PAK Magazine
Friday, 29 March 2024, Week: 13

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

2022

صدرِ پاکستان

جمعرات 31 مارچ 2022

آئینِ پاکستان کے تحت ، پاکستان کا سربراہِ مملکت ، صدر ہوتا ہے جس کے پاس مختلف ادوار میں مختلف النوع اختیارات رہے ہیں۔ "صدارتی نظام" میں وہ سیاہ و سفید کا مالک ہوتا ہے لیکن "پارلیمانی نظام" میں وفاقی کی علامت کے طور پر ایک آئینی عہدہ ہے جس کی رسمی منظوری سے قوانین منظور ہوتے ہیں۔

دنیا کی چار بڑی طاقتوں یعنی امریکہ ، روس ، چین اور فرانس میں "صدارتی نظام" چل رہا ہے جہاں صدر انتہائی بااختیار ہوتا ہے۔ البتہ امریکہ اور فرانس جیسے "جمہوری ممالک" میں صدر ، عوامی نمائندوں (پارلیمنٹ/کانگریس/سینٹ) کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے لیکن روس اور چین جیسے "غیر جمہوری ممالک" میں آمرانہ اختیارات کا مالک ہے۔

ان کے برعکس "دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت" بھارت اور جدید تہذیب کی آماجگاہ برطانیہ میں "پارلیمانی نظام" رائج ہے جہاں وزیرِاعظم طاقتور ہوتا ہے لیکن پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہے۔ یہاں صدر یا بادشاہ/ملکہ بے اختیار ہوتے ہیں۔

پاکستان میں یہ دونوں نظام رہے ہیں اور کامیاب کوئی ایک بھی نہیں ہوا۔۔!

صدارتی نظام

23 مارچ 1956ء کو پاکستان کا پہلا صدارتی آئین نافذ ہوا جس کے تحت پاکستان ، ایک جمہوریہ بنا اور سلطنت برطانیہ کی عملداری سے آزاد ہوا۔ 1935ء کے انڈیا ایکٹ کے تحت ملنے والے گورنر جنرل کے اختیارات ، صدر کو منتقل ہو گئے تھے۔

اس صدارتی آئین میں وزیرِ اعظم کے عہدے کی گنجائش بھی رکھی گئی جو صدر کے رحم و کرم پر تھا۔ سکندرمرزا ، پہلے صدر بنے اور متعدد وزیرِ اعظم برطرف کرنے کا شوق بھی پورا کیا تھا جو بطور گورنر جنرل بھی کر چکے تھے۔ موصوف نے اسی آئین کو معطل کر کے مارشل لاء لگایا لیکن اس کا پہلا شکار بھی خود ہی ہوئے اور جلاوطنی کی زندگی گزارنا پڑی۔

1962ء کے علاوہ اور 1972ء کا عبوری آئین بھی صدارتی تھا جس میں اختیارات کا منبع صدر کی ذات تھی اور وزیرِ اعظم کی گنجائش نہیں تھی۔ البتہ 1972ء کے آئین میں "نائب صدر" کی گنجائش رکھی گئی جس پر ایک بنگالی کو تعینات کیا گیا تا کہ مشرقی پاکستان کا زخم مندمل کیا جا سکے۔

ایوانِ صدر ، اسلام آباد ، پاکستان
اسلام آباد میں ایوانِ صدر کی عمارت جس کا سنگ بنیاد 15 ستمبر 1967ء کو رکھا گیا۔

پالیمانی نظام

1973ء کے پارلیمانی آئین میں پہلی بار صدر کے اختیارات عوامی نمائندوں یعنی وزیراعظم اور پارلیمنٹ کو منتقل کیے گئے۔ اس واحد متفقہ آئین میں صدر کی حیثیت علامتی ہے جو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے علاوہ سینٹ کے وؤٹوں سے منتخب ہوتا ہے۔

گو 1973ء کا متفقہ آئین ابھی تک برقرار ہے لیکن اس میں بھی طالع آزما آمروں نے حسبِ ضرورت 8ویں اور 17ویں ترمیم کی صورت میں ہیرپھیر کیا اور اختیارات صدر کو منتقل کیے جو اپنی صوابدید پر کسی بھی منتخب حکومت اور اسمبلی کو برخاست کر سکتا تھا۔ 18ویں ترمیم کی صورت میں صدر کا یہ ناجائز اور غیرجمہوری اختیار ختم کیا گیا اور آئینِ پاکستان کو 1973ء کی اصل روح کے مطابق بحال کیا گیا تھا۔

