A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
ماضی میں عام آدمی کے لیے فلم سب سے بڑی اور واحد تفریح ہوتی تھی۔۔!
اس دور میں جہاں کئی ایک فلمیں سپرہٹ ہوئیں ، وہاں بہت سے فلمی گیت بھی گلی گلی گونجتے تھے۔ ایسے ہی لازوال گیتوں میں سے ایک گیت تھا
یہ شاہکار گیت موسیقار وزیرافضل کے فلمی کیرئر کا سب سے مقبول ترین گیت تھا۔
وزیرافضل ، اصل میں دو موسیقاروں کی جوڑی کا نام تھا۔ ان میں سے پہلے ، وزیرعلی ، جو اکیلے وزیرافضل کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں ، بنیادی طور پر ریڈیو پاکستان کراچی میں موسیقی کا ایک ساز 'سرود' بجاتے تھے لیکن موسیقار ماسٹرغلام حیدر نے انھیں 'مینڈولین' بجانے کا مشورہ دیا۔ اس ساز کے بجانے میں وہ ایسے ماہر ہوئے کہ فلم قاتل (1955) میں گلوکارہ کوثرپروین کے گائے ہوئے اور طفیل ہوشیارپوری کے لکھے ہوئے مشہور زمانہ گیت
میں انھوں نے موسیقار ماسٹرعنایت حسین کی معاونت کی تھی۔
بعد میں وہ ، موسیقار خواجہ خورشید انور کی شاگردی میں چلے گئے اور ایک مکمل اور مستند موسیقار ہونے کے باوجود ان کے ایک سازندے کے طور پر کام کرتے رہے تھے۔
وزیرافضل کی جوڑی کے دوسرے موسیقار محمدافضل تھے جو تقسیم سے پہلے پنجاب کے ایک مشہور اداکار ، گلوکار اور موسیقار 'بھائی دیسا' کے بیٹے اور اپنے ساتھی ، وزیرعلی کے بھتیجے تھے۔ اس طرح سے یہ 'چچا بھتیجا' کی ایک منفرد موسیقار جوڑی تھی جو 1968ء تک قائم رہی اور پھر کسی وجہ سے ٹوٹ گئی تھی۔ چچا ، وزیرعلی نے 'وزیرافضل' کے نام سے اپنا فنی سفر جاری رکھا۔
محمدافضل ، خود ایک بہترین 'وائلن نواز' تھے اور ریڈیو پاکستان لاہور سے منسلک تھے۔ 2007ء میں ان کا انتقال ہوگیا تھا۔
بعض حلقوں کے مطابق اس جوڑی کے زیادہ تر ہٹ گیتوں کی دھنیں ، محمدافضل نے بنائی تھیں اور وزیرعلی نے کبھی اس کا کریڈٹ انھیں نہیں دیا تھا۔
یہ بات مبنی بر حقیقت نہیں لگتی کیونکہ اس جوڑی کے ٹوٹنے کے بعد بھی وزیرعلی نے ڈیڑھ درجن سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی اور کئی ایک سپرہٹ گیت تخلیق کیے تھے جبکہ محمدافضل کے کریڈٹ پر صرف ایک آدھ گمنام فلم ہی ملتی ہے۔
وزیرافضل کو پہلی بار ساٹھ کے عشرہ کے پنجابی فلموں کے ممتاز ہدایتکار اسلم ایرانی کی فلم چاچاخوامخواہ (1963) کی پس پردہ موسیقی دینے کا موقع ملا تھا۔
اتفاق سے ایرانی صاحب کے فلمساز ادارے Lovely Pictures کی اپنے مستقل موسیقار بابا جی اے چشتی سے کسی بات پر ان بن ہوگئی تھی تو ایسے میں وزیرافضل کو چار گیتوں کی دھنیں مرتب کرنے کا موقع بھی مل گیا تھا۔
