A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
یہ سپر ہٹ گیت فلم چھومنتر (1958) کا تھا جو ایک کلاسک گیت کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کے تخلیق کار ماسٹر رفیق علی تھے جن کی یہ پہلی فلم تھی۔
انھوں نے یہ گیت کسی پروفیشنل گلوکار کی بجائے ایک پارٹ ٹائم گلوکار ظریف سے گوایا تھا جو بنیادی طور پر ایک مزاحیہ اداکار تھا اور پاکستان کے ابتدائی دور میں نذر کے بعد دوسرا مقبول ترین کامیڈین تھا۔ وہ پہلا مزاحیہ اداکار تھا جو فلموں کے ٹائٹل رولز تک پہنچا تھا اور اپنے مزاحیہ گیت خود ہی گایا کرتا تھا۔
ظریف نے بیس فلموں میں دو درجن سے زائد گیت گائے تھے جن میں یہ واحد سپرہٹ سنجیدہ گیت تھا ، باقی سبھی مزاحیہ گیت تھے۔
منورظریف کے بڑے بھائی ظریف پر ایک تفصیلی مضمون پاکستان فلم میگزین کے سابقہ ورژن میں لکھا جا چکا ہے۔
فلم چھومنتر (1958) کی روایتی ہیروئن ملکہ ترنم نورجہاں تھیں جن کی جوڑی اسلم پرویز کے ساتھ تھی۔
ماسٹر رفیق علی نے میڈم سے دو مقبول عام گیت بھی گوائے تھے
کو میڈم نورجہاں اور زبیدہ خانم سے الگ الگ گوایا تھا۔
یہ پہلی فلم تھی جس میں میں نے میڈم نورجہاں کو بطور اداکارہ دیکھا تھا اور میڈم کے حسن سے بے حد متاثر ہوا تھا۔ اس فلم میں میڈم کا ایک مکالمہ میری زندگی میں بڑا یادگار رہا ہے
"بلی ، اتنی دیر توں میاؤں میاؤں کردی اے پر بلے نوں خبر ای نئیں۔۔"
سماج سے چوری چھپے ملاقات کا یہ طریقہ میں نے جس لڑکی کو بڑے مزے لے لے کر بتایا تھا وہ گزشتہ پینتیس برسوں سے میری شریک حیات ہے۔۔!
ماسٹر رفیق علی کو پہلی فلم کی کامیابی کے بعد اگلی کامیابی کے لیے کئی سال تک انتظار کرنا پڑا تھا۔ اس دوران فلم ماں کا پیار (1964) میں انھوں نے پہلی بار مسعودرانا سے ایک تھیم سانگ گوایا تھا
یہ گیت رشید ساجد نے لکھا تھا جن کی بطور اکلوتے گیت نگار یہ واحد فلم تھی۔
فلم آخری چٹان (1970) اور سخی لٹیرا (1971) میں مالا اور ساتھیوں کے یہ دو کورس گیت بڑے مقبول ہوئے تھے:
اس دوران ماسٹر رفیق علی نے پنجابی فلم لارالپا (1970) کی موسیقی بھی ترتیب دی تھی۔ یہ واحد فلم تھی جس میں ایک قبول صورت معاون اداکارہ فرزانہ نے اعجاز کے مقابل مرکزی کردار کیا تھا جبکہ سیکنڈ پیئر ناصرہ اور مظہرشاہ کا تھا جن پر مالا اور مسعودرانا کا یہ دوگانا فلمایا گیا تھا:
اس فلم کی ہائی لائٹ حزیں قادری کا لکھا ہوا یہ پرمغز گیت تھا جسے مسعودرانا نے اپنے مخصوص انداز میں بڑے ڈوب کر گایا تھا:
یہ سنجیدہ گیت منورظریف پر فلمایا گیا تھا جنھوں نے خلاف معمول بڑی سنجیدگی سے اس گیت کو پکچرائز کروایا تھا۔
موسیقار ماسٹر رفیق علی کے فلمی کیرئر کی سب سے بڑی فلم دل لگی (1974) تھی جس کے سبھی گیت بڑے پسند کیے گئے تھے لیکن مسعودرانا کے گائے ہوئے دونوں گیت باقی سبھی گیتوں پر بھاری تھے۔ ان میں سے پہلا گیت فلم کی ہائی لائٹ تھا:
مشیر کاظمی کا لکھا ہوا یہ گیت ندیم صاحب پر فلمایا گیا تھا اور فلم کی کہانی کے مطابق ایک ڈاکٹر ، اپنے مریض کے مرض کی تشخیص کے لیے اس گیت کو نسخہ کے طور پر استعمال کرتا اور مرض دریافت کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے لیکن تب تک وقت گزر چکا ہوتا ہے۔ اس فلم میں ندیم صاحب پر ہی فلمایا ہوا مسعودرانا کے دوسرا گیت بھی ایک لاجواب گیت تھا:
یہ وہ یادگار گیت ہے جو مئی 1982ء میں میرے لبوں پر مچلتا رہا تھا جب میں اپنے وطن کو آخری بار خیرآباد کہہ رہا تھا۔ اسی فلم میں خانصاحب مہدی حسن کا گیت
بھی اسی کیفیت کا ایک دلکش اور یادگار گیت تھا۔
ماسٹر رفیق علی نے دو درجن سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی جن میں ہدایتکار اسلم ڈار کی فلموں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ ایسی ہی فلموں میں ان کی ایک قابل ذکر فلم زبیدہ (1976) بھی تھی جس میں یہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا:
اس گیت کو میڈم نورجہاں نے بھی گایا تھا لیکن مجھے اخلاق احمد کی آواز میں زیادہ پسند تھا جسے میں اکثر گنگنایا کرتا تھا۔
ماسٹر رفیق علی نے مسعودرانا سے آخری بار فلم مرزا مجنوں رانجھا (1983) میں یہ مزاحیہ کورس گیت گوایا تھا جس میں ساتھی گلوکارائیں ناہیداختر اور تانی تھیں اور فلم میں علی اعجاز ، مسرت شاہین اور ساتھیوں پر فلمایا گیا تھا:
