Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


ایس سلیمان

ایس سلیمان
ایک بھاری بھر کم فلمی فیملی کے فرد تھے
ایس سلیمان
ہدایتکار ایس سلیمان

ہدایتکار ایس سلیمان ، کو کسی تعارف کی ضرورت نہیں لیکن بات مکمل نہیں ہوتی اگر یہ ذکر نہ کیا جائے کہ وہ اپنے وقت کے دو سپرسٹار فلمی ہیروز ، سنتوش اور درپن کے چھوٹے بھائی ، پاکستان کی تاریخ کی سب سے بہترین فلمی اداکارہ صبیحہ خانم اور جذباتی اداکاری کی ملکہ نیر سلطانہ کے دیور تھے۔

ان کے کریڈٹ پر 48 فلمیں تھیں جن میں بڑی بڑی سپرہٹ فلمیں تھیں جو ان کی اپنی پہچان کے لیے کافی ہیں۔

کسی بھی فنکار کو خراج تحسین پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ اس کے فن پاروں کا ذکر کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان فلم میگزین کا بنیادی مقصد بھی یہی رہا ہے۔ اسی ضمن میں اس عظیم ہدایتکار کے فلمی کیرئر کا خلاصہ بیان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ ایس سلیمان ، صرف اردو فلموں کے ہدایتکار تھے اور ان کا تمام تر ریکارڈ کراچی سرکٹ کے مطابق ہے جو یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔

ایس سلیمان نے دلیپ کمار کے بچپن کا رول کیا

ایس سلیمان نے چائلڈ ایکٹر کے طور پر بھارتی فلم میلہ (1948) میں عظیم اداکار دلیپ کمار کے بچپن کا رول کیا تھا۔ چند مزید فلموں کے بعد ان کا خاندان پاکستان آگیا تھا جہاں اپنے بڑے بھائی سنتوش کی فلم محبوبہ (1953) میں مہمان اداکار کے طور پر نظر آئے تھے۔

اس کے بعد وہ ، ہدایتکار انور کمال پاشا کے معاون بنے جو ان دنوں فلم سرفروش (1956) بنا رہے تھے۔ دو مزید فلموں مکھڑا (1958) اور ساتھی (1959) میں معاونت کے بعد ان کے دوسرے بھائی درپن کی فلم گلفام (1961) میں مکمل ہدایتکار کے طور پر سامنے آئے۔

ان کی پہلی ہی فلم سپرہٹ ہوئی تھی۔ اس فلم کا ٹائٹل رول درپن نے کیا تھا جبکہ فلم کی ہیروئن وقت کی ممتاز اداکارہ مسرت نذیر تھی۔ اس فلم میں ایس سلیمان نے خود بھی اداکاری کی تھی۔ وہ ایک خوش شکل اور وجیہہ نوجوان تھے اور باآسانی ہیرو بن سکتے تھے لیکن انھیں اداکاری سے زیادہ ہدایتکاری کا شوق تھا۔

ایس سلیمان کی نغماتی فلم باجی (1963)

ایس سلیمان کی دوسری فلم باجی (1963) تھی جو ان کی پہچان بنی۔ بزنس کے لحاظ سے یہ ایک کمزور فلم تھی لیکن اپنے نغمات کی وجہ سے شاہکار فلموں میں شمار ہوتی ہے۔ موسیقار جوڑی سلیم اقبال نے ناقابل فراموش کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

ایس سلیمان اپنے ایک انٹرویو میں بتاتے ہیں کہ موسیقی کے شعبہ میں وہ موسیقار پر مکمل اعتماد کرتے تھے اور اس کے کام میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کرتے تھے۔

اسی فلم کے دوران درپن نے نیرسلطانہ سے شادی کی تھی جبکہ سلیمان صاحب نے شاید زریں پنا سے اسی فلم کے بعد شادی کی تھی۔

ایس سلیمان کی پہلی پنجابی فلم

اسی سال ان کی پہلی پنجابی فلم مہندی والے ہتھ (1963) بھی ریلیز ہوئی تھی جو اصل میں فلم باجی (1963) کے فلمساز کی ضد پر بنائی تھی۔ اس فلم میں اردو فلموں کی سپرسٹار زیبا نے پہلی اور آخری بار کام کیا تھا۔ اس سال کی تیسری فلم تانگے والا (1963) ان کے بھائی درپن کی فلم تھی لیکن یہ بھی ایک ناکام فلم تھی۔

ایس سلیمان اور مسعودرانا کا ساتھ

ناکامیوں کا یہ سفر 1965ء میں بھی جاری رہا جب ان کی اکلوتی فلم تماشا (1965) بھی ناکام رہی۔

