نگہت سیما ، بنیادی طور پر ایک ریڈیو گلوکارہ تھی جس نے متعدد فلموں میں نغمہ سرائی کی تھی۔۔!
مسعودرانا کے ساتھی فنکاروں کے بارے میں اس عظیم الشان سلسلے میں حقائق کی تلاش میں بڑی تگ و دو اور چھان پھٹک کرنا پڑتی ہے۔ میری پوری کوشش کے باوجود غلطیوں کی گنجائش رہتی ہے۔ اطلاعات کی فراوانی اور متضاد معلومات میں سے حقائق کو تلاش کرنا آسان کام نہیں ہوتا۔
تازہ ترین مثال گلوکارہ نگہت سیما کی ہے جس کے بارے میں پاکستان فلم میگزین پر درج تھا کہ اس کی پہلی فلم چھوٹی بہن (1964) تھی۔ ظاہر ہے کہ یہ اطلاع الہامی نہیں تھی ، نہ میرے اپنے ذہن کی اختراع تھی بلکہ ہمارے میڈیا میں جو کچھ لکھا گیا تھا یا بتایا گیا تھا ، وہی حوالہ تھا جو غلط ثابت ہوا۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں بہت سے مفروضے غلط ثابت ہورہے ہیں وہاں اصل حقائق تک پہنچنا قدرے آسان ہو گیا ہے۔
نگہت سیما کے ایک پرانے ریڈیو انٹرویو سے معلوم ہوا کہ بطور گلوکارہ اس کی پہلی فلم جب سے دیکھا ہے تمہیں (1963) تھی لیکن اس فلم کے جملہ گیتوں کی فہرست میں اس کا نام کہیں نہیں ملتا ، گویا سو فیصدی درست معلومات کا حصول اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے لیکن کوشش پھر بھی جاری ہے۔ مستند اور قابل اعتماد معلومات کے لیے ایک ویب سائٹ بلاشبہ سب سے معتبر ذریعہ ہے جہاں اپ ڈیٹ کی سہولت ہر وقت موجود رہتی ہے۔ یہ خوبی ابلاغ کے کسی اور ذریعہ میں نہیں ہے۔
نگہت سیما کا پس منظر
شاعر: ڈاکٹر رشید انور ، گلوکار: تاج ملتانی اور ساتھی
نگہت سیما ، کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک بنگالی نژاد گلوکارہ تھی جس نے سابقہ مشرقی اور مغربی پاکستان کے سبھی ریڈیو سٹیشنوں پر گائیکی کا مظاہرہ کیا تھا۔ معروف لوک فنکار طفیل نیازی سے موسیقی کی تربیت حاصل کی تھی۔ ریڈیو پر کلاسیکل غزلیں اور گیت گاتی تھی۔
اس کی ایک وجہ شہرت اس کے شوہر گلوکار تاج ملتانی بھی تھے جنھوں نے 1965ء کی جنگ میں دو لافانی جنگی ترانے گائے تھے جن میں "اپنی قوت ، اپنی جان ، جاگ رہا ہے پاکستان۔۔" اور ایک ناقابل فراموش پنجابی ترانہ "جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی۔۔" گایا تھا۔ تاج ملتانی کا صرف ایک سندھی فلم شیروفیروز (1968) میں نغمہ سرائی کا حوالہ ملتا ہے اور کسی اردو یا پنجابی فلم میں کوئی گیت نہیں ملتا۔ 2018ء میں انتقال ہوا تھا۔
نگہت سیما نے جب فلمی گائیکی کا آغاز کیا تھا تو اس دور میں ملکہ ترنم نورجہاں ، ناہیدنیازی ، نسیم بیگم ، نذیر بیگم ، مالا ، آئرن پروین اور فردوسی بیگم ، صف اول کی فلمی گلوکارائیں ہوتی تھیں جبکہ نگہت سیما ، نسیمہ شاہین ، نجمہ نیازی ، خورشید بیگم ، خورشید شیرازی ، عشرت جہاں ، مدھو الماس ، شمیم بانو ، ریحانہ یاسمین وغیرہ بنیادی طور پر ریڈیو کی گلوکارائیں تھیں جنھیں کسی ایک آدھ فلم میں گانے کا موقع مل جاتا تھا۔
