A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
فلمساز اور ہدایتکار ریاض احمد ، کاسٹیوم اور ایکشن فلموں کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔۔!
فلمساز شیخ عبداللطیف کی منفرد فلم دیار حبیب (1956) سے شاندار آغاز ہوا۔ یہ پاکستان کی پہلی مذہبی فلم تھی جس میں زیادہ تر روحانی گیت تھے جن میں سے چند ایک اس طرح سے تھے:
ناظم پانی پتی اور ساغرصدیقی کی شاعری تھی۔ گلوکاروں میں زمرد بیگم ، عنایت حسین بھٹی ، امدادحسین ، سنتو قوال اور حافظ عطامحمدقوال وغیرہ شامل تھے جبکہ موسیقار رحمان ورما اور حسن لطیف تھے۔ یاسمین اور طالش مرکزی کرداروں میں تھے۔
فلم دربار (1958) سے ریاض احمد کی ایکشن اور کاسٹیوم فلموں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اس فلم کے فلمساز بھی وہ خود تھے۔ وقت کے مقبول فنکار صبیحہ اور سنتوش مرکزی کرداروں میں تھے۔
ان کی تیسری فلم 'پٹھان' کو ایوبی آمریت کے دور میں نمائش کی اجازت نہیں ملی تھی۔ اس فلم کو ایک تھی ماں (1960) کے نام سے ریلیز کیا تھا لیکن صرف تین ہفتے بعد ہی اس پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
ریاض احمد نے ہمت نہیں ہاری اور اسی فلم کو تیسری بار 1972ء میں فرض اور محبت کے نام سے ریلیز کیا تھا۔ نیرسلطانہ ، بہار اور سدھیر کے علاوہ بعد میں اداکارہ غزالہ کا اضافہ کر کے فلم چلانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن ناکامی ہوئی تھی۔ میں نے یہ آخری ورژن دیکھا تھا لیکن کہانی بالکل یاد نہیں رہی۔
فلمساز اور ہدایتکار ریاض احمد کے کیرئر کی کامیاب ترین فلم کالا پانی (1963) تھی۔
یہ ایک بہت بڑی ایکشن فلم تھی جو اس وقت کے مقبول ترین ایکشن ہیرو سدھیر کی یادگار فلموں میں شمار ہوتی ہے۔ اس فلم میں ساٹھ کے عشرہ کی ایک متنازعہ اداکارہ ترانہ نے بڑے بولڈ شارٹس دیے تھے اور ایک سین میں تو سدھیر کے ساتھ بوس و کنار بھی تھا۔
شمیم آرا اور حبیب کی روایتی جوڑی تھی جبکہ طالش بھرپور ولن رول میں تھے۔ فلم کی موسیقی زیادہ جاندار نہیں تھی۔
ریاض احمد کی بطور فلمساز اور ہدایتکار ایک اور بہت بڑی فلم خاندان (1964) بھی تھی۔
یہ ایک ملٹی کاسٹ فلم تھی جس میں وقت کے بڑے بڑے نام جمع تھے۔ پنجابی فلموں کے سپرسٹار اکمل کی یہ واحد کامیاب اردو فلم تھی جس میں وہ اپنے ینگ ٹو اولڈ رولز میں پوری فلم پر چھائے ہوئے تھے۔ بہار ان کی ہیروئن تھی۔ فلم کی روایتی جوڑی حنا اور محمدعلی کی تھی جبکہ نغمہ اور فردوس معاون اداکارائیں تھیں۔ حبیب بھی ایک اہم کردار میں تھے۔ اس فلم میں یہ گیت بڑا مشہور ہوا تھا "حال کیسا ہے جناب کا ، جواب دیجیے ، سوال کا۔۔" مالا ، آئرین پروین اور باتش نے یہ گیت گایا تھا اور دھن رحمان ورما کی تھی۔
اپنے وقت کی ایک اور مشہور فلم غدار (1964) میں روایتی ہیرو سدھیر تھے اور دو نئے چہرے سلونی اور فردوس اس فلم کی ہیروئنیں تھیں۔ اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں محمدعلی نے سدھیر کے باپ کا کردار کیا تھا۔