ان کا پہلا گیت بڑا مقبول ہوا تھا
یہ گیت عنایت حسین بھٹی اور منیر حسین کی آوازوں میں تھا جو فلم میں سدھیر اور مظہرشاہ پر فلمایا گیا تھا۔ اس فلم کا ٹائٹل رول معروف مزاحیہ اداکار اے شاہ شکارپوری نے کیا تھا۔
وزیرافضل کی دوسری فلم زمین (1965) تھی۔ اس فلم میں نغمہ نگار مشیرکاظمی کے لکھے ہوئے متعدد گیت بڑے مقبول ہوئے تھے جن میں مہدی حسن کا
ایک سپرہٹ گیت تھا۔ آئرین پروین اور نذیربیگم کا کورس گیت
اور سائیں اختر کی دھمال
بھی بڑے مقبول گیت تھے۔
وزیرافضل کی تیسری فلم دل دا جانی (1967) ، ان کے فلمی کیرئر کی سب سے بڑی فلم ثابت ہوئی تھی جس کے بیشتر گیت امر گیتوں کا درجہ رکھتے ہیں۔ حزیں قادری کے قلم سے نکلے ہوئے ان سدا بہار گیتوں کو ملکہ ترنم نورجہاں کی لافانی آواز نے شاہکار گیت بنا دیا تھا
اسی فلم میں وزیرافضل نے پہلی بار مسعودرانا سے یہ دوگانا گوایا تھا
اس گیت کا آخری انترہ شوکت علی کی آواز میں تھا جو رنگیلا پر فلمایا گیا تھا جس کا یہ ڈائیلاگ بڑا مقبول ہوا تھا کہ
"میں نے تین سال تک ہانگ کانگ کے نلکوں کا پانی پیا ہے ، کوئی حقہ نہیں پیا۔۔"
یہی ڈائیلاگ فلم سنگدل (1968) میں بھی دھرایا گیا تھا۔ علاؤالدین کی یہ ذاتی فلم تھی جس کے ہدایتکار ان کے بھائی ریاض احمد راجو تھے۔ اسی سال کی فلم البیلا (1967) کا کوئی گیت قابل ذکر نہیں تھا۔
فلم دل دا جانی (1967) کے شاہکار گیتوں نے وزیرافضل کو بام عروج پر پہنچا دیا تھا اور 1968ء میں ان کے فلمی کیرئر کی سب سے زیادہ یعنی دس فلمیں ریلیز ہوئی تھیں۔ یا یوں سمجھیں کہ وزیرافضل کے پورے فلمی کیرئر کی ایک چوتھائی فلمیں صرف 1968ء میں ریلیز ہوئی تھیں۔ ان فلموں میں دو اردو فلمیں ، دوبھائی اور پڑوسی (1968) تھیں۔ فلم پڑوسی میں ملکہ ترنم نورجہاں کا یہ گیت سپرہٹ تھا
باقی گیت بھی اچھے تھے لیکن اس کے بعد انھیں کبھی کسی اردو فلم کی موسیقی دینے کا موقع نہیں ملا۔ وزیرافضل نے صرف پانچ اردو فلموں کی موسیقی دی تھی جن میں سے ایک فلم فرسٹ ٹائم ، ریلیز نہیں ہوئی تھی۔
1968ء کی باقی آٹھوں پنجابی فلمیں تھیں جن میں خاص بات یہ تھی کہ فلم مہندی (1968) میں وزیرافضل نے مہدی حسن سے ان کا پہلا سپرہٹ پنجابی گیت گوایا تھا
مہدی حسن کا دوسرا پنجابی فلمی گیت تھا۔ انھوں نے اپنا پہلا پنجابی گیت فلم ہیرسیال (1965) میں گایا تھا لیکن کبھی پنجابی فلموں کی ضرورت نہیں بن سکے تھے۔ فلم سوہنا (1968) میں ملکہ ترنم نورجہاں کے دو گیت بڑے مقبول ہوئے تھے
