پاکستان میں ٹیلی ویژن کی نشریات کا آغاز لاہور سے 1964ء میں ہوا۔۔!
تین دھائیوں تک پاکستانی عوام کے لیے تفریح ، تعلیم و تربیت اور معلوماتِ عامہ کا سب سے بڑا ذریعہ پاکستان ٹیلی ویژن ہوتا تھا جو خاص طور پر اپنے ڈراموں کے اعلیٰ ترین میعار کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر جانا جاتا تھا۔
کیبل اور سیٹلائٹ پر نجی اور عالمی ٹی وی چینلوں کی آمد سے پی ٹی وی کی قدرومنزلت میں کمی ہوئی۔ رہی سہی کسر انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے پوری کر دی اور آج یہ عظیم ادارہ خستہ حالی کا شکار ہے۔
پاکستان ٹیلیویژن کا قیام ، ایک جاپانی کمپنی NEC کے فنی تعاون سے ہوا۔ ابتدائی دفاتر، لاہور میں الحمرا آرٹس کونسل کی پرانی عمارت کے لان میں خیمے لگا کر قائم کیے گئے۔ کچھ عرصہ بعد ریڈیو پاکستان لاہور کی کینٹین میں بھی پہلا ٹی وی اسٹوڈیو بنایا گیا۔ ریڈیو پاکستان لاہور کی عمارت کے ساتھ خالی پلاٹ پر ملک کے پہلے ٹیلی ویڑن سینٹر کی عمارت تعمیر کی گئی تھی۔
ابتدائی دور میں پاکستان ٹیلی ویژن کی نشریات روزانہ تین گھنٹے کے لیے ہوتی تھیں جب کہ سوموار کے دن ناغہ ہوتا تھا جو دسمبر 1971ء تک چلا۔ اس وقت ، لاہور میں صرف تین سو کے قریب افراد ذاتی ٹی وی سیٹ کے مالک تھے لیکن شہر کے مختلف پبلک مقامات پر دو سو کے قریب ٹی وی سیٹ آویزاں تھے جہاں شائقین کا ہجوم ہوتا تھا اور لوگ بڑے ذوق و شوق سے ابتداء سے انتہاء تک پاکستان ٹیلی ویژن کی نشریات دیکھتے تھے۔
جمعرات ، 26 نومبر 1964ء کو شام چار بجے پاکستان ٹیلی ویژن کی بلیک اینڈ وہائٹ سکرین پر جو پہلی متحرک تصویر نمودار ہوئی ، وہ قاری علی حسین صدیقی کی تھی جنھوں نے تلاوتِ قرآن پاک سے نشریات کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد صدر جنرل ایوب خان کی تقریر نشر ہوئی۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے دن کی نشریات کا باقاعدہ آغاز ، اناؤنسر اور اداکار طارق عزیز نے اس دن کے ٹی وی پروگراموں کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے ہی شام آٹھ بجے کی پہلی اردو خبریں بھی پڑھیں جبکہ کنول نصیر پہلی خاتون اناؤنسر تھیں۔ انیس احمد پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے کیمرہ مین جبکہ اسلم اظہر ، پہلے مینجنگ ڈائریکٹر تھے۔
پاکستان ٹیلی ویژن لاہور پر پہلا پروگرام "بصیرت" تھا جو ایک مذہبی پروگرام تھا جس کو نثار محمدحسین نے تیار کیا تھا۔ انھوں نے ایک دستاویزی پروگرام "ہمارے دستکار" بھی پیش کیا تھا۔ اس کے بعد ذہنی آزمائش کا ایک پروگرام "بوجھو تو جانیں" ، اشفاق احمد (تلقین شاہ) نے پیش کیا گیا کے بعد ٹیبل ٹینس دکھائی گئی۔ موسیقی کا پہلا پروگرام "لوک موسیقی" کے نام سے پیش کیا گیا جس میں معروف لوک فنکار طفیل نیازی نے اپنا مشہور گیت "لائی بے قدراں نال یاری تے ٹٹ گئی تڑک کر کے۔۔" سنایا۔ سائیں اختر اور فضل الہیٰ دیگر لوک فنکار تھے جو اس پروگرام میں شریک تھے۔