1966ء میں ان کی دو فلمیں ریلیز ہوئیں۔ پہلی فلم تصویر (1966) تھی جس کے ہیرو اور فلمساز سنتوش تھے۔

اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ فلم کی ہیروئن صبیحہ خانم اپنی آواز میں قرآن الکریم کی تلاوت کرتی ہے اور پھر اس کے پس منظر میں مسعودرانا کی دلکش آواز میں ممتاز شاعر الطاف حسین حالی کی مشہور زمانہ نعت

  • وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا ، مرادیں غریبوں کی بر لانے والا ﷺ۔۔

سننے کو ملتی ہے۔ اس فلم کا تھیم سانگ بھی مسعودرانا نے گایا تھا

  • دنیا کا یہ دستور ہے ، دنیا سے گلہ کیا ، آئینے کی قسمت میں ہے پتھر کے سوا کیا۔۔

یہ فلم بھی ناکام رہی تھی لیکن دوسری فلم لوری (1966) ایک یادگار نغماتی اور جذباتی فلم تھی۔ اس فلم کا حاصل خانصاحب مہدی حسن کی یہ غزل تھی

  • خداوندا ، یہ کیسی آگ سی جلتی ہے سینے میں۔۔

ایس سلیمان کی دیگر فلمیں

ایس سلیمان کی اگلی فلم آگ (1967) زیبا اور محمدعلی کی ذاتی فلم تھی جو ایک گولڈن جوبلی سپرہٹ فلم ثابت ہوئی تھی۔ اس فلم کی موسیقی بھی بڑی پاورفل تھی۔

1968ء میں انھوں نے بطور فلمساز اور ہدایتکار ایک پنجابی فلم یاردوست (1968) بنائی تھی جس میں پنجابی فلموں کے روایتی اداکاروں نغمہ ، اکمل اور فردوس کے علاوہ اس فلم میں محمدعلی کو ایک سائیڈ رول دیا گیا تھا۔ لہری صاحب کو پہلی بار کسی پنجابی فلم میں بھرپور کردار دیا گیا تھا لیکن یہ بھی ایک ناکام فلم تھی۔

1969ء میں پہلی بار ایس سلیمان کی بطور ہدایتکار تین فلمیں ریلیز ہوئی تھیں۔ ان میں فلم پیا ملن کی آس ناکام رہی تھی لیکن باقی دونوں فلمیں جیسے جانتے نہیں اور بہاریں پھر بھی آئیں گی کامیاب رہی تھیں۔ گلوکارہ مالا نے بطور فلمساز اپنی اس فلم میں اپنی بہن شمیم نازلی کو متعارف کروایا تھا جو پاکستان کی پہلی خاتون موسیقار تھیں۔

اس فلم کا ایک سینما بورڈ جس پر اس فلم کا پوسٹر بھی چسپاں تھا ، لاہور کے راوی روڈ کے ایک کھمبے پر لٹکا ہوا میرے ذہن پر آج بھی نقش ہے۔

ایس سلیمان کی وحیدمراد کے ساتھ واحد فلم

1970ء میں ایس سلیمان کی ایک بار پھر تین فلمیں ریلیز ہوئی تھیں جن میں بے وفا واحد فلم تھی جس میں انھوں نے وحیدمراد کو ہیرو لیا تھا۔ یہ ایک اوسط درجے کی جبکہ باقی دونوں فلمیں ناکام تھیں۔

فلم محبت رنگ لائے گی میں نامور فلمساز ، ہدایتکار اور مصنف سیدنور نے ایس سلیمان کے معاون کے طور پر کام شروع کیا تھا۔ ایک پھول ایک پتھر ، اس سال کی تیسری فلم تھی جو ان کی آخری بلیک اینڈ وہائٹ فلم بھی تھی۔

1971ء میں ان کی واحد فلم تیری صورت میری آنکھیں ایک گولڈن جوبلی سپرہٹ فلم تھی جس میں انھوں نے اداکار سلطان کے چھوٹے بھائی اورنگزیب کو پہلی بار متعارف کرایا تھا۔

ایس سلیمان کی 1972ء میں بھی تین ہی فلمیں ریلیز ہوئی تھیں جن میں صرف فلم الزام ہی ناکام تھی۔ کامیاب فلموں میں سبق کے علاوہ فلم محبت (1972) بھی تھی جس میں خانصاحب مہدی حسن کی غزل

