A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
ایم اکرم ، پنجابی فلموں کے ایک مایہ ناز فلمساز اور ہدایتکار تھے۔۔!
بنیادی طور پر وہ ایک فلم ایڈیٹر یا تدوین کار تھے اور اس حیثیت میں پہلی فلم دلبر (1951) تھی جس کے فلمساز اور ہدایتکار انور کمال پاشا تھے جنھیں وہ اپنا استاد بھی کہتے تھے۔
گمنام (1954) ، قاتل (1955) ، دلابھٹی ، سرفروش (1956) اور سات لاکھ (1957) جیسی بڑی بڑی فلموں سمیت دو درجن فلموں کی تدوین کاری کی۔
اس دوران بطور ہدایتکار پہلی فلم گھرجوائی (1958) بنائی جس میں بہار اور سلطان کی جوڑی تھی لیکن یہ ایک ناکام فلم تھی۔
دوسری فلم تیرانداز (1963) بنائی جس میں رخسانہ اور سلطان کی جوڑی تھی لیکن یہ بھی ایک ناکام فلم تھی۔
ہدایتکار امین ملک کی سپرہٹ فلم چوڑیاں (1963) کے معاون ہدایتکار کے طور پر ایم اکرم کا نام آتا ہے جبکہ فلم وقت کی پکار (1967) میں آخری بار فلم ایڈیٹر تھے۔
انھوں نے بطور ہدایتکار کل 38 فلمیں بنائیں جن میں سے صرف چار اردو فلمیں تھیں۔ 28 فلموں میں ان کا نام بطور فلمساز بھی آتا ہے۔
ایم اکرم کی کامیابیوں کا سفر فلم بانکی نار (1966) سے شروع ہوتا ہے جس کے مرکزی کرداروں میں شیریں ، اکمل اور مظہرشاہ کے علاوہ ایک اداکارہ صبا بھی تھی جو ان کی بھانجی بتائی جاتی ہے اور ان کی تقریباً ہر فلم کا لازمی حصہ ہوتی تھی۔
اسی فلم میں ایم اکرم کا ساتھ پہلی بار مسعودرانا کے ساتھ ہوا تھا جنھوں نے بابا چشتی کی دھن میں حزیں قادری کے لکھے ہوئے بول ایک تھیم سانگ کی صورت میں گائے تھے:
یہ گیت اداکار گل زمان کے پس منظر میں گایا گیا تھا جو پاکستانی فلموں میں ایک معاون اداکار کے طور پر بہت سی فلموں میں دیکھے گئے۔ ان کی یادگار فلموں میں سے ایک فلم ہیررانجھا (1970) بھی تھی جس میں انھوں نے منورظریف کے باپ کا رول کیا تھا۔
اداکار گل زمان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے برصغیر کی تاریخ کے عظیم ترین فلمی گلوکار محمدرفیع کو لاہور میں بننے والی پنجابی فلم گل بلوچ (1946) میں متعارف کرایا تھا۔ رفیع صاحب کا گلوکارہ زینت بیگم کے ساتھ گایا ہوا پہلا فلمی گیت
گل زمان پر ہی فلمایا گیا تھا جو اس فلم میں سلمیٰ نامی اداکارہ کے ساتھ ہیرو ہونے کے علاوہ فلمساز اور ہدایتکار بھی تھے۔ یہ یادگار پنجابی فلم لاہور کے کراؤن سینما میں 23 اگست 1946ء کو ریلیز ہوئی تھی لیکن اس وقت تک محمدرفیع کی بطور گلوکار ، میڈم نورجہاں اور نذیر کی فلم گاؤں کی گوری (1945) سمیت متعدد ہندی اردو فلمیں ریلیز ہوچکی تھیں۔
