پاکستان کو 1948ء سے 2016ء تک 80 ارب امریکی ڈالروں کے قریب مالی اور فوجی امداد ملی ہے ، گویا ہر سال ایک ارب ڈالر سے زائد کی مدد ملتی رہی ہے۔۔!
1948ء میں پہلی بار پاکستان کو چند لاکھ امریکی ڈالروں کی اقتصادی امداد ملی تھی جو آج تک کسی نہ کسی صورت میں مسلسل ملتی رہی ہے جبکہ امریکی فوجی اور اقتصادی امداد صرف آمرانہ ادوار میں ملی لیکن جمہوری حکومتوں کو فوجی امداد کبھی نہیں ملی اور ان سے امریکہ بہادر کو خدا واسطے کا بیر رہا ہے۔۔!
1950ء میں وزیر اعظم پاکستان نوابزادہ لیاقت علی خان نے روس کی دعوت مسترد کرتے ہوئے امریکی دورے کی نہ صرف دعوت قبول کی تھی بلکہ امریکی صدر ٹرومین کے ذاتی طیارے میں لے جائے گئے تھے اور خوب آؤ بھگت ہوئی تھی۔ موصوف سوا دو ماہ تک امریکہ اور یورپ کے سرکاری اور نجی دورے پر رہے تھے جو اب تک پاکستان کے کسی بھی حکمران کی سب سے بڑی عیاشی رہی ہے۔
اس دورے میں مبینہ طور پر 6 لاکھ امریکی ڈالروں کی امداد کا وعدہ کیا گیا تھا جس پر سرکاری اخبار پاکستان ٹائمز کے کارٹونسٹ نے مندرجہ ذیل کارٹون بنایا تھا کہ پاکستان کو امریکی امداد کی بیساکھیوں کا ایسا عادی بنا دیا جائے کہ پھر وہ کبھی اس محتاجی سے نہ نکل سکے۔ یہ کارٹون ایک پوری تاریخ بیان کررہا ہے۔
جنرل ایوب خان نے آرمی چیف کے طور پر ستمبر 1953ء میں امریکہ کا سرکاری دورہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 19 مئی 1954ء کو کراچی میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک فوجی معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے مطابق پاکستان کو 1955ء سے امریکہ سے بھاری اقتصادی امداد کے علاوہ فوجی امداد بھی ملتی رہی جو 1965ء میں پاک بھارت جنگ کی وجہ سے معطل کردی گئی تھی کیونکہ پاکستان نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ سے ملا ہوا مفت اسلحہ بھارت کے خلاف پھونک دیا تھا جبکہ یہ تمام تر حربی سازوسامان ، روس کے خلاف لڑنے کے لیے دیا گیا تھا۔
جنرل ایوب خان کو 1950 اور 1960 کی دھائیوں میں "سرد جنگ" کے دور میں کمیونسٹ بلاک کے خلاف امریکی مفادات کا تحفظ کرنے ، مختلف دفاعی معاہدوں میں شرکت اور پاکستان کی سرزمین پر روس کے خلاف فوجی اڈے دینے کے عوض بھاری فوجی اور اقتصادی امداد ملی تھی جو ایوبی دور کی تعمیر و ترقی اور بے انتہا کرپشن کی بنیادی وجہ بھی تھی۔
اس کے بعد 1970 کی دھائی میں جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کی حکومت کے خاتمے تک کوئی امریکی فوجی امداد نہیں دی گئی تھی۔ 1980 کے عشرہ میں جنرل ضیاع مردود کے دور میں نام نہاد "افغان جہاد" کے لئے امریکہ نے فوجی و اقتصادی امداد بحال کر دی تھی جسے آمر مردود "مونگ پھلی" کہا کرتا تھا۔ جنرل ضیاع کا دور ہیروئن ، کلاشنکوف اور ڈالروں کی ریل پیل کے علاوہ بدترین کرپشن کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
1990 کی دھائی میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کی حکومتوں کے ادوار میں امریکہ نے پاکستان سے کسی "ناراض ساس" کا سا سلوک کیا تھا اور کسی قسم کی کوئی فوجی مدد نہیں دی تھی جبکہ اقتصادی امداد بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔ جنرل مشرف کے دور میں "دہشت گردی کے خلاف جنگ" میں ایک بار پھر ریکارڈ فوجی اور اقتصادی امداد ملی تھی جو نہ صرف امریکہ کی طرف سے تھی بلکہ دیگر یورپی ممالک نے بھی دی تھی اور جس کا کہیں کوئی حساب و کتاب نہیں ملتا ، حتیٰ کہ سابق امریکی صدر بھی حساب مانگتا ہی رہا۔
بدقسمتی سے جنرل ایوب خان نے ہمیں امریکی امداد کا اس قدر عادی بنا دیا تھا کہ ہمارے لیے آج تک اپنے وسائل سے اپنے بے جا اخراجات کو پورا کرنا مشکل ہورہا ہے جس کی وجہ سے اقتصادی بدحالی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔
US Aid to Pakistan from 1952-2010..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……