پاکستان کے وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹوؒ نے جنگ ستمبر 1965ء کے نتیجے میں ہونے والے معاہدہ تاشقند پر شدید تحفظات کی وجہ سے آٹھ سالہ رفاقت کے بعد 17 جون 1966ء کو صدر ایوب خان کی حکومت کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔
دارالحکومت راولپنڈی/اسلام آباد سے جب وہ ٹرین پر کراچی کے لیے روانہ ہوئے تو ہر سٹیشن پر عوام الناس کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر نے ان کا شاندار استقبال کیا تھا جس سے بھٹو صاحب کو اپنی عوامی مقبولیت کا اندازہ ہوا تھا۔
بھٹو صاحب ، ایوب حکومت میں مختلف وزارتوں میں اپنی بے مثل کارکردگی کی بنیاد پر ایک قومی ہیرو بن چکے تھے اور ایک نااہل آمرانہ حکومت کے خلاف قوم کی آواز بن گئے تھے۔ ایسے میں انہوں نے عملی سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ بقول جسٹس جاوید اقبال ، محترمہ فاطمہ جناح ، بھٹو صاحب کو اپنی جماعت ، کونسل مسلم لیگ میں شامل کرنا چاہتی تھیں لیکن بھٹو صاحب نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اس سے قبل ان کے ابتدائی دور میں ان کے والد بھٹو کی عوامی لیگ میں شمولیت کے خواہشمند تھے لیکن اس پارٹی کو مغربی پاکستان میں کبھی پذیرائی نہیں ملی تھی۔
30 نومبر 1967ء کو لاہور میں پیپلز پارٹی کا قیام عمل میں آیا جس کے چئیر مین ، ذوالفقار علی بھٹو منتخب ہوئے تھے۔ سوشلسٹ نظریات کی اس عوام دوست سیاسی پارٹی کا نعرہ "روٹی ، کپڑا اور مکان" تھا جبکہ بنیادی منشور تھا:
دیکھتے ہی دیکھتے پیپلز پارٹی ، مغربی پاکستان کی سب سے مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی تھی لیکن مشرقی پاکستان میں اسے قطعاً پذیرائی نہ مل سکی تھی جہاں بنگالی قوم پرستی اپنے جوبن پر تھی۔
صرف تین سال بعد یعنی 1970ء میں ہونے والے عام انتخابات میں مذہبی اور نظریاتی جماعتوں کے مقابلے میں مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کو زبردست کامیابی حاصل ہو گئی تھی۔ سانحہ مشرقی پاکستان کی وجہ سے صرف ایک سال بعد وہ بر سر اقتدار بھی تھے۔ بھٹو کی پیپلز پارٹی واحد سیاسی جماعت رہی ہے کہ جس کی جڑیں عوام میں تھیں اور جسے جمہوریت دشمن قوتوں نے ختم کرنے کے لئے سازشوں اور زیادتیوں کے علاوہ سرکاری خزانے کے منہ تک کھولے لیکن ناکامی ان کا مقدر بنی۔ پاکستان میں جمہوری اقدار و روایات کے لئے اس جماعت کی کارکردگی مثالی رہی ہے۔
بھٹو دشمن قوتوں نے اس عوامی پارٹی کو تقسیم کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ اس سلسلے کا آغاز بھٹو کے زوال کے فوراَ بعد شروع ہو گیا تھا جب 1977ء میں مولانا کوثر نیازی سے پروگریسو پیپلز پارٹی بنوائی گئی تھی۔ غلام مصطفیٰ جتوئی کی نیشنل پیپلز پارٹی ، غنویٰ بھٹو اور آفتاب شیر پاؤ کے گروپس اور مشرف کے دور میں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرز بنائی گئی جس سے فیصل صالح حیات کی قیادت میں پیپلز پارٹی پیٹریاٹ کے بگوڑے پیدا کئے گئے تھے۔ اب آثار ہیں کہ زرداری صاحب کی قیادت میں اسٹیبلشمنٹ کی دیرینہ آرزو پوری ہوجائے گی اور بھٹو کی پارٹی تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔۔!
Pakistan Peoples Party was formed on November 30, 1967 by its founder and chairman Zulfikar Ali Bhutto..
Pakistan Peoples Party (video)
Credit: ThamesTv
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… گیتوں کی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……