A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
سلیم کاشر ، پنجابی شاعری کا ایک ممتاز نام تھے جن کا کلام ایم اے پنجابی کے نصاب میں شامل ہے۔ ۔!
سلیم کاشر ، ایک پارٹ ٹائم فلمی شاعر تھے۔ پہلی فلم پہاڑن (1962) میں پہلا گیت موسیقار ایم جاوید کے لیے لکھا تھا جو ناہیدنیازی نے گایاتھا "راضی رہنا نی ماڑیئے جندڑیئے۔۔"
اگلی فلم نیلی بار (1967) کے لیے پانچ سال تک انتظار کرنا پڑا لیکن کسی کامیابی سے محروم رہے تھے۔
سلیم کاشر کو بطور نغمہ نگار اردو فلم زندگی (1968) سےبریک تھرو ملا تھا۔ ہدایتکار بابا قلندر کی اس ناکام فلم میں غزالہ اور طارق عزیز کے علاوہ کراچی ٹی وی کے ممتاز اداکار شکیل نے بھی مرکزی کردار کیے تھے۔
یہی پہلی فلم تھی جس کے وہ اکلوتے نغمہ نگار تھے۔ فلم کا سپرہٹ گیت ملکہ ترنم نورجہاں کی سریلی اور سحرانگیز آواز میں تھا:
مہدی حسن کا یہ گیت بھی پسند کیا گیا تھا "کچھ آہیں ، کچھ آنسو لے کر ، پیار کا محل بنایا میں نے۔۔"
اسی سال ہدایتکار جعفرملک کی اردو فلم کمانڈر (1968) میں ایک بھاری بھر کم تھیم سانگ مسعودرانا کی آواز میں تھا:
ان دونوں فلموں کے موسیقار ماسٹرعبداللہ تھے جن کے ساتھ سلیم کاشر کے سب سے زیادہ گیت تھے۔
سلیم کاشر کو ہدایتکار اقبال کاشمیری کی پنجابی فلم ٹیکسی ڈرائیور (1970) کے بیشتر گیت لکھنے کا موقع ملا تھا۔ "تو میرا بیلی ، میں تیری سجناں ، رج رج نچاں گی میں نئیں تھکناں۔۔" ایک مقبول گیت تھا۔
اسی سال کی ہدایتکار راجہ حفیظ کی پنجابی فلم رنگوجٹ (1970) میں سلیم کاشر کا یہ دلکش دوگانا بڑا مقبول ہوا تھا "تیرے پیار دا میں کیتا اقرار تے اکھیاں گواہ نیں رانجھناں۔۔" ملکہ ترنم نورجہاں اور مجیب عالم کی آوازیں تھیں جو وقت کی مقبول ترین جوڑی نغمہ اور حبیب پر فلمائی گئی تھیں۔
اسی فلم میں مسعودرانا کا تھیم سانگ "جند عذابےپئی ، کر کے بھیڑا دھندہ ، اپنا دشمن ، آپ اے بندہ۔۔" سدھیر کے پس منظر میں فلمایا گیا تھا جنھوں نے اس فلم میں ایک سکھ کا منفی ٹائٹل رول کیا تھا۔
ہدایتکار اقبال کاشمیری کی ایک اور سپرہٹ پنجابی فلم بابل (1971) کے گیتوں نے بھی بڑی مقبولیت حاصل کی تھی۔ مالا کا گایا ہوا انتہائی سریلا گیت "میں کھولاں کہیڑی کتاب نوں ، میں کہیڑا سبق پڑھاں ، میں جہیڑا ورقا کھولدی ، اوس ورقے اوہدا ناں۔۔" اور رونا لیلیٰ کا یہ خوبصورت گیت بھی بڑا مقبول ہوا تھا "تو پھُل تے میں خوشبو ، تیری میری اک جندڑی پاویں لوکی سمجھن دو ۔۔" ان سبھی گیتوں کے موسیقار بھی ماسٹرعبداللہ ہی تھے۔
سلیم کاشر کو ہدایتکار حیدر کی پنجابی فلم نظام (1971) کے سبھی گیت لکھنے کا موقع بھی ملا تھا۔ اس فلم کے موسیقار بھی ماسٹرعبداللہ ہی تھے۔ فلم کا سب سے مشہور گیت میڈم نورجہاں اور مہدی حسن کا یہ دلکش رومانٹک دوگانا تھا "تیرے پچھے پچھے آنا ، اساں پیار نبھانا ، دل لین والیے۔۔" میڈم کا گایا ہوا یہ گیت بھی بڑا مقبول ہوا تھا "سجناں دے دید لئی مرنا قبول اے۔۔"
لیکن اس فلم کا تھیم سانگ جسے مسعودرانا نے گایا تھا ، ان سبھی گیتوں پر بھاری تھا "دل ٹٹدا تے روندا اسمان ویکھیا ، پر ڈولدا نہ تیرا اے جہاں ویکھیا۔۔" اس گیت کی دھن اور شاعری کے علاوہ مسعودرانا کی پرسوز اور مدھر آواز ایک سماں سا باندھ دیتی ہے۔
اس گیت میں انسان کے انسان پر ظلم و ستم کا بیان کیا گیا ہے ، خاص طور پر یہ مصرعہ " بندے کولوں بندہ پریشان ویکھیا۔۔" پوری انسانی تاریخ بیان کررہا ہے۔ یہ گیت کچھ اس طرح سے تھا:
