پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار 10 جنوری 1955
پی آئی اے
پی آئی اے کا قیام 10 جنوری 1955ء کو عمل میں آیا تھا
پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز یا PIA کا قیام 10 جنوری 1955ء کو عمل میں آیا تھا۔۔!
قیامِ پاکستان کے وقت اورینٹ ایئر ویز ، واحد فضائی کمپنی تھی جو اصل میں قائداعظمؒ کی خواہش پر اس دور کے بڑے مسلم سرمایہ داروں ، مرزا احمد اصفہانی اور آدم جی حاجی داؤد گروپ نے مل کر 23 اکتوبر 1946ء کو کلکتہ میں قائم کی تھی۔ 30 جون 1947ء کو اس نے کام شروع کیا اور 11 مارچ 1955ء کو 5 کروڑ روپے کے سرمائے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی صورت میں ایک سرکاری فضائی کمپنی میں ضم ہوئی تھی۔
پی آئی اے کی تاریخ
- 10 جنوری 1955ء کو پی آئی اے کا قیام عمل میں آیا۔
- 1955 میں قاہرہ اور روم کے راستے لندن کے لیے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کیا۔
- مارچ 1960 میں جیٹ طیارے چلانے والی پہلی ایشیائی فضائی کمپنی بن گئی۔
- 29 اپریل 1964 کو چین کے لیے پرواز کرنے والے کسی بھی غیر کمیونسٹ ملک کی پہلی ایئر لائن بن گئی۔
- 10 مئی 1964 کو پی آئی اے ماسکو کے راستے یورپ کے لیے پروازیں کرنے والی پہلی غیرروسی ایئر لائن بن گئی۔
- 1965ء میں پہلے بڑے خوفناک فضائی حادثے میں 121 افراد ہلاک ہوئے۔
- 1970ء کی دھائی میں پی آئی اے نے دیگر فضائی کمپنیوں کو تیکنیکی امداد فراہم کی تھی جن میں چین ، فلپائن اور مالٹا وغیرہ کی فضائی کمپنیاں شامل ہیں۔
- 1973ء میں بڑی تبدیلیاں ہوئیں جب پی آئی اے کے پرانے طیاروں کو تبدیل کیا گیا اور 1975ء میں یونیفارم بھی بدلے گئے۔
- 1974ء میں پی آئی اے نے پہلی بار کارگو سروس کو متعارف کروایا تھا۔
- 1985 میں متحدہ عرب امارات کی ایمریٹس ایئر لائن کے قیام میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
- 1990 میں، فرسٹ آفیسر ملیحہ سمیع پی آئی اے کی پہلی خاتون پائلٹ بن گئیں۔
- 1993 میں 12 نجی ایئر لائنز کو پاکستان میں اندرون ملک کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی جس نے پی آئی اے کو بہت نقصان پہنچایا تھا۔
- 10 نومبر 2005 کو پی آئی اے نے بوئنگ 777-200LR کو کمرشل ہوائی جہاز کے ذریعے دنیا کی طویل ترین نان سٹاپ پرواز مکمل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ یہ پرواز ہانگ کانگ اور لندن کے درمیان مشرقی راستے یعنی بحرالکاہل پر سے 22 گھنٹے 22 منٹ تک جاری رہی۔
پی آئی اے ، اپنے عروج کے دور میں ساٹھ سے زائد طیاروں کے بیڑے پر مشتمل تھی لیکن اس وقت اس کے پاس صرف تیس طیارے ہیں۔ روزانہ تقریباً سو پروازیں چلاتی ہے جو پورے ایشیا، یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ میں 18 مقامی اور 25 بین الاقوامی مقامات تک پرواز کرتی ہے۔ تجارتی پروازوں کے علاوہ، پی آئی اے ، نیویارک شہر میں روزویلٹ ہوٹل اور پیرس میں سوفیٹل پیرس سکرائب ہوٹل کا مالک بھی ہے۔
باکمال لوگ لاجواب سروس
پی آئی اے نے 1980ء کی دھائی تک خاصا عروج دیکھا اور "باکمال لوگ لاجواب سروس" اس کی پہچان ہوتی تھی لیکن نجکاری کے نام پر اس کا بیڑا غرق کیا گیا۔ 1987ء تک ایک قومی ادارے کی صورت میں پی آئی اے ، منافع میں چلتی رہی لیکن اس کے بعد صرف 2006/07 ہی میں منافع کما سکی۔ 2016 کے آخر تک، پی آئی اے ، تین ارب ڈالر کی مقروض تھی۔ 2022ء میں پی آئی اے کا خسارہ 88 ارب روپے تھا جبکہ اس کے کل اثاثے 56 ارب روپے کے تھے۔
فوجی حکومتیں ، سیاسی حکومتوں پر الزام لگاتی رہی ہیں کہ انھوں نے بے تحاشا سیاسی بھرتیاں کرکے ادارے کو خسارے کا شکار کیا جبکہ سیاسی حلقے چہ مگوئیاں کرتے ہیں کہ ائیرفورس کے لوگوں کو بڑی تعداد میں ناجائز طریقوں سے زبردستی بھرتیاں کرنے سے اس قومی فضائی کمپنی کو نقصان پہنچایا گیا۔ رہی سہی کسر ایک نااہل وزیر کے اس بیان نے پوری کردی کہ چالیس فیصد پائلٹ جعلی ڈگریوں پر جہاز چلا رہے ہیں۔۔
نااہل قیادت ، انجام تباہی
پی آئی اے پر یکم جولائی 2020ء سے شروع ہونے والے چھ ماہ کے لیے یورپی فضائی حدود میں پرواز کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جب EASA نے یہ طے کیا کہ پی آئی آے ، قابل اطلاق بین الاقوامی معیارات کے مطابق اپنے آپریٹرز اور طیاروں کی تصدیق اور نگرانی کرنے کے قابل نہیں ہے۔ یہ فیصلہ اس انکشاف کے بعد کیا گیا کہ پاکستان میں جاری کیے گئے تمام پائلٹ لائسنسوں میں سے کم از کم ایک تہائی اصلی نہیں۔ پی آئی اے کو اس بندش سے اربوں ڈالروں کا نقصان ہوا لیکن غیر ذمہ دار ، ہڈحرام اور حرامخور اہلکاروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور نہ ہی کسی میں ان کے احتساب کی جرأت ہے۔۔!
Pakistan International Airlines
Monday, 10 January 1955
Pakistan International Airlines (PIA) was founded on January 10, 1955..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
28-07-2011: لوڈ شیڈنگ کے مسائل
21-07-1902: محمد ایوب کھوڑو
01-01-1990: جسٹس افضل ظلہ