سید یوسف رضا گیلانی ، پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے جو "جوڈیشل مارشل لاء" کا شکار بنے۔۔!
سپریم کورٹ نے 26 اپریل 2012ء کو انھیں ، "توہین عدالت" کی سزا دیتے ہوئے نہ صرف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے برطرف کیا بلکہ 19 جون 2012ء کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔
گیلانی صاحب پر الزام تھا کہ عدالت عالیہ کے حکم پر اپنی ہی حکومت کے صدر آصف علی زرداری کی مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیق کے لیے سوئس کیسز کو دوبارہ کھولنے میں پس و پیش سے کام لیا تھا۔ بعد میں جب اس عدالتی حکم پر عملدرآمد ہوا تو بڑی سبکی ہوئی تھی کیوں کہ سوئٹزرلینڈ نے استثنیٰ کی وجہ سے یہ کیس کھولنے سے انکار کردیا تھا۔
پاکستان کی تاریخ کا یہ انوکھا واقعہ تھا جب عدالت عظمیٰ نے کسی منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت کے الزام میں گھر بھیج دیا تھا۔ گیلانی صاحب کی حیثیت بظاہر ایک ڈمی پرائم منسٹر کی تھی کیونکہ اصل اختیارات تو صدر زرداری کے پاس تھے لیکن انھیں یہ اعزاز حاصل تھا کہ لیاقت علی خان کے بعد سب سے طویل عرصہ تک وزیراعظم رہے۔ گیلانی صاحب اکلوتے وزیر اعظم ہیں کہ جنھیں مسلسل پانچ وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن پھر بھی پانچ سالہ مدت اقتدار پوری نہیں کر سکے تھے۔ پارلیمنٹ سے اعتماد کے وؤٹ میں بھی ریکارڈ وؤٹ حاصل کرنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
سید یوسف رضا گیلانی نے 22 مارچ 2008ء کو پاکستان پیپلز پارٹی کے نامزد وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ انھیں دو ہفتوں کی مشاورت کے بعد متوقع امیدوار امین فہیم پر ترجیح دی گئی تھی۔ پارلیمنٹ میں وزیراعظم کے انتخاب میں انھوں نے اپنے حریف ، قاف لیگ کے چوہدری پرویز الہٰی کو 42 کے مقابلے میں 264 وؤٹوں کے ریکارڈ فرق سے شکست دی تھی۔
گیلانی صاحب کی 24 رکنی کابینہ مخلوط تھی جس میں حکمران جماعت ، پاکستان پیپلز پارٹی کے 11 ، نون لیگ کے 9 ، عوامی نیشنل پارٹی کے 2 اور جمعیت علمائے اسلام اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں سے ایک ایک وزیر تھا۔ مزے کی بات ہے کہ انھوں نے اپنے عہد میں تین صدر دیکھے ، مشرف ، سومرو اور زرداری۔۔!
یوسف رضا گیلانی کے دور کا اہم ترین واقعہ "میمو گیٹ سکینڈل" تھا جو ان کے زوال کا باعث بنا۔ اس کا پس منظر یہ تھا کہ جب 2 مئی 2011ء کو امریکہ نے دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد اسامہ بن لادن کو پاکستان کی سرزمین پر ڈھونڈ نکالا اور ایبٹ آباد کے قریب ایک فضائی حملے میں ہلاک کیا تو جہاں اس دیدہ دلیری اور دراندازی پر عوامی رائے عامہ بھڑک اٹھی تھی وہاں اس غفلت پر ذمہ داری کے تعین پر سول اور ملٹری تعلقات میں سخت کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ گیلانی حکومت نے ردعمل کے طور پر 26 نومبر 2011ء کو امریکہ کو بلوچستان میں فوجی اڈے بند کرنے اور نیٹو کی سپلائی لائن کاٹنے کا حکم دے دیا تھا۔
10 اکتوبر 2011ء کو انگلینڈ کے اخبار فنانشل ٹائمز میں ایک مضمون میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ فوج سے شدید اختلافات کی وجہ سے سویلین حکومت خود کو غیرمحفوظ سمجھتی ہے اور اس نے اپنی اور جمہوریت کی بقاء کے لیے امریکہ سے مدد کی درخواست کی ہے۔
حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ مسلح افواج اور انٹیلی جنس سربراہوں نے سپریم کورٹ میں میمو کے معاملے پر حلف نامہ داخل کرکے "غیر آئینی اور غیر قانونی" طریقے سے کام کیا۔ فوج نے سخت الفاظ میں ردعمل دیا جس میں دھمکی دی گئی کہ وزیر اعظم کے ریمارکس کے "سنگین نتائج" نکل سکتے ہیں۔
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز کیانی کے معتمد خاص ، سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) خالد نعیم لودھی کو برطرف کرکے جوابی کارروائی کی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سیکرٹری دفاع کو قانون کے مطابق ہٹایا گیا کیونکہ انہوں نے حکومت کے قواعدوضوابط پر عمل نہ کر کے غلطی کی تھی۔ 22 دسمبر 2011 کو ، گیلانی صاحب نے ایک بیان دیا کہ سازشی عناصر ان کی حکومت کوگرانے کی سازش کر رہے ہیں۔ 26 اپریل 2012ء کو عدالت نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نااہل قرار دے دیا تھا۔
سید یوسف رضا گیلانی ، 9 جون 1952 کو ملتان میں پیدا ہوئے ۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے 1970 میں صحافت میں بی اے اور 1976 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری لی۔ قومی سیاست کا آغاز 1985ء کے غیرجماعتی انتخابات سے کیا اور جنرل ضیاع مردود کی دوبارہ زندہ کی گئی مسلم لیگ کے ممبر بنے۔ انھیں جونیجو حکومت میں وزیرریلوے بنایا گیا تھا۔ 1988ء کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی کے بعد بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت میں وزیر تعمیرات اور محنت رہے۔ 1993ء کی دوسری حکومت میں قومی اسمبلی کا سپیکر بنایا گیا تھا۔ 2001ء میں مشرف دورحکومت میں کرپشن کے الزامات میں قیدوبند کا سامنا بھی ہوا۔ 2021ء میں سینٹ کے ممبر بنے۔
Gilani was Prime Minister of Pakistan from 2008-12..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
گیتوں کی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……