سلیم کاشر کا حتمی فلمی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔ وہ ایک بینک میں ملازم تھے۔ فارغ اوقات میں شاعری کیا کرتے تھے۔ اپنے پاس ہر وقت کاغذ پنسل رکھتے تھے اور جیسے ہی آمد ہوتی تھی ، نوٹ کرلیتے تھے۔ کئی ایک شاعری کی کتابیں شائع ہوئی تھیں۔ 1934ء میں پیدا ہوئے اور 2017ء میں انتقال ہوا تھا۔
1 | آنکھوں میں اشک ، درد ہےدل میں بسا ہوا ، وہ جا رہا ہے ، اپنی وفا کا لٹا ہوا..فلم ... کمانڈر ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر عبد اللہ ... شاعر: سلیم کاشر ... اداکار: (پس پردہ ، علاؤالدین) |
2 | جند عذابےپئی ، کر کے بھیڑا دھندہ ، اپنا دشمن ، آپ اے بندہ..فلم ... رنگو جٹ ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر عبد اللہ ... شاعر: سلیم کاشر ... اداکار: (پس پردہ ، سدھیر) |
3 | دل ٹٹدا تے روندا اسمان ویکھیا، پر ڈولدا نہ تیرا اے جہاں ویکھیا..فلم ... نظام ... پنجابی ... (1972) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر عبد اللہ ... شاعر: سلیم کاشر ... اداکار: (پس پردہ ، تھیم سانگ ، مراد) |
4 | یار سبھے ، جے مال لبھے..فلم ... پیسےدے سب یار ... پنجابی ... (غیر ریلیز شدہ) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ایم جاوید ... شاعر: سلیم کاشر ... اداکار: ؟ |
1 | آنکھوں میں اشک ، درد ہےدل میں بسا ہوا ، وہ جا رہا ہے ، اپنی وفا کا لٹا ہوا ...(فلم ... کمانڈر ... 1968) |
1 | جند عذابےپئی ، کر کے بھیڑا دھندہ ، اپنا دشمن ، آپ اے بندہ ...(فلم ... رنگو جٹ ... 1970) |
2 | دل ٹٹدا تے روندا اسمان ویکھیا، پر ڈولدا نہ تیرا اے جہاں ویکھیا ...(فلم ... نظام ... 1972) |
3 | یار سبھے ، جے مال لبھے ...(فلم ... پیسےدے سب یار ... غیر ریلیز شدہ) |
1 | آنکھوں میں اشک ، درد ہےدل میں بسا ہوا ، وہ جا رہا ہے ، اپنی وفا کا لٹا ہوا ...(فلم ... کمانڈر ... 1968) |
2 | جند عذابےپئی ، کر کے بھیڑا دھندہ ، اپنا دشمن ، آپ اے بندہ ...(فلم ... رنگو جٹ ... 1970) |
3 | دل ٹٹدا تے روندا اسمان ویکھیا، پر ڈولدا نہ تیرا اے جہاں ویکھیا ...(فلم ... نظام ... 1972) |
4 | یار سبھے ، جے مال لبھے ...(فلم ... پیسےدے سب یار ... غیر ریلیز شدہ) |
1. | 1967: Neeli Bar(Punjabi) |
2. | 1968: Commander(Urdu) |
3. | 1970: Rangu Jatt(Punjabi) |
4. | 1971: Babul(Punjabi) |
5. | 1972: Ik Doli 2 Kahar(Punjabi) |
6. | 1972: Sohna Jani(Punjabi) |
7. | 1972: Nizam(Punjabi) |
8. | 1973: Banarsi Thug(Punjabi) |
9. | Unreleased: Paisay day Sab Yaar(Punjabi) |
1. | Urdu filmCommanderfrom Friday, 9 August 1968Singer(s): Masood Rana, Music: Master Abdullah, Poet: , Actor(s): (Playback - Allauddin) |
2. | Punjabi filmRangu Jattfrom Friday, 25 September 1970Singer(s): Masood Rana, Music: Master Abdullah, Poet: , Actor(s): (Playback, Sudhir) |
3. | Punjabi filmNizamfrom Wednesday, 8 November 1972Singer(s): Masood Rana, Music: Master Abdullah, Poet: , Actor(s): Abbu Shah, (Murad, Mehboob Kashmiri) |
4. | Punjabi filmPaisay day Sab Yaarfrom UnreleasedSinger(s): Masood Rana, Music: M. Javed, Poet: , Actor(s): ? |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.