صہبااختر ، ایک ممتاز اردو شاعر تھے جنھوں نے متعدد فلموں کے گیت بھی لکھے تھے۔۔!
انھوں نے سخن کی ہر صنف میں طبع آزمائی کی اور کامیاب رہے تھے۔ وہ کراچی کے مشاعروں کی جان ہوتے تھے جہاں بننے والی ڈیڑھ درجن کے قریب فلموں میں گیت نگاری بھی کی۔
ان کا لکھا ہوا ایک مشہور کورس گیت "ساتھی ، تیرامیرا ساتھی ہے ، لہراتا سمندر۔۔" فلمساز اور اداکار وحیدمراد کی فلم سمندر (1968) کے لیے لکھا گیا تھا۔ احمدرشدی ، مسعودرانا ، سائیں اختر اور ساتھیوں کی آوازوں میں اس کورس گیت کو کراچی کی ایک لسانی اور سیاسی جماعت ایم کیو ایم نے اپنا 'قومی ترانہ' بنا لیا تھا اور ان کے عوامی جلسوں وغیرہ میں اکثر گونجتا تھا۔
صہبا اختر کا فلمی کیرئر
پھر صبح ہو گی۔۔۔!
پھر صبح ہو گی ، اندھیرے نہیں رکنے والے
ان اندھیروں سے اجالے ہیں ابھرنے والے
دیکھ تاروں کی طرف ، درد کے زخموں کو نہ گن
ہاں ، بہت تیز سہی غم کی ہوائیں لیکن
آرزوؤں کے دیے تو نہیں بجھنے والے
پھر صبح ہو گی۔۔۔!
مسکراتی ہوئی پلکوں میں چھپا لے آنسو
آج جن ہاتھوں میں بکھرا ہے تمنا کا لہو
کل یہی ہاتھ ہیں سو پھول بھی چننے والے
پھر صبح ہو گی۔۔۔!
ہو یقیں دل میں تو پھر حوصلے رکتے ہیں نہیں
سامنے ظلم کے وہ سر کبھی جھکتے ہی نہیں
سر جو ہیں صرف خدا کے لیے جھکنے والے
پھر صبح ہو گی۔۔۔!
شاعر: صہبا اختر ، موسیقار: ناشاد
گلوکار: مسعودرانا ، فلم: پھر صبح ہوگی (1967)
صہبااختر کی پہلی فلم چھوٹی بہن (1964) تھی جس میں ان کا لکھا ہوا پہلا گیت "اشکوں کے دیے ، صدقے تجھ پہ اے چاند۔۔" تھا جسے نگہت سیما نے گایا تھا اور لال محمداقبال نے دھن بنائی تھی۔
انھیں بریک تھرو فلم آزادی یا موت (1966) سے ملا تھا جس کے سبھی گیت انھوں نے لکھے تھے۔ اس فلم میں جہاں نگہت سیما کا یہ گیت "میرا چن ماہی کپتان ، نہ سورج میں یہ آن بان۔۔" تھا وہاں احمدرشدی کا ایک کورس گیت تھا "شیروں کا وہ نعرہ گونجا ، آزادی یا موت۔۔" لیکن اس فلم کا حاصل یہ ملی ترانہ تھا جو ایک سٹریٹ سانگ بنا "دنیا جانے ، میرے وطن کی شان۔۔" یہ اکلوتا اردو فلمی گیت تھا جو لیجنڈری پنجابی فوک سنگر عالم لوہار نے گایا تھا۔ اس کی دھن بھی لال محمداقبال صاحبان نے بنائی تھی۔
صہبا اختر اور مسعودرانا کا ساتھ
کراچی ہی میں بنائی جانے والی فلم میرے لال (1967) کے سبھی گیت بھی صہبااختر نے لکھے تھے جن کی دھنیں ایک بار پھر لال محمداقبال نے بنائی تھیں۔ اس فلم میں مسعودرانا کے تین اعلیٰ پائے کے گیت تھے
- پیار بھی ہے سزا ، نہ تھا معلوم۔۔
- یہ دل بھی تمہارا ہے ، یہ گھر بھی تمہارا ہے۔۔
- باتیں فلک کی ، قصے زمین کے ، جھوٹے کہیں کے۔۔
ایسٹرن سٹوڈیو کراچی ہی میں بننے والی فلم پھر صبح ہوگی (1967) میں صہبااختر نے دو گیت لکھے تھے جن میں سے ایک رونالیلیٰ کا یہ مشہور گیت تھا "پیار ہوتا نہیں ، زندگی سے جدا۔۔" دوسرا گیت فلم کا تھیم سانگ تھا جو مسعودرانا کے شاہکار گیتوں میں سے ایک تھا
- پھر صبح ہوگی ، اندھیرے نہیں رکنے والے۔۔
