1963) کے ہدایتکار اور کہانی نویس مستفیض اور فلمساز احتشام تھے۔ ان دونوں بھائیوں کا فلمساز ادارہ دوسانی فلمز تھا۔
ایسے لگتا تھا کہ ان دونوں بھائیوں نے اپنی اپنی باری مقرر کر رکھی تھی کہ فلموں کے ٹائٹل پر وہ باری باری ، اپنا اپنا نام دیں گے کیونکہ کل 16 فلموں میں سے آدھی آدھی فلمیں دونوں کے کریڈٹ پر ہیں۔ ان میں سے 13 فلمیں سقوط ڈھاکہ سے قبل بنائی گئی تھیں جن کی ایک مکمل فہرست کچھ اس طرح سے تھی:
چندا (1962) ، تلاش (1963) ، پیسے (1964) ، مالا ، ساگر (1965) ، ڈاک بابو (1966) ، چکوری ، چھوٹے صاحب (1967) ، چاند اور چاندنی ، داغ ، قلی (1968) ، اناڑی (1969) اور پائل (1970)
ان کے علاوہ احتشام نے سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان میں دو فلمیں بنائی تھیں جن میں پہلی فلم ایک تھی لڑکی (1973) تھی۔
اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس کے تین ہدایتکار تھے جن میں فلم نائیلہ (1965) اور دوستی (1971) کے شہرت یافتہ ہدایتکار شریف نیر ، فلم انجمن (1970) اور امراؤ جان ادا (1972) سمیت بے شمار ہٹ فلموں کے ہدایتکار حسن طارق اور چندا (1962) اور چکوری (1967) فیم ہدایتکار احتشام بھی تھے۔
ان تین بڑے ہدایتکاروں کی محنت کے باوجود یہ ایک ڈیڈ فلاپ فلم تھی جو صرف غزل گائیک استاد غلام علی کے ایک گیت کی وجہ سے یاد رکھی جائے گی جسے صوفی تبسم نے مرزا غالب کے کسی کلام کا پنجابی ترجمہ کیا تھا
اس کے بعد انھوں نے اپنے داماد اداکار ندیم کی ذاتی فلم مٹی کے پتلے (1974) بھی بنائی تھی۔ یہ ایک بڑی بامقصد فلم تھی لیکن ناکام رہی تھی۔ احتشام کی آخری فلم بسیرا (1984) تھی جو اصل میں پاکستان اور بنگلہ دیش کی مشترکہ کاوش تھی۔ احتشام کا 2002ء اور مستفیض کا 1992ء میں انتقال ہوا تھا۔
احتشام اور مستفیض کی کل سولہ میں سے سات فلموں میں مسعودرانا نے کل 13 گیت گائے تھے۔
ان کا پہلا ساتھ فلم ساگر (1965) کے اس دلکش گیت سے ہوا تھا
جبکہ سب سے بڑی نغماتی فلم چاند اور چاندنی (1968) تھی جس میں مسعودرانا کا سپر ہٹ گیت
ایک یادگار اور سدابہار گیت تھا۔ فلم قلی (1968) کا یہ گیت بھی کیا لاجواب گیت تھا
مسعودرانا کا مشرقی پاکستان کی فلموں میں جو آخری گیت
تھا وہ بھی ان دونوں بھائیوں کی فلم پائل (1970) میں تھا۔ ایسی کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں کہ مسعودرانا نے کوئی بنگالی زبان میں بھی گیت بھی گایا تھا۔
احتشام کی پاکستان میں بنائی گئی فلم مٹی کے پتلے (1974) میں بھی مسعودرانا کے دو رومانٹک دوگانے تھے لیکن اس فلم کا تھیم سانگ اخلاق احمد کی آواز میں تھا
بڑا زبردست گیت تھا۔ اس گیت نے اخلاق احمد کو اردو فلموں میں مسعودرانا کا متبادل بنا دیا تھا۔
1 | فلم ... ساگر ... اردو ... (1965) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا ... موسیقی: عطا الرحمان خان ... شاعر: سرور بارہ بنکوی ... اداکار: ؟ |
2 | فلم ... مالا ... اردو ... (1965) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: عطا الرحمان خان ... شاعر: سرور بارہ بنکوی ... اداکار: ؟ |
3 | فلم ... چاند اور چاندنی ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: کریم شہاب الدین ... شاعر: سرور بارہ بنکوی ... اداکار: ندیم |
4 | فلم ... چاند اور چاندنی ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: کریم شہاب الدین ... شاعر: سرور بارہ بنکوی ... اداکار: شبانہ ، ندیم |
5 | فلم ... چاند اور چاندنی ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: کریم شہاب الدین ... شاعر: سرور بارہ بنکوی ... اداکار: ندیم ، شبانہ |
6 | فلم ... قلی ... اردو ... (1968) ... گلوکار: احمد رشدی ، مسعود رانا ... موسیقی: علی حسین ... شاعر: سرور بارہ بنکوی ... اداکار: ندیم ، عظیم |
7 | فلم ... قلی ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: علی حسین ... شاعر: سرور بارہ بنکوی ... اداکار: ندیم |
8 | فلم ... قلی ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: علی حسین ... شاعر: سرور بارہ بنکوی ... اداکار: ندیم مع ساتھی |
