Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


ناہید

ناہید
ادکارہ ناہید کو
کہندے نیں نیناں ، تیرے کول رہنا
جیسے سپرہٹ گیت سے بڑی شہرت ملی تھی

زندگی کے ہر شعبہ کی طرح فلمی فنکاروں کی بھی درجہ بندی ہوتی تھی۔ پاکستان میں اردو ، پنجابی اور پشتو فلموں کے فنکاروں کی درجہ بندی مختلف ہوتی تھی جس پر کبھی تفصیل سے لکھا جائے گا۔ آج کی نشست میں ایک سی کلاس اداکارہ ناہید پر بات کرنے سے قبل فنکاروں کی درجہ بندی کا خلاصہ کچھ اس طرح سے ہے:

فنکاروں کی درجہ بندی

  • A کلاس یا درجہ اول کے فنکار 'سپرسٹارز' کہلاتے تھے جن کی فلموں اور فلم بینوں میں مقبولیت و اہمیت مسلمہ ہوتی تھی۔ وہ اکیلے ہی ایک بڑی فلم کا بوجھ اٹھاتے تھے اور اسی تناظر میں ان کے معاوضے بھی دیگر فنکاروں سے کہیں زیادہ ہوتے تھے۔
  • B کلاس فنکار یا درجہ دوم کے 'سٹارز' ہوتے تھے جو کامیاب تو ہوتے تھے لیکن ان کا مقام و مرتبہ سپرسٹارز جیسا نہیں ہوتا تھا۔ انھیں اے کلاس فنکاروں کے مقابلے میں ثانوی کردار ملتے تھے اور ان کی فلموں کا بزنس بھی بی کلاس ہوتا تھا۔
  • C کلاس یا تیسرے درجے کے فنکار باصلاحیت اور نامور تو ہوتے تھے لیکن انھیں وہ کامیابی نہیں ملتی تھی جو پہلے دونوں درجات کے فنکاروں کو ملتی تھی۔ وہ زیادہ تر سائیڈ کرداروں میں نظر آتے تھے اور کبھی کبھار کوئی بڑی فلم ملتی تھی۔
  • D کلاس یا چوتھے درجے کے فنکار عام طور پر معاون اداکاروں کی صورت میں نظر آتے تھے اور کبھی کبھار انھیں کوئی اہم رول بھی مل جاتا تھا۔
  • E کلاس یا پانچویں درجے میں ایکسٹرا اداکار ہوتے تھے جو اکثر نظر آتے تھے لیکن شاذونادر ہی کبھی کوئی مکالمہ بولتے یا کوئی اہم رول ملتا تھا۔

کہندے نیں نیناں ، تیرے کول رہنا

ہماری آج کی فنکارہ ایک سی کلاس اداکارہ ناہید تھی جو کبھی کسی فلم کی فرسٹ ہیروئن نہیں بن سکی لیکن متعدد فلموں میں سیکنڈ ہیروئن اور معاون اداکارہ کے طور پر دیکھی گئی تھی۔ چند فلموں میں اس نے مرکزی کردار کیے تھے اور اس پر چند ایک سپرہٹ گیت بھی فلمائے گئے تھے جن میں فلم جماں جنج نال (1967) میں ملکہ ترنم نورجہاں کا سدا بہار گیت

  • کہندے نیں نیناں ، تیرے کول رہنا۔۔

سرفہرست ہے۔ یہ گیت حزیں قادری نے لکھا تھا اور اس کی دھن وزیرافضل نے بنائی تھی۔

علاؤالدین کے بھائی ہدایتکار ریاض احمدراجو نے اپنی سپرہٹ فلم دل دا جانی (1967) کی کامیابی کو دھرانے کی کوشش کی تھی اور تقریباً ویسی ہی ٹیم کے ساتھ یہ فلم بھی بنائی تھی۔ نیلو کی ریٹائرمنٹ کے بعد ناہید کو لیا گیا تھا جس کی جوڑی حبیب کے ساتھ تھی۔