  • رنجش ہی سہی ، دل ہی دکھانے کے لیے آ۔۔

فلم کا حاصل تھی۔

تین فلمیں سالانہ کی روایت 1973ء میں بھی قائم رہی تھی۔ ان میں فلم سوسائٹی ہی کامیاب تھی جبکہ تیرا غم رہے سلامت اور بہاروں کی منزل ناکام تھیں۔ ان دونوں ناکام فلموں میں مسعودرانا کے دو دوگانے تھے

  • بڑی انجان حسینہ ہے۔۔
  • تو پیار لے کے آیا ، بہار بن آئی میں۔۔

بابرہ شریف کی پہلی فلم

دلچسپ بات یہ ہے کہ 1974ء میں بھی تین ہی فلمیں ریلیز ہوئی تھیں اور یہ تینوں کامیاب فلمیں تھیں۔ ان میں فلم انتظار میں بابرہ شریف کو متعارف کروایا گیا تھا۔ فلم بھول (1974) میں مسعودرانا کا منورظریف کے لیے گایا ہوا ایک گیت تھا

  • ساری دنیا ، پاگل پاگل پاگل ہے۔۔

تیسری فلم مس ہپی تھی۔

ایس سلیمان کی پہلی ڈائمنڈ جوبلی فلم اناڑی (1975)

1975ء کا سال ایس سلیمان کے فلمی کیرئر کا سب سے یادگار سال تھا جب ایک کیلنڈر ایئر میں ان کی پانچ فلمیں ریلیز ہوئی تھیں۔ ان میں پہلی ڈائمنڈ جوبلی فلم اناڑی بھی تھی لیکن معیار میں سب سے بہترین فلم زینت تھی جس میں منورظریف کی اداکاری فلم کی جان تھی۔

اس فلم میں مہدی حسن کا گیت

  • رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہوگئے۔۔

ایک شاہکار گیت تھا جس کی تسلیم فاضلی کی شاعری بھی بڑے کمال کی تھی۔ زنجیر درمیانے درجے کی تھی لیکن گمراہ اور شرارت ناکام رہی تھیں۔

1976ء میں ان کی دوسری ڈائمنڈ جوبلی فلم آج اور کل بھی ریلیز ہوئی تھی۔ طلاق ، اوسط درجے کی لیکن انسانیت اور موم کی گڑیا ناکام فلمیں تھیں۔

1977ء میں ان کی تین فلموں میں سے اف یہ بیویاں ایک اور ڈائمنڈ جوبلی فلم ثابت ہوئی تھی لیکن باقی دونوں فلمیں میرے حضور اور پیار کا وعدہ ناکام ہو گئی تھیں۔

اگلے سال 1978ء میں بھی تین فلموں کی روایت برقرار رہی تھی ، پرنس کامیاب جبکہ آگ اور زندگی کے علاوہ ابھی تو میں جوان ہوں اوسط رہی تھیں جس میں انھوں نے شاہد کے مقابل شبنم کے علاوہ صبیحہ خانم ، نیرسلطانہ اور میناداؤد کی جوڑیاں بنائی تھیں۔

1979ء میں ان کی اکلوتی فلم نظرکرم ناکام رہی تھی اور یہی حال اگلے سال کی فلم ہائے یہ شوہر (1980) کا بھی ہوا تھا۔

1981ء میں فلم منزل بنائی جو ایک پلاٹینم جوبلی ہٹ ثابت ہوئی تھی۔ اس فلم میں انھوں نے ٹی وی کے نوجوان اداکار وسیم عباس کو بابرہ شریف کے مقابل ہیرو کے طور پر متعارف کرایا تھا۔

دوسری فلم دل ایک کھلونا ناکام رہی تھی۔ 1982ء میں واحد فلم تیرے بنا کیا جینا ریلیز ہوئی تھی جو ایک گولڈن جوبلی فلم تھی۔ اس فلم میں مسعودرانا نے مہناز اور غلام عباس کے ساتھ شادی کا ایک گیت گایا تھا

  • ہریالی بنو ، مہندی لاون دے۔۔

اس کے بعد پانچ سال کے وقفے سے ان کی دو فلمیں سات سہیلیاں اور لو ان لندن ریلیز ہوئی تھیں۔ اس آخری فلم میں مسعودرانا کا اے نیر اور شوکت علی کے ساتھ ایک مزاحیہ گیت تھا

  • اللہ مہربان تو زمانہ مہربان ہے۔۔

اس کے گیارہ سال بعد ایس سلیمان کی آخری فلم ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ (1998) ریلیز ہوئی تھی جو انھوں نے اختلافات کی بنا پر چھوڑ کر فلمی دنیا کو بھی چھوڑ دیا تھا۔

