A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
مصلح الدین ایک بنگالی نژاد موسیقار تھے جنھوں نے ڈیڑھ درجن فلموں میں ایک سو کے لگ بھگ گیت کمپوز کیے تھے۔
پہلی فلم آدمی (1958) اور آخری ریلیز شدہ فلم آوارہ (1968) تھی۔
وہ ، گلوکارہ ناہیدنیازی کے شوہر تھے اور ان کے زیادہ تر گیت انھی کی آواز میں تھے جبکہ گلوکاروں میں ان کے بیشتر گیت احمدرشدی نے گائے تھے جن میں فلم جوش (1966) کا گیت
ایک انتہائی دلکش گیت تھا۔
ان کا سب سے سپر ہٹ گیت فلم ہمسفر (1960) میں تھا جسے سلیم رضا اور ناہیدنیازی نے الگ الگ گایا تھا
ان کی پہلی فلم آدمی (1958) میں ناہیدنیازی کا گایا ہوا یہ ایک انتہائی متاثر کن گیت بھی تھا
جاگ ، تقدیر کو جگا لوں گی۔۔
مصلح الدین ، عام طور شوخ و چنچل دھنوں کو پسند کرتے تھے۔ انھوں نے دو معروف بھارتی گلوکاروں آشا بھونسلے اور ہیمنت کمار سے بھی گیت گوائے تھے لیکن مہدی حسن سے کبھی کوئی گیت نہیں گوایا تھا۔
مسعودرانا کے ساتھ بھی ان کے گیتوں کی تعداد صرف تین ہے جن میں پہلا گیت فلم دل نے تجھے مان لیا (1963) میں ایک کورس گیت تھا:
اس کورس گیت میں جن چار گلوکاروں کی آوازیں نمایاں ہیں ان میں سے میں صرف مسعودرانا کی آواز کو ہی پہچانتا ہوں جبکہ یہ بتایا جاتا ہے کہ اس میں ایک آواز احمدرشدی کی ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہے۔ نسوانی آواز نسیمہ شاہین کی بیان کی جاتی ہے جبکہ چوتھی آواز کے بارے میں خاصی الجھن ہے کہ یہ بشیر احمد ہے یا کوئی بشیر نامی قوال۔۔؟
فلم کے ٹائٹل پر صرف بشیر لکھا ہوا ہے جو بظاہر مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور گلوکار بشیر احمد لگتے ہیں جن کے کریڈٹ پر درشن جیسی شاہکار نغماتی فلم بھی ہے جس کے آٹھ گیت ، نہ صرف ان کی آواز میں تھے بلکہ انھیں لکھنے کے علاوہ دھنیں بنانے کا منفرد اعزاز بھی انھیں حاصل ہے۔ ان متضاد اطلاعات کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہے کہ مسعودرانا کے ساتھی دو گلوکاروں کے نام کیا ہیں؟
مصلح الدین نے مسعودرانا کے لیے دوسرا گیت فلم جوکر (1966) میں کمپوز کیا تھا:
کمال اور رانی پر فلمائے گئے اس شوخ گیت میں ایک نسوانی آواز بھی ہے جس کا علم نہیں ہوسکا۔ یہ گیت تشنہ میرٹھی کا لکھا ہوا تھا جس نے مسعودرانا کے لیے ایک اور گیت
بھی لکھا تھا جو فلم وہ کون تھی (1966) کے لیے گایا گیا تھا۔ مصلح الدین کا تیسرا اور آخری گیت ایک غیر ریلیز شدہ پنجابی فلم سچی فکر میں تھا جس کے بول تھے:
ساحل فاروقی نامی شاعر کے لکھے ہوئے اس اکلوتے دلکش گیت کو مسعودرانا کی آواز میں سن کر خاصی حیرت ہوئی تھی کیونکہ مصلح الدین نے اپنے پورے (لیکن مختصر) فلمی کیرئر میں کبھی کسی پنجابی فلم کی موسیقی ترتیب نہیں دی تھی لیکن اس گیت کی معلومات میں ان کا نام ملتا ہے جو غلطی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ سو فیصدی درست معلومات حاصل کرنا ناممکن ہوتا ہے۔
یہ گیت ستر کے عشرہ میں ریڈیو پر اکثر بجتا تھا اور عام طور پر خاندانی منصوبہ بندی کے ریڈیو پروگراموں میں سنائی دیتا تھا۔
مصلح الدین کی بیگم ناہیدنیازی نے فلم لیلیٰ مجنوں (1957) سے فلمی کیرئر کا آغاز کیا تھا اور اب تک کی معلومات کے مطابق ان کی آخری فلم بدگمان (1972) تھی۔