ایم اکرم کی اردو فلم جانباز (1966) ایک بڑی جاندار فلم تھی لیکن ناکام رہی تھی۔ محمدعلی ہیرو تھے جبکہ اداکارہ شیریں کی یہ دوسری اور آخری اردو فلم تھی جس کے ٹائٹل رول میں وہ پوری فلم پر چھائی ہوئی تھی۔
بابا چشتی نے اس فلم کے بعد بھی ستر سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی لیکن یہ ان کی آخری اردو فلم تھی جس میں انھوں نے مسعودرانا سے چار گیت گوائے تھے جو چار مختلف اصناف کے حامل تھے۔ ایک مشہور قوالی تھی:
دوسرا ایک ترانہ تھا:
تیسرا ایک مزاحیہ گیت تھا:
جبکہ چوتھا ایک دلکش رومانٹک گیت تھا:
اسی دور میں بابا چشتی نے ایک اور غیرریلیز شدہ اردو فلم آدھی رات کی موسیقی بھی ترتیب دی تھی جس کے ہدایتکار ایم اکرم ہی تھے۔ اس فلم میں بھی مسعودرانا کے تین خوبصورت گیت ملتے ہیں جن میں خاص طور پر یہ گیت:
قابل ذکر تھا۔
ایم اکرم کی اگلی فلم میدان (1968) بھی ایک کامیاب فلم تھی ، ویسے بھی اس دور میں سدھیر کی فلمیں ناکام کم ہی ہوتی تھیں۔ وہ اپنے وقت کے سب سے مقبول ترین فلمی ہیرو اور ایکشن کے بے تاج بادشاہ تھے ، بیشتر فلم بین ایسی ہی فلمیں پسند کرتے تھے۔ نغمہ ہیروئن تھی۔ اس فلم میں منورظریف اور فرحی پر فلمایا ہوا مسعودرانا اور آئرن پروین کا ایک بڑا خوبصورت گیت:
بھی تھا جبکہ اس فلم کا سب سے مقبول گیت نسیم بیگم اور آئرن پروین کا یہ گیت تھا
ایم اکرم کی اگلی فلم چن چودہویں دا (1968) میں فردوس اور حبیب مرکزی کرداروں میں تھے اور ان پر فلمایا ہوا مسعودرانا اور رونا لیلیٰ کا یہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا:
فلم سودن چوردا (1969) میں نغمہ اور اعجاز کی جوڑی تھی۔ ماسٹرعبداللہ کی دھن میں حزیں قادری کا لکھا ہوا یہ شاہکار اور سدابہار گیت نغمہ پر فلمایا گیا تھا جسے ملکہ ترنم نورجہاں نے گا کر امر کر دیا تھا:
ان دونوں فلموں میں ممتاز ہدایتکار الطاف حسین ، ایم اکرم کے معاون تھے۔
ایم اکرم کے فلمی کیرئر کی ایک بہت بڑی فلم تیرے عشق نچایا (1969) میں نغمہ ، اعجاز ، عالیہ اور یوسف خان مرکزی کرداروں میں تھے۔ یہ ایک بڑی اعلیٰ پائے کی نغماتی رومانٹک فلم تھی جس کی موسیقی وجاہت عطرے نے ترتیب دی تھی اور گیت حزیں قادری نے لکھے تھے۔ ملکہ ترنم نورجہاں کا گیت:
بڑا مقبول ہوا تھا۔ یہ گیت مسعودرانا نے بھی گایا تھا جبکہ ایک کورس گیت بھی تھا:
اسی فلم میں مسعودرانا نے تین دوہے بھی گائے تھے جو فلم کے تینوں مرکزی کرداروں کے پس منظر میں فلمائے گئے تھے۔ مسعودرانا نے تین درجن کے قریب ایسے اشعار ، دوہے ، قطعات وغیرہ گائے تھے جو مختلف فلمی پس مناظر کے لیے فلمائے جاتے تھے اور ایک مکمل گیت سے زیادہ پراثر ہوتے تھے۔
اسی فلم میں گایا ہوا ملکہ ترنم نورجہاں کا گیت:
اتنا دلکش گیت تھا کہ بار بار سننے کو جی چاہتا تھا۔ فلم میں بھی اتنا خوبصورت فلمایا گیا تھا کہ دیکھ دیکھ کر جی نہیں بھرتا تھا۔
ایم اکرم کی فلم وچھوڑا (1970) بھی اپنے گیتوں کی وجہ سے بڑی پسند کی گئی تھی۔ بابا چشتی کی دھنوں میں احمدراہی کے یہ دوگیت بڑے مقبول ہوئے تھے:
مجھے یہ فلم اس لیے بھی نہیں بھولتی کہ اپنی دیکھی ہوئی فلموں کی تاریخ مرتب کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے کہ کب کون سی فلم دیکھی تھی۔ اس فلم کا سینما بورڈ کھاریاں کے کباڑی بازار کے ایک کھمبے سے لٹکا ہوا آج بھی ذہن پر تازہ ہے۔
اسی سال کی فلم چڑھدا سورج (1970) بھی ایک بہت بڑی فلم تھی جس میں نغمہ ، سدھیر اور ساون کے مرکزی کردار تھے۔ ایم اکرم کی یہ پہلی رنگین فلم تھی جو سدھیر کی بھی پہلی مکمل رنگین فلم تھی۔ اس سے قبل وہ ایک جزوی رنگین فلم گل بکاؤلی (1961) میں کام کرچکے تھے۔
ہدایتکار ایم اکرم کی فلم پیار دے پلیکھے (1971) ، بھٹی بردران کے ساتھ ان کی اکلوتی فلم تھی۔ گو کیفی کے ساتھ ان کی ایک اور فلم دنیا پیار دی (1974) بھی تھی لیکن یہ دونوں ناکام فلمیں تھیں۔
فلم اچا ناں پیار دا (1971) ایک بڑی خوبصورت فلم تھی جس میں رانی اور اعجاز کو مالا کے ایک سپرہٹ گیت "دلوں من لئی ، تیری بن گئی ، میرے ہانیا۔۔" میں اتنا خوبصورت فلمایا گیا تھا کہ وہ کوئی آسمانی مخلوق نظر آتے تھے۔
1972ء کا سال ایم اکرم کی فنی زندگی کا ایک یادگار ترین سال تھا جب ان کی دونوں فلمیں خان چاچا اور سلطان (1972) سپرہٹ ہوئی تھیں۔ بلاشبہ یہ دونوں فلمیں ان کے فلمی کیرئر کی سب سے بڑی فلمیں تھیں۔
خان چاچا (1972) کا ٹائٹل رول ساون نے کیا تھا جو اس وقت پنجابی فلموں میں مرکزی کردار کیا کرتے تھے اور بے حد مقبول تھے۔ اس فلم کی کہانی ، کردارنگاری اور نغمات ناقابل فراموش ہیں۔:
جیسے لازوال گیت اسی فلم کے تھے جبکہ فلم سلطان (1972) میں
ان دونوں فلموں کی کاسٹ میں سوائے ساون کے باقی سبھی فنکار مشترک تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ساون ، فلم خان چاچا (1972) کی شاندار کامیابی سے اس قدر مغرور ہوگئے تھے کہ جب اسلم ڈار نے فلم بشیرا (1972) بنانے کے لیے ان سے رابطہ کیا تو ان کا معاوضہ آسمان سے باتیں کررہا تھا۔
ڈارصاحب نے ساون کی جگہ سلطان راہی کو دس گنا کم معاوضے پر کاسٹ کیا اور پھر باقی تاریخ ہے۔ ایم اکرم نے بھی فلم سلطان (1972) میں ساون کی جگہ سلطان راہی کو کاسٹ کر لیا تھا۔ خدا کی قدرت دیکھیے کہ وہ ساون جو کبھی مرکزی کرداروں میں ہوتا تھا ، پھر ثانوی بلکہ ایکسٹرا کرداروں میں بھی دیکھا گیا تھا ، بے شک ، رہے نام اللہ دا ، اللہ ہی اللہ۔۔!
