PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Saturday, 21 December 2024, Day: 356, Week: 51

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

پاکستان کے وزیراعظم


10 اپریل 2022ء کو آئینِ پاکستان کی 49ویں سالگرہ کے دن پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی جب پہلی بار کسی وزیراعظم کو مروجہ جمہوری طریقے سے عدم اعتماد کی تحریک سے اقتدار سے محروم ہونا پڑا۔

اس کے ساتھ ہی یہ ریکارڈ بھی برقرار رہا کہ کوئی وزیراعظم آج تک اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرسکا اور انجام ، قتل ، برطرفی ، استعفیٰ ، معزولی ، معطلی ، دستبرداری اور نااہلی کی صورت میں رہا ہے۔

ان 75 برسوں میں سے تقریباً 26 برس ایسے بھی گزرے ہیں کہ جب کسی وزیراعظم کی ضرورت نہیں پڑی۔ ان میں

  • 1958ء سے 1971ء تک کے 13 سال
  • 1971ء سے 1973ء کے ڈیڑھ سال
  • 1977ء سے 1985ء تک کے پونے 8 سال
  • 1988ء کے 7 ماہ اور
  • 1999ء سے 2002ء تک کے 3 سال

اس طرح سے اگر 49 برسوں پر 17 وزرائے اعظم کی مدت کا دورانیہ تقسیم کریں تو فی وزیراعظم ، تین سال بھی نہیں بنتے۔

1947ء سے 2022ء تک کے پاکستان کے وزرائے اعظم کی ایک مختصراً روئیداد کچھ اس طرح سے ہے:


نااہل وزیراعظم

عمران خان

10 اپریل 2022ء کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک 174 وؤٹوں سے کامیاب ہوئی۔ پاکستان کی تاریخ میں وہ ، پہلے وزیراعظم ہیں جنھیں مروجہ جمہوری اصول و ضوابط کے تحت پارلیمنٹ نے نااہل قرار دیا ہے۔ ان کا دور اقتدار 2018ء سے 2022ء تک یعنی پونے 4 سال تک رہا۔

اس سے قبل 3 اپریل 2022ء کو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے آئین کی دفعہ 5 کے تحت عدم اعتماد کی تحریک کو اس بنا پر مسترد کردیا کہ یہ ایک بیرونی سازش ہے۔ عمران خان نے صدر کو تجویز دی ہے کہ قومی اسمبلی توڑ کر نئے انتخابات کا اعلان کیا جائے لیکن 7 اپریل 2022ء کو سپریم کورٹ نے اس غیرآئینی کوشش کو معطل کر دیا اور اسمبلی کو بحال کرکے 9 اپریل کو عدم اعتماد کی تحریک کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس دن سپیکر اور ڈپٹی سپیکر اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہوئے اور نون لیگ کے ایاز صادق نے قائم مقام سپیکر کے طور پر وؤٹنگ کروائی۔


مقتول وزیراعظم

لیاقت علی خان

پاکستان کے پہلے وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کو 1951ء میں ایک بھرے جلسہ عام میں قتل کردیا گیا تھا۔ ان کا 4 سال اور 2 ماہ تک اس عہدے پر فائز رہنا ابھی تک ایک ریکارڈ ہے۔


برطرف وزرائے اعظم

خواجہ ناظم الدین

خواجہ ناظم الدین پاکستان کے پہلے برطرف شدہ وزیراعظم تھے جنھیں گورنرجنرل ملک غلام محمد نے 1953ء میں برطرف کردیا تھا۔ وہ ڈیڑھ سال تک وزیراعظم رہے۔ اس سے قبل 1948ء سے 1951ء تک گورنرجنرل بھی رہے تھے۔

حسین شہید سہروردی

حسین شہید سہروردی ، دوسرے وزیراعظم تھے جنھیں گورنر جنرل سکندرمرزا نے 1957ء میں برطرف کردیا تھا۔ عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے واحد وزیراعظم تھے جو صرف 13 ماہ تک اس عہدے پر فائز رہ سکے۔

محمدخان جونیجو

محمدخان جونیجو، کو فوجی آمر جنرل ضیاع مردود نے 1988ء میں برطرف کردیا تھا۔ غیرجماعتی بنیادوں پر ہونے والے انتخابات میں منتخب ہوکر آئے تھے اور آمر مطلق نے خود ہی ان کا انتخاب کیا اور 3 سال 2 ماہ تک برداشت کیے گئے تھے۔

