A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
آسیہ ، 70 کی دھائی کی ایک انتہائی مقبول ، مصروف اور باصلاحیت اداکارہ تھی۔۔!
صرف ایک دھائی میں آسیہ نے ڈیڑھ سو فلموں میں کام کیا تھا۔ اپنے عین عروج کے دور میں جب فلمی دنیا کو خیرآباد کہا تو چالیس کے قریب فلمیں زیرتکمیل تھیں۔ آج کی نشست میں آسیہ کے سال بہ سال فلمی کیرئر کے علاوہ دیگر اہم ترین فلمی واقعات پر بات ہوگی۔
ہدایتکار شباب کیرانوی کی شاہکار فلم انسان اور آدمی (1970) ، اداکارہ آسیہ کی پہلی ریلیز شدہ فلم تھی۔ کردارنگاری میں زیبا اور محمدعلی کی یہ ایک بہت بڑی فلم تھی۔ آسیہ کی جوڑی لیجنڈ ٹی وی اداکار طلعت حسین کے ساتھ تھی جن پر رنگیلا کا گایا ہوا ایک گیت بھی فلمایا گیا تھا۔ آسیہ پر اس فلم میں ملکہ ترنم نورجہاں کے دو گیت فلمائے گئے تھے جن میں سے یہ گیت بڑا مشہور ہواتھا "خط پڑھ کے اب دل بہلتا نہیں ، ساجنا۔۔" آسیہ کی اس سال ریلیز ہونے والی یہ اکلوتی فلم تھی۔
1971ء میں اپنے دوسرے فنی سال میں آسیہ کی چھ فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں سے بطور سولو ہیروئن اکلوتی فلم دل اور دنیا (1971) تھی۔ اس سپرہٹ فلم نے آسیہ کو صف اول کی اداکارہ بنا دیا تھا۔ فلمساز ، ہدایتکار ، مصنف ، گلوکار اور ہیرو رنگیلا کے فلمی کیرئر کی یہ سب سے کامیاب ترین اردو فلم تھی۔ اس فلم کے روایتی ہیرو حبیب تھے جو اپنے ایک انٹرویو میں یہ بتاتے تھے کہ جب رنگیلا نے اپنی پہلی فلم دیا اور طوفان (1969) بنائی تو انھیں ، نغمہ کے ساتھ کاسٹ کرنا چاہتے تھے لیکن انھوں نے رنگیلا کا مذاق اڑا دیا تھا کہ وہ کیا فلم بنائے گا؟ جب فلم سپرہٹ ہوگئی اور ناقدین دنگ رہ گئے تو حبیب کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تھا۔ انھوں نے باقاعدہ معافی مانگی تھی۔ رنگیلا کی اعلیٰ ظرفی دیکھئے کہ انھوں نے برا نہیں مانا اور حبیب کو ایک اور اردو فلم کا فرسٹ ہیرو کاسٹ کرلیا حالانکہ اس وقت تک وہ اردو فلموں میں اپنی مارکیٹ ویلیو کھو چکے تھے۔ اسی فلم میں آسیہ پر رونالیلیٰ کا یہ سپرہٹ گیت بھی فلمایا گیا تھا "چمپا اور چنبیلی ، یہ کلیاں نئی نویلی ، تحفہ پھولوں کا یہ انمول ، لیتے جانا بابو جی بن مول۔۔" اس سال کی دیگر فلموں میں سے ایک فلم غرناطہ (1971) بھی تھی جو اصل میں آسیہ کی بطور اداکارہ پہلی فلم تھی لیکن دیر سے ریلیز ہوئی تھی۔
1972ء میں بھی آسیہ کی چھ ہی فلمیں منظرعام پر آئی تھیں۔ اس سال کی سب سے بڑی فلم دورنگیلے (1972) تھی جو آسیہ کی بطور ہیروئن پہلی سپرہٹ پنجابی فلم تھی۔ فلم کے نام کی طرح ہر طرف رنگیلا ہی رنگیلا تھے جو فلم کے ٹائٹل کے علاوہ ہیرو اور ولن بھی تھے ، فلمساز ، ہدایتکار اور متعدد گیتوں کے گلوکار اور موسیقار بھی تھے۔ اس فلم میں آسیہ پر ایک اکلوتا گیت فلمایا گیا تھا "تینوں لبھیا گوا کے جگ سارا ، وے دلوں نہ بھلائیں سوہنیا۔۔" رونالیلیٰ کا گایا ہوا یہ گیت فلم کی ریلیز کے کئی ہفتے بعد فلم میں شامل کیا گیا تھا۔ اس پلاٹینم جوبلی فلم کا سب سے مقبول گیت تھا "سجناں اے محفل ، اساں تیرے لئی سجائی اے ، پیار بلاوے آجا ، کاہنوں ضد لائی اے۔۔" گراموفون ریکارڈ اور فلم ورژن میں نمایا ں فرق تھا جس میں مسعودرانا کی دلکش لمبی تانیں آسیہ کو ضد توڑ نے پر مجبور کردیتی تھیں۔ اسی سال کی فلم میں اکیلا (1972) میں آسیہ اور شاہد پر نسیم بیگم اور مسعودرانا کا پہلا دوگانا فلمایا گیا تھا "کہتا ہے پیار ، میری جان نثار ، نی بلیے تیرے لیے۔۔"
