پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 12 دسمبر 1979
جنرل ضیاع اور پاکستان کی معیشت
پانچ سو اور ایک ہزار روپے
کے نوٹ چھاپ کر بے تحاشا دولت کو
ٹھکانے لگایا گیا!
جنرل ضیاع مردود، پاکستانی معیشت کے لیے ایک ناسور ثابت ہوا تھا۔۔!
16 دسمبر 1971ء کو پاکستان دو لخت ہوا تو قصوروار، جنرل یحییٰ خان اور اس کا غاصب و جابر ٹولہ دُم دبا کر بھاگ گیا تھا۔
ایک مایوس اور بے یارومدد قوم اور ٹوٹے پھوٹے شکست خوردہ پاکستان کو پہلے منتخب لیڈر جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر تنکا تنکا جوڑ کر یکجا کیا اور چند برسوں کی محنتِ شاقہ کے بعد ایک مضبوط معیشت بنا دیا تو ایک بار پھر چور اُچکے آن دھمکے اور پاکستان کو باپ کا مال سمجھ کر خوب لوٹا کھسوٹا۔
جنرل ضیاع نے ریکارڈ قرضے لیے
جنرل ضیاع ملعون نے اپنے غاصبانہ دورِ اقتدار کے پہلے دو برسوں میں ملکی معیشت کی یہ حالت کر دی تھی کہ 1980ء میں پاکستان کو پہلی بار، آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر سے زائد کا ریکارڈ قرض لینا پڑا تھا۔ یہ رقم اس وقت تک لیے گئے تمام سات قرضوں کی مجموعی مالیت سے بھی کہیں زیادہ تھی۔1981ء میں ایکبار پھر آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کا قرض لیا گیا۔ ان کے علاوہ عالمی بینک، ایشین بینک اور دیگر دوست ممالک سے قرضے بھی لیے گئے تھے۔
جب جنرل ضیاع کی لاٹری نکل آئی!
اس کے بعد آمرمردود کی لاٹری نکل آئی تھی۔ نام نہاد افغان جہاد کے نام پر روس کے خلاف مغربی ممالک نے پاکستان پر ڈالروں کی بارش کر دی تھی۔ اکیلے امریکہ بہادر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس نے گیارہ ارب ڈالر کی صرف "امداد" دی تھی جس کو آمرمردود "مونگ پھلی" کہا کرتا تھا۔ دیگر قرضے ان کے علاوہ تھے۔
جنرل ضیاع مردود کے دور میں مغربی ممالک کی فراخدلانہ امداد کے علاوہ ہیروئن اور کلاشنکوف کی بے تحاشا کمائی سے مال و دولت کی اس قدر ریل پیل ہوگئی تھی کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یکم اپریل 1986ء کو پانچ سو اور 18 جولائی 1987ء کو ایک ہزار روپے مالیت کے نوٹ جاری کرنا پڑے۔ اس طرح سے ناجائز اور حرام کی کمائی کو سمیٹنے اور ٹھکانے لگانے میں خاصی مدد ملی لیکن پاکستان کے عوام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ستم بلائے ستم کہ دولت کی اس ریل پیل کے باوجود ہر بجٹ، خسارے کا ہوتا تھا اور ظلم کی انتہا یہ تھی کہ 1987ء کے بجٹ میں پاکستانی عوام پر "دفاعی ٹیکس" بھی لگایا گیا جو خون نچوڑنے کا ایک اور بہانہ تھا۔
1983ء میں آدھی سے زائد آبادی کی ماہانہ آمدن 600 سے 1500 سو روپے کے درمیان ہوتی تھی جبکہ 1985 میں ہر پاکستانی، 1650 روپے کا مقروض تھا۔1979ء میں چند بنیادی ضروریات کی اوسط قیمتیں
- آٹا: ایک روپیہ 21 پیسے فی کلو
- روٹی یا نان: 25 پیسے میں ایک
- چینی: 4 روپے 80 پیسے فی کلو
- پٹرول: 4 روپے 80 پیسے فی لیٹر
- بکرے کا (چھوٹا) گوشت: 18 روپے فی کلو
- گائے کا (بڑا) گوشت: 10 روپے فی کلو
- پوسٹ کارڈ: 20 پیسے اور لفافہ 40 پیسے
Zia and Pakistani Economy
Wednesday, 12 December 1979
Under the Zia-regime, for the first time, Pakistan had to take a record loan of more than one billion dollars from the IMF..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
29-07-1981: چوتھی مردم شماری
11-11-1974: بھٹو کے خلاف ایف آئی آر
01-01-2002: جسٹس ریاض احمد