A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
رشید عطرے ، پاکستان کی فلمی تاریخ میں اردو فلموں کے پہلے کامیاب ترین موسیقار تھے جنہوں نے بہت بڑی تعداد میں سپر ہٹ گیت تخلیق کیے تھے۔ فلم بیلی (1950) سے فلمی کیرئر کا آغاز کیا لیکن بریک تھرو فلم شہری بابو (1950) سے ملا تھا جس میں ان کا عنایت حسین بھٹی کے لیے کمپوز کیا ہوا لازوال گیت "بھاگاں والیو ، نام جپھو مولا نام۔۔" امر سنگیت میں شامل ہے۔ اس فلم میں انھوں نے زبیدہ خانم کو متعارف کروایا تھا جو پچاس کے عشرہ کی سب سے مقبول اور مصروف ترین گلوکارہ تھیں۔ انھوں نے خانصاحب مہدی حسن کو بھی فلم فرنگی (1964) میں بریک تھرو دلوایا تھا جب ان کی غزل "گلوں میں رنگ بھرے۔۔" ان کی پہچان بن گئی تھی۔ انھوں نے بطور فلمساز ایک فلم موسیقار (1962) بھی بنائی تھی جس میں بڑے اعلیٰ پائے کی موسیقی ترتیب دی تھی۔
عظیم موسیقار رشید عطرے کو ایک اعزاز یہ بھی حاصل تھا کہ انھوں نے فلم چنگیز خان (1958) میں طفیل ہوشیارپوری کے لکھے ہوئے ترانے کو عنایت حسین بھٹی اور ساتھیوں سے گوا کر امرکر دیا تھا "اے مرد مجاہد ، جاگ ذرا ، اب وقت شہادت ہے آیا۔۔" اس ترانے کو پاک فوج کے سرکاری بینڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کا ایک اعزاز اور بھی ہے کہ آزاد کشمیر کا قومی ترانہ "وطن ہمارا ، آزاد کشمیر۔۔" کی دھن بھی انھوں نے عنایت شاہ نامی موسیقار کے ساتھ مل کر بنائی تھی جسے منورسلطانہ ، عنیقہ بانو اور ساتھیوں نے گایا تھا اور جسے پاکستان کے قومی ترانے کے شاعر حفیظ جالندھری ہی نے لکھا تھا۔
پاکستان فلم ڈیٹابیس کے غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق رشید عطرے نے اپنے سترہ سالہ فلمی کیرئر میں ساٹھ کے قریب فلموں میں گیت کمپوز کیے تھے۔ ان میں سے پچاس سے زائد اردو فلموں میں ساڑھے تین سو کے لگ بھگ گیت تھے جبکہ چھ پنجابی فلموں میں پچاس سے زائد گیت تھے۔ ان کے سب سے زیادہ گیت قتیل شفائی اور تنویر نقوی نے لکھے تھے۔ گلوکاراؤں میں نسیم بیگم نے سب سے زیادہ گیت گائے تھے جن کی تعداد 94 ہے جبکہ زبیدہ خانم کے 72 ، میڈم نور جہاں کے 66 ، مالا کے 46 اور آئرن پروین کے 20 گیت تھے۔ رشید عطرے صاحب واحد موسیقار ہیں کہ جن کے سب سے زیادہ مردانہ گیت ان کے اپنے بھانجے گلوکار منیر حسین کے ساتھ تھے جن کی تعداد 34 تھی۔ سلیم رضا نے 27 مہدی حسن اور احمد رشدی نے تیرہ تیرہ ، عنایت حسین بھٹی نے سات اور مسعود رانا نے چار گیت گائے تھے۔
رشید عطرے نے مسعود رانا کے لیے پہلی بار فلم آزاد (1964) میں یہ خوبصورت گیت کمپوز کیا تھا:
اس فلم میں ہی انھوں نے سلیم رضا سے ایک گیت گوایا تھا "تم پوچھتے ہو ، کیا تم سے کہوں ، میں کس لیے پیتا ہوں۔۔" اسی گیت کو انھوں نے اپنی آخری فلم بہشت (1974) میں مہدی حسن سے اسی دھن میں گوایا تھا۔ یہ فلم ان کے انتقال کے سات سال بعد ریلیز ہوئی تھی۔مسعود رانا کے ساتھ رشید عطرے کا دوسرا گیت اپنے وقت کی ایک بہت بڑی سپر ہٹ نغماتی فلم مرزاجٹ (1967) میں تھا:
یوں تو اس فلم میں احمد راہی صاحب کے لکھے ہوئے سبھی گیت ہٹ ہوئے تھے لیکن آئرن پروین اور مسعود رانا کا یہ دوگانا اتنا مقبول ہوا تھا کہ ہدایتکار مسعودپرویز نے جب اپنی اگلی فلم بنائی تھی تو اس کا نام اسی گیت کے بولوں پر رکھا تھا ، نکے ہندیاں دا پیار (1969)ان دونوں عظیم فنکاروں کا تیسرا سنگم فلم باؤجی (1968) میں ہوا تھا جو عطرے صاحب کے انتقال کے بعد ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے سبھی گیت بھی ہٹ ہوئے تھے لیکن یہ گیت سب پر بھاری تھا:
حزیں قادری کے لکھے ہوئے اس گیت کو میڈم نور جہاں نے بھی گایا تھا لیکن مسعود رانا کی آواز میں زیادہ مقبول ہوا تھا اور ان کے آل ٹائم ٹاپ ٹین سپر ہٹ پنجابی فلمی گیتوں میں شامل تھا۔ اس گیت کے بول بھی ایک نئی فلم کی تخلیق کا باعث بنے تھے جو دل دیاں لگیاں (1970) کی صورت میں ہدایتکار وحیدڈار نے بنائی تھی۔ اسی فلم کے ٹائٹل پر مسعود رانا کا ایک دعائیہ شعر بھی تھا "اے دربار سخی دا۔۔" اس وقت مختلف فلم کمپنیاں اپنی شناخت کے لیے اپنا آفیشل سانگ رکھتی تھیں جو زیادہ تر مسعود رانا ہی نے گائے تھے۔رشید عطرے صاحب کا سکور اتنا زیادہ ہے کہ تسلی نہیں ہوگی جب تک انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی خاص خاص فلموں اور گیتوں کی ایک فہرست مرتب نہ کر لی جائے۔۔
فلم شہری بابو (1950)
فلم سرفروش (1956)
فلم چن ماہی (1956)
فلم وعدہ (1957)
فلم سات لاکھ (1957)
فلم چنگیز خان (1958)
