Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


الحامد

ہدایتکار الحامد
نے رونا لیلیٰ جیسی گلوکارہ کو
فلموں میں متعارف کرایا تھا ساتھی (1959)
فلم ساتھی (1959)

ہدایتکار الحامد نے کل نو فلمیں بنائی تھیں جو سبھی اردو زباں میں تھیں۔۔!
انھوں نے مشہور زمانہ فلم وعدہ (1957) میں ہدایتکار ڈبلیو زیڈ احمد کے معاون کے طور پر کام کیا تھا۔

معروف اداکار درپن نے جب بطور فلمساز اپنی پہلی فلم ساتھی (1959) بنائی تو ہدایتکار کے طور پر الحامد کا انتخاب کیا تھا۔ یہ ایک کامیاب فلم تھی جس میں نیلو کے ساتھ درپن مرکزی کرداروں میں تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس فلم میں پہلی بار اداکار وحیدمراد ، سلورسکرین پر ایک سین میں نظر آئے تھے۔

الحامد کی دوسری فلم آنچل (1962) بھی ایک کامیاب فلم تھی جس میں شمیم آرا اور درپن کی روایتی جوڑی تھی۔ موسیقار خلیل احمد نے احمدرشدی سے یہ سپرہٹ گیت گوایا تھاÆ

  • کسی چمن میں رہو تم ، بہار بن کے رہو۔۔

اسی فلم میں سلیم رضا اور ناہیدنیازی کا الگ الگ گایا ہوا گیت

  • تجھ کو معلوم نہیں ، تجھ کو بھلا کیا معلوم۔۔

بھی بڑا مقبول ہوا تھا۔

بے جوڑ جوڑیاں

الحامد کی تیسری فلم قانون (1963) ناکام ہو گئی تھی ، اس فلم میں شمیم آرا کے ساتھ علاؤالدین کو بطور ہیرو فلم بینوں نے قبول نہیں کیا تھا۔ اگلی فلم انسپکٹر (1964) میں الحامد نے وقت کے مقبول ترین مزاحیہ اداکار نذر کو اداکارہ نغمہ کے مقابل پہلی اور آخری بار ہیرو کے طور پر پیش کیا تھا۔ درپن اس ناکام فلم کے فلمساز اور مہمان اداکار تھے۔

رونا لیلیٰ کی پہلی فلم

ہدایتکار الحامد کی فلم ہم دونوں (1966) بھی ایک کامیاب فلم تھی جس میں دیبا اور کمال مرکزی کرداروں میں تھے۔ اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ موسیقار ناشاد نے صرف ایک چودہ سالہ گلوکارہ رونالیلیٰ کو متعارف کروایا تھا جس نے کلیم عثمانی کی ایک خوبصورت غزل گائی تھی:

  • ان کی نظروں سے محبت کا جو پیغام ملا ، دل یہ سمجھا کہ چھلکتا ہوا اک جام ملا۔۔

یہ غزل سپرہٹ ہوئی تھی جس نے بنگال کی ساحرہ کو دیکھتے ہی دیکھتے صف اول کی گلوکارہ بنا دیا تھا۔

الحامد اور مسعودرانا کا ساتھ

الحامد کی مسعودرانا کے ساتھ پہلی فلم میرے محبوب (1966) تھی جس کے مرکزی کردار شمیم آرا اور درپن کے تھے۔ موسیقارخلیل احمد نے حمایت علی شاعر کے تین گیت مسعودرانا سے گوائے تھے۔ ان میں سے ایک غزل تھی:

  • سامنے رشک قمر ہو تو غزل کیوں نہ کہوں۔۔

جو ایک مشاعرے میں میڈم نورجہاں کی غزل:

  • ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ۔۔

کے مقابلے میں گائی جاتی ہے اور جیوری کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کس نے بہتر گایا ہے۔ مسعودرانا کا ایک رومانٹک گیت:

  • تم سا حسین ، کوئی نہیں ، کائنات میں ، ناز و ادا ، شرم و حیا ، بات بات میں۔۔

بھی درپن پر فلمایا جانے والا ایک دلکش گیت تھا۔ اسی فلم میں مسعودرانا کا میڈم نورجہاں کے ساتھ پہلا دوگانا:

  • کلی مسکرائی جو گھونگھٹ اٹھا کے ، خدا کی قسم تم بہت یاد آئے۔۔

شمیم آرا اور درپن پر فلمایا گیا تھا۔

الحامد کی دیگر فلمیں

الحامد کی اگلی فلم بالم (1968) کے فلمساز درپن تھے اور روایتی جوڑی زیبا اور درپن تھے۔ اس فلم میں احمدرشدی کا یہ گیت بڑا خوبصورت تھا "اے میا ، اے میا ، میں اندھیرے کا دیا۔۔" یہ ایک ناکام فلم تھی۔

اگلی فلم کھلونا (1968) بھی ایک ناکام فلم رہی جو الحامد کی بطور فلمساز اکلوتی فلم تھی۔ اس فلم میں شمیم آرا اور کمال لیڈنگ رولز میں تھے اور احمدرشدی کا یہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا "گل کہوں ، خوشبو کہوں ، ساغر کہوں ، صہبا کہوں۔۔" حمایت علی شاعر کا یہ گیت خلیل احمد نے کمپوز کیا تھا۔