ایک نغماتی فلم ہونے کے باوجود یہ ایک ناکام فلم تھی۔ اسی فلم میں مہدی حسن کا گیت

  • گھنڈ مکھڑے توں لاؤ یار۔۔

اور احمدرشدی کا تھیم سانگ

  • میں جماں جماں جنج نال ، مینوں کھابے کھاندیاں نویں نویں ، ہوگئے نیں پورے پنج سال۔۔

اپنے وقت کے مقبول گیت تھے۔ لیکن اس فلم اور اداکارہ ناہید کی پہچان میڈم کا یہ سپرڈپر ہٹ گیت "کہندے نیں نیناں۔۔" ہی تھا جو اس دور کا سٹریٹ سانگ تھا۔

میرے لاشعور میں جو پہلا پنجابی گیت سب سے زیادہ گونجتا ہے ، وہ یہی گیت ہے۔

اداکارہ ناہید کی پہلی فلم

ایک دھائی کے فلمی کیرئر میں ناہید نے تین درجن کے قریب فلموں میں کام کیا تھا جن میں چند ایک اردو اور بیشتر پنجابی فلمیں تھیں۔

ہدایتکار انور کمال پاشا کی پنجابی فلم ہڈحرام (1965) میں ناہید کو پہلی بار اداکاری کا موقع ملا تھا۔ ہدایتکار لقمان کی پنجابی فلم ووہٹی (1967) میں ناہید کی جوڑی اداکار دلجیت مرزا کے ساتھ تھی۔ ان دونوں پر آئرن پروین اور مسعودرانا کا یہ مزاحیہ گیت فلمایا گیا تھا

  • اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کاہنوں کردے او۔۔

اج پنڈ دی کڑی راہواں بھل گئی اے

ناہید کی کامیابیوں کا آغازہدایتکار خواجہ سرفراز کی پنجابی فلم پنڈ دی کڑی (1968) سے ہوا تھا جس میں وہ فلم کے ولن مظہرشاہ کی بہن اور ہیروئن فردوس کی گہری سہیلی ہوتی ہے۔ ان دونوں سہیلیوں پر خواجہ پرویز کا لکھا ہوا اور بخشی وزیر صاحبان کی دھن میں نذیربیگم اور آئرن پروین کا گایا ہوا یہ سپرہٹ گیت فلمایا گیا تھا

  • چلے پُرے دی ہوا ، اتوں پوہ دا مہینہ ، میرے متھے تے پسینہ ، گل کھل گئی اے نی ، اج پنڈ دی کڑی راہواں بھل گئی اے۔۔

دلچسپ بات ہے کہ اس فلم میں اقبال حسن ، ناہید کے بھائی کے چیلوں میں ہوتے ہیں جو آگے چل کر متعدد فلموں میں اس کے ہیرو بھی بنے۔

ویریا وے کہیڑی گلوں نظراں نی پھیریاں

کارکردگی کے لحاظ سے اسی سال ہدایتکار دلجیت مرزا کی فلم جناب عالی (1968) ، ناہید کی بہت بڑی فلم تھی۔ اس فلم میں وہ گاؤں کی ایک بھولی بھالی لڑکی ہے جو ایک شہری بابو ، اسلم پرویز کی محبت کے جھوٹے جال میں پھنس جاتی ہے۔ ان کے ملاپ کے مناظر کو ہدایتکار دلجیت مرزا نے اتنی خوبصورتی کے ساتھ عکس بند کیا تھا کہ وہ برساتی سین ناقابل فراموش تھا جس میں ان کی ملاقات ہوتی ہے۔ اس موقع پر یہ دلکش گیت ناہید پر فلمایا گیا تھا

  • کالیاں اٹاں ، کالے روڑ ، میہنہ وسا دے زورازار۔۔

اسی تسلسل میں آگے چل کر میڈم نورجہاں ہی کا گایا ہوا ایک دلگداز المیہ گیت بھی ناہید پر فلمایا گیا تھا