بے نظیر بھٹو

بے نظیر بھٹو، عالم اسلام کی تاریخ کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں لیکن دونوں بار یعنی 1990ء اور 1996ء میں بالترتیب صدر غلام اسحاق خان اور صدر فاروق لغاری کے ہاتھوں برطرف ہوئی تھیں۔ دونوں ادوار کو ملا کر کل 4 سال 9 ماہ تک برسراقتدار رہیں۔

میاں محمد نواز شریف

میاں محمد نواز شریف کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ ، وزیراعظم کے عہدے پر 4 بار فائز ہوئے اور کل ملا کر ساڑھے 9 سال تک حکومت کی۔ 1993ء میں ایک بار برطرف اور دوسری بار دستبردار ہوئے ، تیسری بار 1999ء میں معزول اور چوتھی بار 2017ء میں عدلیہ کے فیصلے سے معطل اور پھر نااہل ہوئے تھے۔

میر ظفراللہ خان جمالی

میر ظفراللہ خان جمالی ، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے واحد وزیراعظم تھے جنھیں جنرل مشرف کی آمرانہ حکومت میں یہ عہدہ ملا تھا۔ پونے 2 سال تک انھیں یہ موقع دیا گیا تھا اور پھر وہ اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔


مستعفی وزرائے اعظم

محمدعلی بوگرا

محمدعلی بوگرا، پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے جنھیں 1955ء میں استعفیٰ دینا پڑا۔ اس عہدے پر 2 سال 4 ماہ رہے اور گورنرجنرل ملک غلام محمد سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

چوہدری محمدعلی

چوہدری محمدعلی، دوسرے وزیراعظم تھے جنھیں 1956ء ایک نئی اسمبلی میں ایک مخلوط حکومت بنانے میں دشواریوں کی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا۔ ون یونٹ پر بننے والے پاکستان کے پہلے آئین کا پہلا شکار ہوئے اور صرف 13 ماہ تک وزیراعظم رہ سکے۔

آئی آئی چندریگر

آئی آئی چندریگر کا انجام بھی ایسا ہی ہوا تھا جب انھیں بھی عدم سیاسی استحکام کی وجہ سے 1957ء میں مستعفی ہونا پڑا۔ وہ صرف 2 ماہ تک حکومت میں رہ سکے۔


معزول وزرائے اعظم

ملک فیروز خان نون

ملک فیروز خان نون، پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے جنھیں 1958ء میں معزول کرکے مارشل لاء لگا دیا گیا تھا۔ وہ 10 ماہ تک اس عہدے پر رہ سکے تھے۔

ذوالفقارعلی بھٹو

ذوالفقارعلی بھٹو، پاکستان کے پہلے منتخب حکمران اور دوسرے وزیراعظم تھے جنھیں 1977ء میں معزول کرکے تیسرا مارشل لاء لگا دیا گیا تھا۔ وزیراعظم کے عہدے پر وہ 3 سال 11 ماہ تک رہے تھے۔ اس سے قبل وہ صدر بھی رہے اور واحد سیاستدان ہیں جنھوں نے مسلسل ساڑھے پانچ سال تک حکومت کی تھی۔

میاں محمدنواز شریف

میاں محمدنواز شریف، 2 بار برطرف ہونے کے بعد تیسری بار معزول ہوئے جب جنرل پرویز مشرف نے پاکستان میں چوتھا مارشل لاء لگا دیا تھا۔ اس دور میں بھی وہ صرف پونے 3 سال تک وزیراعظم رہ سکے۔


معطل وزرائے اعظم

سیدیوسف رضا گیلانی

سیدیوسف رضا گیلانی، پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے جنھیں ایک عدالتی حکم پر 2012ء میں معطل کیا گیا تھا۔ وہ 4 سال اور 3 ماہ تک وزیراعظم رہے لیکن دو ماہ کی مدت شمار نہیں کی جاتی۔ اگر کی جائے تو مسلسل اس عہدے پر رہنے کے ریکارڈ ہولڈر بنتے ہیں۔

