پاکستان کے 11ویں صدر مملکت …… آصف علی زرداری …… حادثاتی طورپر اس عہدے تک پہنچے تھے۔ وہ ، پاکستان کی تاریخ کے پہلے صدر تھے جو مروجہ شاندار جمہوری اصولوں اور روایات کے عین مطابق اپنا عرصہ اقتدار پورا کر کے اپنے حریف وزیر اعظم کے ظہرانے اور گارڈ آف آنر لینے کے بعد قصر صدارت سے باعزت اور باوقار انداز میں رخصت ہوئے تھے۔۔!
آصف علی زرداری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے عظیم ترین رہنما جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کے داماد ، عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے مجازی خدا ، پاکستان کے پہلے 'مرداول' ، ایک بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین ، پاکستان کے سب سے اعلیٰ عہدےدار یعنی صدر پاکستان ، مخالفین کے لیے 'Mr. 10%' اور تازہ ترین خطاب کے مطابق 'دامادوں کی یونین کا تاحیات چیئرمین' بھی بنے۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ 'ایک زرداری ، سب پر بھاری'۔۔!
27 دسمبر 2007ء کو بےنظیربھٹو کے قتل کے بعد آصف علی زرداری نے پیپلزپارٹی کی قیادت سنبھالی اور 18 فروری 2008ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ انھیں ، حکومت ایک ایسے وقت میں ملی تھی کہ جب دہشت گردی اپنے عروج پر تھی اور سیکورٹی ادارے ، قوم کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں بری طرح سے ناکام ہورہے تھے۔ انھوں نے سید یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنایا اور خود صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ ان کے عہد کے چند نمایاں کارنامے مندرجہ ذیل ہیں:
آصف علی زرداری ہی کے دور میں 2 مئی 2011ء کو امریکہ نے ایبٹ آباد میں فضائی حملہ کر کے دور حاضر کے سب سے بڑے دہشت گرد اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔ اس شرمناک واقعہ پر پاکستان کی دنیا بھر میں خوب بدنامی اور جگ ہنسائی ہوئی تھی۔
زرداری کے دور میں دو وزرائے اعظم بدلے اور صوبہ پنجاب میں گورنر راج بھی نافذ ہوا۔ اپنے دور اقتدار میں تمام سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا کمال ہنر مندی سے مقابلہ کیا اور مفاہمت کی سیاست کی داغ بیل ڈالی۔آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا۔ میڈیا اور عدلیہ کے جارحانہ رویے کے باوجود صبر و استقامت سے حالات کا سامنا کیا اور سیاسی طور پر کامیاب رہے اوراپنے مخالفین کو قدم قدم پر ناک آؤٹ کرتے رہے……!
"مرد آہن" کہلانے والے آصف علی زرداری کو پاکستان میں کرپشن کی علامت بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے اور "مسٹر ٹین پرسنٹ" مشہور کیا گیا ہے حالانکہ بدعنوانیوں کا کوئی ایک بھی کیس ثابت نہیں کیا سکا۔ ان بدنام زمانہ سیاسی مقدمات میں تقریباً گیارہ برس تک جیل میں رہے۔ 10 اکتوبر 1990ء کو پہلی بار گرفتار ہوئے اور 2سال 3 ماہ اور 6 دن کی قید کے بعد 6 فروری 1993ء کو رہا ہوئے۔ 4 نومبر 1996ء کو دوسری بار گرفتار ہوئے اور 8 سال اور 18 دن تک جیل میں رہ کر 22 نومبر 2004ء کو رہا ہوئے۔
نواز شریف کے دور حکومت میں سیف الرحمان کیس بڑے مشہور ہوئے تھے جن میں بےنظیربھٹو اور آصف علی زرداری کو بڑا تنگ کیا گیا تھا۔ پاکستان کے ایک ممتاز صحافی حامدمیر کے مطابق سیف الرحمان کو آصف علی زرداری سے معافی مانگتے ہوئے انھوں نے خود دیکھا تھا۔ زرداری صاحب پر کچھ مشہورزمانہ الزامات اس طرح سے تھے:
آصف علی زرداری ، 26 جولائی 1955ء کو کراچی میں ایک جاگیردار اور صنعتکار ، حاکم علی زرداری کے ہاں پیدا ہوئے۔ اس طرح وہ پاکستان کے پہلے صدر تھے جو قیام پاکستان کے بعد پیدا ہوئے تھے۔ 29 جولائی 1987ء سے قبل ایک گمنام شخص تھے لیکن اس دن پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ بےنظیربھٹو سے منگنی نے انھیں ملک گیر شہرت دی۔ 18 دسمبر 1987ء کو دونوں کی شادی اتنی دھوم دھام سے ہوئی کہ کراچی میں دو لاکھ سے زائد باراتی تھے جو ہر خاص و عام میں سے تھے۔ ان کا بیٹا بلاول زردار بھٹو ، ان کا جانشین ہے۔
آصف علی زرداری پہلی بار 1990ء کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔ 18 اپریل 1993ء کو نگران وزیراعظم بلخ شیرمزاری کی کابینہ میں پہلی بار وزیر بنے۔ 12 مارچ 1997ء کو سینٹ کے ممبر بنے تھے۔
آصف علی زرداری کے والد حاکم علی زرداری ، کراچی کے دو سینماؤں بمبینو اور سکالا کے مالک بھی تھے۔ اسی تناظر میں آصف علی زرداری نے چائلڈ سٹار کے طور پر کراچی میں بننے والی ایک فلم منزل دور نہیں (1968) میں چائلڈ سٹار کے طور پر کام کیا تھا۔ اتفاق سے اسی سال ان کے والد حاکم علی زرداری نے فلمساز کے طور پر اکلوتی فلم دھوپ اور سائے (1968) بنائی تھی جس کے ہدایتکار معروف دانشور اشفاق احمد تھے۔ یہ دونوں سپرفلاپ فلمیں تھیں۔
Asif Ali Zardar was President of Pakistan from September 9, 2008 till September 8, 2013..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… گیتوں کی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……