Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


محمدرفیع اور مسعودرانا

پاکستان میں مسعودرانا کا موازنہ صرف محمدرفیع ہی سے کیا جاتا تھا۔۔!

مسعودرانا اور محمدرفیع
محمدرفیع
مسعودرانا کے روحانی استاد تھے

ایک مکمل فلمی گلوکار کے لیے ہر رنگ ، ہر انگ اور ہر ڈھنگ میں گانا لازمی ہوتا تھا لیکن ہر گانے والا اس معیار پر پورا نہیں اترتا تھا۔ کوئی گویا کتنا ہی اچھا کیوں نہ گاتا یا سر سنگیت کو دوسروں سے بہتر سمجھتا تھا ، اگر وہ ایک آل راؤنڈ گلوکار نہیں ہوتا تھا تو اسے ایک آئیڈیل پلے بیک سنگر نہیں مانا جاتا تھا۔

یہی وجہ تھی کہ برصغیر کی فلمی تاریخ نے اپنی سو سالہ تاریخ میں چند گنے چنے گلوکار ہی پیدا کئے تھے جن میں سے دو ہی ایسے آل راؤنڈر گلوکار گزرے ہیں کہ جو اس معیار پر مکمل طور پر پورا اترتے تھے۔ ان میں بھارت میں محمدرفیع اور پاکستان میں مسعودرانا تھے جن کے فلمی گائیکی میں آج تک کوئی ثانی پیدا نہیں ہوئے۔

فلمی گائیکی کی تاریخ

بات آگے بڑھانے سے قبل فلمی گائیکی کی مختصراً تاریخ بیان ہو جائے۔

بر صغیر ، پاک و ہند کی پہلی فیچر فلم راجہ ہریش چندر 1913ء میں ریلیز ہوئی جو ایک خاموش فلم تھی۔ گو 1902ء میں پہلی بار گراموفون ریکارڈ سامنے آچکا تھا لیکن پہلی بولتی ، متکلم یا ٹاکی فلم عالم آراء 1931ء میں جا کر ریلیز ہوئی تھی جس میں پہلا گیت

  • دے دے خدا کے نام پہ پیارے ۔۔

فلم میں کام کرنے والے ایک اداکار وزیر محمد خان نے گایا تھا اور اسی پر فلمایا گیا تھا۔

پس پردہ گلوکاری کب شروع ہوئی؟

پس پردہ گلوکاری کی تیکنیک پہلی بار 1935ء کی فلم دھوپ چھاؤں میں متعارف ہوئی جس کے بعد پیشہ ور کلاسیکل فنکاروں کو فلموں میں گانے کا موقع ملا لیکن ان کے گیت فلمی گائیکی کے مزاج کے مطابق نہیں ہوتے تھے۔ کندن لال سہگل جیسا عظیم گلوکار بھی اسی دور میں سامنے آیا جس نے مرتے دم تک فلمی موسیقی پر راج کیا اور اس کے گائے ہوئے عام فہم گیت سپر ہٹ اور زبان زدعام ہوئے تھے۔ سہگل ، ایک پلے بیک سنگر نہیں تھے کیونکہ ان کے گائے ہوئے گیت خود انھی پر فلمائے گئے تھے۔

محمدرفیع کی آمد

سہگل کے آخری وقت میں محمدرفیع سامنے آئے جو برصغیر کے پہلے کامیاب ترین ورسٹائل پلے بیک سنگر ثابت ہوئے۔ ان کا گائیکی میں کوئی خاندانی پس منظر نہیں تھا ، عطائی اور پیشے کے نائی تھے ، قدرت نے اچھی آواز دی تھی اور اپنے سیلون میں شوقیہ گاتے تھے۔ انھیں پہلی بار لاہور میں بننے والی ایک پنجابی فلم گل بلوچ (1944) میں زینت بیگم نامی گلوکارہ کے ساتھ ایک دوگانا گانے کا موقع ملا تھا

  • سوہنیئے نی ، ہیریئے نی ، تیری یاد نے آن ستایا۔۔

یہ گیت فلم میں اداکار گل زمان پر فلمایا گیا تھا جو پاکستانی فلموں میں کیریکٹر ایکٹر رولز کرتے تھے۔

