A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
موسیقار سیف چغتائی کے بارے میں اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ انھوں نے جنگ ستمبر 1965ء کے دوران ملکہ ترنم نورجہاں سے یہ لافانی جنگی ترانہ گوایا تھا:
ممتاز شاعر صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کا لکھا ہوا یہ سپرہٹ ترانہ اس وقت پوری قوم کے دلوں کی آواز بن گیا تھا۔
انھی فنکاروں کا ایک اور ترانہ "کرنیل نی ، جرنیل نی۔۔" بھی بڑا مقبول ہوا تھا۔
ان دونوں ترانوں کو عظیم فلمساز اور ہدایتکار انور کمال پاشا کی پنجابی فلم پروہنا (1966) میں شامل کیا گیا تھا اور اداکارہ شیریں پر فلمایا گیا تھا۔ اس ناکام فلم کا سب سے یادگار روایتی گیت بھی ملکہ ترنم نورجہاں کی آواز میں تھا جس کے بول منظور جھلا نے لکھے تھے:
اسی فلم میں سیف چغتائی نے پہلی بار مسعودرانا سے نذیربیگم کے ساتھ ایک دوگانا گوایا تھا
ماہیا ٹائپ یہ گیت فلم میں شیریں اور ایک گمنام اداکار ضیاء پر فلمایا گیا تھا۔
سیف چغتائی ، پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل تھے اور ایک شوقیہ موسیقار تھے۔ انھوں نے اپنے دس سالہ فلمی کیرئر میں کل سات فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی لیکن کوئی ایک بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوئی تھی۔ چند فلموں میں گائیکی کے علاوہ نغمہ نگاری بھی کی تھی۔
ان کی پہلی فلم ہدایتکار رفیق رضوی کی اپنا پرایا (1959) تھی جس میں ایک درازقد اداکار سکندر نے بڑی اچھی اداکاری کی تھی ، غالباً فلم کی کہانی بھی انھی صاحب کی تھی۔ ایک معروف گلوکار سلیم شہزاد (پیار کی یاد نگاہوں میں بسائے رکھنا فیم) نے اس فلم میں بطور اداکار کام کیا اور جوڑی اداکارہ رخسانہ کے ساتھ تھی۔ ان پر احمدرشدی اور ناہیدنیازی کا ایک گیت
فلمایا گیا تھا۔
اگلی دونوں فلموں منگتی (1961) اور فانوس (1963) میں بھی کوئی گیت مقبول نہ ہو سکا تھا لیکن چوتھی فلم لٹیرا (1964) میں نسیم بیگم کا گایا ہوا یہ گیت سپرہٹ ہوا تھا
اختر رضا قزلباش نامی گمنام شاعر کا لکھا ہوا یہ سدا بہار گیت فلم کی ہیروئن بہار پر فلمایا گیا تھا۔ اس فلم کے ہیرو اسلم پرویز تھے جن کے ہیروشپ کے دور کے تسلسل کی یہ آخری فلم تھی۔ 1988ء میں ان کے انتقال کے بعد ایک عرصہ سے رکی ہوئی پنجابی فلم بانو (1988) ریلیز ہوئی تھی جس میں وہ ، بہار ہی کے ہیرو تھے۔
سیف چغتائی کی آخری دو فلمیں 14 سال (1968) اور شیرجوان (1969) تھیں۔ اس آخری فلم میں انھوں نے وارث لدھیانوی کا لکھا ہوا ایک گیت
مسعودرانا اور نذیربیگم سے گوایا تھا جو فلم میں اکمل اور شیریں پر فلمایا گیا تھا۔
ان کا انتقال 2003ء میں ہوا تھا۔
1 | گھجے پیار نہ رہندے نیں تے انگ انگ روے نچدا ، ہاسے ڈل ڈل پیندے نیں..فلم ... پروہنا ... پنجابی ... (1966) ... گلوکار: نذیر بیگم ، مسعود رانا ... موسیقی: سیف چغتائی ... شاعر: یوسف موج ... اداکار: شیریں ، ضیاء |
2 | تسی دل منگیا ، اسیں دے چھڈیا ، ہن جان وی کریئے فدا ، جے سجناں دا حکم ہووے..فلم ... شیر جوان ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، نذیر بیگم ... موسیقی: سیف چغتائی ... شاعر: ؟ ... اداکار: اکمل ، شیریں |
1 | گھجے پیار نہ رہندے نیں تے انگ انگ روے نچدا ، ہاسے ڈل ڈل پیندے نیں ...(فلم ... پروہنا ... 1966) |
2 | تسی دل منگیا ، اسیں دے چھڈیا ، ہن جان وی کریئے فدا ، جے سجناں دا حکم ہووے ...(فلم ... شیر جوان ... 1969) |
1. | 1966: Prohna(Punjabi) |
2. | 1969: Sher Javan(Punjabi) |
1. | Punjabi filmProhnafrom Friday, 26 August 1966Singer(s): Nazir Begum, Masood Rana, Music: Saif Chughtai, Poet: , Actor(s): Shirin, Zia |
2. | Punjabi filmSher Javanfrom Friday, 30 May 1969Singer(s): Masood Rana, Nazir Begum, Music: Saif Chughtai, Poet: , Actor(s): Akmal, Shirin |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.