سہیل رعنا
اپنے لازوال ملی نغموں کی وجہ سے
ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گے
موسیقار سہیل رعنا ، موسیقی کی دنیا کا ایک بڑا قابل احترام نام ہیں۔۔!
وہ ایک فلمی موسیقار ہی نہیں بلکہ ایک ' قومی موسیقار' بھی ہیں جن کے کریڈٹ پر پاکستانی تاریخ کے دو لازوال ملی ترانے ہیں:
- سوہنی دھرتی ، اللہ رکھے ، قدم قدم آباد تجھے۔۔
- جیوے جیوے پاکستان ، پاکستان ، پاکستان ، جیوے پاکستان۔۔
سوہنی دھرتی اللہ رکھے
یہ کہنا شاید غلط نہ ہو گا کہ قومی ترانے سے بھی زیادہ یہ دونوں ترانے مقبول رہے ہیں۔ یوں تو ان ملی ترانوں کو بہت سے گلوکاروں نے گایا تھا لیکن اصل گیت بنگالی گلوکارہ شہناز بیگم کی آواز میں تھے جنھیں بالترتیب مسرور انور اور جمیل الدین عالی نے لکھا تھا۔ "سوہنی دھرتی اللہ رکھے۔۔" کو مسعودرانا نے میڈم نورجہاں کے ساتھ فلم خوشیا (1973) میں ایک کورس گیت کی شکل میں گایا تھا جس میں ساتھی گلوکار مالا ، تصور خانم ، احمدرشدی ، شوکت علی اور پرویز مہدی تھے۔
وقت کے وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اس ترانے کو ایک عوامی جلسے میں سہیل رعنا اور ان کے ٹی وی گروپ کے ساتھ گایا تھا جو شاید پاکستان کی تاریخ کا ایک منفرد واقعہ ہے۔
سہیل رعنا کا واحد پنجابی گیت
سہیل رعنا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے پاکستان ایئر فورس پر بنائی گئی پہلی فلم قسم اس وقت کی (1969) کی موسیقی بھی ترتیب دی تھی۔ اس فلم کی ایک خاص بات یہ تھی کہ انھوں نے اپنا واحد پنجابی گیت اس فلم کے لیے کمپوز کیا تھا "ڈھوک میرے رانجھے والی ، کتنی کو دور اے۔۔" گلوکار سائیں اختر تھے۔ انھوں نے مقدس اسلامی مقامات پر بنائی گئی ایک فلم دیار پیغمبراں (1970) کی پس پردہ موسیقی بھی دی تھی۔ سہیل رعنا صاحب کو پاکستان کی پہلی انگلش فلم Beyond The Last Mountain جس کا اردو ورژن مسافر (1976) کے نام سے ریلیز کیا گیا تھا ، کی موسیقی دینے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
سہیل رعنا کا فلمی کیرئر
سہیل رعنا کی پہلی فلم جب سے دیکھا ہے تمہیں (1963) تھی جس کا سب سے مقبول گیت
- جب سے دیکھا ہے تمہیں ، دل کا عجب عالم ہے۔۔
سلیم رضا کی آواز میں تھا جو درپن پر فلمایا گیا تھا۔ اسی فلم میں انھوں نے ایک کورس گیت
- حسن والوں کا سدا برا انجام ہوتا ہے۔۔
کمپوز کیا تھا جس میں پہلی بار ان کا ساتھ مسعودرانا کے ساتھ ہوا تھا۔ اس گیت میں دیگر آوازیں احمدرشدی ، نسیمہ شاہین ، خورشید شیرازی اور ساتھیوں کی تھیں۔
مسعودرانا کے ساتھ سہیل رعنا کی تین فلموں دوراہا (1967) میں
- یہ تو کہو ، توڑ کے دل میرا۔۔