رفیع صاحب نے فلم شاہ جہاں (1946) میں سہگل کے ساتھ ایک کورس گیت "روحی ، روحی۔۔" گایا تھا اور فلم جگنو(1947) میں میڈم نورجہاں کے ساتھ گائے ہوئے دوگانے

  • یہاں بدلہ وفا کا بے وفائی کے سوا کیا ہے۔۔

سے عروج ملا تھا۔ پچاس اور ساٹھ کے عشروں میں رفیع صاحب بام عروج پر تھے اور اس دور میں گائے ہوئے ان کے بیشتر گیت امر سنگیت کا درجہ رکھتے ہیں۔

"پاکستانی رفیع" ، مسعودرانا کی آمد

پاکستان میں محمدرفیع جیسے آل راؤنڈ گلوکار کی کمی بڑی شدت سے محسوس کی جاتی تھی جسے مسعودرانا نے آکر پورا کیا تھا۔ انھوں نے اپنی دوسری فلم بنجارن (1962) میں ایک گیت "لچکے کمریا موری۔۔" کا مکھڑا گایا تھا

  • اس نگری میں سو دھوکے ہیں ، دیکھ کے چلیو رانی ،
    قدم قدم پہ جال بچھے ہیں ، نہ کریو نادانی۔۔

یہ بول سن کر خود محمدرفیع بھی شک میں پڑ گئے تھے کہ یہ گیت انھوں نے کب گایا تھا۔ میں نے بھی جب یہ گیت سنا تھا تو حیران رہ گیا تھا کیونکہ یہ اندازہ لگانا خاصا مشکل تھا کہ اسے مسعودرانا نے گایا ہے یا محمدرفیع نے۔

مسعودرانا کو پاکستانی رفیع کیوں کہا جاتا تھا؟

اگر چہ اس کے بعد مسعودرانا کی گائیکی کا اپنا سٹائل تھا جو محمدرفیع سے مختلف تھا لیکن اپنی دلکش آواز اور آل راؤنڈ کارکردگی کی وجہ سے انھیں "پاکستانی رفیع" کہا جاتا تھا۔

یہ ایک بہت بڑا اور منفرد اعزاز تھا کیونکہ بر صغیر کی فلمی تاریخ نے آج تک محمدرفیع سے بڑا گلوکار پیدا نہیں کیا جو اپنی خداداد صلاحیتوں اورچند اعلیٰ پائے کے موسیقاروں کی لازوال دھنوں کی بدولت عظمت کے اس مقام تک پہنچ گئے تھے کہ جہاں انھیں فلمی گائیکی میں ایک معیار اورایک پیمانہ مان لیا گیا تھا کہ جس پر پورا اترنےوالا ہی ایک مکمل فلمی گلوکار ہو سکتا تھا۔

رفیع صاحب ، عام طور پر دھیمی سروں میں گائے ہوئے گیتوں کی وجہ سے مقبول ہوئے تھے جبکہ مسعودرانا کی پہچان اونچی سروں میں گانے والے گلوکار کے طور پر تھی لیکن ان عظیم فنکاروں میں یہ قدر مشترک تھی کہ دونوں اپنی خداداد صلاحیتوں ، دلکش آواز اور آل راؤنڈ کارکردگی کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔

جب محمدرفیع نے مسعودرانا کو بھارت آنے کی دعوت دی

مسعودرانا ، فلموں میں آنے سے قبل کراچی میں سٹیج پر محمدرفیع کے گیت گایا کرتے تھے اور انھیں اپنا روحانی استاد بھی سمجھتے تھے۔ ایک بار عمرہ کی ادائیگی کے دوران دونوں کی ملاقات ہوئی تھی جس میں رفیع صاحب نے انھیں مشورہ دیا تھا کہ وہ پاکستان جیسے بےقدر معاشرے کو چھوڑ کر بھارت جیسے فنکار پرست ملک میں چلے آئیں جہاں وہ دونوں مل کر فلم سنگیت پر راج کریں گے لیکن مسعودرانا نے اپنا وطن چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔

