Zulfikar Ali Bhutto became Foreign Minister of Pakistan on 24 January 1963..
ذوالفقار علی بھٹوؒ سے بہتر وزیر خارجہ ، پاکستان کی تاریخ میں کبھی کوئی دوسرا نہیں رہا اور ان کے کارہائے نمایاں تاریخ کا ایک سنہری باب ہیں۔۔!
24 جنوری 1963ء کو رسمی طور پر ایوب حکومت میں اس عہدہ پر فائز ہونے قبل ہی وہ کئی بڑے بڑے خارجی امور سر انجام دے چکے تھے جن میں 1960ء میں روس کے ساتھ امریکی جاسوسی طیارے کے مار گرائے جانے کے بعد کی کشیدہ صورتحال سے پاکستان کو نکالنا ہو یا 1962ء میں روایتی حریف بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کی قیادت ہو ، پاکستان کو امریکی اثرورسوخ سے آزاد کرانا ہو یا روس اور چین سے قربت بڑھانی ہو ، بھٹو صاحب جیسا دور اندیش رہنما ایوب حکومت کی خارجہ پالیسی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا۔
وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالتے ہی بھٹو صاحب نے جہاں چین ، ایران اور برما کے ساتھ سرحدی تنازعات کو پر امن طریقے سے حل کیا تھا وہاں پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ دو سال سے منقطع تعلقات کو بھی بحال کیا تھا۔ یہ بھٹو صاحب ہی تھے کہ جنہوں نے پاکستان ، ایران اور ترکی کی تنظیم RCD بھی بنائی تھی اور دیگر اسلامی اور عرب ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کا آغاز کیا تھا۔ اسلامی ممالک کی کانفرنس ہو یا ترقی پذیر ممالک کا اتحاد ، ہر جگہ بھٹو صاحب نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے انمٹ نقوش چھوڑے تھے۔
بھٹو صاحب ، ایوب حکومت میں صرف ساڑھے تین سال تک یعنی (66-1963) میں باقاعدہ وزیرخارجہ رہے اور پاکستان کی تاریخ کے سب سے کامیاب وزیرخارجہ تھے۔ ان سے پہلے صدر ایوب کی حکومت میں منظور قادر (62-1958) ، محمدعلی بوگرا (63-1962) اور سیدشریف الدین پیرزادہ (68-1966) بھی اس منصب پر فائز رہے لیکن بھٹو صاحب کے مقابلے میں انتہائی گمنام رہے۔
جنرل ایوب کے بعد 7 دسمبر 1971ء کو جنرل یحییٰ خان کو بھی بھٹو صاحب کی ضرورت پڑی تھی۔ ان نازک حالات میں جب بھارتی فوج ڈھاکہ کے دروازے پر کھڑی تھی ، جابر و غاصب حکمرانوں کے پاس کوئی ایک بھی ایسا وزیرخارجہ نہیں تھا جو سلامتی کونسل میں پاکستان کا کمزور موقف بیان کرسکتا۔ بھٹو صاحب نے 15 دسمبر 1971ء کو سلامتی کونسل میں جو تقریر کی تھی ، وہ بھی ایک تاریخ بن چکی ہے اور دنیا بھر کے میڈیا اور تاریخی کتب میں ایک اہم ترین واقعہ کے طور پر محفوظ ہے۔
ذوالفقار علی بھٹوؒ کی اصل صلاحیتیں اس وقت سامنے آئیں جب دسمبر 1971ء میں پہلے وہ صدر اور پھر وزیراعظم بنے۔ پانچ سال سے زائد عرصہ تک وہ ایک مکمل خودمختار وزیرخارجہ تھے جو سربراہ مملکت بھی تھے۔ اس عرصہ میں جہاں انھوں نے شملہ معاہدہ میں "بھارت فتح" کیا وہاں جنگ میں ہارے ہوئے مقبوضہ علاقے واپس لیے بلکہ 195 فوجی افسران کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ بھی نہیں چلنے دیا تھا۔ چین نے پہلی بار ویٹو کا حق بھی پاکستان کے لیے استعمال کیا اور دفاعی خودمختاری میں بڑی مدد دی تھی۔ انھوں نے عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم تلے متحد کرکے اپنے ایٹمی پروگرام کے لیے ڈالروں کا بندوبست کیا۔ دفاع کو بے حد مضبوط کیا اور امریکہ سے پابندیوں کے باوجود اسلحہ کی ترسیل ممکن بنائی۔ امریکہ ہی کے دباؤ کے باوجود فرانس کے ساتھ چار ہزار میگا واٹ کے ایٹمی بجلی گھر کا معاہدہ بھی کیا جو ان کے جاتے ہی منسوخ ہوگیا تھا۔ عالم عرب میں اپنے اثرورسوخ سے افرادی قوت مہیا کی جس نے بہت سے پاکستانیوں کی زندگیاں بدل دی تھیں۔ تیسری دنیا کے ممالک کو قیادت فراہم کی اور خارجہ امور میں اپنی ذہانت و فطانت سے پاکستان کو ایک اہم ملک بنا دیا تھا۔
Bhutto as Foreign Minister (video)
Credit: Emanuele Giordana
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
پاکستانی فلموں ، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر ایک منفرد اور معلوماتی سلسلہ