PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Thursday, 21 November 2024, Day: 326, Week: 47

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

بدھ 15 جولائی 2020

دیامیربھاشا ڈیم کا افتتاح

Diamer-Bhasha Dam inaugurated - again..!
وزیراعظم عمران خان ، دیامیر بھاشا ڈیم کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے 15 جولائی 2020ء کو ایک بار پھر دیامیر بھاشا ڈیم کا سرکاری طور پر سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔۔!

اس منصوبے کا سب سے پہلا سنگ بنیاد 1998ء میں اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کیا تھا۔ 2006ء میں جنرل پرویز مشرف نے ڈیم کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے اپنے وزیر اعظم شوکت عزیز سے یہ ڈرامہ کروایا تھا۔ ایک ڈرامہ 2011ء میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی کیا تھا۔۔!

دیامیر بھاشا ڈیم کی تجویز کب آئی؟

دیامیر بھاشا ڈیم کےمنصوبے کی تجویز 1980 کی دہائی کے آغاز میں زیر غور آئی تھی۔ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ پہلی مرتبہ 2004ء میں تیار کی گئی تھی۔ 2008ء میں وفاق اور چاروں صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامکس کونسل نے ڈیم کی تعمیر کی باقاعدہ اجازت دے دی تھی۔ یہ ڈیم دریائے سندھ پر گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر اور خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقے کوہستان میں بھاشا کے مقام پر تعمیر کیا جارہا ہے اور اسی وجہ سے اسے دیامیر بھاشا ڈیم کا نام دیا گیا ہے۔

دیامیر بھاشا ڈیم کی فنی معلومات

یہ ڈیم ، تربیلا ڈیم سے 315 کلومیٹر کی بلندی پر جبکہ گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت سے 165 کلومیٹر اور چلاس سے 40 کلومیٹر دور دریائے سندھ کے نچلی طرف ہو گا۔ واپڈا کے مطابق ڈیم کی بلندی 272 میٹر ہو گی اور اس کے 14 سپل وے گیٹ تعمیر کیے جائیں گے۔ اس میں مجموعی طور پر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 81 لاکھ ایکٹر فٹ ہو گی جبکہ اس میں ہر وقت 64 لاکھ ایکٹر فٹ پانی موجود رہے گا۔

دیامیر بھاشا ڈیم سے کتنی بجلی پیدا ہوگی؟

اس ڈیم سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4500 میگا واٹ ہو گی اور اس کے لیے 12 ٹربائن لگائی جائیں گی اور ہر ایک ٹربائن سے متوقع طور پر 375 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی۔ ڈیم کی تعمیر سے 30 دیہات اور مجموعی طور پر 2200 گھرانے اور 22 ہزار افراد متاثر ہوں گے جبکہ 500 ایکڑ زرعی اراضی اور شاہراہ قراقرم کا سو کلومیٹر کا علاقہ بھی زیر آب آ جائے گا۔ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر 2028/29ء تک مکمل ہوگی۔

دیامیر بھاشا ڈیم پر کتنی لاگت آئے گی؟

دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا تخمینہ 14 کھرب روپے سے زائد ہے جو پاکستان اپنے وسائل سے پورا نہیں کر سکتا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ڈیم فنڈ میں صرف 12 ارب روپے جمع ہوئے تھے جو اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔ باقی اخراجات کے لئے عالمی فنڈنگ درکار ہے جو متنازعہ علاقے میں تعمیر کی وجہ سے ممکن دکھائی نہیں دیتی۔ 2012/13ء میں اس وقت کی حکومت کی کوششوں کے باوجود عالمی اداروں نے سرمایہ کی فراہمی کو بھارت کی طرف سے این او سی جاری کرنے سے مشروط کر دیا تھا۔

دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے رقم کہاں سے آئی؟

ذرائع کے مطابق دیامیر بھاشا ڈیم پر بڑی رقم چین فراہم کرے گا لیکن معاہدے یا شرائط کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ واپڈا کے مطابق پاکستان کے اس سب سے بڑے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیرکے لیے ٹھیکہ پاکستان کی فوج کے زیر انتظام چلنے والے ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور چین کی حکومتی کمپنی پاور چائنا کے اشتراک کار کو دیا گیا ہے۔ جبکہ 27 ارب 18 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کا کنسلٹنسی سروسز ٹھیکہ دیامیر بھاشا کنسلٹنٹس گروپ نامی اشتراک کار کو دیا گیا ہے۔ اس کنسلٹنٹ گروپ میں 12 کمپنیاں شامل ہے جن کی مرکزی کمپنی نیسپاک ہے۔

دیامیر بھاشا ڈیم کی حفاظت

15 جولائی 2020ء کو افتتاح کے موقع پر بتایا گیا ہے کہ ضلع دیامرمیں دسمبر 2020ء تک پاک فوج کے 120 دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے منظوری حاصل کی گئی۔ محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی درخواست کی تھی۔ ذرائع کے مطابق ڈیم کی تعمیر کے لیے زمین کے حصول کے دوران تھریٹ الرٹ موصول ہوئے تھے۔






Diamer Bhasha Dam

Wednesday, 15 July 2020

Once again - Diamer-Bhasha Dam was inaugurated - this time by Prime Minister Imran Khan on July 15, 2020..!




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.