ایم اکرم نے فلمی جوڑیوں کو تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک نغماتی اور رومانٹک فلم عشق میرا ناں (1974) میں اردو فلموں کے سپرسٹار وحیدمراد کو عالیہ کے مقابل ہیرو کاسٹ کیا تھا جنھیں اپنی پہلی پنجابی فلم مستانہ ماہی (1971) میں کامیابی کے باوجود پنجابی فلموں کے کسی فلمساز یا ہدایتکار نے کسی فلم میں کاسٹ نہیں کیا تھا۔
یہ ایک سپرہٹ فلم تھی لیکن اگلے سال کی فلم سجن کملا (1975) ناکام رہی تھی جس کی وجہ سے وحیدمراد ، پنجابی فلموں کی ضرورت نہ بن سکے تھے۔ اس فلم میں مسعودرانا کا ایک بڑا دلچسپ گیت تھا "تسی خیر سے ناں ، بڑے دناں بعد ملے او۔۔" اس گیت میں غالباً وحیدمراد کی آواز بھی شامل تھی جن پر یہ گیت فلمایا گیا تھا۔
ایم اکرم کی کامیاب فلموں میں سدھا رستہ (1974) اور سردابدلہ (1975) کا ذکر بھی ملتا ہے۔ عرصہ بارہ سال بعد انھوں نے ایک اردو فلم کورا کاغذ (1978) بنائی جس میں زیبا اور محمدعلی کی جوڑی تھی۔ اس فلم میں مہدی حسن کا گایا ہوا ایک بڑا دلکش گیت تھا:
اس کے بعد ' فلموں کا سلطانی دور' شروع ہوا تو ایم اکرم بھی اسی رنگ میں رنگے گئے اور ان کی اگلی تیرہ میں سے گیارہ فلمیں صرف سلطان راہی کے ساتھ تھیں۔
اس دوران ان کی اکلوتی فلم دشمن پیارا (1983) ، ننھا اور علی اعجاز کی کامیڈی جوڑی کے ساتھ تھی۔ اس دور کی فلموں میں بائیکاٹ (1978) اور ہتھیار (1979) میں لوک فنکار عالم لوہار کو سلورسکرین پر اپنے گیتوں سمیت پیش کیا گیا تھا۔
اس دور کی فلموں میں ایک فلم چوروں قطب (1983) ایک انتہائی بامقصد اور سبق آموز موضوع پر تھی۔ ایک جرائم پیشہ شخص پولیس سے چھپنے کی کوشش میں درویشوں کے ایک گروہ میں پھنس جاتا ہے اور پھر کیسے اس کی کایا پلٹتی ہے ، ایم اکرم نے بڑے خوبصورت انداز میں اسے پردہ سیمیں پر پیش کیا تھا۔
فلم لال طوفان (1984) میں میڈم نورجہاں کا ایک گیت:
گلی گلی گونجنے والا گیت ثابت ہوا تھا۔
ایم اکرم کی آخری فلم گجر 302 (2001) تھی جس میں صائمہ ، شان اور بابرعلی مرکزی کرداروں میں تھے۔ فلم دیکھ کر ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ ان کا تو صرف نام ہی استعمال ہوا ہے ورنہ باقی کارستانی تو گجر فلمساز کی اپنی تھی۔
موسیقار نذیرعلی کی بھی یہ آخری فلم تھی جنھوں نے ایم اکرم کی آدھی فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی۔ دلچسپ بات ہے کہ ان کی آدھی ہی فلموں کے گیت حزیں قادری نے لکھے تھے۔
1934ء میں گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والے ایم اکرم کا انتقال 2016ء میں ہوا تھا۔ ایم پرویز ان کے بھائی اور اداکار زبیر غالباً بھتیجے تھے۔
1 | فلم ... بانکی نار ... پنجابی ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: (پس پردہ ، گل زمان) |
2 | فلم ... جانباز ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: محمد علی |
3 | فلم ... جانباز ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ، حافظ عطا محمدقوال مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: ؟؟ |
4 | فلم ... جانباز ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: (پس پردہ ، تھیم سانگ ) |
5 | فلم ... جانباز ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: نذر ، سلونی |
6 | فلم ... میدان ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: ماسٹر عبد اللہ ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: منور ظریف ، فرحی |
7 | فلم ... چن چوہدویں دا ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: رونا لیلیٰ ، مسعود رانا ... موسیقی: طفیل فاروقی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: فردوس ، حبیب |
8 | فلم ... تیرے عشق نچایا ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اعجاز |
9 | فلم ... تیرے عشق نچایا ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اعجاز |
10 | فلم ... تیرے عشق نچایا ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: (پس پردہ ، اعجاز) |
11 | فلم ... تیرے عشق نچایا ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: (پس پردہ ، یوسف خان) |
12 | فلم ... تیرے عشق نچایا ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: (پس پردہ ، نغمہ) |
13 | فلم ... وچھوڑا ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: اعجاز |
14 | فلم ... سجن کملا ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نذیر علی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: وحید مراد |
