A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
جعفر بخاری ، سماجی موضوعات پر بولڈ قسم کی فلموں کے ہدایتکار تھے۔۔!
بنیادی طور پر ایک عکاس یا کیمرہ مین تھے جنھوں نے فلم سچائی (1949) سے فلمی کیرئر کا آغاز کیا۔ بطور عکاس چن وے (1951) ، دوپٹہ (1952) اور تیس مار خان (1963) سمیت دو درجن کے قریب فلموں کی عکس بندی کی تھی۔
بطور ہدایتکار بھی ان کے کریڈٹ پر ڈیڑھ درجن فلمیں تھیں۔ انھوں نے پہلی فلم انجام (1957) بنائی جس میں اپنی اداکارہ بیوی یاسمین کو مرکزی کردار دیا تھا جبکہ الیاس کاشمیری کو ہیرو کے رول میں پیش کیا جو فلم بینوں کو ہضم نہیں ہوا تھا۔
اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں نامور موسیقار اے حمید کو پہلی بار متعارف کروایا گیا تھا جو ان کی بیشتر فلموں کے موسیقار اور بہت سی دیگر فلموں کے علاوہ فلم دوستی (1971) کے میگا ہٹ گیتوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔
جعفر بخاری کی دوسری فلم بھروسہ (1958) تھی جس کے مرکزی کردار یاسمین ، یوسف خان اور علاؤالدین نے ادا کیے تھے۔ اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس فلم کے مصنف ریاض شاہد تھے جن کی یہ پہلی فلم تھی۔ وہ اپنی انقلابی سوچ اور کاٹ دار مکالموں کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔
یہ فلم اخلاقی بے راہروی اور جنسی آزادی پر بنائی گئی تھی جس کا ری میک فلم سماج (1974) کی صورت میں خود بخاری صاحب نے بنایا تھا۔ اس فلم میں نشو ، ندیم اور محمدعلی اہم کرداروں میں تھے جبکہ رقاصہ اداکارہ مینا چوہدری کو بھی ایک اہم کردار ملا تھا۔
اس فلم میں اے حمید کی موسیقی میں مالا اور مہدی حسن کا یہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا
اس فلم میں ایک بے ہودہ کیبرے ڈانس بھی پیش کیا گیا تھا جو اس دور میں شخصی آزادی کی ایک مثال تھی۔ عام طور پر پاکستانی فلموں میں فحاشی اور عریانی کا آغاز فلم خطرناک (1974) سے سمجھا جاتا ہے لیکن یہ کام فلم سماج (1974) سے شروع ہو چکا تھا۔
بخاری صاحب کی تیسری فلم فیصلہ (1959) بھی ایسی ہی ایک فلم تھی جس میں پہلی بار اداکارہ دیبا کو چائلڈ سٹار کے طور پر متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ فلم عزت (1975) کے نام سے بخاری صاحب نے دوبارہ بنائی تھی جس میں نیلو اور وحیدمراد مرکزی کردار تھے۔ اس فلم میں بھی ایک بے ہودہ رقص شامل تھا۔ اس فلم میں ثمر اقبال نامی گلوکارہ کا گایا ہوا یہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا
اس کی دھن بھی اے حمید نے بنائی تھی۔ ان کی فلم نتیجہ (1963) اور عورت اور زمانہ (1968) بھی کچھ اسی ٹائپ کی فلمیں تھیں جو عام طور پر بڑے بولڈ موضوعات پر بنائی گئی تھیں۔
مسلسل چار اردو فلموں کے بعد ہدایتکار جعفر بخاری نے پہلی پنجابی فلم پانی (1964) بنائی تھی جو پاکستان کے زرعی ماحول میں کھیتوں کو پانی دینے پر ہونے والی قتل و غارت گری کے واقعات پر بنائی گئی ایک کامیاب فلم تھی۔ اکمل اور شیریں مرکزی کردار تھے۔