فلم انارکلی (1958)
فلم مکھڑا (1958)
فلم نیند (1958)
فلم شام ڈھلے (1960)
فلم گلفام (1961)
فلم شہید (1962)
فلم قیدی (1962)
فلم موسیقار (1962)
فلم محبوب (1962)
فلم فرنگی (1964)
فلم ہزار داستان (1965)
فلم جی دار (1965)
فلم سوال (1966)
فلم پائل کی جھنکار (1966)
فلم گناہ گار (1967)
فلم مرزاجٹ (1967)
فلم محل (1968)
فلم باؤجی (1968)
فلم پرستان (1968)
فلم سلام محبت (1971)
فلم بہشت (1974)
فلم بہشت (1974) کے دوسرے موسیقار اے حمید تھے اور تمام گیتوں کی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
1 | میں وہ دیوانہ ہوں ، جس پر کوئی ہنستا بھی نہیں..فلم ... آزاد ... اردو ... (1964) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رشید عطرے ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: سنتوش |
2 | نکے ہندیاں دا پیار ، ویکھیں دیویں نہ وسار ، میتھوں جند وی جے منگیں ، دیواں تیرے اتوں وار..فلم ... مرزا جٹ ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا ... موسیقی: رشید عطرے ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: فردوس ، اعجاز |
3 | دل دیاں لگیاں جانے نہ ، میرا پیار پہچانے نہ ، کملی اوئے مٹیار ہان دی..فلم ... باؤ جی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رشید عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اعجاز |
4 | اے دربار سخی دا..فلم ... باؤ جی ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رشید عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: (پس پردہ ، ٹائٹل سانگ ) |
1 | میں وہ دیوانہ ہوں ، جس پر کوئی ہنستا بھی نہیں ...(فلم ... آزاد ... 1964) |
2 | دل دیاں لگیاں جانے نہ ، میرا پیار پہچانے نہ ، کملی اوئے مٹیار ہان دی ...(فلم ... باؤ جی ... 1968) |
3 | اے دربار سخی دا ...(فلم ... باؤ جی ... 1968) |
1 | نکے ہندیاں دا پیار ، ویکھیں دیویں نہ وسار ، میتھوں جند وی جے منگیں ، دیواں تیرے اتوں وار ...(فلم ... مرزا جٹ ... 1967) |
1. | 1968: Bau Ji(Punjabi) |
1. | 1964: Azad(Urdu) |
2. | 1967: Mirza Jatt(Punjabi) |
3. | 1968: Bau Ji(Punjabi) |
1. | Urdu filmAzadfrom Friday, 7 August 1964Singer(s): Masood Rana, Music: Rasheed Attray, Poet: , Actor(s): Santosh |
2. | Punjabi filmMirza Jattfrom Friday, 24 November 1967Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana, Music: Rasheed Attray, Poet: , Actor(s): Firdous, Ejaz |
3. | Punjabi filmBau Jifrom Friday, 6 September 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Rasheed Attray, Poet: , Actor(s): (Playback) |
4. | Punjabi filmBau Jifrom Friday, 6 September 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Rasheed Attray, Poet: , Actor(s): Ejaz |
پاکستان فلم میگزین ، پاکستانی فلموں ، فنکاروں ، گیتوں اور اہم فلمی معلومات پر مبنی انٹرنیٹ پر اپنی نوعیت کی اولین ، منفرد اور تاریخ ساز ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔ یہ ایک انفرادی کاوش ہے جو فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ اور پاکستان کی فلمی تاریخ کو مرتب کرنے کا ایک انوکھا مشن بھی ہے۔
یہ بے مثل ویب سائٹ کبھی نہ بن پاتی اگر پاکستانی فلموں میں میرے آل ٹائم فیورٹ پلے بیک سنگر جناب مسعودرانا صاحب کے گیت نہ ہوتے۔ انھی کے گیتوں کی تلاش میں یہ عظیم الشان ویب سائٹ وجود میں آئی۔ 2020ء سے اس عظیم فنکار کی 25ویں برسی پر ایک ایسا شاندار خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے کہ جو آج تک کبھی کسی دوسرے فنکار کو پیش نہیں کیا جا سکا۔ مسعودرانا کے ایک ہزار سے زائد فلمی گیتوں کے اردو/پنجابی ڈیٹابیس کے علاوہ ان کے ساتھی فنکاروں پر بھی بڑے تفصیلی معلوماتی مضامین لکھے جارہے ہیں۔ یہ سلسلہ اپنی تکمیل تک جاری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
The first and largest website on Pakistani movies, music and artists with chronological film history since 1913, useful information's, facts & figures, milestones, filmo- & songographies, images, videos and Urdu/Punjabi articles on various film topics.
Useful information's with detailed film records, milestones, videos, images etc..
Click on any category from the menu below and read more information's..