PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Tuesday, 08 October 2024, Day: 282, Week: 41

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

سومرار 27 اکتوبر 1958

ایوب خان

فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان
جنرل ایوب خان

پاکستان کے دوسرے صدر ، جنرل محمد ایوب خان جو پہلے مسلمان چیف آف آرمی سٹاف بھی تھے اور حاضر سروس فوجی جنرل کے طورپر 1954ء سے وزیر دفاع بھی تھے ، 7 اکتوبر 1958ء کو مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوئے۔ 24 اکتوبر کو وزیر اعظم بھی بنے اور 27 اکتوبر کو صدر کا عہدہ بھی ہتھیا کر سیاہ و سفید کے مالک بن بیٹھے تھے۔

سنہرا ایوبی دور

جنرل ایوب خان کے دور کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے سنہر ا دور بھی کہا جاتا ہے جو اس حد تک تو صحیح تھا کہ جتنے ترقیاتی کام اس دور میں ہوئے تھے ، ان کی مثال پہلے ملتی تھی نہ بعد میں۔۔!

لیکن یہ سب جنرل ایوب کا اپنا کمال نہیں تھا بلکہ ان اربوں ڈالر کی امریکی امداد کا مرہون منت تھا جو اس دور میں پاکستان کو ملی تھی۔ وہ امداد اس لئے نہیں دی گئی تھی کہ امریکہ ہمارے مامے دا پتر تھا یا اس نے ہمارا کوئی قرضہ دینا تھا بلکہ وہ بھاری امداد ان خدمات کے عوض دی گئی تھی جو ایوب حکومت ، سرد جنگ میں روس کے خلاف امریکہ کو فوجی اڈے دے کر انجام دے رہی تھی۔ اس امداد میں سے کچھ رقم ترقیاتی کاموں پر صرف ہوئی تھی لیکن زیادہ تر کرپشن اور اقربا ء پروری کی نظر ہوگئی تھی۔ 22 خاندانوں کی اصطلاح اسی دور کی یاد ہے۔

اسی امریکی امداد سے پاکستانی فوج کی تشکیل بھی ہوئی تھی ورنہ پاکستان جیسا غریب ترین ملک اپنے وسائل سے دنیا کی ساتویں بڑی فوج نہیں بنا سکتا تھا۔ یہ تو امریکہ بہادر کا ہم پربہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اتنی بڑی فوج بنا کر دی ہے۔ اب اگربے چارے ، ہمارے فوجی حکمران ، امریکی مفادات کا تحفظ کر کے نمک حلال نہ کریں تو اورکیا کریں۔۔؟

General Ayub Khan
جنرل ایوب خان کے دور میں ہر سال 27 اکتوبر کو "یوم انقلاب" منایا جاتا تھا جس پر قومی اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کیا کرتے تھے۔

امریکی امداد بند کیوں ہوئی؟

جنرل ایوب خان کو اب تک پاکستان میں سب سے طویل عرصہ تک صدر رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ 1965ء کی جنگ ان کے زوال کا باعث بن گئی تھی کیونکہ ایک تو اس سے مطلوبہ نتائج نہیں نکلے تھے اوردوسر ان کے آقا اور مربی امریکہ بہادر نے معاہدے کے مطابق اپنا دیا ہوا اسلحہ کمیونسٹ جارحیت کی بجائے بھارت کے خلاف استعمال کرنے کے جرم میں فوجی امداد مکمل طور پر بند کر دی تھی اور اقتصادی امداد میں بھی خاصی کمی کر دی تھی۔

جنرل ایوب خان کے دور میں جہاں مشرقی پاکستان میں بغاوت کا لاوا پک چکا تھا ، وہاں امیر اور غریب کے درمیان نمایاں فرق نے ان کے افسوسناک انجام کی راہ ہموار کی تھی۔ بظاہر جنرل ایوب خان کا تختہ تو نہیں الٹا گیا تھا لیکن انہیں آخری تقریر کرنے کاموقع دیا گیا تھا جس میں انہیں اپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سپیکر کی بجائے حکومت ، فوج کے چیف آف آرمی سٹاف کے حوالے کرنا پڑی تھی۔ ایک مرد آہن کی بے بسی ، باعث عبرت تھی۔ انہوں نے گمنامی میں انتقال کیا اور فوجی اعزاز کے ساتھ دفنائے گئے تھے۔

پہلے کمانڈر انچیف

جنرل محمد ایوب خان 14 مئی 1907ء کو ضلع ہزارہ کے گاؤں ریحانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1922ء میں میٹرک کے بعد علی گڑھ سے فارغ التحصیل ہوئے اور رائل ملٹری کالج سینڈ ہرسٹ (انگلستان) سے فوجی تعلیم حاصل کر کے 1928ء میں کمیشن حاصل کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں برما کے محاذ پر خدمات انجام دیں۔ 1947ء میں کرنل کے عہدے پر ترقی ملی۔ قیام پاکستان کے بعد بریگیڈیر بنے۔ دسمبر 1948ء میں میجر جنرل بنے اور تعیناتی مشرقی پاکستان میں کردی گئی تھی۔ 1950ء میں وہ ایڈجیوٹنٹ جنرل بنا ئے گئے اور 17 جنوری 1951ء کو پاکستان کی بری فوج کے پہلے مسلمان کمانڈر انچیف کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ 19 اپریل 1974ء کو انتقال ہوا۔






General Ayub Khan

Monday, 27 October 1958

Army Chief and Martial Law Administrator General Ayub Khan took power from President Sikandar Mirza on 27 October 1958..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.