ایک بھارتی ویب سائٹ کے مطابق عمرہ کی ادائیگی کے دوران مسعودرانا نے محمدرفیع کے ساتھ مل کرحرم شریف میں اذان بھی دی تھی جبکہ رفیع صاحب پر سجاتا دیو نامی ایک شخص کی کتاب میں یہ مضحکہ خیز دعویٰ کیا گیا ہے کہ ساٹھ کے عشرہ میں رفیع صاحب پاکستان آئے تھے جہاں سٹیج پر ان کا مقابلہ مسعودرانا سے ہوا تھا جو انھوں نے جیت لیا تھا اور مسعودرانا اپنی شکست پربڑے مایوس ہوئے تھے جبکہ میڈم نورجہاں نے انھیں یاددہانی کروائی تھی کہ رفیع صاحب کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ حقیقت یہ تھی کہ رفیع صاحب کبھی پاکستان آئے اور نہ ہی مسعودرانا ، اپنے روحانی استاد سے مقابلے کا تصور کر سکتے تھے۔

مسعودرانا کا پس منظر

مسعودرانا کے زمیندار آباؤاجداد کا تعلق بھارتی صوبہ پنجاب کے ضلع جالندھر سے تھا جو میر پور خاص سندھ میں جا آباد ہوئے تھے اور جہاں 1941ء میں ان کی پیدائش ہوئی تھی۔ 1955ء میں مسعودرانا نے ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے اپنے گائیکی کے سفر کا آغاز کیا تھا اور اداکار ساقی کی معرفت فلموں میں متعارف ہوئے اور تا حیات فلمی گائیکی سے منسلک رہے تھے۔ 4 اکتوبر 1995ء کو دوران سفر ٹرین میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔

محمدرفیع کے میرے ذاتی پسندیدہ گیت

میرے پاس محمدرفیع کے گیتوں کا بہت بڑا ریکارڈ موجود ہے۔ جب پاکستانی فلموں اور گیتوں کا ریکارڈ اکٹھا کرنا شروع کیا تو موازنے کے لیے بھارتی گلوکاروں کے گیتوں کو بھی سنا۔ رفیع صاحب کو بے تحاشا سننے کے باوجود ان کی حیثیت میرے لیے مسعودرانا کے مقابلے میں ثانوی رہی۔ حالانکہ دھیمی سروں میں رفیع صاحب سے بہتر کوئی گلوکار نہیں تھا لیکن اونچی سروں اور خاص طور پر پنجابی فلمی گائیکی میں مسعودرانا کا پورے برصغیر میں کوئی ثانی نہیں تھا۔

یوں تو محمدرفیع کے گائے ہوئے گیتوں کی بڑی تعداد پسند رہی لیکن جو اردو/ہندی گیت زیادہ پسند آئے ، ان میں سے مندرجہ ذیل چند گیت بڑے پسند تھے:

  • کھلونا جان کر تم تو میرا دل توڑ جاتے ہو۔۔
  • رہا گردشوں میں ہر دم ، میرے عشق کا ستارہ۔۔
  • سہانی رات ڈھل چکی۔۔
  • یہ ریشمی زلفیں ، یہ شربتی آنکھیں۔۔

محمدرفیع کے پنجابی گیت

مجھے خاص طور پر محمدرفیع صاحب کے پنجابی گیتوں سے بڑی گہری دلچسپی ہوتی تھی۔ ان کے سپر ہٹ گیتوں میں سے مندرجہ ذیل گیت اکثر گنگناتا رہتا ہوں:

  • دانہ پانی کھچ کے لیاندا ، کون کسے دا کھاندا۔۔
  • جگ والا میلہ یارو ، تھوڑی دیر دا۔۔
  • چٹے دند ہسنوں نئیں رہندے تے لوکی بھیڑے شک کردے۔۔
  • سانوں بک نالوں پانی ای پلا دے گھٹ نی۔۔

کے علاوہ لتا جی کے ساتھ یہ دوگانا تو کانوں میں رس گھولتا ہے

  • پیار دے پلیکھے کنے سوہنے سوہنے کھا گئے۔۔

رفیع صاحب کے پنجابی گیتوں کی تعداد اڑھائی سو کے قریب تھی لیکن سپرہٹ گیتوں کا تناسب زیادہ نہیں تھا جس کی ایک وجہ تو یہ تھی وہ گیت سننے کو کم ملتے تھے۔ میں نے بچپن میں آل انڈیا ریڈیو پر وہ گیت اتنی بار سنے تھے کہ اپنے اپنے سے لگتے تھے۔ جب بڑے ہوکر پتہ چلا کہ وہ ، ہندوستانی گیت ہیں تو بڑا دکھ ہوا تھا۔

