پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
منگل 15 اکتوبر 1946
مسلم لیگ اور کانگریس کی مخلوط حکومت
مسلم لیگ اور کانگریس کی مخلوط حکومت
جب مسلم لیگ اور کانگریس کی مخلوط عبوری حکومت بنی۔۔!
سیاست میں کوئی نظریہ ، حریف یا حلیف ، حرف آخر نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ دین و ایمان کی جنگ ہوتی ہے۔ ایک ملک میں رہنے والے سبھی لوگ بہتری کی توقع رکھتے ہیں اور ان کی ترجمانی سیاسی پارٹیاں کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ معاملات بدلتے رہتے ہیں جو کسی اچھنبے کی بات نہیں ہوتی بلکہ یہ عین سیاست ہوتی ہے۔
ہندوستان کی تقسیم کا ذمہ دار کون تھا؟
تقسیم سے قبل بھی یہی صورتحال تھی جب انڈین نیشنل کانگریس ، اکثریتی طبقہ ہندوؤں کے علاوہ سبھی ہندوستانیوں کی ترجمانی کا دعویٰ کرتی تھی تو آل انڈیا مسلم لیگ صرف مسلمانوں کی ترجمان تھی۔ قائداعظمؒ نے ایک ہندو مسلم سفیر کے طور پر طویل عرصہ کانگریس میں گزارا تھا لیکن جب مسلمانوں کے مفاد کی بات ہوئی تو ان کی راہیں الگ ہوگئی تھیں۔ دونوں کا مقصد انگریزوں سے آزادی تھا لیکن کانگریس ، مذہب کے نام پر ہندوستان کی تقسیم کی مخالف تھی جبکہ مسلم لیگ ہندوستان ہی کی آئینی حدود میں مسلمانوں کے لیے مکمل خودمختاری چاہتی تھی جو کانگریس کے خودغرض اور عاقبت نا اندیش لیڈروں کو قبول نہیں تھا۔ کانگریس اگر مسلمانوں کو ان کے سیاسی حقوق دینے پر رضامند ہوجاتی تو ہندوستان کی تقسیم کی نوبت نہ آتی۔
17 مئی 1946ء کے کابینہ مشن پلان کے مطابق ہندوستان کی آزادی کے لیے ایک عبوری حکومت کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تھی جو انتقال اقتدار کے مراحل طے کرنے کے لیے آئین سازی کرتی۔ ابتداء میں آل انڈیا مسلم لیگ نے تو اس تجویز کو فوری طور پر قبول کرلیا تھا لیکن کانگریس نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تھا۔ 16 اگست 1946ء کو کلکتہ میں ہونے والے خونریز واقعات نے حالات بدل دیے تھے۔
مخلوط حکومت کب تک چلی؟
2 ستمبر 1946ء کو کانگریس نے عبوری حکومت میں شمولیت کا اعلان کردیا لیکن مسلم لیگ نے 15 اکتوبر 1946ء سے پہلے شرکت نہیں کی تھی۔ یہ پہلا اور آخری موقع تھا کہ جب یہ دونوں متحارب سیاسی قوتیں ایک مخلوط عبوری حکومت میں یکجا ہوئی تھیں۔ مقصد ہندوستان کی آزادی کے لیے طریقہ کار وضع کرنا تھا لیکن شدید نظریاتی اختلافات کی وجہ سے 15 اگست 1947ء کو اتحاد کے بجائے علیحدگی پر انجام ہوا تھا۔
مخلوط حکومت میں کون کون تھا؟
متحدہ ہندوستان کی اس آخری دستور ساز اسمبلی کے ممبران ، صوبائی اسمبلیوں کے ممبران نے منتخب کیے تھے۔ وائسرائے ہند لارڈ ویول گورنر جنرل تھے جن کی میعاد ختم ہونے پر لارڈ ماؤنٹ بیٹن اس جگہ پر آگئے تھے۔ آرمی چیف کا عہدہ بھی ایک انگریز کے پاس تھا۔ جواہر لال نہرو ، سینئر وزیر یا وزیراعظم تھے جن کی 13 رکنی کابینہ میں کانگریس کو 8 اور مسلم لیگ کو 5 وزارتیں ملی تھیں۔
مسلم لیگ اور کانگریس کی اس مخلوط عبوری حکومت کی کابینہ کی تفصیل حسب ذیل ہے:
مسلم لیگ اور کانگریس کی مخلوط عبوری حکومت 1946ء
نام | پارٹی | عہدہ |
---|---|---|
لارڈ وسکاؤنٹ ویول | انگریز حکمران | وائسرائے ، گورنر جنرل اور صدر ایگزیکٹو کونسل |
لارڈ ماؤنٹ بیٹن | انگریز حکمران | -"- (21 فروری 1946ء سے 15 اگست 1947ء تک) |
سر کلاؤڈ آؤچن لیک | انگریز حکمران | کمانڈر انچیف |
جواہر لال نہرو | کانگریس | نائب صدر ، (وزیراعظم) ، خارجہ امور |
ولبھ بھائی پٹیل | کانگریس | وزیر داخلہ اور اطلاعات و نشریات |
بلدیو سنگھ |
کانگریس | وزیر دفاع |
نوابزادہ لیاقت علی خان |
مسلم لیگ | وزیر خزانہ |
ابراہیم اسماعیل چندریگر |
مسلم لیگ | وزیر تجارت |
جوہن متھائی |
کانگریس | وزیر صنعت |
جگ جیون رام |
کانگریس | وزیر محنت |
جوگندر ناتھ منڈل |
مسلم لیگ | وزیر قانون |
سردار عبدالرب نشتر |
مسلم لیگ | وزیر مواصلات |
راجہ غضنفر علی خان |
مسلم لیگ | وزیر صحت |
سی راج گوپال اچاریہ |
کانگریس | وزیر تعلیم |
راجندر پرساد |
کانگریس | وزیر زراعت |
سی ایچ بھا بھا |
کانگریس | وزیر قدرتی وسائل |
1946 Interim Government of India
Tuesday, 15 October 1946
All India Muslim League joined The Indian National Congress in an interim government of India on October 15, 1946..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
03-11-2007: جسٹس عبد الحمید ڈوگر
24-03-1978: بھٹو اور چاند گرہن
02-05-1949: پاکستان آرڈیننس فیکٹریز