A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
20 اپریل 2021ء کو گلوکار آصف جاوید کا کرونا سے انتقال ہو گیا۔۔!
آصف جاوید ، ایک بہت اچھی آواز کے مالک ایک بہترین گلوکار تھے۔ وہ ، شہنشاہ غزل خانصاحب مہدی حسن کے شاگرد تھے اور بالکل انھی کے انداز میں گاتے تھے۔ ان کے فن میں ان کی محنت بھی نظر آتی تھی۔
پرویز مہدی ، امجد پرویز اور غلام عباس کے بعد آصف جاوید ، چوتھے گلوکار تھے جنھوں نے مہدی حسن کے شاگردوں کے طور پر نام پیدا کیا تھا۔ وہ ریڈیو ، ٹی وی اور موسیقی کی محافل میں گایا کرتے تھے اور زیادہ تر اپنے استاد کے گیت ہی گاتے تھے۔
میرے اپنے مشاہدے کے مطابق مہدی حسن کو ان کے صاحبزادے آصف مہدی کے بعد سب سے اچھا آصف جاوید گایا کرتے تھے۔ یوٹیوب پر ان کے بہت سے ایسے گیت ہیں جو اصل میں مہدی حسن کے گائے ہوئے تھے لیکن انھیں آصف جاوید نے بڑی خوبی سے گایا تھا۔ سننے والے حیران رہ جاتے تھے کہ کوئی خانصاحب کو اتنی خوبی سے بھی گا سکتا ہے۔۔؟
آصف جاوید نے فلم کے لیے بھی گایا تھا لیکن اس شعبے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ گو ان کا مکمل فلمی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے لیکن بہت سے لوگوں کے لیے یہ بات حیران کن ہوگی کہ حسن طارق کی فلم دیدار (1974) میں ناشاد کی موسیقی میں ملکہ ترنم نورجہاں کے اس مشہور کورس گیت میں آصف جاوید کی خوبصورت آواز بھی شامل تھی:
یہ گیت سن کر مجھے بھی حیرت ہوئی تھی کہ آصف جاوید نے کتنا خوبصورت گایا تھا لیکن کتنی عجیب بات ہے کہ انھیں فلمی گلوکار کے طور پر کامیابی نہ مل سکی تھی۔ یقیناً کسی بھی انسان کی کامیابیوں میں قابلیت سے زیادہ قسمت کا عمل دخل ہوتا ہے اور یہی کچھ آصف جاوید کے ساتھ بھی ہوا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس کی نقل کی جائے ، اس کی موجودگی میں کوئی مقام پیدا کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ اصل کی موجودگی میں نقل کی اہمیت کم ہوجاتی ہے۔ جس طرح مسعودرانا نے محمدرفیع سے ہٹ کر گائیکی کا اپنا سٹائل بنایا تھا ، اگر اسی طرح آصف جاوید بھی کرتے تو شاید کہیں زیادہ کامیاب ہوتے۔
آصف جاوید نے فلم بارود کا تحفہ (1990) میں مسعودرانا کے ساتھ ایک ترانہ گایا تھا:
افغانستان کی خانہ جنگی پر بنائی جانے والی یہ واحد پاکستانی فلم تھی۔ اس ترانے کی دھن موسیقار مشتاق علی نے بنائی تھی جنھوں نے آصف جاوید سے دو فلموں لہو دی اگ (1974) اور گنگوا (1991) کے علاوہ دو نامکمل فلموں کماؤ پتر اور کنگلا صاحب کے گیت بھی گوائے تھے۔ ممکن ہے کہ کسی اور فلم میں بھی گوایا ہوگا۔ آصف جاوید کا انفرادی ریکارڈز کا صفحہ بنا دیا گیا ہے جہاں ان کی فلموں اور گیتوں کا ریکارڈ اپ ڈیٹ ہوتا رہے گا۔
آصف جاوید کو میں نے آخری بار ایک ویڈیو میں دیکھا اور سنا تھا جس میں انھوں نے مسعودرانا کا فلم دومٹیاراں (1968) کا یہ دلکش گیت اتنی خوبصورتی سے گایا تھا کہ ان کے ساتھی گلوکار انور رفیع بھی حیران رہ گئے تھے:
آصف جاوید کا انتقال کرونا کی بیماری سے ہوا جو علاج ومعالجہ کی عدم سہولیات کی وجہ سے خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ، مرحوم کی مغفرت کرے اور سبھی بیماروں کو صحت کاملہ عطا فرمائے (آمین)
1 | مسلم کی ہے للکار ، اللہ اکبر ، اے باطل خونخوار ، خبردار ، خبردار..فلم ... بارود کا تحفہ ... اردو ... (1990) ... گلوکار: آصف جاوید ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: جہانزیب ، ؟؟ |
2 | ریمبو ، ریمبو ریمبو ، ظالموں کے لیے تو ننگی تلوار ، دشمنوں کا دشمن ، تو یاروں کا ہے یار..فلم ... ریمبو ... پنجابی ... (1991) ... گلوکار: مسعودرانا ، آصف جاوید مع ساتھی ... موسیقی: مشتاق علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: ؟؟؟؟ |
1 | مسلم کی ہے للکار ، اللہ اکبر ، اے باطل خونخوار ، خبردار ، خبردار ...(فلم ... بارود کا تحفہ ... 1990) |
1 | ریمبو ، ریمبو ریمبو ، ظالموں کے لیے تو ننگی تلوار ، دشمنوں کا دشمن ، تو یاروں کا ہے یار ...(فلم ... ریمبو ... 1991) |
1. | 1974: Deedar(Urdu) |
2. | 1990: Barood Ka Tohfa(Urdu/Pashto double version) |
3. | 1991: Rambo(Punjabi/Urdu double version) |
1. | Urdu filmBarood Ka Tohfafrom Friday, 5 October 1990Singer(s): Asif Javed, Masood Rana & Co., Music: Mushtaq Ali, Poet: ?, Actor(s): Jahanzeb, ?? |
2. | Punjabi filmRambofrom Friday, 4 January 1991Singer(s): Masood Rana, Asif Javed & Co., Music: Mushtaq Ali, Poet: ?, Actor(s): ??? |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.