نگہت سیما نے آدھ درجن فلموں میں نغمہ سرائی کے بعد پہلی بار فلم چھوٹی بہن (1964) میں چند ہٹ گیت گائے تھے۔ یہ پہلی فلم تھی جس میں نگہت سیما مرکزی گلوکارہ تھی اور اس فلم کے بیشتر گیت گائے تھے۔
نگہت سیما اور مسعودرانا کا ساتھ
ان گیتوں میں سے میرے دو سنے ہوئے گیت ہیں جو بڑے لاجواب تھے۔ دونوں دوگانے مسعودرانا کے ساتھ تھے "کلی حسرتوں کی نہ کھل سکی ، تیرا پیار راس نہ آسکا۔۔" اور "گیت گاتی ہیں خوابوں کی پرچھائیاں ، پیار لینے لگا پھر سے انگڑایاں۔۔" نغمہ نگار مسرور انور کے لکھے ہوئے اور لال محمداقبال کی دھن میں یہ دھیمی سروں میں گائے ہوئے بڑے دلکش گیت تھے۔
ایسے ہی دو دلکش گیت فلم میرے لال (1967) میں بھی تھے "یہ دل بھی تمہارا ہے ، یہ گھر بھی تمہارا ہے۔۔" اور "باتیں فلک کی ، قصے زمین کے ، جھوٹے کہیں کے۔۔" مسعودرانا اور نگہت سیما کے ان دونوں گیتوں کی دھنیں بھی لال محمداقبال صاحبان نے بنائی تھیں اور صہبا اختر نے انھیں لکھا تھا۔
نگہت سیما کے دیگر گیت
نگہت سیما کے دیگر گیتوں میں فلم آزادی یا موت (1966) کا یہ گیت اس دور میں بڑا مقبول ہوا تھا "میرا چن ماہی کپتان۔۔" فلم منہ زور (1966) میں پہلا پنجابی گیت تھا "اکھیو نی ، رووو تسی اج دل کھول کے۔۔" فلم لوری (1966) میں آئرن پروین اور ساتھیوں کے ساتھ گایا ہوا سالگرہ کا یہ کورس گیت بڑا مقبول ہوا تھا "تالی بجے بھئی تالی بجے ، منا ہمارا دودھوں نہائے ، پوتوں پھلے۔۔" فلم فنٹوش (1967) میں نگہت سیما مرکزی گلوکارہ تھی لیکن کوئی گیت مقبول نہ ہو سکا تھا۔ فلم دوسری ماں (1968) میں آئرن پروین ، احمدرشدی ، مسعودرانا اور ساتھیوں کے ساتھ یہ شادی بیاہ کا گیت بھی تھا "میری پیار بنڑی۔۔" فلم محل (1968) میں مہدی حسن کے ساتھ یہ دوگانا بھی بڑا مقبول ہوا تھا "آواز جب بھی دیں ہم ، پہچان جایئے گا۔۔" فلم منزل دور نہیں (1968) میں بھی نگہت سیما ، مرکزی گلوکارہ تھی لیکن کوئی گیت سننے میں نہیں آتا۔
صدر آصف علی زرداری کی فلم
اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے چائلڈ سٹار کے طور پر کام کیا تھا۔ فلم افشاں (1971) میں احمدرشدی کے ساتھ یہ دوگانا بھی بڑا دلکش تھا "ملی ہے آج زمانے کی ہر خوشی مجھ کو ، تمہارے پیار نے بخشی ہے زندگی مجھ کو۔۔"
پاکستان فلم ڈیٹابیس میں تین درجن فلموں میں نگہت سیما کے صرف پچاس کے قریب گیتوں کا حوالہ ملتا ہے جو حتمی نہیں۔ نگہت کو کبھی کسی ایک فلم کے سبھی گیت گانے کا موقع نہیں ملا۔ دستیاب معلومات کے مطابق اس کے زیادہ تر دوگانے آئرن پروین ، احمدرشدی اور مسعودرانا کے ساتھ تھے۔ نگہت سیما کا 2006ء میں کراچی میں انتقال ہو گیا تھا۔
5 اردو گیت ... 0 پنجابی گیت