پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سومرار 27 اکتوبر 1958
ایوب خان
جنرل ایوب خان
پاکستان کے دوسرے صدر ، جنرل محمد ایوب خان جو پہلے مسلمان چیف آف آرمی سٹاف بھی تھے اور حاضر سروس فوجی جنرل کے طورپر 1954ء سے وزیر دفاع بھی تھے ، 7 اکتوبر 1958ء کو مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوئے۔ 24 اکتوبر کو وزیر اعظم بھی بنے اور 27 اکتوبر کو صدر کا عہدہ بھی ہتھیا کر سیاہ و سفید کے مالک بن بیٹھے تھے۔
سنہرا ایوبی دور
جنرل ایوب خان کے دور کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے سنہر ا دور بھی کہا جاتا ہے جو اس حد تک تو صحیح تھا کہ جتنے ترقیاتی کام اس دور میں ہوئے تھے ، ان کی مثال پہلے ملتی تھی نہ بعد میں۔۔!
لیکن یہ سب جنرل ایوب کا اپنا کمال نہیں تھا بلکہ ان اربوں ڈالر کی امریکی امداد کا مرہون منت تھا جو اس دور میں پاکستان کو ملی تھی۔ وہ امداد اس لئے نہیں دی گئی تھی کہ امریکہ ہمارے مامے دا پتر تھا یا اس نے ہمارا کوئی قرضہ دینا تھا بلکہ وہ بھاری امداد ان خدمات کے عوض دی گئی تھی جو ایوب حکومت ، سرد جنگ میں روس کے خلاف امریکہ کو فوجی اڈے دے کر انجام دے رہی تھی۔ اس امداد میں سے کچھ رقم ترقیاتی کاموں پر صرف ہوئی تھی لیکن زیادہ تر کرپشن اور اقربا ء پروری کی نظر ہوگئی تھی۔ 22 خاندانوں کی اصطلاح اسی دور کی یاد ہے۔
اسی امریکی امداد سے پاکستانی فوج کی تشکیل بھی ہوئی تھی ورنہ پاکستان جیسا غریب ترین ملک اپنے وسائل سے دنیا کی ساتویں بڑی فوج نہیں بنا سکتا تھا۔ یہ تو امریکہ بہادر کا ہم پربہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اتنی بڑی فوج بنا کر دی ہے۔ اب اگربے چارے ، ہمارے فوجی حکمران ، امریکی مفادات کا تحفظ کر کے نمک حلال نہ کریں تو اورکیا کریں۔۔؟
جنرل ایوب خان کے دور میں ہر سال 27 اکتوبر کو "یوم انقلاب" منایا جاتا تھا جس پر قومی اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کیا کرتے تھے۔
امریکی امداد بند کیوں ہوئی؟
جنرل ایوب خان کو اب تک پاکستان میں سب سے طویل عرصہ تک صدر رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ 1965ء کی جنگ ان کے زوال کا باعث بن گئی تھی کیونکہ ایک تو اس سے مطلوبہ نتائج نہیں نکلے تھے اوردوسر ان کے آقا اور مربی امریکہ بہادر نے معاہدے کے مطابق اپنا دیا ہوا اسلحہ کمیونسٹ جارحیت کی بجائے بھارت کے خلاف استعمال کرنے کے جرم میں فوجی امداد مکمل طور پر بند کر دی تھی اور اقتصادی امداد میں بھی خاصی کمی کر دی تھی۔
جنرل ایوب خان کے دور میں جہاں مشرقی پاکستان میں بغاوت کا لاوا پک چکا تھا ، وہاں امیر اور غریب کے درمیان نمایاں فرق نے ان کے افسوسناک انجام کی راہ ہموار کی تھی۔ بظاہر جنرل ایوب خان کا تختہ تو نہیں الٹا گیا تھا لیکن انہیں آخری تقریر کرنے کاموقع دیا گیا تھا جس میں انہیں اپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سپیکر کی بجائے حکومت ، فوج کے چیف آف آرمی سٹاف کے حوالے کرنا پڑی تھی۔ ایک مرد آہن کی بے بسی ، باعث عبرت تھی۔ انہوں نے گمنامی میں انتقال کیا اور فوجی اعزاز کے ساتھ دفنائے گئے تھے۔
پہلے کمانڈر انچیف
جنرل محمد ایوب خان 14 مئی 1907ء کو ضلع ہزارہ کے گاؤں ریحانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1922ء میں میٹرک کے بعد علی گڑھ سے فارغ التحصیل ہوئے اور رائل ملٹری کالج سینڈ ہرسٹ (انگلستان) سے فوجی تعلیم حاصل کر کے 1928ء میں کمیشن حاصل کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں برما کے محاذ پر خدمات انجام دیں۔ 1947ء میں کرنل کے عہدے پر ترقی ملی۔ قیام پاکستان کے بعد بریگیڈیر بنے۔ دسمبر 1948ء میں میجر جنرل بنے اور تعیناتی مشرقی پاکستان میں کردی گئی تھی۔ 1950ء میں وہ ایڈجیوٹنٹ جنرل بنا ئے گئے اور 17 جنوری 1951ء کو پاکستان کی بری فوج کے پہلے مسلمان کمانڈر انچیف کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ 19 اپریل 1974ء کو انتقال ہوا۔
General Ayub Khan
Monday, 27 October 1958
Army Chief and Martial Law Administrator General Ayub Khan took power from President Sikandar Mirza on 27 October 1958..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
27-11-1970: طوفان ، الیکشن اور یحییٰ خان
01-03-1971: ڈھاکہ میں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی
25-06-1945: شملہ کانفرنس 1945ء