A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
پاکستانی فلموں کے ابتدائی دور میں ایک نامور فلمساز اور ہدایتکار آغا حسینی بھی تھے۔۔!
پاکستان کی دوسری سلور جوبلی فلم دو آنسو (1950) میں ہدایتکار مرتضیٰ جیلانی اور انور کمال پاشا کے اسسٹنٹ تھے جن کی اپنی بھی یہ پہلی فلم تھی۔ پاشا صاحب کی دیگر تین فلموں غلام (1953) ، گمنام (1954) اور سرفروش (1956) میں بھی معاون ہدایتکار تھے۔
آغا حسینی کی بطور ہدایتکار پہلی فلم زلفاں (1957) تھی جس کے فلمساز انور کمال پاشا ہی تھے۔ اداکارہ بہار کی بطور ہیروئن یہ تیسری فلم تھی اور ابتدائی تینوں فلموں کے ہیرو اسلم پرویز تھے جن پر پاکستان کے پہلے چوٹی کے گلوکار عنایت حسین بھٹی کا گایا ہوا یہ سپرہٹ گیت فلمایا گیا تھا "ساڈی نظراں توں ہوئیوں کاہنوں دور دس جا ، ساڈا ویرنے تو کوئی تے قصور دس جا۔۔" اس سدا بہار گیت کی لاجواب دھن بابا چشتی نے بنائی تھی جو اس دور کے مقبول ترین موسیقار ہوتے تھے۔
آغا حسینی کی دوسری فلم سولہ آنے (1959) تھی جس میں مرکزی کردار مسرت نذیر ، اعجاز اور نیلو نے کیے تھے۔ اس فلم کے سپروائزر بھی انور کمال پاشا ہی تھے۔ فیروز نظامی کی دھن میں پچاس کی دھائی کی مقبول ترین گلوکارہ زبیدہ خانم کا یہ گیت سپرہٹ ہوا تھا "روتے ہیں چھم چھم نین ، اجڑ گیا چین ، میں نے دیکھ لیا تیرا پیار۔۔"
ہماری آج کی نسل کو تو شاید یہ معلوم بھی نہ ہو گا کہ "سولہ آنے" کا مطلب کیا ہے؟
محاورتاً "سولہ آنے" کا مطلب "سو فیصدی یا بالکل درست" ہے لیکن اصل میں یہ اس وقت کی کرنسی یا سکہ رائج الوقت تھا۔ "16 آنے" ، "ایک روپے" کے برابر ہوتے تھے۔ "ایک آنہ" ، "4 پیسوں" کے برابر ہوتا تھا اور "ایک پیسے" میں "3 پائیاں" ہوتی تھیں۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ "ایک روپیہ" ، "64 پیسوں" کے برابر ہوتا تھا جو اعشاری نظام کی برکت سے یکم جنوری 1961ء سے "100 پیسے" کا ہوگیا تھا۔ آج کے دور میں تو روپے کی قدر ، اس دور کے پیسے بلکہ پائی سے بھی خاصی کم ہوچکی ہے کیونکہ جب یہ فلم بنی تھی تو ایک ڈالر ، چار روپے کے برابر ہوتا تھا جو آجکل 180 روپے تک جا پہنچا ہے۔
آغا حسینی کی تیسری فلم خیبرمیل (1960) ایک سٹنٹ یا ایکشن فلم تھی جس میں نیلو کو مشہور زمانہ "فیرلیس نادیہ" یا "بے خوف نادیہ" کا کردار دیا گیا تھا۔ اس فلم کی خاص بات فراٹے بھرتی اور دھواں اڑاتی ہوئی ٹرین پر لڑائی مارکٹائی کے خطرناک مناظر تھے۔ اگلی فلم زرینہ (1962) میں اداکارہ حسنہ کو بھی ایسے ہی کردار میں دیکھا گیا تھا۔
مسرت نذیر نے فلم بہادر (1967) ، عالیہ نے باغی حسینہ (1973) اور انجمن نے ایک فلم ہنٹر والی (1988) میں ایسے ہی کردار کیے تھے۔
ہدایتکار آغا حسینی کی اگلی دونوں فلمیں باغی سپاہی (1964) اور کوہ نور (1966) ، ایکشن فلمیں تھیں جن کے ہیرو سدھیر تھے۔ ان دونوں فلموں کی خاص بات یہ تھی کہ ہیروئن زیبا تھی جس نے سدھیر سے شادی کر رکھی تھی۔ اس جوڑی کی دو فلمیں اور بھی تھیں ، جوش (1966) اور جنگ آزادی (1968) ، اس فلم کا نام 'مفرور' بھی تھا۔ فلم ظالم (1968) میں علاؤالدین کو "فیئرلیس نادیہ" کا مردانہ ورژن بنایا گیا تھا۔