1973ء تک آسیہ ایک مصروف ترین اداکارہ بن چکی تھی۔ سوا درجن فلموں میں سے بیشتر پنجابی فلمیں تھیں۔ سب سے کامیاب فلم جیرابلیڈ (1973) تھی جس میں آسیہ کی جوڑی تنظیم حسن کے ساتھ تھی لیکن ٹائٹل رول منورظریف کا تھا۔ اس فلم میں"پیار جے ہویا نال تیرے ، تیرے وے ماہی میرے۔۔" ، فلم بے ایمان (1973) میں "دل کو جلائے میرا سوہنا ماہی۔۔" اور فلم غلام (1973) میں "وقت گزردا جائے ، جاکے مڑ نہ آئے۔۔" جیسے میڈم نورجہاں کے گائے ہوئے مشہور گیت بھی آسیہ پر فلمائے گئے تھے۔ اردوفلم مستانہ (1973) میں مزاحیہ اداکار خلیفہ نذیر پہلی اور آخری بار ہیرو آئے تھے اور ان کی ہیروئن آسیہ تھی۔ اس فلم میں مسعودرانا کے سات گیت تھے جو سبھی خلیفہ نذیر پر فلمائے گئے تھے جن میں سے متعدد دوگانے بھی تھے جو مقبول نہیں ہوئے تھے۔ فلم چار خون دے پیاسے (1973) میں آسیہ نے ینگ ٹو الڈ رول کیا تھا۔
1974ء کا سال آسیہ کے انتہائی عروج کا سال تھا جب ایک کیلنڈر ائیر میں اس کی دو درجن کے قریب فلمیں ریلیز ہوئی تھیں۔ سال کی سب سے بڑی فلم نوکرووہٹی دا (1974) تھی جو منورظریف کی بطور ہیرو کامیاب ترین فلم تھی۔ آسیہ پر میڈم نورجہاں کا گیت "چپ کر دھڑ وٹ جا ، نہ عشق دا کھول خلاصہ۔۔" فلمایا گیا تھا جو مسعودرانا کی آواز میں منورظریف پر بھی فلمایا گیا تھا۔ فلم سستا خون مہنگا پانی (1974) میں شاہد پرفلمایا ہوا مسعودرانا کا یہ مشہور گیت "جا چڑھ جا ڈولی نی۔۔" بھی آسیہ ہی کے لیے گایا گیا تھا۔ اسی سال کی فلم ہاشو خان (1974) میں آسیہ کی جوڑی اداکار فاضل بٹ کے ساتھ تھی جو ایک سی کلاس ولن تھے لیکن لاہور کے ایک وکیل تھے اور اس فلم کے فلمساز بھی تھے۔ فلم یار مستانے (1974) میں میڈم نورجہاں کا یہ سپرہٹ گیت بھی آسیہ پر فلمایا گیا تھا "تو قرار ، میرا پیار ، میرے ہانیا ، تینوں ایویں تے نئیں کول پئی بٹھانی آں۔۔"
اسی سال کی فلم تم سلامت رہو (1974) ، آسیہ کی ہیروئن کے طور پر کامیاب ترین اردو فلم تھی۔ اس فلم میں بھی میڈم نورجہاں کا یہ سپرہٹ گیت "محبت زندگی ہے اور تم میری محبت ہو۔۔" فلمایا گیا تھا۔ اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اردو فلموں کے دونوں سپرسٹارز ، محمدعلی اور وحیدمراد کی عرصہ آٹھ سال بعد یہ پہلی مشترکہ فلم تھی۔ یہ وہ دور تھا جب اردو فلموں میں ندیم اور شاہد جیسے منی سٹارز کا دور شروع ہوچکا تھا اور ان کے مقابلے میں وقت کے دونوں سپرسٹارز کو فلمساز ایک ساتھ کاسٹ کرنے پر مجبور ہوتے تھے۔ ڈھاکہ کی اردو فلموں کے سپرسٹار اداکار رحمان بھی اس فلم میں تھے جن کی اس جوڑی کے ساتھ یہ واحد فلم تھی۔
آسیہ نے بطور فلمساز اپنی اکلوتی فلم پیار ہی پیار (1974) بنائی تھی جو ناکام رہی تھی۔ آسیہ کے ساتھ وحیدمراد ہیرو تھے جن کا اس وقت زوال شروع ہو چکا تھا اور سولو ہیرو کے طور پر ان کی زیادہ تر فلمیں ناکام ہورہی تھیں۔ نثاربزمی کی دھن میں ممتاز غزل گلوکار استاد امانت علی خان کا یہ گیت بڑا مشہور ہوا تھا "بن تیرے یار ، مورا جیا نہ لاگے۔۔" اپنے پورے فلمی کیرئر میں استاد امانت علی خان کی بطور گلوکار یہ چھٹی اور آخری فلم تھی اور جتنا بڑا نام تھے ، فلموں میں ویسی کامیابی سے محروم رہے تھے۔
