A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
زندگی کے ہر شعبہ کی طرح فلمی فنکاروں کی بھی درجہ بندی ہوتی تھی۔ پاکستان میں اردو ، پنجابی اور پشتو فلموں کے فنکاروں کی درجہ بندی مختلف ہوتی تھی جس پر کبھی تفصیل سے لکھا جائے گا۔ آج کی نشست میں ایک سی کلاس اداکارہ ناہید پر بات کرنے سے قبل فنکاروں کی درجہ بندی کا خلاصہ کچھ اس طرح سے ہے:
ہماری آج کی فنکارہ ایک سی کلاس اداکارہ ناہید تھی جو کبھی کسی فلم کی فرسٹ ہیروئن نہیں بن سکی لیکن متعدد فلموں میں سیکنڈ ہیروئن اور معاون اداکارہ کے طور پر دیکھی گئی تھی۔ چند فلموں میں اس نے مرکزی کردار کیے تھے اور اس پر چند ایک سپرہٹ گیت بھی فلمائے گئے تھے جن میں فلم جماں جنج نال (1967) میں ملکہ ترنم نورجہاں کا سدا بہار گیت
سرفہرست ہے۔ یہ گیت حزیں قادری نے لکھا تھا اور اس کی دھن وزیرافضل نے بنائی تھی۔
علاؤالدین کے بھائی ہدایتکار ریاض احمدراجو نے اپنی سپرہٹ فلم دل دا جانی (1967) کی کامیابی کو دھرانے کی کوشش کی تھی اور تقریباً ویسی ہی ٹیم کے ساتھ یہ فلم بھی بنائی تھی۔ نیلو کی ریٹائرمنٹ کے بعد ناہید کو لیا گیا تھا جس کی جوڑی حبیب کے ساتھ تھی۔
ایک نغماتی فلم ہونے کے باوجود یہ ایک ناکام فلم تھی۔ اسی فلم میں مہدی حسن کا گیت
اور احمدرشدی کا تھیم سانگ
اپنے وقت کے مقبول گیت تھے۔ لیکن اس فلم اور اداکارہ ناہید کی پہچان میڈم کا یہ سپرڈپر ہٹ گیت "کہندے نیں نیناں۔۔" ہی تھا جو اس دور کا سٹریٹ سانگ تھا۔
میرے لاشعور میں جو پہلا پنجابی گیت سب سے زیادہ گونجتا ہے ، وہ یہی گیت ہے۔
ایک دھائی کے فلمی کیرئر میں ناہید نے تین درجن کے قریب فلموں میں کام کیا تھا جن میں چند ایک اردو اور بیشتر پنجابی فلمیں تھیں۔
ہدایتکار انور کمال پاشا کی پنجابی فلم ہڈحرام (1965) میں ناہید کو پہلی بار اداکاری کا موقع ملا تھا۔ ہدایتکار لقمان کی پنجابی فلم ووہٹی (1967) میں ناہید کی جوڑی اداکار دلجیت مرزا کے ساتھ تھی۔ ان دونوں پر آئرن پروین اور مسعودرانا کا یہ مزاحیہ گیت فلمایا گیا تھا
ناہید کی کامیابیوں کا آغازہدایتکار خواجہ سرفراز کی پنجابی فلم پنڈ دی کڑی (1968) سے ہوا تھا جس میں وہ فلم کے ولن مظہرشاہ کی بہن اور ہیروئن فردوس کی گہری سہیلی ہوتی ہے۔ ان دونوں سہیلیوں پر خواجہ پرویز کا لکھا ہوا اور بخشی وزیر صاحبان کی دھن میں نذیربیگم اور آئرن پروین کا گایا ہوا یہ سپرہٹ گیت فلمایا گیا تھا
دلچسپ بات ہے کہ اس فلم میں اقبال حسن ، ناہید کے بھائی کے چیلوں میں ہوتے ہیں جو آگے چل کر متعدد فلموں میں اس کے ہیرو بھی بنے۔
کارکردگی کے لحاظ سے اسی سال ہدایتکار دلجیت مرزا کی فلم جناب عالی (1968) ، ناہید کی بہت بڑی فلم تھی۔ اس فلم میں وہ گاؤں کی ایک بھولی بھالی لڑکی ہے جو ایک شہری بابو ، اسلم پرویز کی محبت کے جھوٹے جال میں پھنس جاتی ہے۔ ان کے ملاپ کے مناظر کو ہدایتکار دلجیت مرزا نے اتنی خوبصورتی کے ساتھ عکس بند کیا تھا کہ وہ برساتی سین ناقابل فراموش تھا جس میں ان کی ملاقات ہوتی ہے۔ اس موقع پر یہ دلکش گیت ناہید پر فلمایا گیا تھا
اسی تسلسل میں آگے چل کر میڈم نورجہاں ہی کا گایا ہوا ایک دلگداز المیہ گیت بھی ناہید پر فلمایا گیا تھا
اسی سال ہدایتکار مسعود پرویز کی فلم مراد بلوچ (1968) میں ناہید کو ہیر کا ثانوی رول دیا گیا تھا جبکہ رانجھا کا کردار اقبال حسن نے کیا تھا ، مرکزی کردار فردوس اور اعجاز کے تھے۔ یاد رہے کہ وارث شاہؒ کے لافانی کلام 'ہیر' میں مرکزی کردار تو ہیر اور رانجھا کے تھے لیکن ان میں ثانوی کردار 'سہتی مراد' کے بھی تھے۔سہتی ، ہیر کی نند ہوتی ہے جس کا مراد کے ساتھ عشق ہوتا ہے۔
