Once again - Diamer-Bhasha Dam was inaugurated - this time by Prime Minister Imran Khan on July 15, 2020..!
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے 15 جولائی 2020ء کو ایک بار پھر دیامیر بھاشا ڈیم کا سرکاری طور پر سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔۔!
اس منصوبے کا سب سے پہلا سنگ بنیاد 1998ء میں اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کیا تھا۔ 2006ء میں جنرل پرویز مشرف نے ڈیم کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے اپنے وزیر اعظم شوکت عزیز سے یہ ڈرامہ کروایا تھا۔ ایک ڈرامہ 2011ء میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی کیا تھا۔۔!
دیامیر بھاشا ڈیم کےمنصوبے کی تجویز 1980 کی دہائی کے آغاز میں زیر غور آئی تھی۔ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ پہلی مرتبہ 2004ء میں تیار کی گئی تھی۔ 2008ء میں وفاق اور چاروں صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامکس کونسل نے ڈیم کی تعمیر کی باقاعدہ اجازت دے دی تھی۔ یہ ڈیم دریائے سندھ پر گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر اور خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقے کوہستان میں بھاشا کے مقام پر تعمیر کیا جارہا ہے اور اسی وجہ سے اسے دیامیر بھاشا ڈیم کا نام دیا گیا ہے۔
یہ ڈیم ، تربیلا ڈیم سے 315 کلومیٹر کی بلندی پر جبکہ گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت سے 165 کلومیٹر اور چلاس سے 40 کلومیٹر دور دریائے سندھ کے نچلی طرف ہو گا۔ واپڈا کے مطابق ڈیم کی بلندی 272 میٹر ہو گی اور اس کے 14 سپل وے گیٹ تعمیر کیے جائیں گے۔ اس میں مجموعی طور پر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 81 لاکھ ایکٹر فٹ ہو گی جبکہ اس میں ہر وقت 64 لاکھ ایکٹر فٹ پانی موجود رہے گا۔
اس ڈیم سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4500 میگا واٹ ہو گی اور اس کے لیے 12 ٹربائن لگائی جائیں گی اور ہر ایک ٹربائن سے متوقع طور پر 375 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی۔ ڈیم کی تعمیر سے 30 دیہات اور مجموعی طور پر 2200 گھرانے اور 22 ہزار افراد متاثر ہوں گے جبکہ 500 ایکڑ زرعی اراضی اور شاہراہ قراقرم کا سو کلومیٹر کا علاقہ بھی زیر آب آ جائے گا۔ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر 2028/29ء تک مکمل ہوگی۔
دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا تخمینہ 14 کھرب روپے سے زائد ہے جو پاکستان اپنے وسائل سے پورا نہیں کر سکتا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ڈیم فنڈ میں صرف 12 ارب روپے جمع ہوئے تھے جو اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔ باقی اخراجات کے لئے عالمی فنڈنگ درکار ہے جو متنازعہ علاقے میں تعمیر کی وجہ سے ممکن دکھائی نہیں دیتی۔ 2012/13ء میں اس وقت کی حکومت کی کوششوں کے باوجود عالمی اداروں نے سرمایہ کی فراہمی کو بھارت کی طرف سے این او سی جاری کرنے سے مشروط کر دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق دیامیر بھاشا ڈیم پر بڑی رقم چین فراہم کرے گا لیکن معاہدے یا شرائط کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ واپڈا کے مطابق پاکستان کے اس سب سے بڑے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیرکے لیے ٹھیکہ پاکستان کی فوج کے زیر انتظام چلنے والے ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور چین کی حکومتی کمپنی پاور چائنا کے اشتراک کار کو دیا گیا ہے۔ جبکہ 27 ارب 18 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کا کنسلٹنسی سروسز ٹھیکہ دیامیر بھاشا کنسلٹنٹس گروپ نامی اشتراک کار کو دیا گیا ہے۔ اس کنسلٹنٹ گروپ میں 12 کمپنیاں شامل ہے جن کی مرکزی کمپنی نیسپاک ہے۔
15 جولائی 2020ء کو افتتاح کے موقع پر بتایا گیا ہے کہ ضلع دیامرمیں دسمبر 2020ء تک پاک فوج کے 120 دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے منظوری حاصل کی گئی۔ محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی درخواست کی تھی۔ ذرائع کے مطابق ڈیم کی تعمیر کے لیے زمین کے حصول کے دوران تھریٹ الرٹ موصول ہوئے تھے۔
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……