1975ء میں بھی آسیہ کی بیس سے زائد فلمیں سینماؤں کی زینت بنی تھیں جن میں سے کوئی ایک بھی اردو فلم نہیں تھی۔ سب سے کامیاب فلم وحشی جٹ (1975) تھی جس نے پنجابی فلموں کا ٹرینڈ ہی بدل کررکھ دیا تھا۔ معروف ادیب احمدندیم قاسمی کے افسانے 'گنڈاسہ' سےماخوذ ، ناصر ادیب کی لکھی ہوئی اس سفاک ایکشن پنجابی فلم کے ہدایتکار حسن عسکری تھے اور ٹائٹل رول سلطان راہی نے کیا تھا۔ اس فلم میں گھاس کاٹنے والے آلے 'ٹوکے' کا بھرپور استعمال ہوا تھا۔ اس سے پہلے بات گھونسوں اور مکوں تک ہوتی تھی ، پھر ڈانگ سوٹا آیا ، بندوق وغیرہ بھی استعمال ہوئی لیکن ٹوکے کے بعد گنڈاسا ایک مدت تک ایکشن پنجابی فلموں کا ٹریڈ مارک بنا رہا۔ کرخت اور مکروہ چہروں پر بڑی بڑی خوفناک مونچھیں ، پرندوں کے غلیظ گھونسلوں جیسے بال ،بھنگیوں جیسا بے ہنگم اور بھونڈا لباس ، کانوں کے پردے پھاڑ دینے والے لاؤڈ ، بے تکے اور گھٹیا مکالمے اور حددرجہ کی جہالت ، بدمعاشی اور غنڈہ گردی دیکھ کر ایک شریف آدمی کو سخت کراہت ہوتی تھی لیکن تماش بینوں کو یہ فلمی انداز اتنا پسند آیا کہ ایسی فضول ، بے ہودہ اور باعث شرم فلمیں ، باکس آفس کی ضرورت بن گئی تھیں۔ اسی فلم سے آسیہ کی جوڑی سلطان راہی کے ساتھ ہٹ ہوگئی تھی اور ان دونوں نے ستر سے زائد فلموں میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔ شریف بدمعاش (1975) بھی ان دونوں کی ایک کامیاب فلم تھی۔ فلم سرعام (1975) میں ملکہ ترنم نورجہاں کا یہ لازوال گیت بھی آسیہ پر فلمایا گیا تھا "جاجا وے تینوں دل دتا ، دے دتا ، اللہ واسطے۔۔"
آسیہ کی ایک اور فلم خانزادہ (1975) ، ایک انتہائی لچر اور بے ہودہ فلم تھی جس میں اداکارہ نجمہ کو سیکس سمبل کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ آسیہ نے نغمہ ، فردوس اور عالیہ کی طرح ایسے فحش اور عریاں کرداروں سے اجتناب کیا تھا اور کامیاب رہی تھی۔ اس فلم میں آسیہ پر روبینہ بدر کا یہ گیت فلمایا گیا تھا "رس کے ٹر پیو سرکار ، توڑ کے میرا سجرا پیار ، وخا لو اپنی شان حضور ، کرالو منتاں سو سو وار۔۔" مسعودرانا کی آواز میں یہ گیت زیادہ مقبول ہوا تھا اور اسد بخاری پر فلمایا گیا تھا جو آسیہ کے ہیرو اور ٹائٹل رول میں تھے۔ اسی سال کی فلم جوگی (1975) میں آسیہ کی جوڑی وحیدمراد کے ساتھ تھی جو پنجابی فلموں میں کامیاب نہیں ہوپائے تھے۔ ہتھکڑی (1975) ایک اور کامیاب فلم تھی جس میں یوسف خان ، آسیہ کے ہیرو تھے۔ فلم شوکن میلے دی (1975) میں مسعودرانا اور روبینہ بدر کی ایک قوالی "ہن میری وی فریاد سنو ، میری وار کیوں دیراں لاندے او۔۔" آسیہ اور ساتھیوں پر فلمائی گئی تھی۔
1976ء میں آسیہ کی دودرجن سے زائد فلمیں ریلیز ہوئی تھیں جن میں صرف دو اردو فلمیں تھیں اور دونوں فلمیں ، وحیدمراد کے ساتھ تھیں۔ ان میں فلم وعدہ (1976) ایک اچھی رومانٹک فلم تھی لیکن اوسط درجہ کی رہی۔ آسیہ کو اردو فلموں میں کامیابی نہیں ملی تھی۔ فلم حکم دا غلام (1976) میں آسیہ کے ہیرو منورظریف تھے اور ان پر دو گیت فلمائے گئے تھے جن میں سے ایک ملکہ ترنم نورجہاں اور مسعودرانا کا یہ شاہکار گیت تھا "کی دسئیے ککن ٹُٹی تے کیوں مکی ، سانجھ پیاراں دی ، کجھ مہر میرے محبوباں دی ، کجھ کرم نوازی یاراں دی۔۔" دوسرا گیت روبینہ بدر اور مسعودرانا کا یہ شوخ گیت تھا "اج دے مرداں نوں مٹیاراں نے کجھ کہنا اے۔۔" فلم وارنٹ (1976) میں مسعودرانا اور مہناز کا یہ مشہورزمانہ گیت بھی یوسف خان اور آسیہ پر فلمایا گیا تھا "نی چپ کر کے گڈی دے وچ بہہ جا ، جے بولیں گی چپیڑ کھائیں گی۔۔" اکھڑ ، الٹی میٹم ، طوفان ، جگا گجر اور حشرنشر (1976) وغیرہ کامیاب فلمیں تھیں۔ اس سال کی فلم موت کھیڈ جواناں دی (1976) وقت کے مقبول ترین فلمی ہیرو اعجاز کی روایتی ہیرو کے طور پر آخری فلم تھی جس میں ان پر مسعودرانا کا یہ دلکش گیت فلمایا گیا تھا "تینوں تکناں واں ، سوچی پے جاناں واں۔۔" فلم جانو کپتی (1976) کا ٹائٹل رول منورظریف نے کیا تھا جو آدھی فلم میں لڑکی اور باقی فلم میں لڑکے ہوتے ہیں اور اس فلم میں آسیہ کے ساتھ رقص کا مقابلہ بھی کرتے ہیں۔
1977ء میں بھی آسیہ نے ڈیڑھ درجن فلموں میں کام کیا تھا۔ لاہوری بادشاہ اور قانون (1977) بڑی کامیاب فلمیں تھیں۔ اردو فلم اپریل فول (1977) میں آسیہ کے ہیرو ، نامور ولن اداکار طارق شاہ تھے جن کی یہ پہلی فلم تھی۔ مزے کی بات یہ تھی کہ وقت کے کامیاب ہیرو اعجاز ، اس فلم میں ولن کے رول میں تھے اور ریلیز کے اعتبار سے ان کی لندن کی جیل یاترا سے پہلے دور کی یہ آخری فلم تھی۔ اسی سال کی فلم پہلی نظر (1977) میں آسیہ نے طوائف کا ایک سائیڈ رول کیا تھا اورمیڈم نورجہاں کے دو شاہکار گیت اسی پر فلمائے گئے تھے "سجناں رے ، کیوں بھیگے تورے نین۔۔" اور "دنیا کب چپ رہتی ہے ، کہنے دے جو کہتی ہے۔۔"
1978ء کی ایک درجن سے زائد فلمیں روایتی ایکشن فلمیں تھیں جن میں آسیہ زیادہ تر سلطان راہی اور یوسف خان کے ساتھ ہیروئن تھی۔ ایسی ایکشن فلموں میں ہیروئن کا مصرف صرف ہیرو کو خوش کرنا یا اس کی بہادری کے ترانے گانا ہوتا تھا۔ اگلے سال کی ڈیڑھ درجن فلموں میں سے سب سے بڑی فلم مولا جٹ (1979) تھی جو ایک تاریخ بن چکی ہے۔ اس فلم کے سبھی کردار بڑے مقبول ہوئے تھے۔ آسیہ ، مکھو جٹی کے کردار میں انتہائی خوبصورت نظر آئی۔ آسیہ نے اپنے پورے فلمی کیرئر میں اپنے خدوخال کا بڑا خیال رکھا تھا اور بڑی کامیاب رہی تھی۔ اسی سال کی ایک اور فلم وحشی گجر (1979) بھی ایک بہت بڑی فلم تھی جس کا پہلا نام 'جگا ٹیکس' تھا۔ اس فلم میں میڈم نورجہاں کے کئی ایک سپرہٹ گیت گلی گلی گونجتے تھے جن میں "تیرے آن دے کھڑاک بڑے ہون گے۔۔" ، "تیری ہک تے آہلنا پاواں گی۔۔" اور "سے جگیا ، تیرے اکھ دا پٹک تیر وجیا ، نشانہ بڑ ا ٹچ لگیا۔۔" یہ سبھی گیت آسیہ پر فلمائے گئے تھے۔
یہی وہ دور تھا جب آسیہ نے اپنا جیون ساتھی ڈھونڈ لیا تھا اور باقی ماندہ فلموں کو مکمل کرواکے مستقل طور پر بیرون ملک چلی گئی تھی۔ 1980ء کے بعد اس کی چالیس کے قریب فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں اتھراپتر (1981) اور یہ آدم (1986) جیسی مشہور فلمیں بھی تھیں۔ چن میرے (1991) آخری فلم تھی۔ آسیہ کی جگہ انجمن نے لے لی تھی جبکہ ممتاز اور رانی بھی پنجابی فلموں میں ہیروئن کے طور نظرآتی رہیں۔ آسیہ کی پیدائش 1952ء میں کراچی میں ہوئی تھی۔ اس کا تعلق بھی اسی بازار سے تھا جہاں سے زیادہ تر فلمی اداکارائیں آتی تھیں۔ 9 مارچ 2013ء کو کینیڈا میں انتقال ہوگیا تھا۔
1 | کہتا ہے پیار ، میری جان بھی نثار ، بلیئے تیرے لیئے..فلم ... میں اکیلا ... اردو ... (1972) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: شاہد ، آسیہ |
2 | پہلو میں دل زور سے دھڑکا پہلی بار..فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ، نیرہ نور ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر ، آسیہ |