ان کے علاوہ انگلش خبریں ، ایک سائنسی پروگرام ، بچوں کے لیے پتلیوں اور کارٹون کے پروگرام اور خواتین کے لیے گھربار کے علاوہ ایک انگلش فلم بھی دکھائی گئی۔ پہلا اشتہار NEC کا تھا جو بلا معاوضہ دکھایا گیا تھا۔ اس وقت 30 سیکنڈ اشتہار کی قیمت 35 روپے ہوتی تھی۔ فلم اور کھیل کے علاوہ دیگر سبھی پروگرام براہِ راست تھے جن کی اصل ریکارڈنگ دستیاب نہیں ہے۔ پانچ گھنٹے کی ابتدائی نشریات کا اختتام رات نو بجے قومی ترانے سے ہوا تھا۔
1920 کی دھائی میں امریکہ میں ٹیلی ویژن کا کامیاب تجربہ ہو چکا تھا۔ 1927ء سے باقاعدہ ٹی وی نشریات کے بعد 1928ء میں نیویارک ہی میں پہلا باقاعدہ ٹی وی سٹیشن بھی قائم ہوا۔ BBC ٹی وی کا آغاز 30 دسمبر 1929ء کو ہوا تھا۔ پڑوسی ملک بھارت میں ٹی وی کو "دوردرشن" کہا جاتا ہے جس کا آغاز 1959ء میں دہلی میں ہوا تھا۔ "ٹیلی" کا رومن مطلب "دور" اور "ویژن" کا انگریزی مطلب "دیکھنا" ہے۔ اسی کا ہندی ترجمہ "دوردرشن" ہوا۔ یاد رہے کہ 21 نومبر کو "ٹیلی ویژن کا عالمی دن" بھی منایا جاتا ہے۔
دنیا میں ٹیلیویژن کی آمد کی دو دھائیوں بعد پاکستان میں ٹیلی ویژن کے قیام کی پہلی کاوش 1952ء میں کی گئی لیکن وسائل کی کمی کے باعث بات نہ بن پائی۔
16 ستمبر 1955ء کو کراچی میں امریکی سفارتخانے نے اپنے پویلین میں ٹیلی ویژن کی ایک نمائش کا اہتمام کیا تھا۔ RCA یعنی ریڈیو کارپوریشن آف امریکہ کے دس انجنیئروں نے دو ہفتے کی محنت کے بعد چالیس فٹ کے شیشے سے بنے ہوئے عارضی سٹوڈیوز سے ریکارڈشدہ اور براہِ راست پروگرامز دکھائے جو لوگوں کی دلچسپی کا باعث بنے۔
پاکستان میں ٹیلی ویژن کی ایک ماہ تک جاری رہنے والی اس پہلی نمائش کا افتتاح قائم مقام گورنر جنرل میجر جنرل سکندر مرزا نے کیا جن کی تقریر کو ٹیلی کاسٹ کیا گیا تھا۔ اس وقت وزیرِاعظم ، محمد علی بوگرا تھے جو امریکہ میں سفیر کے عہدے سے براہِ راست وزیرِ اعظم پاکستان کے عہدے تک پہنچے اور اپنے ساتھ امریکی فوجی اور اقتصادی امداد کے علاوہ امریکی اثرورسوخ ، امریکی گندم (اور سونڈی) کے علاوہ امریکی سفارتخانے کی مدد سے ٹی وی بھی لے کر آئے تھے۔
یکم جنوری 1960ء کو جنرل ایوب خان کے قائم کردہ تعلیمی کمیشن نے بھی پاکستان میں ٹیلی ویژن کے قیام کی تجویز پیش کی۔ 5 اکتوبر 1960ء کو کابینہ نے اس تجویز کی منظوری کا فیصلہ کیا۔ 1961ء میں صدر ایوب نے جاپان کے دورہ کے دوران ، پاکستان میں ٹیلیویژن کے قیام پر دلچسپی ظاہر کی۔ کولمبو پلان کے تحت ترقی پذیر ممالک کی امداد کے لیے جاپانی وفد پاکستان آیا اور اس پر ابتدائی کام شروع ہوا۔