آغا حسینی کی اگلی فلم سپہ سالار (1972) ایک اشارتی فلم تھی جس کے فلمساز بھی وہ خود تھے۔ سپہ سالار کا مطلب "آرمی چیف" ہوتا ہے اور حیرت کی بات تھی کہ اس فلم کی کہانی بھی محلاتی سازشوں سے حکومت کا تختہ الٹنے کے بارے میں تھی۔ آغا صاحب کی یہ اکلوتی فلم تھی جس میں مسعودرانا کا نسیم بیگم کے ساتھ ایک دوگانا تھا "گلی گلی ناچیں بنجارے ، دیکھیں بڑے نظارے۔۔" یہ گیت اعجاز اور ناہید پر فلمایا گیا تھا۔
80 کی دھائی میں ایکشن پنجابی فلموں کے دور میں آغا حسینی نے دو پنجابی فلمیں بنائی تھیں جن کے فلمساز بھی وہ خود ہی تھے۔ ان کے علاوہ بھی انھوں نے چند مزید پنجابی فلمیں ، فلمساز کے طور پر بنائی تھیں جن میں ڈبل ورژن فلم چاہت (1992) میں ملکہ ترنم نورجہاں اور مسعودرانا کا یہ شوخ گیت تھا "ہتھ چھڈ میرا ، تنگ کرنا ایں کیوں۔۔" اسی گیت کو اردو میں سائرہ نسیم اور انوررفیع نے اس طرح سے گایا تھا "ہاتھ چھوڑو میرا ، تنگ کرتا ہے کیوں۔۔"
آغا حسینی کی آخری فلم زمین آسمان (1994) تھی۔ اسی سال ان کا انتقال ہوگیا تھا۔
1 | فلم ... سپہ سالار ... اردو ... (1972) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم مع ساتھی ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: ؟ ... اداکار: اعجاز ، ناہید مع ساتھی |
1. | 1972: Sipah Salar(Urdu) |
1. | Urdu filmSipah Salarfrom Friday, 1 September 1972Singer(s): Masood Rana, Naseem Begum, Music: Rehman Verma, Poet: , Actor(s): Ejaz, Naheed |
پاکستان فلم میگزین ، پاکستانی فلموں ، فنکاروں ، گیتوں اور اہم فلمی معلومات پر مبنی انٹرنیٹ پر اپنی نوعیت کی اولین ، منفرد اور تاریخ ساز ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔ یہ ایک انفرادی کاوش ہے جو فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ اور پاکستان کی فلمی تاریخ کو مرتب کرنے کا ایک انوکھا مشن بھی ہے۔
یہ بے مثل ویب سائٹ کبھی نہ بن پاتی اگر پاکستانی فلموں میں میرے آل ٹائم فیورٹ پلے بیک سنگر جناب مسعودرانا صاحب کے گیت نہ ہوتے۔ انھی کے گیتوں کی تلاش میں یہ عظیم الشان ویب سائٹ وجود میں آئی۔ 2020ء سے اس عظیم فنکار کی 25ویں برسی پر ایک ایسا شاندار خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے کہ جو آج تک کبھی کسی دوسرے فنکار کو پیش نہیں کیا جا سکا۔ مسعودرانا کے ایک ہزار سے زائد فلمی گیتوں کے اردو/پنجابی ڈیٹابیس کے علاوہ ان کے ساتھی فنکاروں پر بھی بڑے تفصیلی معلوماتی مضامین لکھے جارہے ہیں۔ یہ سلسلہ اپنی تکمیل تک جاری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
The first and largest website on Pakistani movies, music and artists with chronological film history since 1913, useful information's, facts & figures, milestones, filmo- & songographies, images, videos and Urdu/Punjabi articles on various film topics.
Useful information's with detailed film records, milestones, videos, images etc..
Click on any category from the menu below and read more information's..