میاں محمد نواز شریف

میاں محمد نواز شریف، چوتھی مرتبہ 2017ء میں عدالتی حکم پر اپنے عہدے سے معطل ہوئے اور بعد میں عدالت نے نااہل بھی قرار دے دیا تھا۔ 1993ء میں عدالتی حکم پر بحال ہونے والے واحد وزیراعظم بھی تھے۔ اپنے آخری دور میں وہ 4 سال اور ایک ماہ تک اس عہدے پر رہے۔


متبادل وزرائے اعظم

شوکت عزیز

شوکت عزیز، ایک اور کٹھ پتلی اور امپورٹڈ وزیراعظم تھے جن کے باس جنرل پرویز مشرف تھے۔ 3 سال 3 ماہ تک استعمال ہوئے اور "مدت ملازمت پوری" کرنے اور گارڈ آف آنر کے ساتھ رخصت ہونے والے پہلے وزیراعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

راجہ پرویز اشرف

راجہ پرویز اشرف، پہلے وزیراعظم تھے جنھیں 2012ء میں یوسف رضا گیلانی کی عدالت سے معطلی کے بعد ایک متبادل وزیراعظم کے طور پر باقی 9 ماہ تک وزیراعظم بننے کا موقع ملا تھا۔ وہ پہلے منتخب وزیراعظم ہیں جنھیں گارڈ آف آنر سے رخصت کیا گیا تھا اور پیپلز پارٹی ، پہلی سیاسی جماعت ہے کہ جس نے آصف علی زرداری کی قیادت میں اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کی تھی۔

شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی کو بھی نون لیگ کی پانچ سال کی مدت پوری کرنے کے لیے نوازشریف کی معطلی کے بعد متبادل وزیراعظم کے طور پر 10 ماہ تک اس عہدے پر دیکھا گیا تھا۔ انھیں بھی گارڈ آف آنر کے ساتھ رخصت کیا گیا تھا۔

شہباز شریف

شہباز شریف کو عمران خان کی نااہلی کے بعد پارلیمنٹ نے وزیراعظم منتخب کیا تھا جو 16 ماہ تک پی ڈی ایم کی حکومت کے سربراہ رہے جن میں پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور جمیعت العلمائے اسلام وغیرہ کی نمائندگی بھی تھی۔

2024ء کے انتخابات کے نتیجہ میں ایک بار پھر متبادل وزیرِاعظم کے طور پر منتخب کیے گئے حالانکہ انتخابی مہم میں ان کے بھائی نواز شریف، وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار تھے لیکن مطلوبہ نتائج نہ ملنے یا اوپر سے منظوری نہ ہونے کی وجہ سے وزیرِاعظم نہ بن سکے۔


نگران وزرائے اعظم

غلام مصطفیٰ جتوئی

غلام مصطفیٰ جتوئی، پہلے نگران وزیراعظم تھے جنھیں بے نظیر بھٹو کی برطرفی کے بعد نگران سیٹ اپ میں یہ عہدہ ملا۔ بددیانتی اور جانبداری کا یہ عالم تھا کہ موصوف نے نگران ہو کر بھی انتخاب لڑا اور مستقل وزیراعظم کے امیدوار بھی تھے۔

بلخ شیر مزاری

بلخ شیر مزاری

بلخ شیر مزاری ، دوسرے نگران وزیراعظم تھے جو 1993ء میں ایک ہی وزیراعظم ، نواز شریف کے دو ادوار کے درمیان صرف 39 دن تک رہے۔ سپریم کورٹ نے برطرف وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی حکومت کو بحال کردیا تھا۔

معین قریشی

1993ء میں جب بیک وقت صدر اسحاق اور وزیراعظم نواز شریف کی چھٹی کروائی گئی تو نئے سیٹ اپ میں ایک امپورٹڈ نگران وزیراعظم معین قریشی کا بندوبست کیا گیا تھا۔

ملک معراج خالد

1996ء میں جب صدر فاروق لغاری نے بدنام زمانہ 8ویں ترمیم سے لیس ہو کر اپنی ہی پارٹی کی قائد بے نظیربھٹو کو وزیر اعظم کے طور پر برطرف کیا تو پیپلز پارٹی ہی کے ایک سابق رہنما ملک معراج خالد کو نگران وزیراعظم بنایا گیا تھا۔