چند ایک بار یہ خیال بھی آیا کہ رفیع صاحب کے گیتوں پر بھی ایک ویب سائٹ بناؤں لیکن میری پاکستانیت آڑے آجاتی ہے۔ رفیع صاحب میں صرف ایک ہی نقص تھا کہ وہ ہندوستانی تھے اور یہ لفظ ہمارے ہاں ایک گالی کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ جب میں نے ہوش سنبھالا تو ایک دن اپنے بزرگوں کو یہ یاددہانی کروائی تھی کہ تقسیم سے قبل تو وہ بھی ہندوستانی ہوتے تھے لیکن انھوں نے ایک ایسا جواب دیا تھا کہ جس سے بہتر جواب کوئی بڑے سے بڑا تاریخ دان یا دانشور بھی نہیں دے سکتا تھا۔ انھوں نے کہا تھا "تقسیم سے قبل ہم صرف مسلمان تھے۔۔!"


مسعودرانا بمقابلہ محمدرفیع ... 26 گیت

پاکستانی فلموں میں جب بھی محمدرفیع کے گیتوں کے مقابلے کے گیت گانے کی ضرورت محسوس کی گئی تھی ، موسیقاروں کا پہلا انتخاب مسعودرانا ہی ہوتے تھے۔ زیر نظرگیتوں کی فہرست میں ایسے گیت شامل ہیں جن میں خاصی مماثلت ہے۔