9 | فلم ... داغ ... اردو ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: روبن گھوش ... شاعر: امین اختر ... اداکار: ندیم ، شبانہ |
10 | فلم ... داغ ... اردو ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، نبیتا ... موسیقی: علی حسین ... شاعر: اختر یوسف ... اداکار: سہیل ، کوبیتا |
11 | فلم ... پائل ... اردو ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ، نبیتا ... موسیقی: علی حسین ... شاعر: اختر یوسف ... اداکار: جاوید ، شبانہ |
12 | فلم ... مٹی کے پتلے ... اردو ... (1974) ... گلوکار: رونا لیلیٰ ، مسعود رانا ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: اختر یوسف ... اداکار: نشو ، ندیم |
13 | فلم ... مٹی کے پتلے ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: تسلیم فاضلی ... اداکار: نشو ، ندیم |
1. | 1965: Sagar(Urdu) |
2. | 1965: Mala(Bengali/Urdu double version) |
3. | 1968: Chand Aur Chandni(Urdu) |
4. | 1968: Qulli(Urdu) |
5. | 1969: Daagh(Urdu) |
6. | 1970: Payel(Bengali/Urdu double version) |
7. | 1974: Mitti Kay Putlay(Urdu) |
1. | Urdu filmSagarfrom Friday, 12 March 1965Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana, Music: Khan Ataur Rahman, Poet: , Actor(s): ? |
2. | Urdu filmMalafrom Friday, 3 December 1965Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana & Co., Music: Khan Ataur Rahman, Poet: , Actor(s): ? |
3. | Urdu filmChand Aur Chandnifrom Friday, 12 April 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Karim Shahabuddin, Poet: , Actor(s): Nadeem |
4. | Urdu filmChand Aur Chandnifrom Friday, 12 April 1968Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: Karim Shahabuddin, Poet: , Actor(s): Nadeem, Shabana |
5. | Urdu filmChand Aur Chandnifrom Friday, 12 April 1968Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: Karim Shahabuddin, Poet: , Actor(s): Shabana, Nadeem |
6. | Urdu filmQullifrom Friday, 7 June 1968Singer(s): Ahmad Rushdi, Masood Rana, Music: Ali Hossain, Poet: , Actor(s): Nadeem, Azeem |
7. | Urdu filmQullifrom Friday, 7 June 1968Singer(s): Masood Rana & Co., Music: Ali Hossain, Poet: , Actor(s): Nadeem & Co. |
8. | Urdu filmQullifrom Friday, 7 June 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Ali Hossain, Poet: , Actor(s): Nadeem |
9. | Urdu filmDaaghfrom Friday, 4 April 1969Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Music: Robin Ghosh, Poet: , Actor(s): Nadeem, Shabana |
10. | Urdu filmDaaghfrom Friday, 4 April 1969Singer(s): Masood Rana, Nabita, Music: Ali Hossain, Poet: , Actor(s): Sohail, Kobita |
11. | Urdu filmPayelfrom Friday, 22 May 1970Singer(s): Masood Rana, Naveeta, Music: Ali Hossain, Poet: , Actor(s): Javed, Shabana |
12. | Urdu filmMitti Kay Putlayfrom Friday, 22 February 1974Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: M. Ashraf, Poet: , Actor(s): Nisho, Nadeem |
13. | Urdu filmMitti Kay Putlayfrom Friday, 22 February 1974Singer(s): Runa Laila, Masood Rana, Music: M. Ashraf, Poet: , Actor(s): Nisho, Nadeem |
پاکستان فلم میگزین ، سال رواں یعنی 2023ء میں پاکستانی فلموں کے 75ویں سال میں مختلف فلمی موضوعات پر اردو/پنجابی میں تفصیلی مضامین پیش کر رہا ہے جن میں مکمل فلمی تاریخ کو آن لائن محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
قبل ازیں ، 2005ء میں پاکستانی فلموں کا عروج و زوال کے عنوان سے ایک معلوماتی مضمون لکھا گیا تھا۔ 2008ء میں پاکستانی فلموں کے ساٹھ سال کے عنوان سے مختلف فنکاروں اور فلموں پر مختصر مگر جامع مضامین سپردقلم کیے گئے تھے۔ ان کے علاوہ پاکستانی فلموں کے منفرد ڈیٹابیس سے اعدادوشمار پر مشتمل بہت سے صفحات ترتیب دیے گئے تھے جن میں خاص طور پر پاکستانی فلموں کی سات دھائیوں کے اعدادوشمار پر مشتمل ایک تفصیلی سلسلہ بھی موجود ہے۔
تازہ ترین
دیگر مضامین