پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 15 جولائی 2020
پاکستان کی فضائی قوت
دنیا بھر میں جنگی طیاروں کی تعداد کے لحاظ سے گزشتہ صدی میں کون کون سے ممالک کس کس نمبر پر رہے ہیں ، اس دلچسپ ویڈیو میں ایک مکمل تاریخ بیان کی گئی ہے۔
1920ء میں برطانیہ ، پہلی بڑی فضائی طاقت تھا جبکہ ترکی جو اس وقت سلطنت عثمانیہ کا ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ تھا ، دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر تھا۔ دنیا کی دس بڑی فضائی طاقتوں میں سے ایک سعودیہ عرب بھی تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد امریکہ سب سے بڑی فوجی طاقت کے طور پر سامنے آیا تھا جبکہ روس دوسری سپر پاور تھا۔ ترکی اور سعودیہ بھی دس بڑے ممالک میں شامل تھے۔
پاکستان ، چوتھی بڑی فضائی قوت
پاکستان ، پہلی بار 1948ء میں بڑی فضائی قوتوں میں شامل ہوا تھا جب اس کے پاس ساٹھ سے زائد جنگی طیارے تھے۔ بھارت کے پاس اس وقت دو سو سے زائد جنگی طیارے تھے۔ 1962ء میں پہلی بار پاکستان کے پاس بھارت سے زیادہ طیارے تھے جو مفت میں ملے ہوئے امریکی فوجی امداد کے مرہون منت تھے۔
1965ء میں پاکستان ، امریکہ ، روس اور چین کے بعد دنیا کی چوتھی بڑی فضائی قوت بن چکا تھا اور اسے اپنے روایتی حریف بھارت پر یہ برتری 1968ء تک حاصل رہی تھی۔ 1971ء میں پاکستان کے پاس ساڑھے چھ سو طیارے تھے جو جنگ کے بعد سوا چار سو رہ گئے تھے اور پاکستان دنیا بھر میں دسویں نمبر پر چلا گیا تھا۔
بھٹو کے دور میں مثالی ترقی ہوئی
پاکستان کے عظیم محسن جناب ذوالفقارعلی بھٹوؒ کے دورِ حکومت میں سقوطِ مشرقی پاکستان کے بعد معیشت آدھی رہ جانے اور امریکی فوجی امداد کی بندش کے باوجود پاکستان کی فوجی طاقت میں بے حد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ محض ساڑھے پانچ برسوں میں ریکارڈ اڑھائی سو جنگی طیاروں کا اضافہ ہوا اور کل تعداد پونے سات سو تک جا پہنچی تھی۔ 1977ء تک پاکستان ، دنیا کی دسویں سے پانچویں بڑی فضائی قوت بن چکا تھا۔
1980ء میں پاکستان کے پاس پہلی بار سات سو سے زائد طیارے تھے جو 1990ء میں آٹھ سو تک جا پہنچے تھے۔ نو سو کا ہدف 1995ء میں حاصل ہوا تھا۔ ایک ہزار طیارے 2000ء میں ہو چکے تھے۔ 2019ء تک پاکستان کے پاس 1342 جنگی طیارے تھے اور وہ دنیا بھر میں امریکہ ، روس ، چین ، بھارت ، جنوبی کوریا اور جاپان کے بعد ساتویں بڑی فضائی قوت تھا۔
پاکستان کی فضائی قوت کے چند اہم سنگِ میل
- 1948ء میں پاکستان کے پاس 70 سے زائد جنگی طیارے تھے اور دنیا کی 13ویں بڑی فضائی طاقت تھا۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد امریکہ سب سے بڑی فضائی طاقت کے طور پر سامنے آیا تھا۔
- 1954ء میں امریکہ کے ساتھ فوجی معاہدے سے قبل پاکستان کے پاس 150طیارے تھے۔ امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین اور بھارت کے علاوہ اسلامی ممالک میں سے ترکی اور سعودی عرب کے پاس پاکستان سے زیادہ طیارے تھے۔
- 1954ء میں امریکہ کے ساتھ فوجی معاہدے اور فوجی اڈے دینے کے بعد 1958ء میں پاکستان کی فضائی طاقت چین، جاپان، جرمنی اور جنوبی کوریا سے زیادہ ہوگئی تھی۔ سعودی عرب، امریکہ اور روس کے بعد تیسری بڑی فضائی قوت بن چکا تھا۔