اسی سال وزیرافضل نے فلم دو مٹیاراں (1968) کی موسیقی ترتیب دی تھی جس میں انھوں نے مسعودرانا سے دو دلکش گیت گوائے تھے۔ پہلا ایک طربیہ گیت تھا
اور ایک المیہ گیت تھا
یہ دونوں گیت حزیں قادری کے لکھے ہوئے اور مسعودرانا پر فلمائے گئے تھے جو اس فلم میں ہیرو کے طور کام کررہے تھے۔
دلچسپ بات ہے کہ وزیرافضل صاحب نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ انھوں نے مسعودرانا سے صرف یہی دو گیت گوائے تھے لیکن اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ انھوں نے سب سے زیادہ مردانہ گیت مسعودرانا ہی سے گوائے تھے حالانکہ ان کے پسندیدہ گلوکار مہدی حسن تھے۔
نغمات کے لحاظ سے 1968ء کی سب سے بڑی فلم جماں جنج نال (1968) تھی جس میں وزیرافضل کی دھن میں حزیں قادری کا لکھا ہوا اور ملکہ ترنم نورجہاں کا گایا ہوا یہ گیت تو مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ گیا تھا
یہ گیت ناہید نامی اداکارہ پر فلمایا گیا تھا جس کی جوڑی اداکار حبیب کے ساتھ بنائی گئی تھی۔
اسی فلم میں مہدی حسن کا گایا ہوا اور علاؤالدین کا لکھا ہوا یہ گیت بھی بڑا پسند کیا گیا تھا
فلم کا ٹائٹل اور تھیم سانگ احمدرشدی نے گایا تھا جو ایک بہترین کامیڈی گیت تھا
یہ فلم بھی علاؤالدین کی ذاتی فلم تھی اور دل دا جانی (1967) کے سٹائل پر بنائی گئی تھی لیکن باکس آفس پر ویسی کامیابی حاصل نہ کر سکی تھی۔
کیسی عجیب بات تھی کہ اتنی بڑی کامیابی اور ایک کیلنڈر ائر میں دس فلموں کی موسیقی دینے کے باوجود اگلے پانچ برسوں میں وزیرافضل کی صرف تین فلمیں سامنے آئیں جن میں کوئی قابل ذکر گیت نہیں تھا۔ ممکن ہے کہ اس جوڑی کے ٹوٹنے کی وجہ سے ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
چار سال کے وقفے کے بعد 1974ء میں وزیرافضل کی ایک ہی فلم یارمستانے ریلیز ہوئی تھی جو ایک کامیاب فلم تھی۔ اس فلم میں بھی ملکہ ترنم نورجہاں کے دو گیت سپرہٹ ہوئے تھے جن میں ایک گیت
جبکہ دوسرا گیت
تو اتنا مقبول ہوا تھا کہ جب میڈم نورجہاں ، اسی کے عشرہ میں بھارت کے دورہ پر گئی تھیں تو یہ گیت وہاں گایا تھا جسے سن کر بھرے ہال کے شائقین کے علاوہ موسیقار نوشادعلی بھی بڑے متاثر ہوئے تھے۔ شاید یہ واحد پاکستانی پنجابی گیت تھا جو انھوں نے سنا تھا ، عین ممکن تھا کہ چند گیت اور سن لیتے تو پاکستانی موسیقاروں کے در پر زانوئے تلمذ تہہ کرنے کا فیصلہ کر لیتے۔۔!
