PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Thursday, 21 November 2024, Day: 326, Week: 47

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

ہفتہ 27 نومبر 1971

بھٹو اور مشرقی پاکستان

پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہے جو کبھی رونما نہ ہوتا اگر ملک میں جبرو دھاندلی کا راج نہ ہوتا اور عوام کے جمہوری حقوق پامال نہ ہوتے۔۔!

مشرقی پاکستان ، ایک کالونی؟

قیام پاکستان کے وقت ہی سے مغربی پاکستان کے مقتدر حلقوں نے مشرقی پاکستان کو ایک کالونی سمجھا۔ اگر شروع ہی میں صوبائی خودمختاری دے دی جاتی تو تکلیف دہ علیحدگی کا سانحہ رونما نہ ہوتا لیکن 1948ء میں پہلے زبان کا مسئلہ پیدا ہوا ، پھر 1955ء میں ون یونٹ بنا کر بنگالیوں کی اکثریت کو مصنوعی طریقے سے ختم کرنے کی ایک احمقانہ کوشش کی گئی تھی۔ 1958ء میں مارشل لاء کے نفاذ نے بنگالیوں کو باور کرا دیا تھا کہ متحدہ پاکستان میں ان کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے کیونکہ جو فوج، پورے ملک پر حکمران تھی اس میں ان کا حصہ دس فیصد سے زائد نہیں تھا جبکہ وہ کل آبادی کا 54 فیصد تھے۔

غیر جمہوری سوچ، معاشی استحصال اور سیاسی محرومیوں نے بنگالیوں کے احساس محرومی میں اضافہ کیا جس کا نتیجہ 1966ء میں شیخ مجیب الرحمان کے چھ نکات کی صورت میں سامنے آیا۔ 1968ء میں اگر تلہ سازش کیس کے انکشاف نے بنگالیوں کو ایک منزل دے دی تھی جو مکمل خود مختاری سے کم نہیں تھی۔ 1970ء کے انتخابات ایک ریفرنڈم ثابت ہوئے لیکن عاقبت نا اندیش فوجی حکمران نوشتہ دیوار پڑھنے سے قاصر رہے اور وؤٹ پر بوٹ چڑھا دیئے جس کا نتیجہ ایک شرمناک شکست کی صورت میں سامنے آیا تھا۔

پاکستان ، کس نے توڑا؟

بعض بد دیانت لوگ اس عظیم سانحہ میں ذوالفقار علی بھٹوؒ کو ملوث کرنے کی ناکام کوشش کرتے آئے ہیں جو محض بغض اور بخل کے سوا کچھ نہیں۔ اس وقت مختار کل جنرل یحییٰ خان اور اس کا ٹولہ تھا جو کسی طور بھی اقتدار سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھا جبکہ شیخ مجیب الرحمان، بنگالیوں کے بنیادی حقوق کے علاوہ فوج کو کسی قسم کا کوئی سیاسی کردار دینے کو تیار نہیں تھا۔ اسی جرم میں وہ غدار ٹھہرا ، گرفتار ہوا ، اس کی جماعت پر پابندی لگی اور بنگالیوں کے خلاف فوجی ایکشن شروع ہوا جس میں بھٹو کا دور دور تک کوئی ہاتھ نہیں تھا جس کا عملی ثبوت برطانیہ کی یونائٹیڈ پریس انٹرنیشنل ٹیلی ویژن نیوز کے نمائندے Roley Carter کو 27 نومبر 1971ء کو دیا گیا ایک انٹرویو ہے جو یوٹیوب پر موجود ہے۔ اس کا خلاصہ درجِ ذیل ہے:

بھٹو کا مشرقی پاکستان کی صورتحال پر ایک انٹرویو

    سوال: "مسٹربھٹو، کیا آپ بتا سکتے ہیں کی صدر (جنرل یحییٰ خان) سے آپ کی ملاقات کس موضوع پر ہوئی؟"

    جواب: "ہم نے مستقبل کے آئین اور اجلاس کی طلبی کے علاوہ موجودہ بحران پر بات کی جو گزشتہ چند دنوں سے مزید گہرا ہو چکا ہے۔"

    سوال: "کیا آپ کو اب بھی کسی پرامن حل کی توقع ہے؟"

    جواب: "اس کے صرف امکانات ہیں، پرامن حل مجھے نہیں لگتا۔ ہمارے موجودہ حالات کے پیشِ نظر، بھارت کے ساتھ جنگ مسائل کا حل نہیں۔ اگرچہ دیگر حالات میں جنگ ہی ایک حل رہی ہے لیکن ہماری موجودہ صورت حال میں بھارت کے ساتھ ایک ہمہ گیر جنگ مسائل کا حل نہیں ہوگی۔"

    سوال: "کیا آپ 27 دسمبر کو صدر کی نئی حکومت میں شامل ہوں گے؟"

    جواب: "صدر کا کہنا ہے کہ وہ ایک سویلین حکومت قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔"

    سوال: "اگر آپ کو وزیرِاعظم بننے کی آفر ہوئی تو کیا بنیں گے؟"

    جواب: "میں، صدر سے کل پھر ملوں گا۔ اس ملاقات میں اس موضوع پر تفصیل سے بات ہوگی۔"

    سوال: "اگر آپ وزیرِاعظم ہوتے تو مشرقی پاکستان کی صورتحال میں کیا کرتے؟"

    جواب: "جیسا کہ ماضی میں بارہا کہہ چکا ہوں ، میرا پہلا کام ایک بنیادی سیاسی تصفیہ ہوگا۔ مفاہمت اور زخموں کی مرہم پٹی کے علاوہ مشرقی پاکستان کو مکمل اور خالص صوبائی خودمختاری دینا، ان کے انتظامی معاملات میں مداخلت نہ کرنا، مغربی پاکستان کے سرمایہ داروں کا بنگالیوں کے استحصال کو روکنا اور ان کے زرمبادلہ کو وہیں ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنا۔ بیرونی امداد اور قرضوں میں بنگالیوں کو جائز حصہ دینا جو ہمارے کل وسائل کا 54 فیصد بنتا ہے۔ عوام کو انصاف دینا، ان سے شہروں ، قصبوں اور دیہاتوں میں براہِ راست رابطہ کرنا اور ان کے مسائل حل کرنا، یہی ان مسائل کا واحد حل ہے جو کہ اب تک نہیں ہوا اور اسی لیے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔"

    سوال: "کیا آپ کے خیال میں بھارت سے جنگ کے خطرات ٹل گئے ہیں؟"

    جواب: "نہیں ، میرے خیال میں بھارت کے ساتھ ایک مکمل جنگ کے حالات پیدا چکے ہیں۔"

یاد رہے کہ 22 نومبر 1971ء کو بھارت نے باقاعدہ طور پر مشرقی پاکستان پر حملہ کر دیا تھا اور مغربی پاکستان سے اس کا جواب دینے کے لیے 3 دسمبر 1971ء کو حملہ کر دیا گیا تھا۔ یہ انٹرویو اسی پس منظر میں لیا گیا تھا۔






Bhutto on East Pakistan conflict

Saturday, 27 November 1971

The chairman of Pakistan Peoples Party, Zulfiqar Ali Bhutto talks about the political crises on East Pakistan on November 27, 1971..


Bhutto on East Pakistan conflict (video)

Credit: AP Archive



پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.