3 | ٹھمک ٹھمک چلا گوری ، جیسے گجریا..فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ، نیرہ نور ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر ، آسیہ |
4 | اک تارا بولے علیؑ علیؑ ، جگ سارا بولے علیؑ علیؑ..فلم ... اج دی گل ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: تصدق حسین ... شاعر: ؟ ... اداکار: ابو شاہ مع ساتھی (اسد بخاری ، دیبا ، آسیہ) |
5 | اج تو وی ہو رضامند منڈیا ، کوئی کڑی کر لے پسند منڈیا..فلم ... گناہگار ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: ناہید اختر ، مسعود رانا ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: آسیہ ، رنگیلا |
6 | اج میری وی فریاد سنو ، میری وار کیوں دیراں لائیاں نیں (2)..فلم ... شوکن میلے دی ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ، روبینہ بدر مع ساتھی ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ؟ ، آسیہ |
7 | اج دے مرداں نوں ، مٹیاراں نے کچھ کہنا اے..فلم ... حکم دا غلام ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: روبینہ بدر ، مسعود رانا ... موسیقی: نذیر علی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: آسیہ ، منور ظریف |
8 | کی دسئے ککن ٹٹی تے کیوں مکی ، سانجھ پیاراں دی..فلم ... حکم دا غلام ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: نورجہاں ، مسعود رانا ... موسیقی: نذیر علی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: آسیہ ، منور ظریف |
9 | چپ کر کے گڈی دے وچ بہہ جا جے بولیں گی ، چپیڑ کھائیں گی..فلم ... وارنٹ ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ، مہناز ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: وارث لدھیانوی ... اداکار: یوسف خان ، آسیہ |
10 | ڈگ پئی نتھنی ، تڑپے او ظالما ، پیا کا موسم آیا..فلم ... باغی تے قانون ... پنجابی ... (1977) ... گلوکار: افشاں ، مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: نازش کشمیری ... اداکار: آسیہ ، آصف خان |
11 | ڈولڈا اے انگ انگ ، سوہنیا..فلم ... نڈر ... پنجابی ... (1978) ... گلوکار: افشاں ، مسعود رانا ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: آسیہ ، اقبال حسن |
12 | واہ واہ رب سچیا ، آوے دا آوا پکیا ، سارا پنڈ نچیا..فلم ... جشن ... پنجابی ... (1978) ... گلوکار: مسعودرانا ، افشاں مع ساتھی ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: ؟ ... اداکار: عمر فیروز ، آسیہ مع ساتھی |
13 | یہ نہ سوچو ، کل تھا کیا ، آج کا لے لو مزہ..فلم ... حسینہ مان جائے گی ... اردو ... (1980) ... گلوکار: رونا لیلیٰ ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: تصدق حسین ... شاعر: کلیم عثمانی ... اداکار: آسیہ ، رنگیلا |
1 | کہتا ہے پیار ، میری جان بھی نثار ، بلیئے تیرے لیئے ...(فلم ... میں اکیلا ... 1972) |
2 | پہلو میں دل زور سے دھڑکا پہلی بار ...(فلم ... مستانہ ... 1973) |
3 | ٹھمک ٹھمک چلا گوری ، جیسے گجریا ...(فلم ... مستانہ ... 1973) |
4 | یہ نہ سوچو ، کل تھا کیا ، آج کا لے لو مزہ ...(فلم ... حسینہ مان جائے گی ... 1980) |
1 | اک تارا بولے علیؑ علیؑ ، جگ سارا بولے علیؑ علیؑ ...(فلم ... اج دی گل ... 1975) |
