PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Monday, 04 November 2024, Day: 309, Week: 45

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

جمعتہ المبارک 11 دسمبر 2020

شیخ رشید احمد

شیخ رشید احمد
شیخ رشید احمد
کو بھٹو نے "قومی بدمعاش"
کا خطاب دیا تھا

شیخ رشید احمد، پاکستانی سیاست کا ایک دلچسپ کردار رہے ہیں۔۔!

مقتدر حلقوں کے غیراعلانیہ ترجمان عرف "شیدا ٹلی"، آج کل اپنی عاقبت نا اندیشی کی وجہ سے زیرِ عتاب ہیں اور دوسری بار 2024ء کے متنازعہ انتخابات میں ہارے ہیں۔ اس سے قبل وہ آٹھ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ ٹانگہ پارٹی، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ بھی ہیں۔

"قومی بدمعاش"

شیخ رشید احمد نے سیاسی کیرئر کا آغاز 1969ء میں جنرل ایوب خان کے خلاف عوامی تحریک میں کیا اور ابتداء میں بھٹو کے زبردست حامی تھے لیکن پھر ان سے شدید سیاسی اختلافات ہوئے۔

اپنی خودنوشت "لال حویلی سے اقوام متحدہ تک" میں انکشاف کرتے ہیں سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹوؒ، شیخ رشید احمد کو "قومی بدمعاش" کہہ کر پکارتے تھے کیونکہ 1972ء میں بھٹو کے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک عوامی جلسہ کو درہم برہم کرنے ، انتشار پھیلانے اور گاڑیوں کو آگ لگانے کا کارنامہ شیخ رشید اور ان کے بیس پچیس ساتھیوں نے سر انجام دیا تھا۔ یہ کام انھوں نے کس کے اشارے پر کیا ہوگا؟ محتاجِ بیان نہیں۔۔!

1977ء کے انتخابات کے دوران شیخ رشید احمد کی گولی سے ایک شخص ہلاک ہوا ، گرفتار ہوئے لیکن جنرل ضیاع مردود کی قابض حکومت نےاس بدنامِ زمانہ "قومی بدمعاش" یا اپنے "قومی اثاثے" کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ ۔!

شیخ رشید احمد کا سیاسی کیرئر

شیخ رشید احمد نے باقاعدہ سیاسی کیرئر کا آغاز 1982ء میں اصغرخان کی تحریکِ استقلال میں شمولیت سے کیا تھا۔ 1984ء میں بلدیاتی کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔ شیخ صاحب کی مکمل سیاسی سرگرمیوں کی مختصر مگر جامع فہرست مندرجہ ذیل ہے:

  • 1985ء میں جنرل اختر عبدالرحمان کی سفارش پر جنرل ضیاالحق کی اجازت سے غیرجماعتی انتخابات میں شرکت کی اور پہلی بار راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ ان انتخابات کے بعد اسمبلی میں ایک بار پھر مسلم لیگ کا احیاء ہوا اور شیخ صاحب اس سرکاری پارٹی میں شامل ہوگئے تھے، محمدخان جونیجو، وزیرِاعظم اور صدر مسلم لیگ بنے۔
  • 1988ء کے عام انتخابات میں مقتدر حلقوں کے بنائے ہوئے بدنامِ زمانہ "اسلامی جمہوری اتحاد" کے امیدوار کے طور پر راولپنڈی سے پیپلز پارٹی کے امیدوار جنرل (ر) ٹکا خان کو شکست دے کر قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔
  • 1990ء کے عام انتخابات میں ایک بار پھر اسلامی جمہوری اتحاد کے ٹکٹ پر پھر کامیاب ہوئے اور وزیرِ اعظم نواز شریف نے انھیں پہلی بار وزیرِ صنعت کا عہدہ تفویض کیا تھا۔
  • 1993ء کے عام انتخابات میں ایک بار پھر کامیابی حاصل کی لیکن اس بار اپوزیشن میں بیٹھنا پڑا۔
  • 1997ء کے عام انتخابات میں نون لیگ کے ٹکٹ پر مسلسل پانچویں مرتبہ ممبر اسمبلی منتخب ہوئے اور اس بار وزیرِ ثقافت، وزیرِ سیاحت، اوورسیز، نوجوانوں اور افرادی قوت کے وزیر بھی مقرر ہوئے۔
  • 2002ء کے انتخابات میں آزادانہ حیثیت سے اپنے حلقہ سے مسلسل چھٹی بار کامیاب ہوئے اور پھر ایک اور سرکاری پارٹی "قاف لیگ" میں شامل ہوئے۔ جنرل پرویز مشرف کے آمرانہ دورِ حکومت میں وزیرِ اطلاعات و نشریات اور وزیر ریلوے رہے۔
  • 2008ء کے انتخابات میں پہلی بار شکست ہوئی۔ ضمنی انتخابات بھی ہارے۔ اس دور میں انھوں نے اپنی سیاسی جماعت، پاکستان عوامی مسلم لیگ بھی بنائی اور زرداری حکومت کے خلاف خفیہ قوتوں کے ترجمان کے طور پر تسلیم کیے گئے۔
  • 2013ء کے عام انتخابات میں ایک بار پھر کامیاب ہوئے۔ اس دوران انہوں نے اپنی الگ سیاسی پارٹی "پاکستان عوامی مسلم لیگ" قائم کی جس کے وہ خود ہی چیئرمین ہیں جسے طنزیہ "ٹانگہ پارٹی" بھی کہتے ہیں۔

