A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
اے شاہ ، ایک منفرد اداکار تھے جو منفی اور ولن ٹائپ سنجیدہ سماجی کرداروں میں مزاح پیدا کیا کرتے تھے۔۔!
وہ اداکاری کے علاوہ نغمہ نگاری بھی کرتے تھے اور عاجز تخلص رکھتے تھے۔ انھوں نے فلم کیرئر کا آغاز تقسیم سے قبل 1934ء میں ریلیز ہونے والی فلم فدائے توحید سے کیا تھا اور اس دور کی بہت سی فلموں میں مختلف النوع کردار کیے تھے۔
1947ء میں اے شاہ کی بطور اداکار ، ہدایتکار اور نغمہ نگار فلم مسٹر شکار پوری ریلیز ہوئی تھی جس کا ٹائٹل رول بھی انھوں نے کیا تھا۔ شاید اسی وجہ سے اس فلم کا نام ، ان کے نام کا حصہ بن گیا تھا اور انھیں اے شاہ شکارپوری کے طور پر بھی جانا جاتا تھا حالانکہ سندھ سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
پچاس کی دھائی کے وسط تک وہ بھارت میں رہے اور وہاں کی فلموں میں اداکار اور نغمہ نگار کے طور پر کام کرتے رہے تھے۔
پاکستان میں اے شاہ کی پہلی ریلیز ہونے والی سپر ہٹ فلم نوکر (1955) تھی۔ اسی سال کی ایک فلم حقیقت بھی تھی جس میں وہ پہلی اور آخری بار فلمساز ، ہدایتکار ، نغمہ نگار اور اداکار کے طور پر سامنے آئے تھے لیکن کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ صرف بطور اداکار چھ درجن کے قریب فلموں میں نظر آئے تھے۔ اس دوران انھیں سماجی موضوعات پر بنائی گئی فلموں چاچا خوامخواہ (1963) اور چغل خور (1966) میں ٹائٹل رولز بھی ملے جن میں انھیں زیادہ تر لگائی بجھائی والے کردار ہی ملتے تھے۔
ان کی اپنی ایک فلم منشی سب رنگ بھی تھی جو ریلیز نہ ہو سکی تھی لیکن اس میں ان کی لکھی ہوئی اور سلیم رضا کی گائی ہوئی یہ پنجابی غزل بڑے کمال کی تھی
اس کی دھن بخشی وزیر صاحبان نے بنائی تھی۔ اسی فلم میں ان کا لکھا ہوا ایک مزاحیہ گیت بھی تھا
جسے مسعودرانا اور آئرن پروین نے گایا تھا۔
اب تک کی معلومات کے مطابق اے شاہ کی آخری فلم اک نکاح ہور سہی (1982) تھی جس میں ان پر شاید آخری گیت فلمایا گیا تھا جو ایک امیر بوڑھے کی ایک نوجوان لڑکی سے ایک اور شادی کے متعلق تھا۔ ناہیداختر اور شاہدہ منی کے ساتھ اس کورس گیت میں مجھے صرف مسعودرانا کے گائے ہوئے بول ہی یاد رہ گئے ہیں
اے شاہ کا مسعودرانا کے ساتھ پہلا ساتھ فلم ڈاچی (1964) میں تھا جس میں ان پر اور ان کے ساتھی فنکار نذر پر ایک مزاحیہ گیت
فلمایا گیا تھا۔ یہ ایک دوگانا تھا جس میں احمدرشدی کی آواز بھی شامل تھی لیکن فلم بندی کے دوران دونوں گلوکاروں کی آوازیں اے شاہ اور نذر پر گڈمڈ کی گئی تھیں۔
ہماری فلموں میں جہاں دیگر بڑی بڑی حماقتیں ہوتی تھیں وہاں گیت فلمبند کرتے ہوئے اس طرح کے جھول بھی نظر آتے تھے حالانکہ ایک اداکار کے لیے ایک مخصوص گلوکار کی آواز ہونا چاہئے تھی لیکن جہاں اتنے بڑے بڑے گھپلے ہوتے تھے وہاں اس طرح کی معمولی باتوں پر دھیان کون دھرتا۔۔؟
اس سے قبل فلم موج میلہ (1963) میں بھی اے شاہ ، نذر اور چن چن پر ایک یادگار مزاحیہ گیت فلمایا گیا تھا
اس گیت کو مالا اور احمدرشدی کے ساتھ سلیم رضا نے بھی گایا تھا۔
اس گیت کی خاص بات ساٹھ کے عشرہ کی ایک کالی کلوٹی اور موٹی تازی مزاحیہ اداکارہ چن چن کا لگایا ہوا ٹھمکا اور اس پر فلمایا ہوا گلوکارہ مالا کا ایک ماہیا تھا:
اے شاہ پر ایک اور یادگار گیت
فلمایا گیا تھا جسے احمدرشدی نے فلم جیدار (1965) میں رشید عطرے کی دھن میں گایا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس گیت کے بولوں پر فلم منجی کتھے ڈاہواں (1974) بنائی گئی تھی جس میں احمدرشدی نے ایک اور گیت کمال احمد کی دھن میں گایا تھا