2 | اج تو وی ہو رضامند منڈیا ، کوئی کڑی کر لے پسند منڈیا ...(فلم ... گناہگار ... 1975) |
3 | اج میری وی فریاد سنو ، میری وار کیوں دیراں لائیاں نیں (2) ...(فلم ... شوکن میلے دی ... 1975) |
4 | اج دے مرداں نوں ، مٹیاراں نے کچھ کہنا اے ...(فلم ... حکم دا غلام ... 1976) |
5 | کی دسئے ککن ٹٹی تے کیوں مکی ، سانجھ پیاراں دی ...(فلم ... حکم دا غلام ... 1976) |
6 | چپ کر کے گڈی دے وچ بہہ جا جے بولیں گی ، چپیڑ کھائیں گی ...(فلم ... وارنٹ ... 1976) |
7 | ڈگ پئی نتھنی ، تڑپے او ظالما ، پیا کا موسم آیا ...(فلم ... باغی تے قانون ... 1977) |
8 | ڈولڈا اے انگ انگ ، سوہنیا ...(فلم ... نڈر ... 1978) |
9 | واہ واہ رب سچیا ، آوے دا آوا پکیا ، سارا پنڈ نچیا ...(فلم ... جشن ... 1978) |
1 | اک تارا بولے علیؑ علیؑ ، جگ سارا بولے علیؑ علیؑ ...(فلم ... اج دی گل ... 1975) |
1 | کہتا ہے پیار ، میری جان بھی نثار ، بلیئے تیرے لیئے ...(فلم ... میں اکیلا ... 1972) |
2 | پہلو میں دل زور سے دھڑکا پہلی بار ...(فلم ... مستانہ ... 1973) |
3 | ٹھمک ٹھمک چلا گوری ، جیسے گجریا ...(فلم ... مستانہ ... 1973) |
4 | اج تو وی ہو رضامند منڈیا ، کوئی کڑی کر لے پسند منڈیا ...(فلم ... گناہگار ... 1975) |
5 | اج دے مرداں نوں ، مٹیاراں نے کچھ کہنا اے ...(فلم ... حکم دا غلام ... 1976) |
6 | کی دسئے ککن ٹٹی تے کیوں مکی ، سانجھ پیاراں دی ...(فلم ... حکم دا غلام ... 1976) |
7 | چپ کر کے گڈی دے وچ بہہ جا جے بولیں گی ، چپیڑ کھائیں گی ...(فلم ... وارنٹ ... 1976) |
8 | ڈگ پئی نتھنی ، تڑپے او ظالما ، پیا کا موسم آیا ...(فلم ... باغی تے قانون ... 1977) |
9 | ڈولڈا اے انگ انگ ، سوہنیا ...(فلم ... نڈر ... 1978) |
1 | اج میری وی فریاد سنو ، میری وار کیوں دیراں لائیاں نیں (2) ... (فلم ... شوکن میلے دی ... 1975) |
2 | واہ واہ رب سچیا ، آوے دا آوا پکیا ، سارا پنڈ نچیا ... (فلم ... جشن ... 1978) |
3 | یہ نہ سوچو ، کل تھا کیا ، آج کا لے لو مزہ ... (فلم ... حسینہ مان جائے گی ... 1980) |
1. | 1971: Charagh Kahan Roshni Kahan(Urdu) |
2. | 1973: Mastana(Urdu) |
3. | 1973: Khuda Tay Maa(Punjabi) |
4. | 1974: Noukar Wohti Da(Punjabi) |
5. | 1975: Ajj Di Gall(Punjabi) |
6. | 1975: Reshma Jawan Ho Geyi(Punjabi) |
7. | 1975: Nawabzada(Punjabi) |
8. | 1975: Gunahgar(Punjabi) |
9. | 1975: Sheeda Pastol(Punjabi) |
10. | 1976: Hukam Da Ghulam(Punjabi) |
11. | 1976: Mehboob Mera Mastana(Urdu) |
12. | 1976: Warrant(Punjabi) |
13. | 1976: Reshma Tay Shera(Punjabi) |
14. | 1976: Hashar Nashar(Punjabi) |
15. | 1978: Nidarr(Punjabi) |
16. | 1978: Jashan(Punjabi) |
17. | 1979: Attal Faisala(Punjabi) |
18. | 1979: Bakka Rath(Punjabi) |
19. | 1980: Haseena Maan Jaye Gi(Urdu) |
20. | 1985: Angara(Punjabi) |
21. | 1986: Baghi Sipahi(Punjabi) |
1. | 1971: Charagh Kahan Roshni Kahan(Urdu) |
2. | 1972: Main Akela(Urdu) |
3. | 1972: Punnu Di Sassi(Punjabi) |
4. | 1972: 2 Rangeelay(Punjabi) |
5. | 1973: Khoon Da Darya(Punjabi) |
6. | 1973: Mastana(Urdu) |
7. | 1973: 4 Khoon day Pyasay(Punjabi) |