ایس سلیمان کے فلمی اعدادوشمار

ایس سلیمان کی 48 فلموں میں سے صرف دو پنجابی فلمیں تھیں۔ محمدعلی 19 جبکہ ندیم اور شاہد گیارہ گیارہ فلموں کے ہیرو تھے۔ لطف کی بات ہے کہ وحیدمراد کے ساتھ صرف ایک فلم تھی۔ ان کی تیرہ تیرہ فلموں میں زیبا اور شبنم نے بطور ہیروئن کام کیا تھا۔ بطور فلمساز ان کی چار فلمیں تھیں ، یاردوست (1968) ، طلاق (1976) ، ابھی تو میں جوان ہوں (1978) اور تیرے بنا کیا جینا (1982)۔ بطور اداکار بھی ان کی چار ہی فلمیں تھیں ، محبوبہ (1953) ، گلفام (1961) ، کنیز (1965) اور ہمراہی (1966)۔ ایس سلیمان ، 1938ء میں حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے اور 14 اپریل 2021ء کو لاہور میں انتقال ہوا۔

مسعودرانا کے ایس سلیمان کی 6 فلموں میں 7 گیت

(7 اردو گیت ... 0 پنجابی گیت )
1
فلم ... تصویر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: (پس پردہ، صبیحہ خانم)
2
فلم ... تصویر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: مولانا الطاف حسین حالی ... اداکار: (پس پردہ، صبیحہ خانم)
3
فلم ... تیرا غم رہے سلامت ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: تسلیم فاضلی ... اداکار: شاہد
4
فلم ... بہاروں کی منزل ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: ناشاد ... شاعر: تسلیم فاضلی ... اداکار: نشو ، شاہد
5
فلم ... بھول ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: روبن گھوش ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: منور ظریف
6
فلم ... تیرے بناکیا جینا ... اردو ... (1982) ... گلوکار: مہناز ، غلام عباس ، مسعودرانا مع ساتھی ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: ؟ ، طالش ، مرزا غضنفر بیگ مع ساتھی
7
فلم ... لو ان لندن ... اردو ... (1987) ... گلوکار: مسعود رانا ، شوکت علی ، اے نیئر ... موسیقی: اے حمید ... شاعر: سیف الدین سیف ... اداکار: رنگیلا ، عابد کشمیری ، اسماعیل تارا

Masood Rana & S. Suleman: Latest Online film

Masood Rana & S. Suleman: Film posters
TasvirTera Gham Rahay SalamatBaharon Ki ManzilBhoolTeray Bina Kya JeenaLove in London
Masood Rana & S. Suleman:

0 joint Online films

(0 Urdu and 0 Punjabi films)

Masood Rana & S. Suleman:

Total 6 joint films

(6 Urdu, 0 Punjabi films)

1.1966: Tasvir
(Urdu)
2.1973: Tera Gham Rahay Salamat
(Urdu)
3.1973: Baharon Ki Manzil
(Urdu)
4.1974: Bhool
(Urdu)
5.1982: Teray Bina Kya Jeena
(Urdu)
6.1987: Love in London
(Urdu)


Masood Rana & S. Suleman: 7 songs in 6 films

(7 Urdu and 0 Punjabi songs)

1.
Urdu film
Tasvir
from Friday, 11 February 1966
Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): (Playback - Sabiha Khanum)
2.
Urdu film
Tasvir
from Friday, 11 February 1966
Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): (Playback - Sabiha Khanum)
3.
Urdu film
Tera Gham Rahay Salamat
from Friday, 14 December 1973
Singer(s): Masood Rana, Music: M. Ashraf, Poet: , Actor(s): Shahid
4.
Urdu film
Baharon Ki Manzil
from Friday, 21 December 1973
Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: Nashad, Poet: , Actor(s): Sangeeta, Shahid
5.
Urdu film
Bhool
from Friday, 1 November 1974
Singer(s): Masood Rana & Co., Music: Robin Ghosh, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif
6.
Urdu film
Teray Bina Kya Jeena
from Friday, 8 October 1982
Singer(s): Mehnaz, Masood Rana,Ghulam Abbas, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Talish, Mirza Ghazanfar Baig
7.
Urdu film
Love in London
from Friday, 27 November 1987
Singer(s): Masood Rana, Shoukat Ali, A. Nayyar, Music: A. Hameed, Poet: , Actor(s): Rangeela, Abid Kashmiri, Ismael Tara


Mali
Mali
(1971)
Yaar Beli
Yaar Beli
(1959)
Aneela
Aneela
(1969)

Jhumkay
Jhumkay
(1946)
Ayi Bahar
Ayi Bahar
(1946)
Badnami
Badnami
(1946)
Bindia
Bindia
(1946)
Sanjog
Sanjog
(1943)
Challenge
Challenge
(1937)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.