  • ویریا وے کہیڑی گلوں نظراں نی پھیریاں۔۔

اداکارہ ناہید ، ہیر کے رول میں

اسی سال ہدایتکار مسعود پرویز کی فلم مراد بلوچ (1968) میں ناہید کو ہیر کا ثانوی رول دیا گیا تھا جبکہ رانجھا کا کردار اقبال حسن نے کیا تھا ، مرکزی کردار فردوس اور اعجاز کے تھے۔ یاد رہے کہ وارث شاہؒ کے لافانی کلام 'ہیر' میں مرکزی کردار تو ہیر اور رانجھا کے تھے لیکن ان میں ثانوی کردار 'سہتی مراد' کے بھی تھے۔سہتی ، ہیر کی نند ہوتی ہے جس کا مراد کے ساتھ عشق ہوتا ہے۔

پاکستان میں جہاں ہیررانجھا کی کہانی پر تین فلمیں بنائی گئی تھیں ، وہاں سہتی مراد کی کہانی پر بھی دو فلمیں بن چکی ہیں۔ پہلی فلم ، ہدایتکار ایم جے رانا کی پنجابی فلم سہتی (1957) تھی جس کا ٹائٹل رول مسرت نذیر نے کیا تھا اور اکمل ، مراد بنے تھے۔ اس فلم میں ہیر اور رانجھا کے ثانوی کردار نیلو اور عنایت حسین بھٹی نے کیے تھے۔

اداکارہ ناہید کی دیگر فلمیں

ناہید کبھی بھی ایک مصروف اداکارہ نہیں بن سکی تھی لیکن اسے متعدد فلموں میں اہم کردار ملتے رہے۔ ہدایتکار حیدرچوہدری کی فلم کونج وچھڑگئی (1969) میں اس کے ہیرو حبیب تھے اور ان دونوں پر مالا اور مسعودرانا کا یہ رومانٹک گیت فلمایا گیا تھا

  • سجناں وے سجناں ، اج مینوں اینج لگدا جیویں دھرتی پتنگ بن گئی اے۔۔

دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ فلم ہدایتکار الطاف حسین کی فلم ویرپیارا (1969) کے مقابلے میں بنائی جارہی تھی ، دونوں کی کہانی ایک ہی تھی اور ایک ہی دن ریلیز بھی ہوئیں۔ دونوں فلموں میں ایک اور بات مشترک تھی کہ ان میں وقت کی مقبول جوڑی ، نغمہ اور حبیب بھی تھے لیکن ایک فلم میں ہیرو ہیروئن اور دوسری میں بہن بھائی کے کرداروں میں تھے۔۔!

فلم گڈو (1970) اس لحاظ سے یادگار فلم تھی کہ یہ پہلی پنجابی فلم تھی جس کی موسیقی خواجہ خورشید انور نے دی تھی لیکن کوئی گیت سپرہٹ نہیں ہوا تھا۔ میڈم کا گایا ہوا ایک گیت

  • نی مینوں لال چڑھا دے چوڑا۔۔

کسی حد تک مقبول ہوا تھا۔

ہدایتکار امتیاز قریش کی فلم گھنگھرو (1971) میں ناہید نے سلطان راہی کے ساتھ بڑا اہم رول کیا تھا۔ فلم اچی حویلی (1971) میں ناہید کا ایک ویمپ کا رول تھا۔ ہدایتکار حسن عسکری کی فلم سردھڑ دی بازی (1972) میں ناہید پر ملکہ ترنم نورجہاں کا ایک اور سپرہٹ گیت فلمایا گیا تھا

  • اے ویلا ، دکھ سکھ پھولن دا ، کیوں جی نئیں کردا ڈھولن دا۔۔

اس فلم میں بھی ناہید کے ہیرو سلطان راہی تھے۔ اسی سال کی فلم سپہ سالار (1972) میں ناہید پر مسعودرانا اور نسیم بیگم کا یہ اردو گیت فلمایا گیا تھا