- 1962ء میں پاکستان، بھارت، فرانس، جرمنی اور جنوبی کوریا سے بڑی فضائی قوت بن چکا تھا جبکہ چین، امریکہ اور روس کے بعد تیسری بڑی قوت تھا۔
- 1965ء میں پاکستان، 565 طیاروں کے ساتھ امریکہ، روس اور چین کے بعد دنیا کی چوتھی اور عالمِ اسلام کی سب سے بڑی فضائی قوت تھا۔ بھارت چھٹے نمبر پر تھا جبکہ برطانیہ اور فرانس جیسی سپرپاورز بھی پاکستان سے چھوٹی فضائی قوتیں تھیں۔ اسی سال پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کی پوزیشن چھٹے نمبر پر چلی گئی تھی جبکہ بھارت کی فضائی قوت کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
- 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے بعد امریکہ نے پاکستان کی فوجی امداد بند کر دی تھی جس کے نتیجے میں 1968ء میں بھارت کی فضائی قوت پاکستان سے بڑھ گئی تھی جبکہ ترکی اور سعودی عرب بھی پاکستان سے بڑی طاقت بن گئے تھے۔
- 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے پاس 686 طیارے تھے جو 415 رہ گئے تھے گویا جنگ میں اڑھائی سو سے زائد طیارے تباہ ہوئے تھے جو ایک بہت بڑی شکست تھی۔
- 1971/77ء میں بھٹو کے ساڑھے پانچ سالہ شاندار دورِ حکومت میں یہ بہت بڑا نقصان پورا کیا گیا اور ایک بار پھر طیاروں کی تعداد 675 سے زائد ہوگئی تھی۔ پاکستان، امریکہ، روس، چین اور بھارت کے بعد دنیا کی 5ویں اور عالمِ اسلام کی سب سے بڑی فضائی قوت بن چکا تھا۔
- 1977/88ء میں جنرل ضیاع مردود کے گیارہ سالہ دور میں نام نہاد افغان جہاد کے صلے میں ملنے والی بے تحاشا امریکی فوجی امداد کے باوجود طیاروں کی تعداد میں ایک سو کا بھی اضافہ نہیں ہوا اور کل ساڑھے سات سو طیارے تھے۔ پاکستان، چھٹے نمبر پر تھا جبکہ ترکی پانچویں پر۔
- 1990ء کی پوری دھائی میں عدم سیاسی استحکام اور امریکی فوجی امداد کی بندش کے باوجود دو سو سے زائد طیاروں کا اضافہ ہوا اور 980 سے زائد طیاروں کے ساتھ پاکستان 5ویں پوزیشن پر تھا۔
- 1999/2008ء میں جنرل پرویز مشرف کے نو سالہ دورِ حکومت میں طیاروں کی تعداد میں ایک سو کا بھی اضافہ نہیں ہوا حالانکہ اس دوران 30 ارب ڈالرز سے زائد کی امداد ملی تھی۔ پاکستان، چھٹے نمبر پر چلا گیا تھا، جنوبی کوریا، پاکستان سے آگے بڑھ گیا تھا۔
- 2008/13ء میں زرداری کے دورِ حکومت میں ڈیڑھ سو طیاروں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور تعداد 1200 تک جا پہنچی تھی۔
- 2013/18ء میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں ایک بار پھر ڈیڑھ سو طیاروں کا اضافہ ہوا اور تعداد 1350 سے تجاوز کرگئی تھی۔
YouTube پر موجود Stats Media کی اس گرافک میں استعمال ہونے والے اعدادوشمار Military Factory اور Wikipediaسے لیے گئے ہیں۔
Powerful Air force in the World
Wednesday, 15 July 2020
The dynamic graph on top largest air forces in the world since 1920..
Powerful Air force in the World (video)
Credit: Stats Media
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
29-12-2021: پنجاب کبھی برصغیر کا خوشحال ترین صوبہ تھا!
30-05-1977: آمر جنرل ضیا کا ایک انٹرویو
12-12-2013: جسٹس تصدق حسین جیلانی