8. | 1973: Khuda Tay Maa(Punjabi) |
9. | 1973: BeImaan(Urdu) |
10. | 1973: Daku Tay Insan(Punjabi) |
11. | 1973: Kehnday Nay Nainan(Punjabi) |
12. | 1973: Jeera Blade(Punjabi) |
13. | 1974: Sikandra(Punjabi) |
14. | 1974: Babul Mor Muharan(Punjabi) |
15. | 1974: Jigar Da Tukra(Punjabi) |
16. | 1974: Noukar Wohti Da(Punjabi) |
17. | 1974: Neelaam(Urdu) |
18. | 1974: Hashu Khan(Punjabi) |
19. | 1974: Sasta Khoon Mehnga Pani(Punjabi) |
20. | 1974: Khana day Khan Prohnay(Punjabi) |
21. | 1974: 2 Tasviren(Urdu) |
22. | 1974: Suhag Mera Lahu Tera(Punjabi) |
23. | 1974: 10 Numbri(Punjabi) |
24. | 1975: Haku(Punjabi) |
25. | 1975: Khanzada(Punjabi) |
26. | 1975: Ajj Di Gall(Punjabi) |
27. | 1975: Reshma Jawan Ho Geyi(Punjabi) |
28. | 1975: Shaheed(Punjabi) |
29. | 1975: Hathkari(Punjabi) |
30. | 1975: Jor Tor Da Badshah(Punjabi) |
31. | 1975: Nawabzada(Punjabi) |
32. | 1975: Gunahgar(Punjabi) |
33. | 1975: Sheeda Pastol(Punjabi) |
34. | 1975: Shoukan Melay Di(Punjabi) |
35. | 1976: Mout Khed Jawana Di(Punjabi) |
36. | 1976: Yaar Da Sehra(Punjabi) |
37. | 1976: Hukam Da Ghulam(Punjabi) |
38. | 1976: Anjaam(Punjabi) |
39. | 1976: Dukki Tikki(Punjabi) |
40. | 1976: Mehboob Mera Mastana(Urdu) |
41. | 1976: Warrant(Punjabi) |
42. | 1976: Chitra Tay Shera(Punjabi) |
43. | 1976: Baghi Tay Farangi(Punjabi) |
44. | 1976: Ajj Da Badmash(Punjabi) |
45. | 1976: Reshma Tay Shera(Punjabi) |
46. | 1976: Hashar Nashar(Punjabi) |
47. | 1977: Dharti Lahu Mangdi(Punjabi) |
48. | 1977: Aakhri Medan(Punjabi) |
49. | 1977: Fraud(Punjabi) |
50. | 1977: Baghi Tay Qanoon(Punjabi) |
51. | 1977: Himmat(Punjabi) |
52. | 1978: Nidarr(Punjabi) |
53. | 1978: Jashan(Punjabi) |
54. | 1979: Attal Faisala(Punjabi) |
55. | 1979: Bakka Rath(Punjabi) |
56. | 1980: Dushman Mera Yaar(Punjabi) |
57. | 1980: Haseena Maan Jaye Gi(Urdu) |
58. | 1980: Ladla Puttar(Punjabi) |
59. | 1981: Athra Puttar(Punjabi) |
60. | 1983: Nazra(Punjabi) |
61. | 1985: Angara(Punjabi) |
62. | 1986: Baghi Sipahi(Punjabi) |
63. | 1986: Yeh Adam(Punjabi) |
64. | Unreleased: Bala Tay Kemala(Punjabi) |
1. | Urdu filmMain Akelafrom Friday, 23 June 1972Singer(s): Masood Rana, Naseem Begum, Music: Bakhshi Wazir, Poet: ?, Actor(s): Shahid, Asiya |
2. | Urdu filmMastanafrom Friday, 30 March 1973Singer(s): Masood Rana, Nayyara Noor, Music: Kemal Ahmad, Poet: ?, Actor(s): Khalifa Nazir, Asiya |
3. | Urdu filmMastanafrom Friday, 30 March 1973Singer(s): Masood Rana, Nayyara Noor, Music: Kemal Ahmad, Poet: ?, Actor(s): Khalifa Nazir, Asiya |
4. | Punjabi filmAjj Di Gallfrom Friday, 2 May 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Tasadduq Hussain, Poet: Asad Bukhari, Actor(s): Abbu Shah & Co. (Asad Bukhari, Deeba, Asiya) |
5. | Punjabi filmGunahgarfrom Friday, 14 November 1975Singer(s): Naheed Akhtar, Masood Rana, Music: M. Ashraf, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Asiya, Rangeela |