  • گلی گلی ناچیں بنجارے، دیکھیں بڑے نظارے۔۔

اداکارہ ناہید کی سب سے بڑی فلم

اداکارہ ناہید کے فلمی کیرئر کی سب سے بڑی فلم ہدایتکار کیفی کی سپرہٹ فلم ظلم دا بدلہ (1972) تھی جس میں اس نے ولن کی سنگدل اور مغرور بہن کا رول کیا تھا۔اسی کردار کو اس نے اپنی دوسری کامیاب ترین فلم ہدایتکار ایم اکرم کی عشق میرا ناں (1974) میں بھی دھرایا تھا۔

فلم ظلم دا بدلہ (1972) کا مرکزی خیال یہ تھا کہ عورت کی عزت و ناموس بڑی مقدم ہوتی ہے ، چاہے وہ امیر کی ہو یا غریب کی۔ یہ پہلی پنجابی فلم تھی جس نے لاہور میں سو ہفتے چلنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا اور اسی سے متاثر ہوکر ہدایتکار یونس ملک کی فلم مولاجٹ (1979) بھی بنائی گئی تھی۔ ناہید کا کردار چکوری سے کروایا گیا تھا جبکہ عالیہ نے وہی رول کیا تھا جو وہ پہلی فلم میں کر چکی تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ مولاجٹ (1979) کی کامیابی کی بڑی وجہ وہ غیرسنسرشدہ ٹوٹے ہوتے تھے جن میں انسانی اعضا کو کسی قصاب کی طرح سے کاٹا جاتا ہے ، جیسا کہ فلم ظلم دا بدلہ (1972) میں عنایت حسین بھٹی، جگی ملک کے دونوں بازو ، ٹوکے سے کاٹتے ہیں اور کٹے ہوئے بازوؤں کے گرنے کا منظر فلم بینوں کے لیے بڑا پرکشش ہوتا ہے، ویسے ہی نوری نت کی ٹانگ کاٹنے کا منظر بھی ہوتا ہے۔

اداکارہ ناہید کی سندھی فلم

ناہید نے ایک سندھی فلم غیرت جو سوال (1974) میں بھی ثانوی رول کیا تھا جس کے ہدایتکار یونس راٹھور تھے۔ یہ کیفی کی پہلی سندھی فلم تھی جسے شہ زور (1976) کے نام سے ڈب کر کے پنجابی زبان میں بھی پیش کیا گیا تھا ، ایک اور سی کلا س اداکارہ عشرت چوہدری ، فرسٹ ہیروئن تھی۔

دستیاب ریکارڈز کے مطابق ناہید کی آخری فلم جہانگیرا (1976) تھی جس میں وہ ثانوی کردار میں تھی۔

ناہید کے بارے میں غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق اس کے تعلقات سابق گورنر پنجاب ، ملک غلام مصطفیٰ کھر کے ساتھ بتائے جاتے تھے جنھوں نے کئی ایک شادیاں کی تھیں۔ ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں کہ اداکارہ ناہید اب کہاں ہے۔۔؟

مسعودرانا اور ناہید کے 3 فلمی گیت

(1 اردو گیت ... 2 پنجابی گیت )
1

اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او..

فلم ... ووہٹی ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ناہید ، دلجیت مرزا
2

سجناں وے سجناں ، اج مینوں اینج لگدا جیویں دھرتی پتنگ بن گئی اے..

فلم ... کونج وچھڑ گئی ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: وارث لدھیانوی ... اداکار: ناہید ، حبیب
3

گلی گلی ناچیں بنجارے، دیکھیں بڑے نظارے..