فلم قبیلہ (1966) بھی ایک کامیاب فلم تھی جس میں سدھیر کے ساتھ سلونی کی جوڑی تھی۔ اس فلم میں مالا کا گایا ہوا یہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا "ایک ہمیں آوارہ کہنا ، کوئی نیا الزام نہیں۔۔" اس گیت کو فلم انسان (1966) میں سلیم رضا نے بھی گایا تھا لیکن فلم آس پاس (1957) میں یہی بول علاؤالدین گنگناتے ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ یہ گیت پہلے کسی نے گایا ہوگا۔ اسی فلم میں احمدرشدی اور آئرن پروین کا یہ مزاحیہ گیت بھی لاجواب تھا "16واں سال ، توبہ توبہ ، مت نظر ڈال ، توبہ توبہ۔۔" موسیقار رحمان ورما تھے۔
فلم نادرہ (1967) میں ہدایتکار ریاض احمد نے اعجاز اور حبیب کو ایک ساتھ پیش کیا تھا جبکہ رانی نے ٹائٹل رول کیا تھا۔ اسی فلم میں پہلی بار ان کا ساتھ مسعودرانا کے ساتھ ہوا تھا۔ "نادان ہو ، نا سمجھ ہو ، معصوم ہو ، حسین ہو ، آ جائے پیار تم پر ، ایسی مگر نہیں ہو۔۔" ایک بڑا دلکش گیت تھا۔ اسی فلم میں رحمان ورما کے شاگرد کمال احمد نے بھی اپنے فلمی کیرئر کا آغاز کیا تھا۔
فلم بے رحم (1967) میں بھی مسعودرانا کا یہ تھیم سانگ کیا کمال کا تھا "تجھ کو ملی ہے جرم ضعیفی کی یہ سزا۔۔" اس فلم میں ایک بڑی سریلی قوالی بھی تھی "یوں چلے تیر نظر ، حسن بدنام نہ ہو، عشق ناکام نہ ہو۔۔" مالا ، مسعودرانا اور ساتھیوں کی گائی ہوئی یہ قوالی رانی کے علاوہ معروف کوریوگرافر ماسٹر صدیق پر بھی فلمائی گئی تھی۔ سنتوش کے ہیرو شپ کے آخری دور کی یہ فلم تھی جو ناکام رہی تھی۔
ریاض احمد کے فلمی کیرئر کی ایک یادگار فلم سسی پنوں (1968) تھی جس میں اقبال حسن کو پہلی بار سولو ہیرو کے طور پر پیش کیا گیا تھا جو اس سے قبل درجن بھر فلموں میں ایکسٹرا اور معاون اداکار کے طور پر کام کر چکے تھے۔
نغمہ نے سسی کا رول کیا تھا جبکہ عالیہ ویمپ تھی۔ یاد رہے کہ سسی پنوں کا قصہ سندھ کے علاقہ بھمبھور اور بلوچستان کے علاقہ مکران کا تھا جو سندھ کے عظیم صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائیؒ کی تصنیف 'شاہ جو رسالو' کی سات رومانوی داستانوں میں سے ایک تھا۔ اسے کئی
پنجابی شعراء نے بھی نظم و نثر میں لکھا تھا جن میں زیادہ مشہور ہاشم شاہ کا قصہ تھا جس کا کچھ کلام فلم کے آخر میں مسعودرانا کی آواز میں ملتا ہے۔
یہ بہت اچھی فلم تھی لیکن زیادہ کامیاب نہیں ہوئی تھی کیونکہ اس وقت تک فلم بینوں کے ذہنوں پر پاکستان کی پہلی گولڈن جوبلی اردو فلم سسی (1954) کی یادیں تازہ تھیں۔
اس فلم کی موسیقی بڑے کمال کی تھی اور احمدراہی کے گیتوں کو رحمان ورما نے اعلیٰ میعار کی دھنوں سے سجایا تھا۔
فلم کا میگا ہٹ گیت ملکہ ترنم نورجہاں اور مہدی حسن کا یہ دوگانا تھا "جدوں تیری دنیا توں پیار ٹر جائے گا ، دس فیر دنیا تے کی رہ جائے گا۔۔" میڈم نورجہاں کا یہ گیت بھی بڑا مقبول ہوا تھا "اساں جھوک پنن دی جانا۔۔" جبکہ مالا کا یہ کورس گیت بھی کیا کمال کا تھا "لنگ جانا اساں ، دلاں تے پیر دھر کے ، آم چو ، آم چو ، کالا بادام چو۔۔" لیکن ان سبھی گیتوں پر حاوی فلم کا تھیم سانگ تھا جو مسعودرانا کی لافانی آواز میں تھا "ماپے کدیں ایسطراں تے ڈولی نئیں سی ٹوردے ، دھیاں نوں ویاندے سی او ، اینج نئیں سی روڑھدے۔۔"
احمدراہی نے اس گیت میں یہ لکھ کر قلم توڑ دیا تھا کہ "نکی جئی جان نوں طوفاناں آن گھیریا ، کہیڑا منگے خیراں مکھ ماپیاں نے پھیریا ، اپنے بنے نہ جدوں ، مان کاہدے ہور دے۔۔!!!" یعنی جب ماں باپ ہی اجنبی ہو جائیں تو پھر مان کس پر کریں۔۔؟ میں اس گیت کو جب بھی سنتا ہوں تو تڑپ جاتا ہوں اور آنسوؤں کی نہ رکنے والی برسات ہونے لگتی ہے۔۔!