پاکستان میں جہاں ہیررانجھا کی کہانی پر تین فلمیں بنائی گئی تھیں ، وہاں سہتی مراد کی کہانی پر بھی دو فلمیں بن چکی ہیں۔ پہلی فلم ، ہدایتکار ایم جے رانا کی پنجابی فلم سہتی (1957) تھی جس کا ٹائٹل رول مسرت نذیر نے کیا تھا اور اکمل ، مراد بنے تھے۔ اس فلم میں ہیر اور رانجھا کے ثانوی کردار نیلو اور عنایت حسین بھٹی نے کیے تھے۔
ناہید کبھی بھی ایک مصروف اداکارہ نہیں بن سکی تھی لیکن اسے متعدد فلموں میں اہم کردار ملتے رہے۔ ہدایتکار حیدرچوہدری کی فلم کونج وچھڑگئی (1969) میں اس کے ہیرو حبیب تھے اور ان دونوں پر مالا اور مسعودرانا کا یہ رومانٹک گیت فلمایا گیا تھا
دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ فلم ہدایتکار الطاف حسین کی فلم ویرپیارا (1969) کے مقابلے میں بنائی جارہی تھی ، دونوں کی کہانی ایک ہی تھی اور ایک ہی دن ریلیز بھی ہوئیں۔ دونوں فلموں میں ایک اور بات مشترک تھی کہ ان میں وقت کی مقبول جوڑی ، نغمہ اور حبیب بھی تھے لیکن ایک فلم میں ہیرو ہیروئن اور دوسری میں بہن بھائی کے کرداروں میں تھے۔۔!
فلم گڈو (1970) اس لحاظ سے یادگار فلم تھی کہ یہ پہلی پنجابی فلم تھی جس کی موسیقی خواجہ خورشید انور نے دی تھی لیکن کوئی گیت سپرہٹ نہیں ہوا تھا۔ میڈم کا گایا ہوا ایک گیت
کسی حد تک مقبول ہوا تھا۔
ہدایتکار امتیاز قریش کی فلم گھنگھرو (1971) میں ناہید نے سلطان راہی کے ساتھ بڑا اہم رول کیا تھا۔ فلم اچی حویلی (1971) میں ناہید کا ایک ویمپ کا رول تھا۔ ہدایتکار حسن عسکری کی فلم سردھڑ دی بازی (1972) میں ناہید پر ملکہ ترنم نورجہاں کا ایک اور سپرہٹ گیت فلمایا گیا تھا
اس فلم میں بھی ناہید کے ہیرو سلطان راہی تھے۔ اسی سال کی فلم سپہ سالار (1972) میں ناہید پر مسعودرانا اور نسیم بیگم کا یہ اردو گیت فلمایا گیا تھا
اداکارہ ناہید کے فلمی کیرئر کی سب سے بڑی فلم ہدایتکار کیفی کی سپرہٹ فلم ظلم دا بدلہ (1972) تھی جس میں اس نے ولن کی سنگدل اور مغرور بہن کا رول کیا تھا۔اسی کردار کو اس نے اپنی دوسری کامیاب ترین فلم ہدایتکار ایم اکرم کی عشق میرا ناں (1974) میں بھی دھرایا تھا۔
فلم ظلم دا بدلہ (1972) کا مرکزی خیال یہ تھا کہ عورت کی عزت و ناموس بڑی مقدم ہوتی ہے ، چاہے وہ امیر کی ہو یا غریب کی۔ یہ پہلی پنجابی فلم تھی جس نے لاہور میں سو ہفتے چلنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا اور اسی سے متاثر ہوکر ہدایتکار یونس ملک کی فلم مولاجٹ (1979) بھی بنائی گئی تھی۔ ناہید کا کردار چکوری سے کروایا گیا تھا جبکہ عالیہ نے وہی رول کیا تھا جو وہ پہلی فلم میں کر چکی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ مولاجٹ (1979) کی کامیابی کی بڑی وجہ وہ غیرسنسرشدہ ٹوٹے ہوتے تھے جن میں انسانی اعضا کو کسی قصاب کی طرح سے کاٹا جاتا ہے ، جیسا کہ فلم ظلم دا بدلہ (1972) میں عنایت حسین بھٹی، جگی ملک کے دونوں بازو ، ٹوکے سے کاٹتے ہیں اور کٹے ہوئے بازوؤں کے گرنے کا منظر فلم بینوں کے لیے بڑا پرکشش ہوتا ہے، ویسے ہی نوری نت کی ٹانگ کاٹنے کا منظر بھی ہوتا ہے۔
ناہید نے ایک سندھی فلم غیرت جو سوال (1974) میں بھی ثانوی رول کیا تھا جس کے ہدایتکار یونس راٹھور تھے۔ یہ کیفی کی پہلی سندھی فلم تھی جسے شہ زور (1976) کے نام سے ڈب کر کے پنجابی زبان میں بھی پیش کیا گیا تھا ، ایک اور سی کلا س اداکارہ عشرت چوہدری ، فرسٹ ہیروئن تھی۔
دستیاب ریکارڈز کے مطابق ناہید کی آخری فلم جہانگیرا (1976) تھی جس میں وہ ثانوی کردار میں تھی۔