فلم ... سپہ سالار ... اردو ... (1972) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم مع ساتھی ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: ؟ ... اداکار: اعجاز ، ناہید مع ساتھی

مسعودرانا اور ناہید کے 1 اردو گیت

1

گلی گلی ناچیں بنجارے، دیکھیں بڑے نظارے ...

(فلم ... سپہ سالار ... 1972)

مسعودرانا اور ناہید کے 2 پنجابی گیت

1

اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او ...

(فلم ... ووہٹی ... 1967)
2

سجناں وے سجناں ، اج مینوں اینج لگدا جیویں دھرتی پتنگ بن گئی اے ...

(فلم ... کونج وچھڑ گئی ... 1969)

مسعودرانا اور ناہید کے 0سولو گیت


مسعودرانا اور ناہید کے 2دوگانے

1

اساں دل دتا ، تسی سر تے پیے چڑھدے او ، بڑی مہربانی ، غصہ کیوں کردے او ...

(فلم ... ووہٹی ... 1967)
2

سجناں وے سجناں ، اج مینوں اینج لگدا جیویں دھرتی پتنگ بن گئی اے ...

(فلم ... کونج وچھڑ گئی ... 1969)

مسعودرانا اور ناہید کے 1کورس گیت

1گلی گلی ناچیں بنجارے، دیکھیں بڑے نظارے ... (فلم ... سپہ سالار ... 1972)


Masood Rana & Naheed: Latest Online film

Maa Sadqay

(Punjabi - Black & White - Friday, 26 March 1976)


Masood Rana & Naheed: Film posters
WohtiNeeli BarPind Di KurriJanab-e-AaliKoonj Vichhar GeyiUchi HaveliIk Doli 2 KaharSir Dhar Di BaziSipah SalarKhoon Bolda ABudha SherBol BachanMout Khed Javana DiMaa Sadqay
Masood Rana & Naheed:

2 joint Online films

(0 Urdu and 2 Punjabi films)

1.1968: Pind Di Kurri
(Punjabi)
2.1976: Maa Sadqay
(Punjabi)
Masood Rana & Naheed:

Total 15 joint films

(1 Urdu and 14 Punjabi films)

1.1967: Wohti
(Punjabi)
2.1967: Neeli Bar
(Punjabi)
3.1968: Pind Di Kurri
(Punjabi)
4.1968: Janab-e-Aali
(Punjabi)
5.1969: Koonj Vichhar Geyi
(Punjabi)
6.1970: Laralappa
(Punjabi)
7.1971: Uchi Haveli
(Punjabi)
8.1972: Ik Doli 2 Kahar
(Punjabi)
9.1972: Sir Dhar Di Bazi
(Punjabi)
10.1972: Sipah Salar
(Urdu)
11.1973: Khoon Bolda A
(Punjabi)
12.1974: Budha Sher
(Punjabi)
13.1974: Bol Bachan
(Punjabi)
14.1976: Mout Khed Javana Di
(Punjabi)
15.1976: Maa Sadqay
(Punjabi)


Masood Rana & Naheed: 3 songs

(1 Urdu and 2 Punjabi songs)

1.
Punjabi film
Wohti
from Friday, 6 October 1967
Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Naheed, Diljeet Mirza
2.
Punjabi film
Koonj Vichhar Geyi
from Friday, 24 October 1969
Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: Waris Ludhyanvi, Actor(s): Naheed, Habib
3.
Urdu film
Sipah Salar
from Friday, 1 September 1972
Singer(s): Masood Rana, Naseem Begum, Music: Rehman Verma, Poet: ?, Actor(s): Ejaz, Naheed


Shabana
Shabana
(1976)
Beti Beta
Beti Beta
(1968)
Mera Veer
Mera Veer
(1967)

Farz
Farz
(1947)
Kurmai
Kurmai
(1941)
Khazanchi
Khazanchi
(1941)
Mera Mahi
Mera Mahi
(1941)

Gulbadan
Gulbadan
(1937)
Birhan
Birhan
(1947)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.