ریاض احمد کی بطور فلمساز اور ہدایتکار پنجابی فلم چور نالے چتر (1970) بھی ملکہ ترنم نورجہاں کے اس سپرہٹ گیت کی وجہ سے مشہور تھی "وے لگیاں دی لج رکھ لئیں ، کدی بھل نہ جاویں انجانا۔۔"
فلم العاصفہ (1971) فلسطینوں کی جدوجہد آزادی پر بنائی گئی ایک ناکام فلم تھی لیکن اس فلم میں مہدی حسن کا یہ گیت بڑا پسند کیا گیا تھا "یہ رات مختصر ہے ، میری جان غم نہ کر۔۔"
ان کی آخری فلم لیلیٰ مجنوں (1973) ایک ناکام ترین فلم تھی جس میں دیبا کے ساتھ حیدر کو ہیرو لیا گیا تھا۔ ریاض احمد کی اس آخری فلم میں بھی رحمان ورما نے موسیقی ترتیب دی تھی ، اسطرح شاید یہ ایک ریکارڈ ہے کہ کسی ہدایتکار کی سبھی فلموں میں کسی ایک ہی موسیقار نے موسیقی ترتیب دی ہو۔
فلمساز اور ہدایتکار ریاض احمد کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں لیکن ان کے ایک ہم نام اور ہمعصر ہدایتکار ریاض احمد راجو بھی تھے جو اداکار علاؤالدین کے بھائی تھے اور خاص طور پر فلم دل دا جانی (1967) کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔
1 | فلم ... نادرہ ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: مظفر وارثی ... اداکار: حبیب ، سائرہ بانو |
2 | فلم ... نادرہ ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: مظفر وارثی ... اداکار: اعجاز ، رانی |
3 | فلم ... نادرہ ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: مشیر کاظمی ... اداکار: زلفی ، سیما |
4 | فلم ... بےرحم ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: حبیب جالب ... اداکار: رانی ، ماسٹر صدیق مع ساتھی |
5 | فلم ... بےرحم ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: حبیب جالب ... اداکار: (پس پردہ ، سیما) |
6 | فلم ... بےرحم ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: مظفر وارثی ... اداکار: سنتوش ، رانی |
7 | فلم ... سسی پنوں ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: (پس پردہ) |
8 | فلم ... سسی پنوں ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: ہاشم ... اداکار: (پس پردہ ، نغمہ) |
1. | 1967: Nadira(Urdu) |
2. | 1967: BeReham(Urdu) |
3. | 1968: Sassi Punnu(Punjabi) |
1. | Urdu filmNadirafrom Thursday, 12 January 1967Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Zulfi, Seema |
2. | Urdu filmNadirafrom Thursday, 12 January 1967Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: Rehman Verma, Poet: , Actor(s): Habib, Saira Bano |
3. | Urdu filmNadirafrom Thursday, 12 January 1967Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Ejaz, Rani |
4. | Urdu filmBeRehamfrom Friday, 29 September 1967Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: Rehman Verma, Poet: , Actor(s): Santosh, Rani |
5. | Urdu filmBeRehamfrom Friday, 29 September 1967Singer(s): Masood Rana, Music: Rehman Verma, Poet: , Actor(s): (Playback - Seema) |
6. | Urdu filmBeRehamfrom Friday, 29 September 1967Singer(s): Mala, Masood Rana & Co., Music: Rehman Verma, Poet: , Actor(s): Rani, Master Siddiq & Co. |
7. | Punjabi filmSassi Punnufrom Friday, 26 July 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Rehman Verma, Poet: , Actor(s): (Playback) |
8. | Punjabi filmSassi Punnufrom Friday, 26 July 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Rehman Verma, Poet: , Actor(s): (Playback - Naghma) |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.