پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعرات 2 مارچ 1961
عائلی قوانین 1961ء
2 مارچ 1961ء کو صدر جنرل ایوب خان نے "اسلامی عائلی قوانین" کا آرڈیننس جاری کیا جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں خواتین کے حقوق کو تحفظ دیا گیا تھا۔ اہم قوانین مندرجہ ذیل تھے:
- نکاح کا یونین کونسل میں اندراج لازمی قرار دیا گیا۔
- یونین کونسل اور پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کو خلافِ قانون قرار دیا گیا۔ خلاف ورزی پر اس وقت کا پانچ ہزار روپیہ (جو اب ایک لاکھ روپے ہے) جرمانہ عائد کیا گیا۔
- کم عمری کی شادیاں روکنے کے لیے دولہا کی کم از کم عمر 18 اور دلہن کی 16 سال مقرر کی گئی۔
- طلاق کی صورت میں ثالث کونسل کا انتظام کیا گیا۔ زبانی طلاق خلافِ قانون اور قابلِ سزا قرار پائی۔ یونین کونسل کو مطلع نہ کرنے اور 90 دن سے پہلے طلاق موثر نہیں ہوگی۔ اس کے بعد بھی اگر طلاق واپس لے لی تو نکاح برقرار رہے گا۔ عورت کو بھی تنسیخِ نکاح (خلع) کا حق حاصل ہوگا۔ عدت کی مدت 90 دن ہے۔
- ان کے علاوہ دادا کی وراثت میں یتیم پوتے کا حصہ بھی مقرر کیا گیا۔
عائلی قانون کا کمیشن
اصل میں انسانی حقوق اور خواتین تنظیموں کے مطالبے پر وزیراعظم محمدعلی بوگرا کے دور حکومت میں 4 اگست 1955ء کو پہلی بار عائلی قوانین (یعنی شادی اور طلاق وغیرہ کے قوانین) کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیشن مقرر کیا گیا جس کے صدر خلیفہ شجاع الدین تھے لیکن 27 اکتوبر 1955ء کو ان کے انتقال کے بعد یہ ذمہ داری سابق چیف جسٹس سر عبدالرشید کو سونپی گئی تھی۔
اس کمیشن کے سیکرٹری خلیفہ عبدالحکیم اور اراکین میں عنایت الرحمان ، بیگم انور جی احمد ، بیگم جہاں آرا شاہ نواز اور بیگم شمس النار محمود کے علاوہ مولانا احتشام الحق تھانوی بھی تھے جنھوں نے 23 جون 1956ء کو جاری ہونے والی کمیشن کی متفقہ رپورٹ سے ایک اختلافی نوٹ لکھا تھا۔ یہی وجہ تھی مذہبی حلقوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ قانون جمہوری ادوار میں نافذ نہ ہو سکا لیکن جنرل ایوب کے جابرانہ دور میں جا کر نافذ ہوا لیکن مذہبی حلقے پھر بھی ان قوانین کو تسلیم نہیں کرتے اور اپنی اپنی فقہ کے مطابق ہی فیصلے کرتے ہیں۔
Muslim Family Laws Ordinance 1961
Thursday, 2 March 1961
Muslim Family Laws Ordinance was forced by President General Mohammad Ayub Khan on March 2, 1961..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
14-10-1947: روزنامہ جنگ
07-01-2002: جسٹس بشیر جہانگیر
30-12-1906: آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام