Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


اعظم چشتی

اعظم چشتی
ایک ایسے نعت خواں تھے جو
اردو ، پنجابی اور فارسی میں
نعتیہ کلام لکھتے تھے
محمد اعظم چشتی
اعظم چشتی

پاکستانی فلمی گائیکی کے عروج کا دور ستر کی دھائی تک تھا جب تفریح اور ابلاغ کے دیگر ذرائع بڑے محدود ہوتے تھے۔ اس دور میں سب سے زیادہ اہمیت فلمی گلوکاروں کو حاصل ہوتی تھی جن کی آوازیں گلی گلی گونجا کرتی تھیں۔

گو اس وقت بھی موسیقی کی دیگر اصناف یعنی لوک گیت ، کلاسیکل گیت ، غزلیں ، قوالیاں اور روحانی گیت وغیرہ گانے والے موجود تھے لیکن انھیں ، فلمی گلوکاروں جیسی شہرت نہیں ملتی تھی۔ اسی لیے ان میں سے ہر کسی کی خواہش ہوتی تھی کہ کم از کم ایک بار فلموں کے لیے گا سکیں اور 'فلم سٹار' ہونے کا اعزاز حاصل کر سکیں۔

نعت خواں اعظم چشتی

ایسے ہی فنکاروں میں ایک اعظم چشتی بھی تھے جو پاکستان کے پہلے نعت خواں تھے ۔ وہ ریڈیو اور مختلف تقاریب یا میلاد کی محفلوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا کرتے تھے۔ ان کی اپنی لکھی اور گائی ہوئی چند مشہور نعتیں کچھ اس طرح سے تھیں:

  • مجھ خطاکار سا انسان ، مدینے میں رہے ، بن کے سرکار ﷺ کا مہمان ، مدینے میں رہے۔۔
  • کوئی محبوبِ کبریا نہ ہوا ، کوئی تجھ سا ترے سوا نہ ہوا۔۔
  • ایسا کوئی محبوب نہ ہوگا ، نہ کہیں ہے ، بیٹھا ہے چٹائی پہ مگر عرش نشیں ہے۔۔

اعظم چشتی کا فلمی سفر

اعظم چشتی نے 1966ء میں آل پاکستان نعتیہ مقابلے میں گولڈ میڈل حاصل کیا تو فلم والوں کی نظر میں آگئے تھے۔ ہدایتکار حیدرچوہدری کی پنجابی فلم گونگا (1966) میں موسیقار منظور اشرف نے پہلی بار ان سے ایک دھمال گوائی تھی جس میں مسعودرانا ، شوکت علی اور ساتھیوں کی آوازیں بھی شامل تھیں۔ خواجہ پرویز کے لکھے ہوئے بول کچھ اس طرح سے تھے:

  • تیرے در تے آساں لائیاں وے ، ساڈی سن لے سجناں دہائیاں وے۔۔

اسی سال موسیقار منظور اشرف ہی نے ہدایتکار شباب کیرانوی کی فلم وطن کا سپاہی (1966) میں اعظم چشتی ، نسیم بیگم ، شوکت علی ، آئرن پروین اور ساتھیوں کی آوازوں میں ایک میلاد شریف میں حبیب جالب کا لکھا ہوا یہ ایمان افروز سلام پیش کیا تھا:

  • یا نبی ﷺ سلام علیک ، یا رسول ﷺ سلام علیک ، یا حبیب ﷺ سلام علیک۔۔

دستیاب معلومات کی حد تک اعظم چشتی نے تیسری اور آخری بار فلم میرا گھر میری جنت (1968) میں اپنے مخصوص انداز میں مسعودرانا ، مالا اور ساتھیوں کی اس قوالی میں اپنا حصہ ڈالا تھا:

  • ٹھکرا دیا جن کو دنیا نے ، اب کون ہے ان کا تیرے سوا۔۔

اس فلمی قوالی کے بول خواجہ پرویز نے لکھے تھے جبکہ موسیقار منظوراشرف ہی تھے۔

نعت خوانی یا نعت گائیکی

دنیا کے ہرخطے میں گائیکی کو ایک خاص مقام حاصل رہا ہے اور موسیقی کو روح کی غذا کہا گیا ہے۔ ہمارے ہاں صدیوں سے لوک گیت گائے جاتے رہے ہیں۔ ہماری موسیقی کو دنیا بھر میں ' ہندوستانی موسیقی ' کے نام سے جانا جاتا ہے جس کے اصول وضوابط ، ہندوؤں کی مذہبی کتاب 'رگ وید' میں ملتے ہیں۔ ہندو دھرم میں گانا بجانا اور رقص کرنا ، مذہبی رسومات کا حصہ رہا ہے جہاں مندروں اور گھروں میں مختلف دیوی دیوتاؤں کی شان میں جو گیت گائے جاتے تھے انھیں ' بھجن ' کہتے ہیں۔

اتفاق سے جب برصغیر میں فلم متعارف ہوئی تو اس کا بنیادی خیال ہمیشہ سے ہندوآنہ موسیقی ، رقص اور ڈرامہ ہی رہا۔ یہی وجہ تھی کہ ہمارے مذہبی حلقے ، ہندوؤں کی تکفیر میں فلم اور موسیقی کو حرام قرار دیتے آئے ہیں اور 'فلم' ، 'گیت' ، ' گانے' اور 'رقص' کے الفاظ سے انتہائی الرجک رہے ہیں اور انھیں غیراسلامی کہتے ہیں۔

بدقسمتی سے ہمارے مذہبی حلقوں کے لیے یہ حقیقت تسلیم کرنا ممکن نہیں کہ تاریخ عالم میں مذاہب سے زیادہ معاشرتی اور تہذیبی روایات و اقدار کی اہمیت رہی ہے جو صدیوں سے انسانی معاشروں میں رائج اور راسخ رہی ہیں۔ اگر مذہب اور معاشرت میں ہم آہنگی نہ ہو تو وہی حشر ہوتا ہے جو ہمارے ہاں ہو رہا ہے کہ جہاں عدم برداشت کا یہ عالم ہو چکا ہے کہ 'کفر' اور 'غدار' جیسے سنگین الفاظ بھی اپنی اہمیت کھو چکے ہیں۔

نعت کا کیا مطلب ہے؟

'نعت' کے لغوی معنی 'وصف یا تعریف بیان کرنا ' کے ہیں۔ نعت گوئی صرف پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی مدح سرائی کے لیے مخصوص ہے جس کا جواز قرآن مجید میں حضوراکرم ﷺ پر درودوسلام بھیجنے سے لیا گیا ہے۔ صحابہ کرام ؓسے لے کر ہر دور میں مسلمانوں نے نبی پاک ﷺ کی شان اقدس میں نعتیں اور قصیدے لکھے اور گائے ہیں۔

نعتیہ کلام ، عام طور پر موسیقی یا سازوں کے بغیر گایا جاتا ہے لیکن رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں نعت کو ' دف ' نامی موسیقی کے آلے کے ساتھ کورس کی شکل میں گانے کی روایت بھی ملتی ہے جس سے موسیقی کی حرمت بھی ایک سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں ، نعت کی گائیکی کو 'نعت خوانی' کہا جاتا ہے ، یعنی نعت گائی نہیں ، پڑھی جاتی ہے۔ یقیناً ایسا صرف مذہبی حلقوں کے خوف سے کہا جاتا ہے کہ جو گانے بجانے کو حرام قرار دیتے ہیں ورنہ ایک عام شخص بھی جانتا ہے کہ گانے اور پڑھنے میں کتنا فرق ہوتاہے۔ تحت اللفظ اور خوش الحانی سے آپ پڑھ سکتے ہیں لیکن ہر وہ کلام جو ترنم اور سُر تال میں ہوگا ، وہ گیت یا گانا ہی ہوگا ، چاہے اس کے مندرجات کچھ بھی ہوں۔

چند شاہکار فلمی نعتیں

ہماری فلموں میں بڑی تعداد میں نعتیں گائی گئی ہیں۔ فلم نوراسلام (1957) میں آنجہانی سلیم رضا اور ساتھیوں کی گائی ہوئی لازوال نعت "شاہِ مدینہﷺ۔۔" ہماری فلمی تاریخ کی سب سے مقبول نعت تھی ۔ حسن لطیف کی بنائی ہوئی اس دھن سے بہتر دھن آج تک نہیں بن سکی۔