اپنی اگلی پنجابی فلم شیر دی بچی (1964) میں انھوں نے پہلی بار اردو فلموں کے سپر سٹار محمدعلی کو نیلو کے مقابل ہیرو کے طور پر پیش کیا تھا۔ یہ ایک بڑی متاثرکن فلم تھی جو ایک طلاق یافتہ ماں سے بچھڑے ہوئے ایک بچے کی کہانی ہوتی ہے جو جوانی میں بغاوت کر کے اپنے باپ کی مخالفت مول لے کر ماں سے ملنے چلا جاتا ہے۔ اس فلم میں محمدعلی صاحب نے بہت اچھی جذباتی اداکاری کی تھی لیکن پنجابی فلموں میں کامیابی سے محروم رہے تھے۔
سید جعفر شاہ بخاری کی مسعودرانا کے ساتھ پہلی فلم ہیر سیال (1965) تھی جس کے وہ فلم ساز اور ہدایتکار بھی تھے۔ یہ ایک معیاری فلم تھی لیکن غلط وقت پر ریلیز ہونے کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکی تھی۔
یہ فلم پاکستان میں ہیر وارث شاہ کی کلاسیکل کہانی پر بنائی گئی تین مشہور فلموں میں سے ایک تھی لیکن اس کا منظر نامہ دیگر دونوں فلموں ہیر (1955) اور ہیر رانجھا (1970) سے قدرے مختلف تھا مرکزی کردار فردوس اور اکمل نے ادا کیے تھے جبکہ سینئر اداکار ایم اسماعیل نے آخری بار کیدو کا کردار ادا کیا تھا۔ انھیں یہ اعزاز حاصل تھا انھوں نے برصغیر میں بنائی گئی پہلی پنجابی فلم ہیر رانجھا (1932) میں بھی کیدو کا رول کیا تھا۔
موسیقار بخشی وزیر نے فلم ہیر سیال (1965) میں بہت اچھی موسیقی ترتیب دی تھی۔ خانصاحب مہدی حسن کی یہ پہلی پنجابی فلم تھی لیکن فلم کا حاصل مسعودرانا کے دونوں گیت تھے:
جعفر بخاری کی فلم خون ناحق (1969) میں بھی مسعودرانا کے دو گیت تھے جن میں ایک روایتی رومانٹک گیت تھا
اور دوسرا ایک انقلابی گیت تھا
یہ گیت مسعودرانا کے علاوہ نسیم بیگم اور آئرن پروین کی آوازوں میں تھا جو عالیہ اور رانی کے علاوہ اداکار سکندر پر فلمایا گیا تھا۔ یہ صاحب ایک درازقد اداکار تھے جو عام طور پر پچاس اور ساٹھ کے عشروں میں ولن کرداروں میں نظر آتے تھے۔
جعفر بخاری کی ایک اور فلم مترئی ماں (1970) تھی جس کا ٹائٹل رول صبیحہ خانم نے کیا تھا۔ اس فلم میں پہلی بار اداکار کیفی پر مسعودرانا کی آواز فلمائی گئی تھی۔ عام طور پر ان پر ان کے گلوکار بھائی عنایت حسین بھٹی کے گیت فلمائے جاتے تھے۔ یہ دوگانا بڑے کمال کا تھا
بخاری صاحب کی دیگر فلموں میں جواب دو (1974) ، معاشرہ (1975) ، عورت ایک پہیلی (1976) ، ہم سب چور ہیں (1979) اور آخری فلم ڈسکو دیوانے (1988) تھی۔
سید جعفر شاہ بخاری کے دوسرے بھائی ریاض بخاری بھی عکاس تھے اور گلوکارہ زبیدہ خانم کے شوہر اور ہدایتکار فیصل بخاری کے والد تھے۔ جعفر بخاری نے اداکارہ یاسمین سے شادی کی تھی لیکن طلاق کے بعد اس نے میڈم نورجہاں کے شوہر سید شوکت حسین رضوی سے شادی کر لی تھی اور ایک کامیاب ازدواجی زندگی گزاری تھی۔ بخاری صاحب کا 2002ء میں انتقال ہوگیا تھا۔
1 | فلم ... ہیر سیال ... پنجابی ... (1965) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: اکمل |
2 | فلم ... ہیر سیال ... پنجابی ... (1965) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: ؟ ... اداکار: اکمل |