وزیرافضل نے فلم سرعام (1975) میں بھی ایک اور شاہکار گیت کمپوز کیا تھا
فلم گاما بی اے (1976) میں بھی وزیرافضل کی موسیقی مقبول ہوئی تھی۔ اس فلم کا سب سے مقبول گیت
مسعودرانا اور میڈم نورجہاں کی آوازوں میں الگ الگ گایا گیا تھا۔ مسعودرانا کا یہ شوخ گیت بھی بڑا مشہور ہوا تھا
اسی فلم میں مسعودرانا اور ناہیداختر کا یہ دوگانا
اداکار اورنگزیب اور نازلی پر فلمایا گیا تھا۔ اس فلم کے بعد وزیرافضل کی درجن بھر فلمیں سامنے آئیں لیکن اچھے گیتوں کے باوجود کوئی گیت سپرہٹ نہیں تھا۔
وزیرافضل نے فلم کے علاوہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر بھی بڑی تعداد میں گیت کمپوز کیے تھے۔ اداکارہ اور گلوکارہ مسرت نذیر کے مشہورزمانہ لوک گیت
کی دھن بھی انھوں نے بنائی تھی جسے دو فلموں ، دلاری اور اللہ راکھا (1987) میں موسیقار ایم اشرف نے کاپی کیا تھا اور بالترتیب مسرت نذیر اور میڈم نورجہاں سے گوایا تھا۔
ایسا ہی ایک گیت گلوکارہ حدیقہ کیانی نے گایا تھا "بوہے باریاں تے نالے کندھاں ٹپ کے۔۔" جو وزیرافضل کے گلوکارہ افشاں سے گوائے ہوئے ایک گیت
کی طرز پر نقل کیا گیا تھا۔
7 ستمبر 2021ء کو انتقال ہوا۔
1 | ہتھ لا کے خالی گھڑیاں نوں ، سمجھانا پے گیا چھڑیاں نوں..فلم ... دل دا جانی ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ، شوکت علی مع ساتھی ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: علاؤالدین ، رنگیلا مع ساتھی |
2 | ہن گل کر دلا ، پہلاں نئیں سیں من دا ، ویکھ لیا ای مزہ پیار کرن دا..فلم ... دو مٹیاراں ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: مسعود رانا |
3 | دل چیر کلیجیوں پار گیاں ، 2 نیویاں نظراں مار گیاں..فلم ... دو مٹیاراں ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: مسعود رانا |
4 | رب نے چن جیاں صورتاں بنا کے ، پیار بھرے دلاں دا خیال کنا رکھیا..فلم ... اک سی ماں ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: حبیب |
5 | جنے دو گھڑیاں سکھ لینا..فلم ... پردیسی ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعودرانا ، حامدعلی بیلا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ؟ |
6 | 19آں سالاں دی مٹیار ، کول نہ آوے دیوے خار..فلم ... دھن جگرا ماں دا ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: منور ظریف |
7 | نندراں نئیں آندیاں ، تیرے باجوں نندراں نی آندیاں..فلم ... گاما بی اے ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: منور ظریف |
8 | گل سن دے جانا بھاء جی ، بڑی مہربانی میری جنج تے آنا..فلم ... گاما بی اے ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: منور ظریف |
9 | اج کل دیاں کڑیاں توں ، توبہ ، میری توبہ ، سو واری توبہ..فلم ... گاما بی اے ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ، ناہید اختر ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: اورنگ زیب ، نازلی |
10 | واہ واہ رب سچیا ، آوے دا آوا پکیا ، سارا پنڈ نچیا..فلم ... جشن ... پنجابی ... (1978) ... گلوکار: مسعودرانا ، افشاں مع ساتھی ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: ؟ ... اداکار: عمر فیروز ، آسیہ مع ساتھی |
1 | ہتھ لا کے خالی گھڑیاں نوں ، سمجھانا پے گیا چھڑیاں نوں ...(فلم ... دل دا جانی ... 1967) |
2 | دل چیر کلیجیوں پار گیاں ، 2 نیویاں نظراں مار گیاں ...(فلم ... دو مٹیاراں ... 1968) |
3 | ہن گل کر دلا ، پہلاں نئیں سیں من دا ، ویکھ لیا ای مزہ پیار کرن دا ...(فلم ... دو مٹیاراں ... 1968) |
4 | رب نے چن جیاں صورتاں بنا کے ، پیار بھرے دلاں دا خیال کنا رکھیا ...(فلم ... اک سی ماں ... 1968) |