اس عرصہ میں ناہیدنیازی نے ڈیڑھ سو سے زائد فلموں میں تین سو سے زائد گیت گائے تھے جن میں سب سے سپر ہٹ گیت فلم جھومر (1959) کا تھا
اس گیت کی دھن خواجہ خورشید انور نے بنائی تھی۔
ناہیدنیازی نے سب سے زیادہ گیت اپنے شوہر کی موسیقی میں گائے تھے جبکہ دوسرے نمبر پر بابا چشتی نے ان کی آواز کو استعمال کیا تھا اور ان کا سب سے ہٹ پنجابی گیت
بھی کمپوز کیا تھا۔ ناہیدنیازی نے سب سے زیادہ گیت سلیم رضا اور احمدرشدی کے ساتھ گائے تھے لیکن مسعودرانا یا مہدی حسن کے ساتھ کبھی کوئی گیت نہیں گایا تھا۔
ناہیدنیازی کی گلوکارہ بہن نجمہ نیازی نے پچاس کے قریب فلموں میں ستر کے قریب گیت گائے تھے۔ پہلی فلم جھومر (1959) اور آخری فلم آنچ (1969) تھی۔
فلم کوئل (1959) میں خواجہ خورشید انور کی موسیقی میں یہ سدا بہار گیت
ان دونوں بہنوں کا گایا ہوا سب سے یادگار گیت تھا۔ نجمہ نیازی نے صرف ایک کورس گیت میں مسعودرانا کے ساتھ نغمہ سرائی کی تھی۔ وہ فلم تھی سجدہ (1967) اور گیت تھا
1 | یہ مکھڑے پہ آنچل ، چندا پہ بادل ، یہ قد ہے کہ بجلی سی لہرا رہی ہے..فلم ... دل نے تجھے مان لیا ... اردو ... (1963) ... گلوکار: بشیر احمد ، مسعود رانا ، نسیمہ شاہین مع ساتھی ... موسیقی: مصلح الدین ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: نرالا مع ساتھی |
2 | بل کھاتی ہوئی ، لہراتی ہوئی ، چلی رے چلی رے ، دل چھین کے..فلم ... جوکر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ۔ ؟ ... موسیقی: مصلح الدین ... شاعر: تشنہ میرٹھی ... اداکار: کمال ، رانی |
3 | جے ہو گئے بہتے بال تے کتھوں کھاواں گے ، کجھ سوچو ، کرو خیال جے کتھوں کھاواں گے..فلم ... سچی فکر ... پنجابی ... (غیر ریلیز شدہ) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: مصلح الدین ... شاعر: ساحل فارانی ... اداکار: ؟ |
1 | یہ مکھڑے پہ آنچل ، چندا پہ بادل ، یہ قد ہے کہ بجلی سی لہرا رہی ہے ...(فلم ... دل نے تجھے مان لیا ... 1963) |
2 | بل کھاتی ہوئی ، لہراتی ہوئی ، چلی رے چلی رے ، دل چھین کے ...(فلم ... جوکر ... 1966) |
1 | جے ہو گئے بہتے بال تے کتھوں کھاواں گے ، کجھ سوچو ، کرو خیال جے کتھوں کھاواں گے ...(فلم ... سچی فکر ... غیر ریلیز شدہ) |
1 | جے ہو گئے بہتے بال تے کتھوں کھاواں گے ، کجھ سوچو ، کرو خیال جے کتھوں کھاواں گے ...(فلم ... سچی فکر ... غیر ریلیز شدہ) |
1 | بل کھاتی ہوئی ، لہراتی ہوئی ، چلی رے چلی رے ، دل چھین کے ...(فلم ... جوکر ... 1966) |
1 | یہ مکھڑے پہ آنچل ، چندا پہ بادل ، یہ قد ہے کہ بجلی سی لہرا رہی ہے ...(فلم ... دل نے تجھے مان لیا ... 1963) |
1. | 1963: Dil Nay Tujhay Maan Liya(Urdu) |
2. | 1964: Azad(Urdu) |
3. | 1966: Joker(Urdu) |
4. | Unreleased: Sachi Fikkar(Punjabi) |
1. | Urdu filmDil Nay Tujhay Maan Liyafrom Friday, 12 April 1963Singer(s): Bashir Ahmad, Masood Rana, Naseema Shaheen & Co., Music: Muslehuddin, Poet: , Actor(s): Niral & Co. |
2. | Urdu filmJokerfrom Friday, 25 February 1966Singer(s): Masood Rana, ?, Music: Muslehuddin, Poet: , Actor(s): Kemal, Rani |
3. | Punjabi filmSachi Fikkarfrom UnreleasedSinger(s): Masood Rana, Music: Muslehuddin, Poet: , Actor(s): ? |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.