1مسعودرانا.... برا مان کر کہاں چل دیے ، یہ تو عشق والوں کا فرض ہے ، آداب عرض ہے ... (فلم ... شرارت ... 1963)
محمدرفیع..... تم نے کسی کی جان کو جاتے ہوئے دیکھا ہے ، وہ دیکھو ... مجھ سے روٹھ کے ، میری جان جا رہی ہے..... فلم راجکمار... 1964ء
2مسعودرانا.... شہر کا نام ہے کراچی ، بچ کے رہنا یہاں ... (فلم ... بہانہ ... 1965)
محمدرفیع..... اے دل مشکل ہے جینا یہاں ، ذرا ہٹ کے ، ذرا بچ کے ، یہ ہے بمبے میری جان ..... فلم ... سی آئی ڈی ... 1956ء
3مسعودرانا.... کیا کہوں اے دنیا والو ، کیا ہوں میں ، دیکھ لو مجھ کو کہ تم جیسا ہوں میں ... (فلم ... ہمراہی ... 1966)
محمدرفیع..... جانے والے دیکھو ذرا ، اک انسان ہوں میں ، تمہاری طرح ..... فلم ... دوستی ... 1964ء
4مسعودرانا.... کرم کی اک نظر ہم پر خدارا ، یا رسول اللہ ﷺ ... (فلم ... ہمراہی ... 1966)
محمدرفیع..... راہی منوا دکھ کی چنتا کیوں ستاتی ہے ، دکھ تو اپنا ساتھی ہے ..... فلم ... دوستی ... 1964ء
5مسعودرانا.... ہو گئی زندگی مجھے پیاری ، مل گئے جب سے غمگسار مجھے ... (فلم ... ہمراہی ... 1966)
محمدرفیع..... کوئی جب راہ نہ پائے ، میرے سنگ آئے کہ پگ پگ دیپ جلائے، میری دوستی میرا پیار ..... فلم ... دوستی ... 1964ء
6مسعودرانا.... مجھے چھوڑ کر اکیلا ، کہیں دور جانے والے ، نہ بھلا سکوں گا تجھ کو ، مجھے یاد آنے والے ... (فلم ... ہمراہی ... 1966)
محمدرفیع..... چاہوں گا میں تجھے سانجھ سویرے ، پھر بھی کبھی اب نام کو تیرے ، آواز میں نہ دوں گا .... فلم ... دوستی ... 1964ء
7مسعودرانا.... قدم قدم پہ نئے دکھ ہیں ز ندگی کےلیے ، میں جی رہا ہوں جہاں میں ، تیری خوشی کے لئے ... (فلم ... ہمراہی ... 1966)
محمدرفیع..... میرا تو جو بھی قدم ہے ، وہ تیری راہ میں ہے ، کہ تو کہیں بھی رہے ، تو میری نگاہ میں ہے ..... فلم ... دوستی ... 1964ء
8مسعودرانا.... تم سا حسین کوئی نہیں ، کائنات میں ، نازوادا ، شرم و حیا ، بات بات میں ... (فلم ... میرے محبوب ... 1966)
محمدرفیع..... یوں تو ہم نے لاکھوں حسین دیکھے ہیں ، تم سا نہیں دیکھا..... فلم ... تم سا نہیں دیکھا ... 1957ء
9مسعودرانا.... ہمسفر ، آج کی یہ رات نہیں بھولےگی ، دو دلوں کی یہ ملاقات نہیں بھولے گی ... (فلم ... وہ کون تھی ... 1966)
محمدرفیع..... زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات ، ایک انجان حسینہ سے ملاقات کی رات ..... فلم ... برسات کی رات... 1960ء
10مسعودرانا.... یاراں نال بہاراں سجناں ، جس دھرتی دے یار نئیں وسدے ... (فلم ... یاراں نال بہاراں ... 1967)
محمدرفیع..... یاراں نال بہاراں ، یار دی جنڈری تے میں سو سو جندڑیاں واراں ..... فلم... جندڑی یار دی ... 1978ء
11مسعودرانا.... مشکل میں سب نے تجھ کو پکارا، پروردگارا ، پروردگارا ... (فلم ... حاتم طائی ... 1967)
محمدرفیع..... پروردگار عالم ، تیرا ہی ہے سہارا ، تیرے سوا جہاں میں ، کوئی نہیں ہمارا ..... فلم ... حاتم طائی ... 1956ء
12مسعودرانا.... تیری یاد آ گئی ، غم خوشی میں ڈھل گئے ، اک چراغ کیا جلا ، سو چراغ جل گئے ... (فلم ... چاند اور چاندنی ... 1968)
محمدرفیع..... یاد نہ جائے ، بیتے دنوں کی ، جا کے نہ آئے جو دن ، دل کیوں بھلائے انہیں..... فلم... دل اک مندر... 1963ء
13مسعودرانا.... آنکھوں میں اشک ، درد ہےدل میں بسا ہوا ، وہ جا رہا ہے ، اپنی وفا کا لٹا ہوا ... (فلم ... کمانڈر ... 1968)
محمدرفیع..... کہاں جا رہا ہے تو اے جانے والے ، اندھیرا ہے من کا ، دیا تو جلا لے..... فلم... سیما... 1955ء
14مسعودرانا.... ٹانگہ بھریا سواریاں نال ، دل یارو خالی ہوگیا ، کنوں دل داسنائیے حال ... (فلم ... وچھوڑا ... 1970)
