پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ 27 جولائی 1957
نیپ (نیشنل عوامی پارٹی) کا قیام
نیشنل عوامی پارٹی کا قیام 27 جولائی 1957ء کو ڈھاکہ میں عمل میں آیا تھا اور مقصد 1959ء کے متوقع انتخابات میں حصہ لینا تھا۔
مولانا کمیونسٹ
باریش بنگالی لیڈر مولانا عبدالحمید باشانی اس کے بانی تھے۔ بائیں بازو کی سوشلسٹ اور کمیونسٹ نظریات کی حامل اس پارٹی میں ملک بھر کے ممتاز سیاستدانوں نے شمولیت اختیار کی تھی جن میں خان عبدالغفار خان ، خان عبدالولی خان ، غوث بخش بزنجو ، عبدالصمد خان اچکزئی ، میاں محمود علی قصوری ، جی ایم سید اور میاں افتخار الدین وغیرہ شامل تھے۔ یہ پارٹی ون یونٹ اور سماجی ناہمورایوں کے سخت خلاف تھی۔
نظریاتی اختلافات
1958ء کے ایوب خان کے مارشل لاء کے دوران سبھی سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگا دی گئی تھی جو 1962ء کے آئین کے نفاذ تک رہی تھی۔ 1967ء میں مغربی پاکستان میں خان عبدالولی خان نے اپنا الگ نظریاتی گروپ بنا لیا تھا۔ اختلافات اس بات پر تھے کہ مولانا باشانی کی پارٹی چین نواز تھی جبکہ ولی خان کی پارٹی روس نواز تھی۔ ان دنوں ان دونوں کمیونسٹ ممالک کے درمیان تلخی اتنی بڑھی تھی کہ سرحدی جھڑپوں کی نوبت تک آگئی تھی۔
قوم پرست جماعت
1970ء میں پاکستان کے پہلے انتخابات میں نیپ کو صوبہ سرحد اور بلوچستان کے صوبائی انتخابات میں اکثریت ملی تھی۔ یہ قوم پرست علاقائی پارٹی ، پاکستان میں "چار قومیتوں" یعنی پنجابی ، سندھی ، پشتون اور بلوچی کی تھیوری کی حامی تھی جبکہ پشتون علاقوں پر مشتمل "آزاد پختونستان" کے قیام کے لیے بھی کوشاں تھی۔ اسی لیے 1971ء کے سیاسی بحران میں اس نے "چھ نکات" کے علمبردار بنگالیوں کے لیڈر شیخ مجیب الرحمان کا بھرپور ساتھ دیا تھا جس نے انھیں مکمل صوبائی خودمختاری کی گارنٹی دی تھی۔ لیکن 25 مارچ 1971ء کو جب صدر جنرل یحییٰ خان نے عوامی نمائندوں کو اقتدار منتقل کرنے کی بجائے اکثریتی لیڈر مجیب کو غدار قرار دیا ، فاتح جماعت عوامی لیگ کو خلاف قانون قرار دیا اور بنگالیوں کے خلاف فوجی ایکشن کا حکم دیا تو دیگر سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے علاوہ ولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی کو بھی خلاف قانون قرار دے دیا تھا۔
نیپ پر پابندی
16 دسمبر 1971ء کو ایک المناک فوجی شکست کے نتیجے میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد جب جنرل یحییٰ نے مجبوراً حکومت موجودہ پاکستان کے منتخب نمائندے جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کے حوالے کی تو انھوں نے اپنی ہی تقریر میں نیپ پر سے پابندی اٹھا لی تھی۔ بھٹو صاحب کے عظیم کارناموں میں سے ایک بہت بڑا کارنامہ یہ بھی تھا کہ انھوں نے علیحدگی پسند نظریات رکھنے والوں میں سے ایک ولی خان کو بھی قومی دھارے میں لاتے ہوئے نہ صرف ایک متفقہ وفاقی آئین پر دستخط کرنے پر مجبور کردیا تھا بلکہ انھیں اپوزیشن لیڈر بھی بنا دیا تھا۔ یہ عزت انھیں راس نہ آئی تھی اور وہ اپنے اصل مشن پر گامزن رہے۔ اسی لیے آج تاریخ کی کتابوں میں ایک گمشدہ باب کے طور پر ملتے ہیں۔۔!
NAP (National Awami Party) formed
Saturday, 27 July 1957
The left-wing socialist political party NAP (National Awami Party) was founded by Moulana Bashani on July 27, 1957 in Dacca, East Pakistan (Dhaka, Bangladesh).
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
07-01-2002: جسٹس بشیر جہانگیر
25-11-1974: حمودالرحمان کمیشن رپورٹس ، بھٹو کا کردار
11-01-1996: آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت