پاکستان کی تاریخ کا ایک طالب علم ہوں اور انتہائی کم عمری سے اخبار بینی کا شوقین بھی۔ جنرل ایوب خان کے دور میں پیدا ہوا ، جنرل یحییٰ کے دور میں ہوش سنبھالا ، 1970ء کے انتخابات اور 1971ء کا المیہ مشرقی پاکستان ذہن پر اچھی طرح سے نقش ہیں۔ بھٹو کا آنا ، جانا اور 1979ء میں پھانسی پا کر امر ہو جانا بھی دیکھا اور ڈکٹیٹر ضیاع کی مکروہ شکل اور کرخت آواز بھی نہیں بھولتی جو ایک بدروح کی طرح آج بھی ہمارا پیچھا نہیں چھوڑ رہی۔ 1988ء میں اس مردود کی ہلاکت تک کے حالات اپنی ذاتی سیاسی ڈائریوں میں نوٹ کیا کرتا تھا جنہیں اب ڈیٹا بیس کی مدد سے ایک منظم طریقے اور سلیقے سے محفوظ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