اس دوران 12 اکتوبر 1962ء کو ایک بار پھر کراچی میں فلپس (Philips) الیکٹرونک کمپنی نے سوا ماہ تک ایک عارضی ٹیلی ویژن سروس کا مظاہرہ کیا جس میں شہر کے مختلف علاقوں میں نصب دوسو کے قریب ٹی وی سیٹوں پر غیرملکی پروگراموں کے علاوہ اردو میں مختلف ریکارڈ شدہ پروگرامز دکھائے گئے جو شہریوں کے لیے بڑی دلچسپی کا باعث بنے۔ اسی دوران 13 نومبر 1962ء کو صدر جنرل ایوب خان کی تقریر بھی دکھائی گئی جو بطورِ خاص اس نمائش میں شریک ہوئے تھے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کی 1964ء میں نشریات صرف 9.32 فیصد تک عوام میں دیکھی جاتی تھیں جو صرف ایک فیصد ملکی رقبہ پر مشتمل تھی۔ پی ٹی وی کی آمدن ڈیڑھ لاکھ روپے تھی۔
صرف دس برسوں میں یعنی 1974ء تک، پاکستان ٹیلی ویژن کی رسائی 48 فیصد ناظرین تک ہوگئی تھی جو 16 فیصد علاقوں پر مشتمل تھی۔ اس عرصہ میں پی ٹی وی کی آمدن پونے تین کروڑ روپے تک جا پہنچی تھی۔
پاکستان ٹیلی ویژن کی دوسری دھائی یعنی 1984 تک 80 فیصد آبادی اور 34 فیصد علاقوں تک ٹی وی نشریات کی رسائی ہوگئی تھی اور آمدن 22 کروڑ سے تجاوز کر گئی تھی۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے 1964ء میں 2 چینل تھے جو 30 سال بعد 1994ء میں 6 ہوئے۔ اس دوران 38 ری براڈکاسٹنگ سینٹر بھی بنائے گئے جن سے ٹی وی کی نشریات 88 فیصد عوام تک پھیلیں جو 39 فیصد علاقوں پر مشتمل ہیں۔ پی ٹی وی کا عملہ 36 ملازمین سے 5900 تک جا پہنچا جبکہ آمدن ڈیڑھ لاکھ روپے سے 82 کروڑ روپے تک جا پہنچی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تیس برسوں میں سب سے زیادہ ڈرامے اور موسیقی کے پروگرام لاہور ، معلوماتی پروگرام کراچی اور حالاتِ حاضرہ کے پروگرام اسلام آباد/راولپنڈی سے پیش کیے گئے۔ پی ٹی وی کی آمدن کا 80 فیصد کراچی سینٹر سے آتا تھا جو پاکستان کا تجارتی مرکز بھی رہا ہے۔ اس دوران پی ٹی وی کو 30 کے قریب بین الاقوامی ایوارڈز بھی ملے جو زیادہ تر ڈاکومینٹری فلموں کو ملے تھے۔
اس وقت تک سیٹلائٹ کی سہولت نہیں تھی۔ ٹی وی نشریات، ٹی وی بوسٹرز کے ذریعے محدود علاقوں میں دیکھی جا سکتی تھیں۔ مختلف مقامات پر مزید بوسٹرز لگا کر ٹی وی نشریات کو پھیلایا جاتا تھا۔ بڑے شہروں میں الگ الگ ٹی وی چینل قائم کیے جاتے تھے۔ صرف دس برسوں میں پاکستان کے پانچوں دارالخلافوں یعنی وفاقی دارالحکومت راولپنڈی/اسلام آباد کے علاوہ صوبائی دارالحکومتوں ، لاہور ، کراچی ، پشاور اور کوئٹہ میں بھی ٹی وی چینل قائم ہوئے جنھیں 1975ء تک مواصلاتی رابطے سے منسلک کر دیا گیا تھا اور خبرنامہ ، پورے ملک میں ایک ساتھ دیکھا جاتا تھا۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے مختلف شہروں میں چینلوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:
1980 کی دھائی تک پاکستان ٹیلی ویژن کو نشریات کے شعبہ میں مکمل اجارہ داری حاصل رہی۔ اس دوران اس کا مقابلہ صرف لاہور میں "دور درشن" سے ہوتا تھا۔ اسی دھائی میں وی سی آر عام ہوا تو سرکاری ٹی وی کی اہمیت کم ہوتی چلی گئی اور تفریح کے متبادل ذرائع سامنے آنے لگے۔ شہروں کی چھتوں پر بڑے بڑے ڈش انٹینا نظر آنے لگے جن پر بیرونی چینل دیکھے جانے لگے۔
پاکستان میں پہلی بار نجی ٹی وی PTN کا قیام 29 مئی 1990ء کو بے نظیر بھٹو کے دورِحکومت میں آیا جس کی نشریات چوبیس گھنٹے کی تھیں۔ اس پر امریکی نیوز چینل CNN کی نشریات بھی دکھائی جاتی تھیں۔ پیپلز ٹیلی ویژن نیٹ ورک (PNT) کے نام سے اس چینل نے نومبر 1990ء میں کراچی اور مئی 1991ء میں لاہور سے بھی نشریات شروع کیں۔ بعد میں اس چینل کا نام STN (شالیمار ٹیلی ویژن نیٹ ورک) کا نام رکھا گیا جو 1999ء تک چلا اور بند ہو گیا۔
پاکستان ٹیلی ویژن نے 1992ء میں ایک مکمل سیٹلائٹ براڈکاسٹنگ سروس کا آغاز کیا۔ PTV-2 ، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ چینل تھا جو 1998ء میں "پی ٹی وی وؤلڈ" کہلایا۔ 1999ء میں پاکستان ٹیلی ویژن نے ایک نجی کمپنی ، پرائم انٹرٹینمنٹ نیٹ ورک کے ساتھ مل کر یورپ اور امریکہ کے لیے Prime Tv کا آغاز کیا۔ 2007ء میں پی ٹی وی نے "پی ٹی ہوم" کا نام اختیار کیا اور "پی ٹی وی وؤلڈ" کو PTV News کا نام ملا۔ 2005ء میں "پرائم ٹی وی" ، پی ٹی وی سے الگ ہوا اور "پی ٹی گلوبل" کے نام سے پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنا الگ عالمی چینل بنایا۔ 2012ء میں "پی ٹی سپورٹس" کا آغاز بھی ہوا۔
پاکستان میں 2000ء کے آغاز میں بڑی تعداد میں کیبل اور سیٹلائیٹ پر نیوز چینلز کی آمد ہوئی جو چوبیس گھنٹے نشر ہوتے ہیں۔ کئی چینلز خبروں کے علاوہ تفریح ، کھیل ، موسیقی اور مذہبی پروگرام بھی پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کا پہلا نیوز چینل انڈس نیوز 2000ء میں سامنے آیا۔ دیگر بڑے ٹی وی چینلز میں سے اے آر وائی نیوز (2001) ، جیو نیوز (2002) ، آج نیوز (2004) ، ہم نیوز (2005) ، ڈان ، سماء نیوز (2007) ، ایکسپریس نیوز ، دنیا نیوز (2008) ، بول نیوز ، کیپٹل نیوز (2013) ، 24 نیوز ، 92 نیوز (2015) اور لاہور نیوز (2017) وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔
2019ء کے ایک سروے کے مطابق 65 فیصد پاکستانی عوام روزانہ ٹی وی دیکھتے ہیں اور ملک بھر میں دو کروڑ کے قریب ٹی وی سیٹس موجود ہیں۔ 88 ٹی وی چینلز کام کر رہے ہیں جن پر دو لاکھ کے قریب افراد کام کرتے ہیں۔
Pakistan Television started on November 26, 1964 in Lahore..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……