    2017ء میں پاناما پیپرز کیس میں سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف کے استعفیٰ کے بعد وزارتِ عظمیٰ کے لیے شہباز شریف کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور 342 میں سے صرف 33 ووٹ ہی حاصل کر سکے تھے۔

  • 2018ء کے عام انتخابات میں اپنی پارٹی، پاکستان عوامی مسلم لیگ کے واحد کامیاب ممبر اسمبلی تھے۔ عمران خان سے اتحاد کیا اور پہلے وزیر ریلوے اور پھر وزیرِ داخلہ رہے۔
  • 2024ء کے انتخابات میں ایک بار پھر شکست سے دوچارہوئے اور غلط گھوڑے پر شرط لگانے کے جرم میں زیرِعتاب ہوئے اور اس وقت گوشہ گمنامی میں پڑے ہوئے ہیں۔

"گیٹ نمبر چار" کی پیداوار

شیخ رشید احمد کو "مقتدر قوتوں کا غیر اعلانیہ ترجمان" بھی کہا جاتا رہا اور ان کے لئے "پنڈی بوائے" کا ذومعنی جملہ بھی استعمال ہوا جو دانستہ مستقبل کی پالیسیوں کی پیش گوئی کر دیتا تھا۔ مخالفین، شیخ صاحب کو "شیدا ٹلی" بھی کہتے ہیں جبکہ وہ، دیگر سیاستدانوں کے بارے میں بڑے تحقیر آمیز انداز میں "گیٹ نمبر 4 کی پیداوار" کا جملہ استعمال کرتے رہے ہیں۔

"پنڈی بوائے" ہونے کا ایک فائدہ شیخ صاحب کو یہ بھی ہوا کہ 2018ء کے انتخابات میں ان کے مدمقابل نے ان پر سو کنال اراضی چھپانے کا الزام لگایا جو عدالت میں تو غلط ثابت ہوا لیکن بعد میں شیخ صاحب نے خود ہی اعتراف کر لیا کہ الزام درست تھا۔

شیخ رشید احمد ، 6 نومبر 1950ء کو راولپنڈی میں ایک کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پولی ٹیکنیک کالج سے حاصل کی جہاں ایک طلباء یونین کے لیڈر رہے۔ 1973ء میں پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی جہاں سے 1982ء میں پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری بھی لی تھی۔ انھوں نے دو کتابیں "لال حویلی سے اقوامِ متحدہ تک" اور "فرزندِ پاکستان" لکھی ہیں۔ شیخ صاحب نے زندگی بھر شادی نہیں کی۔






Sheikh Rasheed Ahmad

Friday, 11 December 2020

Sheikh Rasheed Ahmed Appointed As Interior Minister on December 11, 2020..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.