خلیفہ نذیر بطور ہیرو

الحامد کی بطور ہدایتکار آخری فلم مستانہ (1973) تھی جس میں پہلی اور آخری بار مزاحیہ اداکار خلیفہ نذیر کو ہیرو کے طور پر پیش کیا گیا جو ایک ناکام تجربہ تھا۔

خلیفہ نذیر ، ساٹھ کے عشرہ میں رنگیلا اور منورظریف کے بعد پنجابی فلموں میں تیسرے کامیاب ترین کامیڈین ہوتے تھے اور عام طور پر ولن پارٹی میں ہوتے تھے۔ جب انھوں نے دیکھا کہ رنگیلا جیسا اداکار ہیرو بن سکتا ہے تو میں کیوں نہیں بن سکتا۔

ان کے بھائیوں کا ایک فلمساز ادارہ تھا جن کے کریڈٹ پر انورا (1970) جیسی سپرہٹ فلم بھی تھی۔ انھوں نے اس فلم پر سرمایہ کاری کی جو ایک اچھی فلم تھی لیکن خلیفہ نذیر شکل و صورت اور اپنے ڈھیل ڈول سے کسی طور بھی ہیرو نہیں لگتے تھے۔

اس فلم میں انھوں نے ہر طرح کی اداکاری کے علاوہ سٹیج پر بھر پور رقص بھی کیے اور کچھ کم نہیں ، مسعودرانا کے گائے ہوئے پورے سات گیت بھی ان پر فلمائے گئے تھے جن میں یہ گیت :

  • کوئی فلموں کا ہیرو بنا دے ، تو پھر میرا کام دیکھنا۔۔

ان کے دلی جذبات کی عکاسی کرتا تھا لیکن بدقسمتی سے ہیرو کے طور پر یہ پہلی اور آخری فلم ثابت ہوئی تھی۔

اس فلم میں ہدایتکار الحامد ، موسیقار کمال احمد اور مصنف سکیدار نے مہمان اداکاروں کے طور پر کام کیا تھا۔

الحامد کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا ، اس کے علاوہ مزید کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

مسعودرانا کے الحامد کی 2 فلموں میں 10 گیت

(10 اردو گیت ... 0 پنجابی گیت )
1
فلم ... میرے محبوب ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: درپن
2
فلم ... میرے محبوب ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: درپن
3
فلم ... میرے محبوب ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ، نورجہاں ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: درپن ، شمیم آرا
4
فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر
5
فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر
6
فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر
7
فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر
8
فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ، نیرہ نور ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر
9
فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ، نیرہ نور ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر ، آسیہ
10
فلم ... مستانہ ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ، نیرہ نور ... موسیقی: کمال احمد ... شاعر: ؟ ... اداکار: خلیفہ نذیر ، آسیہ

Masood Rana & Al-Hamid: Latest Online film

Masood Rana & Al-Hamid: Film posters
Mastana
Masood Rana & Al-Hamid:

0 joint Online films

(0 Urdu and 0 Punjabi films)

Masood Rana & Al-Hamid:

Total 2 joint films

(2 Urdu, 0 Punjabi films)

1.1966: Meray Mehboob
(Urdu)
2.1973: Mastana
(Urdu)


Masood Rana & Al-Hamid: 10 songs in 2 films

(10 Urdu and 0 Punjabi songs)

1.
Urdu film
Meray Mehboob
from Friday, 9 September 1966
Singer(s): Masood Rana, Noorjahan, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): Darpan, Shamim Ara
2.
Urdu film
Meray Mehboob
from Friday, 9 September 1966
Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): Darpan
3.
Urdu film
Meray Mehboob
from Friday, 9 September 1966
Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): Darpan
4.
Urdu film
Mastana
from Friday, 30 March 1973
Singer(s): Masood Rana, Nayyara Noor, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Khalifa Nazir, Nazo
5.
Urdu film
Mastana
from Friday, 30 March 1973
Singer(s): Masood Rana, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Khalifa Nazir
6.
Urdu film
Mastana
from Friday, 30 March 1973
Singer(s): Masood Rana, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Khalifa Nazir
7.
Urdu film
Mastana
from Friday, 30 March 1973
Singer(s): Masood Rana, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Khalifa Nazir
8.
Urdu film
Mastana
from Friday, 30 March 1973
Singer(s): Masood Rana, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Khalifa Nazir
9.
Urdu film
Mastana
from Friday, 30 March 1973
Singer(s): Masood Rana, Nayyara Noor, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Khalifa Nazir, Asiya
10.
Urdu film
Mastana
from Friday, 30 March 1973
Singer(s): Masood Rana, Nayyara Noor, Music: Kemal Ahmad, Poet: , Actor(s): Khalifa Nazir, Asiya


Aag
Aag
(1979)
Himmat
Himmat
(1959)
Pattan
Pattan
(1955)

Madhuri
Madhuri
(1932)
Pagli
Pagli
(1943)
Ek Roz
Ek Roz
(1947)
Najma
Najma
(1943)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.