محمد میاں سومرو

محمد میاں سومرو، مشرف کے دور میں شوکت عزیز اور یوسف رضا گیلانی کے مابین نگران وزیراعظم رہے تھے۔ وہ قائم مقام صدر بھی رہے اور ان دونوں عہدوں پر فائز واحد شخصیت تھے۔

میر ہزار خان کھوسو

میر ہزار خان کھوسو، نے دو جمہوری حکومتوں کے درمیان نگران وزیراعظم کا کردار نبھایا تھا۔ پاکستان کی تاریخ کا پہلا موقع تھا جب 2013ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی تھی۔

ناصر الملک

ناصر الملک کو نون لیگ اور تحریک انصاف کی حکومتوں کے درمیانی عرصہ میں نگران وزیراعظم ہونے کا موقع ملا۔ ان کی نگرانی میں آر ٹی ایس سسٹم فیل ہونے سے انتخابی نتائج دیر سے موصول ہوئے اور مبینہ طور پر عمران خان کو جتوایا گیا تھا۔

انوار الحق کاکڑ

انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔ وہ پہلے پشتون ہیں جو بلوچستان سے نگران وزیر اعظم بنائے گئے۔ چھ ماہ سے زائد عرصہ تک رہنے والے واحد نگران وزیرِاعظم تھے جن کے دور میں 2024ء کے متنازعہ انتخابات ہوئے اور مبینہ طور پر نتائج کو بدلا گیا۔



عارضی وزرائے اعظم

نورالامین

نورالامین کو فوجی آمر جنرل یحییٰ خان نے نام نہاد "قومی حکومت" میں 7 دسمبر 1971ء کو صرف 13 دن کے لیے وزیراعظم بنایا تھا۔ وہ سابقہ مشرقی پاکستان سے واحد سیٹ جیت کر آئے تھے۔ 20 دسمبر 1971ء کو اپنے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے جو خود صدر اور واحد "سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر" بنے تھے اور جنھوں نے انھیں پاکستان کا واحد نائب صدر بھی بنا دیا تھا۔

چوہدری شجاعت حسین

چوہدری شجاعت حسین کی مقتدر حلقوں کے لیے طویل خدمات کے عوض انعام کے طور پر 2004ء میں عارضی طور پر وزیراعظم بنایا گیا تھا۔ جیسے ہی ڈکٹیٹر مشرف کو اپنی مرضی کا وزیراعظم ، شوکت عزیز ملا ، چوہدری صاحب اس کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے۔ اسی لیے موصوف کو "حلالہ وزیراعظم" بھی کہا جاتا ہے۔


نائب وزرائے اعظم

ذوالفقارعلی بھٹو

ذوالفقارعلی بھٹو نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ وزارتوں پر کام کیا جن میں صدر ، وزیراعظم اور وزیرخارجہ کے علاوہ پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم بھی تھے۔ یہ پوسٹ ان کے پاس 13 روز تک رہی جب 1971ء میں فوجی آمر یحییٰ خان نے ایک نام نہاد قومی حکومت بنائی تھی۔

چوہدری پرویز الہٰی

چوہدری پرویز الہٰی کو پیپلز پارٹی کی آصف علی زرداری کی حکومت نے 2012ء میں نائب وزیراعظم بنایا تھا۔ وہ ، قاف لیگ کے لیڈر تھے اور پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ بھی رہے۔

اسحاق ڈار

اسحاق ڈار، 28 اپریل 2024ء کو پاکستان کے تیسرے نائب وزیراعظم بنے۔

پاکستان کی 75 سالہ سیاسی تاریخ میں کبھی کوئی وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری نہیں کر سکا۔۔!