فلم سوغات (1970) میں
- ہوچکا ، ہونا تھا وہ ، اب دل کو کیا سمجھائیں ہم۔۔
اور فلم بادل اور بجلی (1973) میں
- دھیرے دھیرے ذرا پاؤں اٹھا۔۔
بڑے خوبصورت گیت تھے۔
مجھے ذاتی طور پر سہیل رعنا کے مجیب عالم سے گوائے گئے دھیمی سروں میں چند گیت بے حد پسند رہے ہیں جنھیں کبھی سنتے سنتے سو جایا کرتا تھا۔ ان میں فلم ماں بیٹا (1969) کا یہ دلکش گیت
- تم نے وعدہ کیا تھا آنے کا ، اپنا وعدہ نبھانے آ جاؤ۔۔
، فلم دل دے کے دیکھو (1969) میں
- ذرا تم ہی سوچو ، بچھڑ کے یہ ملنا ، محبت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے۔۔
فلم سوغات (1970) میں
- دنیا والو ، تمہاری دنیا میں ، یوں گزاری ہے زندگی ہم نے۔۔
- تم سے مل کر میری دنیا ہی بدل جاتی ہے۔۔
اور فلم میرے ہمسفر (1972) میں
- اے بےقرار تمنا ، ذرا ٹھہر جاؤ۔۔
گلوکار مجیب عالم سے ایک ملاقات
مجیب عالم (مرحوم) کا ذکر آیا تو اس واقعہ کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ جب میری ان سے ایک مختصر سی ملاقات ہوئی تھی۔
یہاں ڈنمارک میں ایک شو ہوا تھا جس میں معین اختر ، زیبا شہناز ، اسمٰعیل تارا اور ملک انوکھا کے علاوہ مجیب عالم بھی تھے۔ میں بھی وہاں موجود تھا اور مجیب عالم کو لائیو سننے کا بڑا شوق تھا لیکن بہت دکھ ہوا تھا جب انھیں ایک بھارتی گیت گاتے ہوئے سنا تھا۔
شو کے بعد ملک انوکھا کی معرفت مجیب عالم سے بات کرنے کا موقع ملا جو بڑی جلدی میں تھے کیونکہ انھیں اگلے شو کے لیے ناروے جانا تھا۔ میں نے سلام کے بعد ان سے عرض کی تھی کہ
"بھارتی گیت گانے کی بجائے اپنے گیت کیوں نہیں گاتے جو اتنے اعلیٰ پائے کے ہیں۔۔"
میرے اس سوال پر ان کے چہرے پر ناگواری کے تاثرات واضح تھے۔ وہ یہ کہتے ہوئے چل دیے تھے کہ
"لوگ جو پسند کرتے ہیں ، ہمیں تو وہی کچھ گانا پڑتا ہے۔۔!"
میں کچھ دیر تک شرمندہ کھڑا سوچتا رہ گیا تھا کہ میں نے کون سی غلط بات کہی ہے۔۔؟
سہیل رعنا کی نغمات کے لحاظ سے ارمان (1966) ، دوراہا (1967) ، بازی ، سوغات (1970) ، میرے ہمسفر (1972) اور بادل اور بجلی (1973) بڑی فلمیں تھیں۔
سہیل رعنا کے سپرہٹ نغمات
- جب سے دیکھا ہے تمہیں ، دل کا عجب عالم ہے۔۔ (گلوکارسلیم رضا ، فلم جب سے دیکھا ہے تمہیں 1963)
- گوری سمٹی جائے شرم سے ، دل کا بھید چھپائے ہم سے۔۔ (گلوکار احمدرشدی ، فلم ہیرا اور پتھر 1964)
- مجھے اک لڑکی سے پیار ہو گیا ، اس نے ہنس کے دیکھا۔۔ (گلوکار سلیم شہزاد ، فلم ہیرا اور پتھر 1964)
- اکیلے نہ جانا ، ہمیں چھوڑ کر تم۔۔ (گلوکار مالا ، احمدرشدی ، فلم ارمان 1966)
- جب پیار میں دو دل ملتے ہیں ، میں سوچتا ہوں۔۔ (گلوکار احمدرشدی ، فلم ارمان 1966)