مسعودرانا مرحوم نے فلم تصویر (1966) میں مولا الطاف حسین حالی کی مشہور زمانہ نعت "وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا۔۔" بغیر سازوں کے گائی تھی جبکہ فلم ہمراہی (1966) کی مشہور زمانہ نعت "کرم کی اک نظر ہم پر خدارا ، یا رسول اللہ ﷺ۔۔" اونچی سروں میں گائی گئی ایک بے مثل نعت تھی۔

اعظم چشتی کا پس منظر

محمداعظم چشتی ؒ ، فیصل آباد کے ایک گاؤں چک 102 ، برج ارائیاں میں 1917ء میں پیدا ہوئے تھے۔ نعت خوانی کا شوق اپنے والد گرامی سے ورثے میں ملا تھا۔ بچپن ہی سے پنجابی اور اردو کتب سے دلچسپی تھی۔ زمانہ طالب علمی میں فارسی میں شیخ سعدیؒ کی مشہور زمانہ کتب 'گلستان و بوستان 'بھی ازبر ہو گئی تھیں۔ دوران تعلیم ہی و ہ ، پنجابی ، اردو اور فارسی میں شعرکہنے لگے تھے۔

قیام پاکستان کے بعد ریڈیو پاکستان لاہور سے ان کا نعتیہ کلام نشر ہوتا تھا۔ انھوں نے بہت سے شعرائے کرام کا کلام گایا تھا۔ وہ ، اپنے عہد کے واحد نعت خواں تھے جو اپنی نعتیں خود ہی لکھتے اور گاتے تھے۔ ان کے کئی ایک نعتیہ کلام شائع ہوئے تھے۔ 1993ء میں انتقال ہوا تھا۔

مسعودرانا اور اعظم چشتی کے 2 فلمی گیت

1 اردو گیت ... 1 پنجابی گیت
1

تیرے در تے آاساں لایاں وے ، ساڈی سن لے سچیا سائیاں وے..

فلم ... گونگا ... پنجابی ... (1966) ... گلوکار: شوکت علی ، مسعود رانا ، اعظم چشتی مع ساتھی ... موسیقی: منظور اشرف ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ؟؟ (رانی)
2

ٹھکرا دیا جن کو دنیا نے، اب کون ہے ان کا تیرے سوا..

فلم ... میرا گھر میری جنت ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ، اعظم چشتی ... موسیقی: منظور اشرف ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ؟

مسعودرانا اور اعظم چشتی کے 1 اردو گیت

1

ٹھکرا دیا جن کو دنیا نے، اب کون ہے ان کا تیرے سوا ...

(فلم ... میرا گھر میری جنت ... 1968)

مسعودرانا اور اعظم چشتی کے 1 پنجابی گیت

1

تیرے در تے آاساں لایاں وے ، ساڈی سن لے سچیا سائیاں وے ...

(فلم ... گونگا ... 1966)

Masood Rana & Azam Chishti: Latest Online film

Masood Rana & Azam Chishti: Film posters
Watan Ka SipahiGoongaMera Ghar Meri Jannat
Masood Rana & Azam Chishti:

0 joint Online films

(0 Urdu and 0 Punjabi films)

Masood Rana & Azam Chishti:

Total 3 joint films

(2 Urdu, 1 Punjabi, 0 Pashto, 0 Sindhi films)

1.1966: Watan Ka Sipahi
(Urdu)
2.1966: Goonga
(Punjabi)
3.1968: Mera Ghar Meri Jannat
(Urdu)


Masood Rana & Azam Chishti: 2 songs

(1 Urdu and 1 Punjabi songs)

1.
Punjabi film
Goonga
from Friday, 24 June 1966
Singer(s): Masood Rana, Shoukat Ali, Azam Chishti & Co., Music: Manzoor Ashraf, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): ? (Playback, Rani)
2.
Urdu film
Mera Ghar Meri Jannat
from Friday, 27 September 1968
Singer(s): Masood Rana, Mala, Azam Chishti & Co., Music: Manzoor Ashraf, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): ?


Jan Nisar
Jan Nisar
(1961)
Anhoni
Anhoni
(1973)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.