PAK Magazine
Tuesday, 19 March 2024, Week: 12


ڈنمارک کے 2022ء کے انتخابات

یکم نومبر 2022ء کو ڈنمارک کی تاریخ کے 70ویں انتخابات منعقد ہوئے جن کے نتائج کے مطابق ڈیڑھ ماہ بعد ایک ایسی حکومت تشکیل پائی جس میں شیر اور بکری کو ایک گھاٹ پر جمع کردیا گیا ہے۔

SVMgovernment
ڈنمارک کے 2022ء کے انتخابات

ڈنمارک میں ہر چار سال بعد انتخابات ہوتے ہیں اور عام طور پر 80فیصد سے زائد لوگ وؤٹ ڈالتے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ہونے والے 26 انتخابات میں سے صرف 11 بار ایسا ہوا ہے کہ کوئی حکومت اپنی معیار پورا کر سکی ہے۔ دیگر 15 حکومتوں کی طرح سابقہ حکومت بھی قبل از وقت انتخابات کروانے پر مجبور ہوئی جس کی بڑی وجہ اس کی اتحادی جماعت ، ریڈیکل پارٹی تھی جس نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے وزیراعظم کو عدم اعتماد کی وارننگ دے دی تھی۔

ڈنمارک کی مخلوط حکومتیں

ڈنمارک کی تاریخ میں 1953ء میں آخری بار آئینی ترمیم ہوئی جس کے بعد پارلیمنٹ کی 179 سیٹوں کے علاوہ 4 سیٹیں ڈنمارک کے ماتحت علاقوں گرین لینڈ اور فاروآئی لینڈ کی ہوتی ہیں۔ جو پارٹی 90 سیٹیں حاصل کرلے ، حکومت بنا سکتی ہے لیکن دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ آج تک ڈنمارک کی سیاسی تاریخ میں کبھی کسی سیاسی پارٹی نے سادہ سی اکثریت بھی حاصل نہیں کی اور ہمیشہ مخلوط حکومتیں ہی بنتی رہی ہیں۔

سابقہ حکومت ، ریڈ بلاک کی چار پارٹیوں پر مشتمل اور ڈنمارک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت میں ایک مخلوط حکومت تھی جس کی خاتون سربراہ Mette Frederiksen نے انتخابی مہم کے دوران ہی یہ اعلان کر دیا تھا کہ اگلے انتخابات کے بعد وہ ایک وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کی کوشش کرے گی جو موجود بلاک کی بلیک میلنگ کی سیاست کو ختم کردے گی۔

وزیر اعظم کے اس اعلان کا بہت مذاق اڑایا گیا۔ یہاں تک کہ سب سے بڑی سیاسی حریف لبرل پارٹی کے سربراہ نے تو ایسی کسی تجویز کو سرے ہی سے مسترد کر دیا تھا۔ دوسری تمام پارٹیوں نے بھی اس تجویز کو ناقابل عمل قرار دیا تھا کیونکہ ڈنمارک کی 56 لاکھ کی آبادی میں سیاسی اختلافات بڑے شدید رہے ہیں اور عوام ریڈ بلاک کی عوام دوست جماعتوں اور بلیو بلاک کی سرمایہ دار دوست جماعتوں میں تقسیم رہے ہیں۔ بلیو بلاک والے تو وزیراعظم پر مقدمہ چلانا چاہتے تھے جس پر الزام تھا کہ اس نے کرونا بحران میں نیول نما جانوروں کو تلف کرنے کا غیرقانونی حکم دیا تھا۔

2022ء کے انتخابات کے نتائج

یکم نومبر 2022ء کے انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی 50 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بنی اور اس کے ریڈ بلاک کو مطلوبہ 90 سیٹیں بھی مل گئیں۔ قابل غور بات یہ تھی کہ قبل از وقت ان انتخابات کی محرک ، ریڈیکل پارٹی ، انتخابات کی بہت بڑی شکست خوردہ پارٹی ثابت ہوئی جس کی سیٹیں آدھی رہ گئیں۔ اس کی سربراہ کو مستعفی ہونا پڑا اور سب سے بڑا دھچکہ یہ پہنچا کہ ایک کنگ میکر پارٹی کہلانے والی جماعت ، سیاسی اثرورسوخ سے محروم ہو گئی۔

ان 70ویں انتخابات میں سب سے بڑا نقصان اپوزیشن جماعت ، لبرل پارٹی (Venstre) کو ہوا جس کی سیٹیں آدھی رہ گئیں۔ اس کی بڑی وجہ اس کا سابق سربراہ اور دو بار وزیراعظم رہنے والا Lars تھا جس نے بغاوت کرتے ہوئے اپنی الگ جماعت بنا لی۔ وہ اپنے وؤٹروں میں اتنا مقبول تھا کہ اپنی سابقہ جماعت کی آدھی سیٹیں ساتھ لے اڑا اور پارلیمنٹ میں تیسری بڑی جماعت بن گیا۔