- کوکوکورینہ ، میرے خیالوں پہ چھائی ہے اک صورت متوالی سی۔۔ (گلوکار احمدرشدی ، فلم ارمان 1966)
- اک نئے موڑ پہ لے آئے ہیں حالات مجھے۔۔ (گلوکار مالا/مہدی حسن ، فلم احسان 1967)
- بھولی ہوئی ہوں داستاں ، گزرا ہوا خیال ہوں۔۔ (گلوکار احمدرشدی/مالا ، فلم دوراہا 1967)
- مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو ، مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے۔۔ (گلوکار مہدی حسن ، فلم دوراہا 1967)
- ہاں اسی موڑ پر ، اس جگہ بیٹھ کر ، تم نے وعدہ کیا تھا۔۔ (گلوکار احمدرشدی ، فلم دوراہا 1967)
- تجھے اپنے دل سے میں کیسے بھلا دوں۔۔ (گلوکار احمدرشدی ، فلم شہنائی 1968)
- تم نے وعدہ کیا تھا ، اپنا وعدہ نبھانے آ جاؤ۔۔ (گلوکار مجیب عالم ، فلم ماں بیٹا 1969)
- ذرا تم ہی سوچو ، بچھڑ کے یہ ملنا ، محبت نہیں ہے تو۔۔ (گلوکار مجیب عالم ، فلم دل دے کے دیکھو 1969)
- ٹھہر بھی جاؤ صنم ، تم کو میری قسم ، ایسی بہاریں آئیں گی پھر کہاں۔۔ (گلوکارہ مالا ، فلم بازی 1970)
- دنیا کو اب کیا سمجھائیں ، کیا جیتے کیا ہار گئے۔۔ (گلوکار مہدی حسن ، فلم بازی 1970)
- چھوڑ چلے ، ہم چھوڑ چلے ، ہم شہر تمہارا چھوڑ چلے۔۔ (گلوکار احمدرشدی ، فلم پھر چاند نکلے گا 1970)
- یہ وفاؤں کا آپ نے دیا انعام مجھے۔۔ (گلوکار مہدی حسن ، فلم پھر چاند نکلے گا 1970)
- دنیا والو تمہاری دنیا میں ، یوں گزاری ہے زندگی ہم نے۔۔ (گلوکار مجیب عالم ، فلم سوغات 1970)
- تم سے مل کر میری دنیا ہی بدل جاتی ہے۔۔ (گلوکار مجیب عالم ، فلم سوغات 1970)
- ہوچکا ہونا تھا جو ، اب دل کو کیا سمجھائیں ہم۔۔ (گلوکار مسعودرانا ، فلم سوغات 1970)
- اے بے قرار تمنا ، ذرا ٹھہر جاؤ ، نظر میں بھر لے یہ جلوہ۔۔ (گلوکار مجیب عالم ، فلم میرے ہمسفر 1972)
- تم جیسا دغا باز میں نے دیکھا نہیں رے۔۔ (گلوکارہ رونالیلیٰ ، فلم میرے ہمسفر 1972)
- آج جانے کی ضد نہ کرو ، یونہی پہلو میں بیٹھے رہو۔۔ (گلوکار حبیب ولی محمد ، فلم بادل اور بجلی 1973)
- بنسی بجانے والے ، نیندیں اڑانے والے۔۔ (گلوکارہ نورجہاں ، فلم بادل اور بجلی 1973)
- دھیرے دھیرے ذرا پاؤں اٹھا۔۔ (گلوکار مسعودرانا ، مالا ، فلم بادل اور بجلی 1973)
- ہم راہی ایسی راہوں کے ، جن کی کوئی منزل ہی نہیں۔۔ (گلوکار اخلاق احمد ، فلم مسافر 1976)
سہیل رعنا نے نوے کے عشرہ میں پاکستان چھوڑ کر کینیڈا میں رہائش اختیار کر لی تھی اور وہاں بھی موسیقی کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ وہ 1938ء میں آگرہ ، بھارت میں پیدا ہوئے تھے۔
7 اردو گیت ... 0 پنجابی گیت