5 | جنے دو گھڑیاں سکھ لینا ...(فلم ... پردیسی ... 1970) |
6 | 19آں سالاں دی مٹیار ، کول نہ آوے دیوے خار ...(فلم ... دھن جگرا ماں دا ... 1975) |
7 | گل سن دے جانا بھاء جی ، بڑی مہربانی میری جنج تے آنا ...(فلم ... گاما بی اے ... 1976) |
8 | نندراں نئیں آندیاں ، تیرے باجوں نندراں نی آندیاں ...(فلم ... گاما بی اے ... 1976) |
9 | اج کل دیاں کڑیاں توں ، توبہ ، میری توبہ ، سو واری توبہ ...(فلم ... گاما بی اے ... 1976) |
10 | واہ واہ رب سچیا ، آوے دا آوا پکیا ، سارا پنڈ نچیا ...(فلم ... جشن ... 1978) |
1 | دل چیر کلیجیوں پار گیاں ، 2 نیویاں نظراں مار گیاں ...(فلم ... دو مٹیاراں ... 1968) |
2 | ہن گل کر دلا ، پہلاں نئیں سیں من دا ، ویکھ لیا ای مزہ پیار کرن دا ...(فلم ... دو مٹیاراں ... 1968) |
3 | رب نے چن جیاں صورتاں بنا کے ، پیار بھرے دلاں دا خیال کنا رکھیا ...(فلم ... اک سی ماں ... 1968) |
4 | 19آں سالاں دی مٹیار ، کول نہ آوے دیوے خار ...(فلم ... دھن جگرا ماں دا ... 1975) |
5 | گل سن دے جانا بھاء جی ، بڑی مہربانی میری جنج تے آنا ...(فلم ... گاما بی اے ... 1976) |
6 | نندراں نئیں آندیاں ، تیرے باجوں نندراں نی آندیاں ...(فلم ... گاما بی اے ... 1976) |
1 | جنے دو گھڑیاں سکھ لینا ...(فلم ... پردیسی ... 1970) |
2 | اج کل دیاں کڑیاں توں ، توبہ ، میری توبہ ، سو واری توبہ ...(فلم ... گاما بی اے ... 1976) |
1 | ہتھ لا کے خالی گھڑیاں نوں ، سمجھانا پے گیا چھڑیاں نوں ... (فلم ... دل دا جانی ... 1967) |
2 | واہ واہ رب سچیا ، آوے دا آوا پکیا ، سارا پنڈ نچیا ... (فلم ... جشن ... 1978) |
1. | 1967: Dil Da Jani(Punjabi) |
2. | 1968: 2 Mutiyaran(Punjabi) |
3. | 1968: Ik Si Maa(Punjabi) |
4. | 1968: Daler Khan(Punjabi) |
5. | 1970: Pardesi(Punjabi) |
6. | 1975: Dhan Jigra Maa Da(Punjabi) |
7. | 1976: Gama B.A.(Punjabi) |
8. | 1978: Jashan(Punjabi) |
1. | Punjabi filmDil Da Janifrom Wednesday, 22 March 1967Singer(s): Masood Rana, Shoukat Ali & Co., Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Allauddin, Rangeela & Co. |
2. | Punjabi film2 Mutiyaranfrom Sunday, 10 March 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Masood Rana |
3. | Punjabi film2 Mutiyaranfrom Sunday, 10 March 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Masood Rana |
4. | Punjabi filmIk Si Maafrom Friday, 7 June 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Habib |
5. | Punjabi filmPardesifrom Friday, 25 September 1970Singer(s): Masood Rana, Hamid Ali Bela, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): ? |
6. | Punjabi filmDhan Jigra Maa Dafrom Friday, 16 May 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
7. | Punjabi filmGama B.A.from Friday, 29 October 1976Singer(s): Masood Rana, Naheed Akhtar, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Aurangzeb, Nazli |
8. | Punjabi filmGama B.A.from Friday, 29 October 1976Singer(s): Masood Rana, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
9. | Punjabi filmGama B.A.from Friday, 29 October 1976Singer(s): Masood Rana, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
10. | Punjabi filmJashanfrom Friday, 29 September 1978Singer(s): Masood Rana, Afshan & Co., Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Umar Feroz, Asiya & Co. |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.