3 | فلم ... دل دریا ... پنجابی ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: اختر حسین اکھیاں ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: ؟ |
4 | فلم ... خون ناحق ... اردو ... (1969) ... گلوکار: آئرن پروین ، مسعود رانا ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: تنویر نقوی ... اداکار: رانی ، سدھیر |
5 | فلم ... خون ناحق ... اردو ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم ، آئرن پروین ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: ظہیر کاشمیری ... اداکار: سکندر ، عالیہ ، رانی |
6 | فلم ... مترئی ماں ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: نغمہ، کیفی |
7 | فلم ... مترئی ماں ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مالا ، منیر حسین ، مسعود رانا ... موسیقی: اے حمید ... شاعر: ریاض الرحمان ساغر ... اداکار: ؟ |
1. | 1965: Heer Syal(Punjabi) |
2. | 1968: Dil Darya(Punjabi) |
3. | 1969: Khoon-e-Nahaq(Urdu) |
4. | 1970: Matrei Maa(Punjabi) |
1. | Punjabi filmHeer Syalfrom Friday, 3 September 1965Singer(s): Masood Rana, Music: Bakhshi Wazir, Poet: , Actor(s): Akmal |
2. | Punjabi filmHeer Syalfrom Friday, 3 September 1965Singer(s): Masood Rana, Music: Bakhshi Wazir, Poet: , Actor(s): Akmal |
3. | Punjabi filmDil Daryafrom Friday, 15 November 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Akhtar Hussain Akhian, Poet: , Actor(s): ? |
4. | Urdu filmKhoon-e-Nahaqfrom Friday, 25 July 1969Singer(s): Masood Rana, Naseem Begum, Irene Parveen, Music: Bakhshi Wazir, Poet: , Actor(s): Sikandar, Aliya, Rani |
5. | Urdu filmKhoon-e-Nahaqfrom Friday, 25 July 1969Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana, Music: Bakhshi Wazir, Poet: , Actor(s): Rani, Sudhir |
6. | Punjabi filmMatrei Maafrom Tuesday, 1 December 1970Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Naghma, Kaifee |
7. | Punjabi filmMatrei Maafrom Tuesday, 1 December 1970Singer(s): Mala, Munir Hussain, Masood Rana, Music: A. Hameed, Poet: , Actor(s): ? |
پاکستان فلم میگزین ، سال رواں یعنی 2023ء میں پاکستانی فلموں کے 75ویں سال میں مختلف فلمی موضوعات پر اردو/پنجابی میں تفصیلی مضامین پیش کر رہا ہے جن میں مکمل فلمی تاریخ کو آن لائن محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
قبل ازیں ، 2005ء میں پاکستانی فلموں کا عروج و زوال کے عنوان سے ایک معلوماتی مضمون لکھا گیا تھا۔ 2008ء میں پاکستانی فلموں کے ساٹھ سال کے عنوان سے مختلف فنکاروں اور فلموں پر مختصر مگر جامع مضامین سپردقلم کیے گئے تھے۔ ان کے علاوہ پاکستانی فلموں کے منفرد ڈیٹابیس سے اعدادوشمار پر مشتمل بہت سے صفحات ترتیب دیے گئے تھے جن میں خاص طور پر پاکستانی فلموں کی سات دھائیوں کے اعدادوشمار پر مشتمل ایک تفصیلی سلسلہ بھی موجود ہے۔
تازہ ترین
دیگر مضامین