پالیمانی نظام میں صدر کے اختیارات

  • صدر ، پاکستان کا آئینی سربراہ ہوتا ہے جس کو عوامی نمائندے منتخب کرتے ہیں۔ پارلیمان کے ہر آئینی سال کا آغاز بھی صدر کی تقریر سے ہوتا ہے۔
  • صدرِ پاکستان ، افواجِ پاکستان کا علامتی سپہ سالارِ اعلیٰ ہوتا ہے جو مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری وزیرِاعظم کے مشورے کے مطابق کرنے کا پابند ہے لیکن افواج سے متعلق براہِ راست کوئی احکامات جاری نہیں کر سکتا۔ صدر ہی وفاقی جامعات کا چانسلر ہوتا ہے۔
  • صدر ، حکومت یا پارلیمنٹ کو وزیرِ اعظم کے مشورہ ہی سے برخاست کر سکتا ہے۔
  • قومی اسمبلی کی مدت پورے ہونے یا کسی وجہ سے تحلیل ہونے کی صورت میں صدر ہی کی نگرانی میں انتخابات منعقد ہوتے ہیں۔
  • پارلیمنٹ کے قوانین ، صدر کی رسمی منظوری سے پاس ہوتے ہیں۔
  • صدر ، اپنی صوابدید پر کسی بھی قانون کو نظرثانی کے لیے واپس پارلیمان کو بھیج سکتا ہے لیکن اگر صدر رضامند نہ بھی ہو تو ایک مخصوص مدت کے بعد قوانین نافذالعمل ہو جاتے ہیں۔۔
  • صدر کے پاس سزا یافتہ مجرمان کو معاف کرنے یا اُن کی سزاؤں میں کمی اور منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔
  • بیرونی سربراہانِ مملکت کی میزبانی اور غیرملکی سفیروں کے تقرر اسناد وغیرہ بھی صدر کے فرائض میں شامل ہے۔

صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

  • صدرِ پاکستان کا انتخاب ، منتخب عوامی نمائندے یعنی ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران خفیہ رائے شماری کے ذریعے کرتے ہیں۔
  • پولنگ کے دن تمام منتخب ایوانوں یعنی قومی اسمبلی، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ آف پاکستان کو پولنگ سٹیشن کا درجہ دے دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر ، صدر پاکستان کے انتخاب میں ریٹرنگ آفیسر کے فرائض سرانجام دیتے ہیں اور پولنگ کے تمام تر عمل کی خود نگرانی کرتے ہیں۔
  • صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے سادہ اکثریت یا 349 اراکین کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
  • آئین کے مطابق، صدارتی انتخاب میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جاتا ہے لیکن تمام صوبائی اسمبلیوں کو یکساں نمائندگی دینے کے لیے ملک کی تین بڑی صوبائی اسمبلیوں کو ملک کی سب سے چھوٹی یعنی بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی تعداد کے برابر 65 ووٹ حاصل ہوتے ہیں۔
    اس کا مطلب ہے کہ بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جاتا ہے جبکہ باقی تینوں اسمبلیوں میں سے ہر ایک اسمبلی کی تعداد کو بلوچستان اسمبلی کی تعداد پر تقسیم کیا جاتا ہے اور جو عدد آتا ہے، اس اسمبلی کے اتنے اراکین کا مل کر ایک ووٹ بنتا ہے۔ مثلاً پنجاب اسمبلی کی 371 نشستوں کو بلوچستان اسمبلی کی 65 نشستوں سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کا جواب 5.7 ہے یعنی پنجاب اسمبلی کے 5.7 ارکان مل کر صدارتی الیکشن کا ایک ووٹ بنتے ہیں۔

پاکستان کے سربراہانِ مملکت

پاکستان میں اب تک چار قسم کے سربراہان مملکت برسراقتدار رہے ہیں :

  • گورنر جنرل
  • صدر مملکت
  • آرمی چیف یا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر
  • وزیراعظم

پاکستان کے ابتدائی نو برسوں میں سربراہ حکومت ، گورنر جنرل ہوتے تھے۔ یہ عہدہ برطانوی پارلیمنٹ نے تخلیق کیا تھا جو تاجدار برطانیہ کے ماتحت لیکن کلی اختیارات کا مالک ہوتا تھا۔ قیام پاکستان کے وقت 1947ء میں قائد اعظمؒ سے لے کر 1956ء تک سکندرمرزا تک چار گورنرجنرلز رہے ہیں۔ اس دوران صرف چار سال ایسے تھے جب نوابزادہ لیاقت علی خان ، ایک مکمل بااختیار وزیراعظم تھے۔






Presidents list of Pakistan

Thursday, 31 March 2022

Pakistan's President list..



2020
پاکستان کا پاسپورٹ
پاکستان کا پاسپورٹ
1992
موٹر ویز
موٹر ویز
1949
 کرنسی نوٹ
کرنسی نوٹ
1977
پاکستان میں تیسرا مارشل لاء
پاکستان میں تیسرا مارشل لاء
1960
پاکستان میں امریکی فوجی اڈے
پاکستان میں امریکی فوجی اڈے



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات
تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
شہ سرخیاں
شہ سرخیاں
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری
قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
ڈنمارک
ڈنمارک
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
فلم میگزین
فلم میگزین
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


نثار بزمی
نثار بزمی
مشیر کاظمی
مشیر کاظمی
آسیہ
آسیہ
فضل حسین
فضل حسین
بخشی وزیر
بخشی وزیر


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.