ناہید کے بارے میں غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق اس کے تعلقات سابق گورنر پنجاب ، ملک غلام مصطفیٰ کھر کے ساتھ بتائے جاتے تھے جنھوں نے کئی ایک شادیاں کی تھیں۔ ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں کہ اداکارہ ناہید اب کہاں ہے۔۔؟
1 | اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او..فلم ... ووہٹی ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ناہید ، دلجیت مرزا |
2 | سجناں وے سجناں ، اج مینوں اینج لگدا جیویں دھرتی پتنگ بن گئی اے..فلم ... کونج وچھڑ گئی ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: وارث لدھیانوی ... اداکار: ناہید ، حبیب |
3 | گلی گلی ناچیں بنجارے، دیکھیں بڑے نظارے..فلم ... سپہ سالار ... اردو ... (1972) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم مع ساتھی ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: ؟ ... اداکار: اعجاز ، ناہید مع ساتھی |
1 | گلی گلی ناچیں بنجارے، دیکھیں بڑے نظارے ...(فلم ... سپہ سالار ... 1972) |
1 | اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او ...(فلم ... ووہٹی ... 1967) |
2 | سجناں وے سجناں ، اج مینوں اینج لگدا جیویں دھرتی پتنگ بن گئی اے ...(فلم ... کونج وچھڑ گئی ... 1969) |
1 | اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او ...(فلم ... ووہٹی ... 1967) |
2 | سجناں وے سجناں ، اج مینوں اینج لگدا جیویں دھرتی پتنگ بن گئی اے ...(فلم ... کونج وچھڑ گئی ... 1969) |
1 | گلی گلی ناچیں بنجارے، دیکھیں بڑے نظارے ... (فلم ... سپہ سالار ... 1972) |
1. | 1968: Pind Di Kurri(Punjabi) |
2. | 1976: Maa Sadqay(Punjabi) |
1. | 1967: Wohti(Punjabi) |
2. | 1967: Neeli Bar(Punjabi) |
3. | 1968: Pind Di Kurri(Punjabi) |
4. | 1968: Janab-e-Aali(Punjabi) |
5. | 1969: Koonj Wichhar Geyi(Punjabi) |
6. | 1970: Laralappa(Punjabi) |
7. | 1971: Uchi Haveli(Punjabi) |
8. | 1972: Ik Doli 2 Kahar(Punjabi) |
9. | 1972: Sir Dhar Di Bazi(Punjabi) |
10. | 1972: Sipah Salar(Urdu) |
11. | 1973: Khoon Bolda A(Punjabi) |
12. | 1974: Budha Sher(Punjabi) |
13. | 1974: Bol Bachan(Punjabi) |
14. | 1976: Mout Khed Jawana Di(Punjabi) |
15. | 1976: Maa Sadqay(Punjabi) |
1. | Punjabi filmWohtifrom Friday, 6 October 1967Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Naheed, Diljeet Mirza |
2. | Punjabi filmKoonj Wichhar Geyifrom Friday, 24 October 1969Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: Waris Ludhyanvi, Actor(s): Naheed, Habib |
3. | Urdu filmSipah Salarfrom Friday, 1 September 1972Singer(s): Masood Rana, Naseem Begum, Music: Rehman Verma, Poet: ?, Actor(s): Ejaz, Naheed |
پاکستان فلم میگزین ، سال رواں یعنی 2023ء میں پاکستانی فلموں کے 75ویں سال میں مختلف فلمی موضوعات پر اردو/پنجابی میں تفصیلی مضامین پیش کر رہا ہے جن میں مکمل فلمی تاریخ کو آن لائن محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
قبل ازیں ، 2005ء میں پاکستانی فلموں کا عروج و زوال کے عنوان سے ایک معلوماتی مضمون لکھا گیا تھا۔ 2008ء میں پاکستانی فلموں کے ساٹھ سال کے عنوان سے مختلف فنکاروں اور فلموں پر مختصر مگر جامع مضامین سپردقلم کیے گئے تھے۔ ان کے علاوہ پاکستانی فلموں کے منفرد ڈیٹابیس سے اعدادوشمار پر مشتمل بہت سے صفحات ترتیب دیے گئے تھے جن میں خاص طور پر پاکستانی فلموں کی سات دھائیوں کے اعدادوشمار پر مشتمل ایک تفصیلی سلسلہ بھی موجود ہے۔
تازہ ترین
دیگر مضامین