محمدرفیع..... ویکھیا پشور بھئی ، گھمیا لاہور بھئی ، تیرے جیا کوئی ہور نئیں..... فلم... پردیسی ڈھولا... 1962ء
15مسعودرانا.... زمانے میں رہ کے ، رہے ہم اکیلے ، ہمیں راس آئے نہ دنیا کے میلے ... (فلم ... یہ راستے ہیں پیار کی ... 1970)
محمدرفیع..... اس بھری دنیا میں کوئی بھی ہمارا نہ ہوا ، غیر توغیر تھے ، اپنوں کا سہارا نہ ہوا ..... فلم... بھروسہ... 1963ء
16مسعودرانا.... ربا ، ویکھ لیا تیرا میں جہاں ، کیویں سولاں وچ پھسدی اے جان ... (فلم ... ہیر رانجھا ... 1970)
محمدرفیع..... یہ دنیا ، یہ محفل ، میرے کام کی نہیں ..... فلم ...ہیر رانجھا... 1970ء
17مسعودرانا.... میرا سوہنا دیس کساناں دا ، شہ زوراں دا، پہلواناں دا ، جگ سارا لوہا من دا اے ... (فلم ... بہادر کسان ... 1970)
محمدرفیع..... یہ دیش ہے ویر جوانوں کا ، البیلوں کا ، مستانوں کا ، اس دیش کا یارو ، کیا کہنا ، یہ دیش ہے دنیا کا گہنا ..... فلم... نیا دور... 1957ء
18مسعودرانا.... میرا محبوب آ گیا ، من میرا لہرا گیا ، دل کی امنگیں ہوئی جواں ... (فلم ... نیند ہماری خواب تمہارے ... 1971)
محمدرفیع..... بہارو پھول برساؤ ، میرا محبوب آیا ہے ، بہارو راگنی گاؤ ، میرا محبوب آیا ہے ..... فلم... سورج... 1966ء
19مسعودرانا.... ناراض نہ ہو تو عرض کروں ، دل تم سے محبت کرتا ہے ... (فلم ... نیند ہماری خواب تمہارے ... 1971)
محمدرفیع..... یہ میرا پریم پتر پڑھ کر ، کہ تم ناراض نہ ہونا ، کہ تم میری زندگی ہو ، کہ تم میری بندگی ہو ..... فلم... سنگم... 1964ء
20مسعودرانا.... منزل ہے نہ ہمدم ہے،کچھ ہے تو اگر دم ہی دم ہے ، میں اس دنیا میں اکیلا ہوں ... (فلم ... میں اکیلا ... 1972)
محمدرفیع..... ساتھی نہ کوئی منزل ، پیا ہے نہ کوئی محفل ، چلا مجھے لے کے اے دل ، اکیلا کہاں..... فلم... بمبئی کا بابو... 1960ء
21مسعودرانا.... اٹھ جاگ نی سسئے، ستی ایں ، تیرا لٹیا ای شہر بھنبھور ... (فلم ... پنوں دی سسی ... 1972)
محمدرفیع..... لگی والے تے کدی نئیں اوں سوہندے نی ، تیری کیویں اکھ لگ گئی (..... فلم ... سسی پنوں ... 1983ء)
22مسعودرانا.... ویکھو لوکو ، جگ دا میلہ ، اک آندا اک جاندا ... (فلم ... سر اچے سرداراں دے ... 1973)
محمدرفیع..... جگ والا میلہ یارو تھوڑی دیردا ، ہسدیاں رات لنگی ، پتا نئیں سویر دا ..... فلم... لچھی... 1949ء
23مسعودرانا.... کل بھی تم سے پیار تھا مجھ کو ، تم سے محبت آج بھی ہے ... (فلم ... خواب اور زندگی ... 1973)
محمدرفیع..... سو سال پہلے ، مجھے تم سے پیار تھا ، آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا ..... فلم... جب پیار کسی سے ہوتا ہے ... 1961ء
24مسعودرانا.... یہ وعدہ کیا تھا محبت کریں گے ، سدا ایک دوجے کے دل میں رہیں گے ... (فلم ... دامن اور چنگاری ... 1973)
محمدرفیع..... کیا ہوا تیرا وعدہ ، وہ قسم ، وہ ارادہ ، بھولے گا دل جس دن تمہیں ، وہ دن زندگی کا آخری دن ہو گا..... فلم ...ہم کسی سے کم نہیں... 1977ء
25مسعودرانا.... میرے پیراں چہ گھنگھرو پوا دے تے فیر میری ٹور ویکھ لے ... (فلم ... خوشیا ... 1973)
محمدرفیع..... میرے پیروں میں گھنگھرو بندھا دے تو پھر میری چال دیکھ لے ..... فلم ... سنگھرش ... 1968ء
26مسعودرانا.... اک ننھا سا فرشتہ ، اک ننھا سا ستارہ ... (فلم ... ننھافرشتہ ... 1974)
محمدرفیع..... او ننھے سے فرشتے ، تجھ سے یہ کیسا ناطہ ، کیسے یہ دل کے رشتے..... فلم ... دو مالی... 1969ء


Dasi
Dasi
(1944)
Champa
Champa
(1945)
Koel
Koel
(1944)
Zamindar
Zamindar
(1942)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.