یہ گیت منورظریف پر فلمایا گیا تھا اور یہ رشدی صاحب کا اکلوتا مقبول ترین پنجابی گیت تھا جو عام طور پر پنجابی فلموں میں صرف مزاحیہ اداکاروں کے لیے ہی گاتے تھے۔
اے شاہ شکار پوری جن کا اصل نام عبداللطیف شاہ تھا ، اسی سال کی عمر میں 1991ء میں انتقال کر گئے تھے۔
1 | او بلے بلے بھئی ، چور ساڈے ویر پے گیا....فلم ... ڈاچی ... پنجابی ... (1964) ... گلوکار: مسعودرانا ، احمد رشدی ، رفیق ٹنگو ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اے شاہ ، نذر ، رفیق ٹنگو |
2 | جوڑ پے گیا ، دھنے دی پتنگ دا تے منہے دی پتنگ دا..فلم ... گوانڈی ... پنجابی ... (1966) ... گلوکار: احمد رشدی ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: زلفی ، طالش ، اے شاہ مع ساتھی |
3 | فیر وی میں بڈھا آں..فلم ... اک نکاح اور سہی ... پنجابی ... (1982) ... گلوکار: ناہید اختر ، مسعود رانا ، شاہدہ منی ... موسیقی: نذیر علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: ؟؟، اے شاہ |
1 | او بلے بلے بھئی ، چور ساڈے ویر پے گیا.. ...(فلم ... ڈاچی ... 1964) |
2 | جوڑ پے گیا ، دھنے دی پتنگ دا تے منہے دی پتنگ دا ...(فلم ... گوانڈی ... 1966) |
3 | فیر وی میں بڈھا آں ...(فلم ... اک نکاح اور سہی ... 1982) |
1 | او بلے بلے بھئی ، چور ساڈے ویر پے گیا.. ... (فلم ... ڈاچی ... 1964) |
2 | جوڑ پے گیا ، دھنے دی پتنگ دا تے منہے دی پتنگ دا ... (فلم ... گوانڈی ... 1966) |
3 | فیر وی میں بڈھا آں ... (فلم ... اک نکاح اور سہی ... 1982) |
1. | 1964: Dachi(Punjabi) |
2. | 1964: Azad(Urdu) |
3. | 1964: Mera Mahi(Punjabi) |
4. | 1965: Soukan(Punjabi) |
5. | 1965: Naela(Urdu) |
6. | 1965: Kaneez(Urdu) |
7. | 1966: Govandhi(Punjabi) |
8. | 1966: Chughalkhor(Punjabi) |
9. | 1966: Hamrahi(Urdu) |
10. | 1966: Taqdeer(Urdu) |
11. | 1966: Lado(Punjabi) |
12. | 1967: Lut Da Maal(Punjabi) |
13. | 1967: Ravi Par(Punjabi) |
14. | 1967: Mera Veer(Punjabi) |
15. | 1968: Babul Da Vehra(Punjabi) |
16. | 1968: Kurmai(Punjabi) |
17. | 1968: Chalbaz(Punjabi) |
18. | 1968: Mela 2 Din Da(Punjabi) |
19. | 1970: Yeh Rastay Hayn Pyar Kay(Urdu) |
20. | 1970: Bhai Chara(Punjabi) |
21. | 1970: Bahadur Kissan(Punjabi) |
22. | 1970: 2 Baghi(Urdu) |
23. | 1970: Pardesi(Punjabi) |
24. | 1971: Neend Hamari Khab Tumharay(Urdu) |
25. | 1972: Ishtehari Mulzim(Punjabi) |
26. | 1982: Ik Nikah Hor Sahi(Punjabi) |
27. | Unreleased: Munshi Sabrang(Punjabi) |
1. | Punjabi filmDachifrom Saturday, 15 February 1964Singer(s): Masood Rana, Ahmad Rushdi, Rafiq Tingu, Music: G.A. Chishti, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Nazar, A. Shah, Rafiq Tingu |
2. | Punjabi filmGovandhifrom Monday, 24 January 1966Singer(s): Masood Rana, Ahmad Rushdi & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Talish, A. Shah & Co. |
3. | Punjabi filmIk Nikah Hor Sahifrom Friday, 23 April 1982Singer(s): Naheed Akhtar, Masood Rana, Shahida Munni, Music: Nazir Ali, Poet: ?, Actor(s): A. Shah |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.