11 اپریل 2022ء کو میاں شہباز شریف کے وزیراعظم بننے سے قبل تک کل 26 شخصیات ، 30 مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہیں۔ پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے قتل سے لے کر اب تک کے آخری وزیراعظم عمران خان کے عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں نااہل ہونے تک کوئی ایک بھی وزیراعظم ، اپنی مدت اقتدار پوری نہیں کرسکا اور اوسط مدت تین سال سے بھی کم رہی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق ، ذوالفقار علی بھٹوؒ ، واحد سیاستدان تھے جنھوں نے ساڑھے پانچ سال تک مسلسل حکومت کی لیکن اس دوران وہ صدر اور وزیراعظم کے عہدوں پر فائز تھے۔ نواز شریف واحد سیاستدان تھے جو 4 مرتبہ وزیراعظم رہے اور مجموعی طور پر سب سے طویل عرصہ تک حکومت کرنے کے باوجود کبھی اپنی کوئی ایک بھی آئینی مدت پوری نہیں کر سکے۔ ان کے علاوہ لیاقت علی خان اور یوسف رضا گیلانی ہی دوسرے دو وزرائے اعظم تھے جنھوں نے چار چار سال سے زائد عرصہ تک مسلسل حکومت کی تھی۔ سب سے کم مدت نورالامین کی تھی جو محض 13 دن تک وزیراعظم رہے تھے۔

1947ء سے 2022ء تک کے 75 برسوں کے پاکستان کے وزرائے اعظم کی ایک مکمل فہرست درج ذیل ہے:

نمبر وزیراعظم پارٹی آمد رخصتی انجام
1 نوابزادہ لیاقت علی خان آل انڈیا/پاکستان مسلم لیگ 1947 1951 قتل
2 خواجہ ناظم الدین پاکستان مسلم لیگ 1951 1953 برطرف
3 محمدعلی بوگرا (پاکستان مسلم لیگ) 1953 1955 استعفیٰ
4 چوہدری محمدعلی پاکستان مسلم لیگ 1955 1956 استعفیٰ
5 حسین شہید سہروردی عوامی لیگ 1956 1957 برطرف
6

آئی آئی چندریگر

پاکستان مسلم لیگ 1957 1957 استعفیٰ
7

ملک فیروز خان نون

ری پبلیکن پارٹی 1957 1958 معزول
8

نورالامین

ڈیموکریٹک پارٹی 1971 1971 دستبردار
9

ذوالفقار علی بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی 1973 1977 معزول
10

محمد خان جونیجو

جونیجو لیگ 1985 1988 برطرف
11

بے نظیر بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی 1988 1990 برطرف
12

غلام مصطفیٰ جتوئی

اسلامی جمہوری اتحاد 1990 1990 نگران
13

میاں محمد نواز شریف

اسلامی جمہوری اتحاد 1990 1993 برطرف
14

بلخ شیر مزاری

اسلامی جمہوری اتحاد 1993 1993 نگران
15

میاں محمد نواز شریف

نون لیگ 1993 1993 برطرف
16

معین قریشی

(غیر سیاسی) 1993 1993 نگران
17

بے نظیر بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی 1993 1996 برطرف
18

ملک معراج خالد

(پاکستان پیپلز پارٹی) 1996 1997 نگران
19

میاں محمد نواز شریف

نون لیگ 1997 1999 معزول
20

میر ظفراللہ خان جمالی

قاف لیگ 2002 2004 برطرف
21

چوہدری شجاعت حسین

قاف لیگ 2004 2004 دستبردار
22

شوکت عزیز

(قاف لیگ) 2004 2007 متبادل
23

میاں محمد سومرو

(غیر سیاسی) 2007 2008 نگران
24

سید یوسف رضا گیلانی

پاکستان پیپلز پارٹی 2008 2012 معطل
25

راجہ پرویز اشرف

پاکستان پیپلز پارٹی 2012 2013 متبادل
26

میر ہزار خان کھوسو

(غیر سیاسی) 2013 2013 نگران
27

میاں محمد نواز شریف

نون لیگ 2013 2017 معطل
28

شاہد خاقان عباسی

نون لیگ 2017 2018 متبادل
29

ناصر الملک

(غیر سیاسی) 2018 2018 نگران
30

عمران احمد خان نیازی

تحریک انصاف 2018 2022 نااہل
31

میاں محمد شہباز شریف

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ 2022 2023 متبادل
32

انوار الحق کاکڑ

بلوچستان عوامی پارٹی 2023 2024 نگران
33

میاں محمد شہباز شریف

نون لیگ 2024    


Prime Ministers of Pakistan

A complete list of all Prime Ministers since 1947. This article was published on June 19, 2012.


Who was the first Depty Prime Minister in Pakistan..?
The history of Pakistani Prime Ministers

پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.