اس بامقصد گیت کا ایک ایک بول مایوس اور کم ہمت لوگوں کو حوصلہ دیتا ہے۔ اس گیت کو فلم کے آغاز سے اختتام تک پیش کیا گیا تھا اور محض اس گیت سے پوری فلم کی کہانی سمجھ میں آجاتی ہے۔ یہ بھی ان گیتوں میں سے ایک ہے کہ جن کا ریکارڈنگ ورژن مختصر لیکن فلم ورژن بڑا طویل ہوتا ہے۔ آخری انترے میں یہ بول بھی ہوتے ہیں "ہم نہ کہتے تھے کہ اندھیرے نہیں رکنے والے۔۔"
قلندری دھمال ، اردو میں
صہبااختر نے فلم سمندر (1968) میں جہاں مندرجہ بالا گیت "ساتھی ، تیرا میرا ساتھی ہے لہراتا سمندر۔۔" لکھا تھا وہیں انھوں نے مشہور زمانہ دھمال "لال میری پت رکھیو بلا جھولے لالن۔۔" کو بھی اردو کے قالب میں ڈھالا تھا۔
اس دھمال کی دھن دیبو نے بنائی تھی اور غلام نبی ، اللہ بخش اور ساتھیوں نے اسے گایا تھا۔
اسی فلم میں احمدرشدی کا ایک شوخ گیت بھی تھا "یوں روٹھ نہ گوری مجھ سے۔۔"
آصف علی زرداری ، چائلڈ سٹار
اسی سال کی فلم منزل دور نہیں (1968) کے دو گیت بھی انھوں نے لکھے تھے۔ اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس فلم میں ایک ایسے بچے نے اداکاری کی تھی جو بڑا ہو کر ، پاکستان کے عظیم ترین رہنما جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کا داماد ، عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کا مجازی خدا ، پاکستان کا پہلا 'مرداول' ، ایک بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا چیرمین ، پاکستان کے سب سے اعلیٰ عہدےدار یعنی صدر پاکستان ، مخالفین کے لیے 'Mr. 10%' اور تازہ ترین خطاب کے مطابق 'دامادوں کی یونین کا تاحیات چیئرمین' بھی بنا۔ اس کے بارے میں مشہور ہے کہ 'ایک زرداری ، سب پر بھاری' یعنی آصف علی زرداری۔۔!
صہبا اختر کے دیگر گیت
فلم ہنی مون (1970) میں بھی صہبااختر نے دو گیت لکھے تھے جن کی دھنیں دیبو بھٹارچاریہ نے بنائی تھیں اور دونوں گیت مسعودرانا نے گائے تھے
- ہوا کو کیوں نہ چوموں میں ، خوشی سے کیوں نہ جھوموں میں۔۔
- نچھاور کر چکا ہوں دل ، اجازت ہو ستارے مانگ میں بھر دوں۔۔
فلم جھک گیا آسمان (1970) میں بھی صہبااختر کا یہ گیت رونالیلیٰ کی آواز میں بڑا مقبول ہوا تھا "چاند کی سیج پر تاروں سے سجا کے سہرا۔۔"
فلم جین بانڈ 008 آپریشن کراچی (1971) میں صہبااختر کا لکھا ہوا یہ گیت احمدرشدی کی آواز میں بڑا مقبول ہوا تھا "اک اڑن کھٹولا آئے گا ، اک لال پری کو لائے گا ، کیا نام بتاؤں اس کا ، کہ ایا یویو۔۔" صہبااختر کا
فلم بادل اوربجلی (1973) میں سہیل رعنا کی دھن میں مسعودرانا اور مالا کا یہ رسیلا گیت بھی تھا
- دھیرے دھیرے ، ذرا پاؤں اٹھا۔۔
ان کی ایک غیرریلیز شدہ فلم جلتے ارمان بجھتے دیپ میں بھی مسعودرانا اور آئرن پروین کا ایک دلکش دوگانا تھا
- نگاہیں بچا کر کہاں جایئے گا ، جہاں جایئے گا ، ہمیں پایئے گا۔۔
اسی فلم میں مہدی حسن کا ایک سنجیدہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا "تنہا تھی اور ہمیشہ سے تنہا ہے زندگی ، ہے زندگی کا نام مگر کیا ہے زندگی۔۔؟"
صہبااختر کا اصل نام اخترعلی تھا۔ وہ 1931ء میں جموں میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور پاکستان میں مختلف کام کئے۔ 1996ء میں انتقال ہوا۔
10 اردو گیت ... 0 پنجابی گیت