1 | کوئی بھی ہے جہاں میں مہربان نہیں ہے..فلم ... ماں کا پیار ... اردو ... (1964) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رفیق علی ... شاعر: رشید ساجد ... اداکار: (پس پردہ) |
2 | اج گیت خوشی دے گاواں ، نی میں نچ نچ پیلاں پاواں ، صدقڑے جاواں..فلم ... لارالپا ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر رفیق علی ... شاعر: طفیل ہوشیارپوری ... اداکار: ناصرہ ، مظہر شاہ |
3 | ڈھلدا پرچھاواں ہو ، ڈھلدا پرچھاواں ، یاراں دیاں یاریاں تے مان بھراواں..فلم ... لارالپا ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر رفیق علی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: منور ظریف |
4 | آگ لگا کر چھپنے والے ، سن میراافسانہ ، میں گیتوں میں تجھے پکاروں ، لوگ کہیں دیوانہ..فلم ... دل لگی ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر رفیق علی ... شاعر: مشیر کاظمی ... اداکار: ندیم |
5 | مرجھائے ہوئے پھولوں کی قسم ، اس دیس میں پھر نہ آؤں گا..فلم ... دل لگی ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر رفیق علی ... شاعر: مشیر کاظمی ... اداکار: ندیم |
6 | چل بلیے نی ہن آ بلیے ، آ جا ایتھوں نس چلئے..فلم ... مرزا ، مجنوں ، رانجھا ... پنجابی ... (1983) ... گلوکار: مسعود رانا ، ناہید اختر ، تانی مع ساتھی ... موسیقی: ماسٹر رفیق علی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: علی اعجاز ، عالیہ مع ساتھی |
1 | کوئی بھی ہے جہاں میں مہربان نہیں ہے ...(فلم ... ماں کا پیار ... 1964) |
2 | آگ لگا کر چھپنے والے ، سن میراافسانہ ، میں گیتوں میں تجھے پکاروں ، لوگ کہیں دیوانہ ...(فلم ... دل لگی ... 1974) |
3 | مرجھائے ہوئے پھولوں کی قسم ، اس دیس میں پھر نہ آؤں گا ...(فلم ... دل لگی ... 1974) |
1 | اج گیت خوشی دے گاواں ، نی میں نچ نچ پیلاں پاواں ، صدقڑے جاواں ...(فلم ... لارالپا ... 1970) |
2 | ڈھلدا پرچھاواں ہو ، ڈھلدا پرچھاواں ، یاراں دیاں یاریاں تے مان بھراواں ...(فلم ... لارالپا ... 1970) |
3 | چل بلیے نی ہن آ بلیے ، آ جا ایتھوں نس چلئے ...(فلم ... مرزا ، مجنوں ، رانجھا ... 1983) |
1 | کوئی بھی ہے جہاں میں مہربان نہیں ہے ...(فلم ... ماں کا پیار ... 1964) |
2 | ڈھلدا پرچھاواں ہو ، ڈھلدا پرچھاواں ، یاراں دیاں یاریاں تے مان بھراواں ...(فلم ... لارالپا ... 1970) |
3 | آگ لگا کر چھپنے والے ، سن میراافسانہ ، میں گیتوں میں تجھے پکاروں ، لوگ کہیں دیوانہ ...(فلم ... دل لگی ... 1974) |
4 | مرجھائے ہوئے پھولوں کی قسم ، اس دیس میں پھر نہ آؤں گا ...(فلم ... دل لگی ... 1974) |
1 | اج گیت خوشی دے گاواں ، نی میں نچ نچ پیلاں پاواں ، صدقڑے جاواں ...(فلم ... لارالپا ... 1970) |
1 | چل بلیے نی ہن آ بلیے ، آ جا ایتھوں نس چلئے ... (فلم ... مرزا ، مجنوں ، رانجھا ... 1983) |
1. | 1964: Maa Ka Pyar(Urdu) |
2. | 1970: Laralappa(Punjabi) |
3. | 1974: Dillagi(Urdu) |
4. | 1979: Mout Meri Zindagi(Urdu) |
5. | 1983: Mirza, Majnu, Ranjha(Punjabi) |
6. | 1994: Puttar Jeeray Blade Da(Punjabi/Urdu double version) |
1. | Urdu filmMaa Ka Pyarfrom Friday, 23 October 1964Singer(s): Masood Rana, Music: Rafiq Ali, Poet: , Actor(s): (Playback) |
2. | Punjabi filmLaralappafrom Friday, 10 April 1970Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: Master Rafiq Ali, Poet: , Actor(s): Nasira, Mazhar Shah |
3. | Punjabi filmLaralappafrom Friday, 10 April 1970Singer(s): Masood Rana, Music: Master Rafiq Ali, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
4. | Urdu filmDillagifrom Friday, 15 February 1974Singer(s): Masood Rana, Music: Master Rafiq Ali, Poet: , Actor(s): Nadeem |
5. | Urdu filmDillagifrom Friday, 15 February 1974Singer(s): Masood Rana, Music: Master Rafiq Ali, Poet: , Actor(s): Nadeem |
6. | Punjabi filmMirza, Majnu, Ranjhafrom Friday, 16 December 1983Singer(s): Masood Rana, Naheed Akhtar, Tani & Co., Music: Master Rafiq Ali, Poet: , Actor(s): Ali Ejaz, Aliya |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.