لبرل پارٹی کو دوسرا نقصان اپنی ایک رکن Inge سے بھی پہنچا جس نے وزیر کی حیثیت سے مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کی تو نہ صرف اپنے عہدے سے برخاست ہوئی بلکہ پارٹی سے بھی نکال دی گئی تھی۔ اس کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی ختم کر دی گئی تھی۔ لیکن اس نے اپنی الگ جماعت بنالی جو غیرملکیوں کے خلاف ایک انتہاپسندانہ خیالات رکھنے والی جماعت ہے۔ ان انتخابات میں 15 سیٹیں لے کر 5ویں بڑی جماعت بن گئی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں تین نسل پرست جماعتیں موجود ہیں جن کی مجموعی طور پر 25 سیٹیں ہیں۔ کبھی دوسری بڑی جماعت رہنے والی ڈینش عوامی پارٹی ، ان انتخابات میں سکڑ کر صرف 5 سیٹوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

ڈنمارک کے 2022ء کے انتخابات میں 14 پارٹیوں نے حصہ لیا جن میں سے دو پارٹیاں ، پارلیمنٹ میں نہیں آ سکیں۔ ان میں سے ایک کرسچن پارٹی تھی جسے سب سے کم وؤٹ ملے۔ دوسری ، گرین پارٹی تھی جس کے سربراہ ایک پاکستانی نژاد نوجوان ہیں جو سابقہ پارلیمنٹ میں منتخب ہوئے لیکن الیکشن میں مطلوبہ دو فیصد وؤٹ حاصل نہیں کر سکے۔ متناسب نمائیندگی کی بنیاد پر ہونے والے عام انتخابات میں کل ڈالے گئے وؤٹوں میں سے جس پارٹی کو جتنے فیصد وؤٹ ملتے ہیں ، اسی تناسب سے انھیں پارلیمنٹ میں سیٹیں الاٹ ہوتی ہیں اور کم از کم دو فیصد وؤٹ حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔

ڈنمارک کی نئی حکومت

ڈیڑھ ماہ کے طویل ترین مذاکرات کے بعد 15 دسمبر 2022ء کو ڈنمارک کی تین بڑی سیاسی پارٹیوں پر مشتمل نئی حکومت SVM بنی جس کی سربراہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی وزیراعظم Mette بنی۔ اس کے ماتحت سب سے بڑی حریف سیاسی جماعت لبرل پارٹی (Venstre) کا سربراہ Elleman ، نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع بنا جو خود وزیراعظم بننے کا امیدوار تھا۔ دوبار وزیراعظم رہنے والا تجربہ کار اور ماہر سیاستدان Lars ، وزیرخارجہ بنا جس کی پارٹی Moderaterne تھی ، وہ بھی ایک بار پھر وزیراعظم بننے کا امیدوار تھا لیکن سیاسی بساط میں ایک عورت کے آگے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوا۔

اس ناممکن کو ممکن دیکھ کر سیاسی تجزیہ نگاروں کو یقین نہیں آیا اور وعدہ خلافی پر جب اپوزیشن کے لیڈروں سے پوچھا گیا تو جواب ملا کہ ملک کے بہترین مفاد میں جو بہتر ہوگا ، وہ کریں گے ، اس کے لیے ذاتی انا کوئی مسئلہ نہیں۔ مفاہمت کی سیاست جمہوریت کا حسن ہے جس کا بھرپور عملی مظاہرہ ہوا۔

موجودہ عالمی کساد بازاری کے دور میں ڈنمارک جیسا امیر ترین ملک بھی بڑا متاثر ہوا ہے جس نے ایک دھیلے کا بھی بیرونی قرضہ نہیں دینا لیکن پہلی بار افراط زر کی شرح ڈبل فگر میں داخل ہوئی ہے۔ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے گیس اور بجلی کی قیمتوں نے لوگوں کی چیخیں نکلوا دی ہیں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ کرسمس کے مہینے میں حسب روایت قیمتیں کم ہوئی ہیں حالانکہ ہمارے ہاں رمضان المبارک کے مبارک مہینے میں جہاں شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے ، وہاں ہمارے تاجروں کو کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ ناجائز منافع خوری کرتے ہوئے اپنی ہی قوم کو گدھ کی طرح سے نوچتے ہیں اور اسی مہینے عمرہ کی سعادت حاصل کر کے اپنے گناہ بھی بخشوا لیتے ہیں۔


Danish Political History

Read about a model democracy sine 1849. This article was written on October 4, 2011.

Faroe Island Greenland Enhedslisten Venstre Dansk Folkeparti Liberal Alliance Konservative Folkeparti Socialdemokratiet Det Radikale Venstre Socialistisk Folkeparti

Danish Political Parties


تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات
تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
شہ سرخیاں
شہ سرخیاں
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری
قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
ڈنمارک
ڈنمارک
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
فلم میگزین
فلم میگزین
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


جمیل اختر
جمیل اختر
رشید عطرے
رشید عطرے
رخسانہ
رخسانہ
بخشی وزیر
بخشی وزیر
لہری
لہری


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.