15 | فلم ... شگناں دی مہندی ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: افشاں ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: اختر حسین اکھیاں ... شاعر: ؟ ... اداکار: عالیہ ، سنگیتا ، زبیر ، یوسف خان مع ساتھی |
16 | فلم ... خوددار ... پنجابی ... (1985) ... گلوکار: مسعود رانا ، نورجہاں مع ساتھی ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: سلطان راہی ، انجمن مع ساتھی |
17 | فلم ... آدھی رات ... اردو ... (غیر ریلیز شدہ) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: ؟ |
18 | فلم ... آدھی رات ... اردو ... (غیر ریلیز شدہ) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: ؟ |
19 | فلم ... آدھی رات ... اردو ... (غیر ریلیز شدہ) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ظہور ناظم ... اداکار: ؟ |
1. | 1966: Banki Naar(Punjabi) |
2. | 1966: Janbaz(Urdu) |
3. | 1968: Medan(Punjabi) |
4. | 1968: Chann 14vin Da(Punjabi) |
5. | 1969: Teray Ishq Nachaya(Punjabi) |
6. | 1970: Vichhora(Punjabi) |
7. | 1975: Sajjan Kamla(Punjabi) |
8. | 1976: Shagna Di Mehndi(Punjabi) |
9. | 1985: Khuddar(Punjabi) |
10. | Unreleased: Aadhi Raat(Urdu) |
1. | Punjabi filmBanki Naarfrom Friday, 16 September 1966Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): (Playback - Gul Zaman) |
2. | Urdu filmJanbazfrom Friday, 25 November 1966Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): (Playback - title song) |
3. | Urdu filmJanbazfrom Friday, 25 November 1966Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Hafiz Atta Muhammad Qawwal & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ?? |
4. | Urdu filmJanbazfrom Friday, 25 November 1966Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Nazar, Saloni |
5. | Urdu filmJanbazfrom Friday, 25 November 1966Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Mohammad Ali |
6. | Punjabi filmMedanfrom Tuesday, 2 January 1968Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Music: Master Abdullah, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif, Farhi |
7. | Punjabi filmChann 14vin Dafrom Sunday, 22 December 1968Singer(s): Runa Laila, Masood Rana, Music: Tufail Farooqi, Poet: , Actor(s): Firdous, Habib |
8. | Punjabi filmTeray Ishq Nachayafrom Friday, 26 September 1969Singer(s): Masood Rana & Co., Music: Wajahat Attray, Poet: , Actor(s): Ejaz & Co. |
9. | Punjabi filmTeray Ishq Nachayafrom Friday, 26 September 1969Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: , Actor(s): (Playback - Ejaz) |
10. | Punjabi filmTeray Ishq Nachayafrom Friday, 26 September 1969Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: , Actor(s): Ejaz |
11. | Punjabi filmTeray Ishq Nachayafrom Friday, 26 September 1969Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: , Actor(s): (Playback - Yousuf Khan) |
12. | Punjabi filmTeray Ishq Nachayafrom Friday, 26 September 1969Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: , Actor(s): (Playback - Naghma) |
13. | Punjabi filmVichhorafrom Friday, 9 January 1970Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Ejaz |
14. | Punjabi filmSajjan Kamlafrom Friday, 12 December 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Nazir Ali, Poet: , Actor(s): Waheed Murad |
15. | Punjabi filmShagna Di Mehndifrom Friday, 30 July 1976Singer(s): Afshan, Masood Rana & Co., Music: Akhtar Hussain Akhian, Poet: , Actor(s): Aliya, Sangeeta, Zubair, Yousuf Khan & Co. |
16. | Punjabi filmKhuddarfrom Friday, 4 October 1985Singer(s): Masood Rana, Noorjahan & Co., Music: Wajahat Attray, Poet: , Actor(s): Sultan Rahi, Anjuman & Co. |
17. | Urdu filmAadhi Raatfrom UnreleasedSinger(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ? |
18. | Urdu filmAadhi Raatfrom UnreleasedSinger(s): Masood Rana, Naseem Begum & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ? |
19. | Urdu filmAadhi Raatfrom UnreleasedSinger(s): Masood Rana, Naseem Begum , Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ? |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.