6. | Punjabi filmShoukan Melay Difrom Friday, 12 December 1975Singer(s): Masood Rana, Robina Baddar & Co., Music: Kemal Ahmad, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): ?, Asiya |
7. | Punjabi filmHukam Da Ghulamfrom Friday, 27 February 1976Singer(s): Robina Badar, Masood Rana, Music: Nazir Ali, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Asiya, Munawar Zarif |
8. | Punjabi filmHukam Da Ghulamfrom Friday, 27 February 1976Singer(s): Noorjahan, Masood Rana, Music: Nazir Ali, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Asiya, Munawar Zarif |
9. | Punjabi filmWarrantfrom Friday, 9 July 1976Singer(s): Masood Rana, Mehnaz, Music: Kemal Ahmad, Poet: Waris Ludhyanvi, Actor(s): Yousuf Khan, Asiya |
10. | Punjabi filmBaghi Tay Qanoonfrom Friday, 23 December 1977Singer(s): Afshan, Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: Nazish Kashmiri, Actor(s): Asiya, Asif Khan |
11. | Punjabi filmNidarrfrom Friday, 6 January 1978Singer(s): Afshan, Masood Rana, Music: Bakhshi Wazir, Poet: Ahmad Rahi, Actor(s): Asiya, Iqbal Hassan |
12. | Punjabi filmJashanfrom Friday, 29 September 1978Singer(s): Masood Rana, Afshan & Co., Music: Wazir Afzal, Poet: ?, Actor(s): Umar Feroz, Asiya & Co. |
13. | Urdu filmHaseena Maan Jaye Gifrom Friday, 25 April 1980Singer(s): Runa Laila, Masood Rana & Co., Music: Tasadduq Hussain, Poet: Kaleem Usmani, Actor(s): Asiya, Rangeela |
پاکستان فلم میگزین ، پاکستانی فلموں ، فنکاروں ، گیتوں اور اہم فلمی معلومات پر مبنی انٹرنیٹ پر اپنی نوعیت کی اولین ، منفرد اور تاریخ ساز ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔ یہ ایک انفرادی کاوش ہے جو فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ اور پاکستان کی فلمی تاریخ کو مرتب کرنے کا ایک انوکھا مشن بھی ہے۔
یہ بے مثل ویب سائٹ کبھی نہ بن پاتی اگر پاکستانی فلموں میں میرے آل ٹائم فیورٹ پلے بیک سنگر جناب مسعودرانا صاحب کے گیت نہ ہوتے۔ انھی کے گیتوں کی تلاش میں یہ عظیم الشان ویب سائٹ وجود میں آئی۔ 2020ء سے اس عظیم فنکار کی 25ویں برسی پر ایک ایسا شاندار خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے کہ جو آج تک کبھی کسی دوسرے فنکار کو پیش نہیں کیا جا سکا۔ مسعودرانا کے ایک ہزار سے زائد فلمی گیتوں کے اردو/پنجابی ڈیٹابیس کے علاوہ ان کے ساتھی فنکاروں پر بھی بڑے تفصیلی معلوماتی مضامین لکھے جارہے ہیں۔ یہ سلسلہ اپنی تکمیل تک جاری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
The first and largest website on Pakistani movies, music and artists with chronological film history since 1913, useful information's, facts & figures, milestones, filmo- & songographies, images, videos and Urdu/Punjabi articles on various film topics.
Useful information's with detailed film records, milestones, videos, images etc..
Click on any category from the menu below and read more information's..